الله تبارک وتعالی نے قرآن پاک جہاں دیگر انبیاء (علیہم السلام) کا ذکر فرمایا وہیں حضرت اسحاق علیہ السلام کا ذکر بھی فرمایا

حضرت اسحاق (علیہ اسلام) کی بشارت:حضرت ابراہیم علیہ السلام ملک شام میں اپنی اہلیہ حضرت سارہ کے ساتھ موجود تھے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے فرشتوں کو قوم لوط پر عذاب نازل کرنے کے لیے بھیجا۔ اسی وقت یہ فرشتے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے گھر تشریف لے گئے۔ اور انہیں حضرت اسحاق علیہ السلام کی جوشخبری دی جس کا ذکر قرآن پاک کی سورہ ہود کی آیت نمبر 69 تا 70 میں ہے۔ اس بات پر حضرت سارہ بہت حیران ہوئیں جس کا ذکر قرآن پاک میں کچھ اس طرح ہے:قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ(72)ترجمہ کنزالایمان: بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے بیشک یہ تو اچنبھے کی بات ہے۔

حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی پیدائش:حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیدائش کے 14 سال بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ایک اور سعادت مند فرزند حضرت اسحاق علیہ السلام عطا فرمائے جس پر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیا جیسے کہ قرآن پاک میں ہے: اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39)ترجمہ کنزالایمان: سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بوڑھاپے میں اسماعیل و اسحٰق دئیے بےشک میرا رب دعا سننے والا ہے۔ (ابراہیم: 39)

حضرت اسحاق (علیہ السلام) کی نبوت:حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کی طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت اسحاق (علیہ السلام) کو بھی نبوت کے منصب پر فائز کیا یہ بھی یاد رہے کہ ابراہیم (علیہ السلام) رسول ہیں اور اسحاق علیہ السلام نبی ہیں۔

نوٹ: رسول وہ ہے جو نئی شریعت لے کر آئے اور نبی وہ جو پہلے والے رسول کی ہی شریعت کی پیروی اور تبلیغ کرے۔

اور حضرت اسحاق علیہ السلام کی نبوت کی گواہی اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں دی ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں میں سے ایک نبی ہے۔

آپ (علیہ السلام) کی اولاد:اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کی اولاد میں نبوت رکھی اور بنی اسرائیل کے بعد تمام نبی آپ ہی کی اولاد میں سے ہوئے جیسے کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27)ترجمہ کنزالعرفان: اور ہم نے اسے اسحاق (بیٹا) اور یعقوب (پوتا) عطا فرمائے اور ہم نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایااور بیشک وہ آخرت میں (بھی) ہمارے خاص قرب کے لائق بندوں میں ہوگا۔(العنكبوت: 27)

اللہ تعالی ہمیں ان مبارک ہستیوں کا تذکرہ کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔