مدثر علی غلام عباس (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
الله عز وجل
نے انبیاء کرام علیہم السلام کو اپنی وحدانیت ، لوگوں کی ھدایت اور رہنمائی کیلئے
بھیجا جن میں سے کچھ کی صفات و واقعات اور ان کا تذکرہ قرآن پاک میں ذکر فرمایا ہے،
انہیں نبیوں میں سے حضرت اسحاق علیہ السلام بھی ہے الله عزوجل نے آپ علیہ السلام
کے تذکرے کو بھی قرآن پاک میں ذکر فرمایا ہے۔حصول علم اور برکت کیلئے آپ علیہ
السلام کا قرآنی تذکرہ ملاحظہ کرتے ہیں :
(1)الله
عز وجل کی وحی کا انعام پانے والے جس طرح دیگر انبیاء کرام علیہم السلام
کو وحی بھیجی گئی اسی طرح حضرت اسحاق علیہ السلام کو بھی وحی بھیجی گئی اِرشاد
باری تعالیٰ ہے:ترجمہ کنز العرفان:بیشک اے حبیب ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے
ہم نے نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کی طرف بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمعیل اور
اسحاق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسی اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان
کی طرف وحی فرمائی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی۔ (پارہ 6سورة النساء آيت
نمبر 163)
(2)
الله عز وجل کی ھدایت پانے والے ارشاد باری تعالیٰ ہے:ترجمہ کنز
العرفان:اور ہم نے اسحاق اور یعقوب عطا کیے ان سب کو ہم نے ہدایت دی اور ان سے
پہلے نوح کو ہدایت دی اور اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف
اور موسی اور ہادون کو ہدایت عطا فرمائی اور ایسا ہی ہم نیک لوگوں کو بدلہ دیتے
ہیں۔ (پاره 7سورة الانعام آیت نمبر 84)
(3)قرب
الہی پانے والے:ترجمہ
کنز العرفان:اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں
میں سے ایک نبی ہیں۔( پاره 23 سورة الصّٰٓفّٰت آیت نمبر 112)
(4)قوت
اور سمجھ بوجھ رکھنے والے:ترجمہ کنز العرفان:اور ہمارے بندوں
ابراھیم اور اسحاق اور یعقوب کو یاد کرو جو قوت والے اور سمجھ رکھنے والے تھے۔(پارہ23
سورة الصّٰٓفّٰت، آیت 45)
(5)اللہ
تعالیٰ کی برکت حاصل کرنے والے:ترجمہ کنز العرفان:اور ہم نے اس پر اور
اسحاق پر برکت اتاری اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا ہے اور کوئی
اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والا ہے۔ (پارہ23سورة الصّٰٓفّٰت آیت نمبر 112 )
اللہ پاک ہمیں
انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ
النبی الامین!
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔