محمد ثقلین
امین (درجۂ ثالثہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
انبیاء کرام علیہم
السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیرے موتیوں کی طرح جگمگاتی
شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی حکمتوں کے سر چشمے ان کے دلوں
میں جاری فرمائےاور سیرت و کردار کی وہ بلندیاں عطا فرمائیں جن کی تابانی سے مخلوق
کی آنکھیں خیرہ ہو جاتی ہیں ان ہستیوں میں سے ایک حضرت اسحا ق علیہ السلام بھی ہیں
اپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی دنیا میں تشریف آوری سے پہلے ہی اللہ تعالی نے آپ کی
ولادت نبوت اور صالحین میں سے ہونے کی بشارت دے دی تھی۔بنی اسرائیل میں آنے والے
تمام انبیاء کرام آپ ہی کی نسل پاک سے ہوئے آئیے حضرت اسحاق علیہ السلام کا قرانی
تذکرہ پڑھیں۔
(1) فَلَمَّا
اعْتَزَلَهُمْ وَ مَا یَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِۙ-وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ
وَ یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)ترجمہ کنز
الایمان: پھر جب ان سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں سے کنارہ کر گیا ہم نے اسے
اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا۔
(وضاحت)
اس آیت میں فرمایا گیا کہ جب حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسلام مقدس سرزمین کی طرف ہجرت کر کے لوگوں سے اور اللہ کے سوا جن بتوں
کی وہ لوگ عبادت کرتے تھے ان سے جدا ہو گئے تو ہم نے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ
والسلام کو فرزند حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کے بعد پوتے حضرت یعقوب علیہ
الصلوٰۃ والسلام عطا کیے تاکہ وہ ان سے انسیت حاصل کریں اور ان سب کو ہم نے مقام
نبوت سے سرفراز فرمایا۔ (سورۃ مریم آیت نمبر 49 صراط الجنان جلد نمبر 6)
(2) وَ
وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا
صٰلِحِیْنَ(72)ترجمہ
کنزالایمان: اور ہم نے اسے اسحٰق عطا فرمایااور یعقوب پوتااور ہم نے ان سب کو اپنے
قرب خاص کا سزاوار(اہل) کیا۔
وضاحت :اس آیت میں حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ
والسلام پر کی گئی مزید نعمتوں کا بیان فرمایا گیا کہ ہم نے انہیں حضرت اسحاق علیہ
الصلوٰۃ والسلام بیٹا اور حضرت یعقوب علیہ الصلوۃ والسلام پوتا عطا فرمائے حضرت
ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے اللہ سے بیٹے کے لیے دعا کی تھی مگر اللہ نے
انہیں بیٹے کے ساتھ ساتھ پوتے کی بھی بشارت دی۔(سورۃ الانبیاء آیت نمبر 72 صراط
الجنان جلد نمبر 6 )
(3)وَ
لَقَدْ جَآءَتْ رُسُلُنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ بِالْبُشْرٰى قَالُوْا سَلٰمًاؕ-قَالَ
سَلٰمٌ فَمَا لَبِثَ اَنْ جَآءَ بِعِجْلٍ حَنِیْذٍ(69) ترجمہ کنز
الایمان: اور بےشک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس مژدہ
لے کر آئے بولے سلام کہا سلام پھر کچھ
دیر نہ کی کہ ایک بچھڑا بھنا لے آئے۔
اس آیت میں
بتایا گیا ہے کہ نوجوانوں کی حسین شکلوں میں فرشتے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ
والسلام کے پاس حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام اور حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ
والسلام کی پیدائش کی خبر لے کر آئے فرشتوں نے سلام کہا تو حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسلام نے بھی جواب میں سلام کہا پھر تھوڑی ہی دیر میں حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسلام ایک بھنا ہوا بچھڑا لے آئے۔ مفسرین فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسلام بہت ہی مہمان نواز تھے اور بغیر مہمان کے کھانا تناول نہ فرماتے،
اس وقت ایسا اتفاق ہوا کہ پندرہ روز سے کوئی مہمان نہ آیا تھا، آپ کو اس کا غم تھا
اور جب ان مہمانوں کو دیکھا تو آپ نے ان کے لیے کھانا لانے میں جلدی فرمائی چونکہ
حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کےیہاں گائیں باکثرت تھیں اس لیے بچھڑے کا بھنا
ہوا گوشت سامنے لایا گیا۔ (سورۃ ہود ایت نمبر 69 صراط الجنال جلد نمبر 4)
(4) فَلَمَّا
رَاٰۤ اَیْدِیَهُمْ لَا تَصِلُ اِلَیْهِ نَكِرَهُمْ وَ اَوْجَسَ مِنْهُمْ
خِیْفَةًؕ-قَالُوْا لَا تَخَفْ اِنَّاۤ اُرْسِلْنَاۤ اِلٰى قَوْمِ لُوْطٍؕ(70) ترجمہ
کنزالایمان: پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں پہنچتے ان کو اوپری(اجنبی)سمجھا
اور جی ہی جی میں ان سے ڈرنے لگابولے ڈرئیے نہیں ہم قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔
(وضاحت)
یعنی جب حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے
دیکھا کہ مہمانوں کے ہاتھ بچھڑے کے بھنے ہوئے گوشت کی طرف نہیں بڑھ رہے تو کھانا
نہ کھانے کی وجہ سے حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام کو ان سے وحشت ہوئی اور دل
میں ان کی طرف خوف محسوس کیا کہ کہیں یہ کوئی نقصان نہ پہنچا دیں فرشتوں نے جب
حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام پر خوف کے آثار دیکھے تو انہوں نے کہا آپ نہ
ڈریں کیونکہ ہم فرشتے ہیں اور حضرت لوط علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم پر عذاب نازل
کرنے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔(سورۃ ھود آیت نمبر 70 صراط الجنان جلد نمبر 4)
(5)وَ
امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ
اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) قَالَتْ
یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا
لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ(72)ترجمہ
کنزالایمان: اور اس کی بی
بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اُسے اسحق کی خوشخبری دی اور اسحق کے پیچھے یعقوب کی۔ بولی ہائے خرابی
کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے بےشک یہ تو
اَچَنْبھے(تعجب) کی بات ہے۔
حضرت ابراہیم علیہ
الصلوٰۃ والسلام کی زوجہ محترمہ حضرت سارہ پس پردہ کھڑی ان کی باتیں سن رہی تھیں
تو آپ ہنسنے لگیں مفسرین نے ان کی ہنسی کے مختلف اسباب لکھے ہیں جن میں چند درج
ذیل ہیں۔
١۔حضرت لوط علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم کی
ہلاکت کی خوشخبری سن کر ہنسنے لگیں۔
٢۔بیٹے کی
بشارت سن کر خوشی سے ہنسنے لگیں۔
٣۔بڑھاپے میں
اولاد پیدا ہونے کا سن کر تعجب کی وجہ سے ہنسنے لگیں۔ (سورۃ ھود آیت نمبر 71 صراط
الجنان جلد نمبر 4)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔