محمد سرور خان قادری (درجۂ سادسہ جامعۃُ المدینہ
شیرانوالہ گیٹ لاہور، پاکستان)
تعارف:آپ علیہ
السلام کا نام مبارک اسحاق ہے،یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا عربی میں معنی ہے
ضحاک یعنی ہنس مکھ، شاداں، خوش و خرم۔ آپ علیہ السلام کو یہ بھی سعادت حاصل ہے کہ
ولادت کی بشارت کے وقت آپ کا مبارک نام بھی اللہ تعالیٰ نے بیان فرما دیا تھا۔
نبوت کی بشارت:حضرت اسحاق
علیہ السلام کی ولادت کے ساتھ آپ علیہ السلام کی نبوت اور قرب خاص کے لائق بندوں
میں سے ہونےکی بشارت بھی دی گئی جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَبَشَّرْنٰهُ
بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ
کنزالایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والاہمارے
قربِ خاص کے سزاواروں میں۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت:112)
نزول احکام:اللہ پاک نے حضرت
اسحاق علیہ السلام پر وحی کے ذریعہ احکام نازل فرمائے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ
ہے:
وَاَوْحَیْنَاۤ اِلٰۤى اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ
الْاَسْبَاطِ
ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحٰق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں(کو
وحی کی) ۔(پ6، النسآء:163)
انعاماتِ الٰہی:اللہ تعالیٰ
نے آپ علیہ السلام پر بہت سے انعامات فرمائے جیسا کہ نبوت،رحمت اور سچی بلندی۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ
یَعْقُوْبَؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)وَ وَهَبْنَا لَهُمْ مِّنْ
رَّحْمَتِنَا وَ جَعَلْنَا لَهُمْ لِسَانَ صِدْقٍ عَلِیًّا(50) ترجمہ
کنزالایمان:ہم نے اسے اسحٰق اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے
والا کیا۔اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی اور ان کے لیے سچی بلند ناموری رکھی۔
(پ16، مریم:49، 50)
برکت کا نزول:اللہ تعالیٰ
نے آپ علیہ السلام پر اپنی خصوصی برکتیں نازل فرمائیں جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد
باری تعالیٰ ہے:
وَبٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ- ترجمہ کنزالایمان:اور ہم نے
برکت اتاری اس پر اور اسحٰق پر ۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت:113)
اپنی نعمت کو مکمل کرنا:اللہ تعالیٰ
نے آپ علیہ السلام پر اپنی نعمت کو مکمل فرمایا جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد باری
تعالیٰ ہے:
وَیُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَعَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى
اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ ترجمہ
کنزالایمان:اور تجھ پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر جس طرح
تیرے پہلے دونوں باپ دادا ابراہیم اور اسحٰق پر پوری کی۔(پ12، یوسف:6)
قوت اور سمجھ عطا کرنا:اللہ
تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو اور آپ کے بیٹے یعقوب علیہ السلام کو علمی و عملی
قوتیں عطا فرمائیں جن کی بنا پر انہیں اللہ کی معرفت اور عبادت پر قوت حاصل ہوئی
جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَاذْكُرْ
عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ
وَالْاَبْصَارِ(45)ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم
اور اسحق اور یعقوب قدرت اور علم والوں کو۔ (پ23، صٓ:45)
یاد
آخرت کے منتخب کرنا :اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو یاد آخرت کے لیے
بھی چن لیا تھا جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: اِنَّاۤ
اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46)ترجمہ
کنزالایمان:بے شک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے امتیاز بخشا کہ وہ اس گھر کی یاد ہے۔
(پ23، صٓ:46)
اللہ تعالیٰ
ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کی سیرت پڑھنے اور اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق
عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
حافظ عبدالرحمن عطّاری (درجۂ ثانیہ جامعۃ المدینہ فیضان
فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ عزوجل نے
قرآن مجید میں کل 26 انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا ان میں سے ایک نبی
حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام بھی ہیں جن کا ذکر قرآن پاک میں موجود ہے۔ حضرت
اسحاق علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے ہیں اور آپ کی والدہ کا نام
حضرت سارہ ہے۔ آئیے! حضرت اسحاق علیہ السلام کا قرآنی تذکرہ سننے کی سعادت حاصل
کرتے ہیں:
(1)وَوَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَؕ ترجمہ
کنز الایمان:اور ہم نے انہیں اسحق اور یعقوب عطا کیے۔(پ7، الانعام: 84)
(2)قَالُوْا
نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ
اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ-ۚ وَّ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(133) ترجمہ کنز
الایمان:بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے والدوں ابراہیم و اسمٰعیل
و اسحاق کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں۔(پ1، البقرۃ:133)
(3)وَبٰرَكْنَا
عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ ترجمہ
کنز الایمان:اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحق پر۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت:113)
(4)وَوَهَبْنَا
لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72)ترجمہ
کنز الایمان:اور ہم نے اسے اسحق عطا فرمایا اور یعقوب پوتا اور ہم نے ان سب کو
اپنے قربِ خاص کا سزاوار کیا۔ (پ17، الانبیآء:72)
(5)قُوْلُوْۤا
اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَمَاۤ اُنْزِلَ اِلٰۤى اِبْرٰهٖمَ
وَاِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَمَاۤ اُوْتِیَ مُوْسٰى
وَعِیْسٰى وَمَاۤ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْۚ-لَا نُفَرِّقُ بَیْنَ
اَحَدٍ مِّنْهُمْ٘-وَنَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(136) ترجمہ
کنزالایمان: یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو
اتارا گیا ابراہیم و اسمٰعیل و اسحاق و یعقوب اور ان کی اولاد پر اور جو عطا کئے
گئے موسٰی و عیسیٰ اور جو عطا کئے گئے باقی انبیاء اپنے رب کے پاس سے ہم ان میں
کسی پر ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہیں۔(پ1، البقرۃ:136)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ اللہ عزوجل ہمیں حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام کے فیض سے مالامال
فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد محسن عطّاری
(درجۂ ثانیہ جامعۃُ المدینہ ہجویر اسکیم لاہور، پاکستان)
حضرت اسحاق
علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے ہیں۔
آپ علیہ السلام کی دنیا میں تشریف آوری سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ نے آپ کی ولادت،
نبوت اور صالحین میں سے ہونے کی بشارت دے دی تھی۔ جیسا کہ قرآن کریم میں ہے:وَبَشَّرْنٰهُ
بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112)وَبٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَعَلٰۤى
اِسْحٰقَؕ-وَمِنْ ذُرِّیَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَّظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ مُبِیْنٌ(113) ترجمہ
کنزالعرفان: اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں
میں سے ایک نبی ہے۔ اور ہم نے اس پر اور اسحاق پربرکت اتاری اور ان کی اولاد میں
کوئی اچھا کام کرنے والاہے اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والاہے۔ (پ23،
الصّٰٓفّٰت:112، 113)
نام
مبارک:آپ
علیہ السلام کا نام اسحاق ہے۔ یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا عربی میں معنی ہے ضحاک
یعنی ہنس مکھ، شاداں، خوش وخرم۔ آپ علیہ السلام کو یہ سعادت بھی حاصل ہے ولادت کے
وقت آپ کا نام اللہ تعالیٰ نے بیان فرما دیا تھا۔(روح البیان، ابراہیم، تحت الآیۃ:
39، 4/429)
بعثت:حضرت
اسحاق علیہ السلام شام و فلسطین میں مقیم کنعانیوں کی طرف مبعوث ہوئے۔ یہی وہ
علاقہ تھا جس میں ابو الانبیاء حضرت ابراہیم علیہ السلام نے زندگی گزاری اور انہی
لوگوں کے درمیان حضرت اسحاق علیہ السلام نے پرورش پائی۔
نزول
احکام:حضرت
اسحاق علیہ السلام پر وحی کے ذریعے بعض احکام نازل ہوئے جیسا کہ اللہ تبارک و
تعالیٰ کا فرمان ہے:ترجمہ کنزالایمان: بے
شک اے محبوب ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے وحی نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کو
بھیجی اور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحق اور یعقوب
اور ان کے بیٹوں اور عیسٰی اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو وحی کی۔(پ6،
النسآء:163)
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد حدیر فرجاد (درجۂ خامسہ جامعۃُ المدينہ فيضان ابو
عطّار ملير كراچی، پاکستان)
اللہ پاک نے
انسانوں کی ہدایت و راہنمائی کے لئے بہت سے انبیائے کرام اور رسولوں کو بھیجا اور ان
میں سے کچھ انبیائے کرام علیہم الصلوٰة والسلام کا تذکرہ اپنے پاک کلام قرآن پاک
میں فرمایا۔ ان میں سے ایک نبی حضرت اسحاق علیہ السلام بھی ہیں۔ بنی اسرائیل کی
طرف آنے والے تمام انبیائےکرام علیہم السلام آپ ہی کی نسل پاک سے ہیں۔
تعارف:آپ
علیہ السلام کا نام مبارک اسحاق ہے۔ یہ عبرانی زبان کا لفظ ہے جس کا عربی معنی ہے ضحاك
یعنی ہنس مکھ، خوش و خرم آپ علیہ السلام کو یہ سعادت بھی حاصل ہے کہ ولادت کی
بشارت کے وقت آپ کا مبارک نام بھی اللہ پاک نے بیان فرما دیا تھا۔ (تذكرة الانبیاء،
ص365)
سبحٰن اللہ!
کیا شان ہے حضرت اسحاق علیہ السلام کی کہ آپ کا نام مبارک رب پاک نے عطا فرمایا جس
سے آپ کی شان و رفعت واضح ہوتی ہے۔آیئے! قرآن پاک میں موجود آپ کا ذکر خیر پڑھتے
ہیں:
نبوت
کی بشارت:اللہ
پاک نے حضرت اسحاق علیہ السلام کی ولادت کے ساتھ آپ علیہ السلام کی نبوت اور قرب
خاص کے لائق بندوں میں سے ہونے کی بشارت دی چنانچہ قرآن مجید میں ہے: وَ
بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ کنز
الایمان: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں بتانے والا ہمارے قرب
خاص کےسزاواروں میں۔(پ23، الصّٰٓفّٰت: 112)
آپ
پر برکت نازل کی:حضرت
اسحاق علیہ السلام پر اللہ پاک نے برکت اتاری اور اس کا تذکرہ قرآن پاک میں بھی فرمایا: وَبٰرَكْنَا
عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-ترجمہ کنز الایمان:اور ہم نے برکت
اتاری اس پر اور اسحق۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:113)
حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسحاق علیہ
السلام پر دینی اور دنیوی ہر طرح کی برکت اتاری اور ظاہری برکت یہ ہے کہ حضرت
ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں کثرت کی اور احضرت اسحاق علیہ السلام کی نسل پاک
سے حضرت یعقوب علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام تک بہت سے انبیائے کرام
علیہم الصلوةوالسلام مبعوث کیے۔(تفسیر مدارک)
علمی
اور عملی قوتیں:اللہ
پاک نے آپ علیہ السلام کو اور آپ کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ السلام کو علمی اور عملی
قوتیں عطا فرمائیں جن کی وجہ سے انہیں اللہ پاک کی معرفت اور عبادات پر قوت حاصل
ہوئی، اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: وَاذْكُرْ
عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ
الْاَبْصَارِ(45)ترجمہ
کنز الایمان:اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب قدرت اور علم
والوں کو۔ (پ23، صٓ:45)
اللہ پاک سے
دعا ہے کہ وہ ہمیں ان نیک ہستیوں کے صدقے نیک بنا دے اور ہمیں علم نافع عطا فرمائے۔
اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد محسن رضا عطّاری (درجۂ رابعہ جامعۃُ المدینہ نیو سٹی
قصور پنجاب، پاکستان)
اے عاشقانِ
رسول! آج ہم انبیائے کرام علیہم السلام میں سے ایک ایسے عظیم نبی کا تذکرہ پڑھیں گے
کہ جن کے والد کو خالقِ کائنات نے خلیلُ اللہ بنایا، ان کے بھائی کو ذَبیحُ اللہ
بنایا، جن کی ولادت کی خوشی خود ربِّ کائنات نے جبرائیلِ امین کے ذریعے حضرت
ابراہیم علیہ السلام کو عطا کی، وہ دلدار اور آنکھوں کا تارا کوئی اور نہیں بلکہ
حضرت ابراہیم علیہ السلام کے فرزند، حضرت اسماعیل علیہ السلام کے بھائی اور حضرت
یعقوب علیہ السلام کے والد ماجد حضرت اسحاق علیہ السلام ہیں، خدائے رحمٰن نے قرآنِ
کریم کی متعدد سورتوں میں آپ کے فضائل و کمالات بیان کیے ہیں۔
(1)حضرت
اسحاق علیہ السلام کو خاص قرب والے بندوں میں شامل کیا: ارشادِ باری
تعالیٰ ہے:وَ
وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا صٰلِحِیْنَ(72)
ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق عطا فرمایا اور مزید یعقوب (پوتا)
اور ہم نے ان سب کو اپنے خاص قرب والے بنایا۔(پ17، الانبیآء: 72)
(2)
آپ علیہ السلام اللہ پاک کے بہترین چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں: ارشاد باری تعالیٰ ہے:وَ
اِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47) ترجمہ
کنز العرفان:اور بے شک وہ ہمارے نزدیک بہترین چنے ہوئے بندوں میں سے ہے۔ (پ 23،
صٓ:47)
(3)اللہ
پاک نے آپ علیہ السلام پر اپنی نعمت کو مکمل کردیا: ارشاد باری
تعالیٰ ہے:وَ
یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى
اَبَوَیْكَ مِنْ قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَؕ-اِنَّ رَبَّكَ عَلِیْمٌ
حَكِیْمٌ۠(6) ترجمہ
کنزالعرفان:اور تجھ پر اور يعقوب کے گھر والوں پر اپنا احسان مکمل فرمائے گا جس
طرح اس نے پہلے تمہارے باپ دادا ابراہیم اور اسحاق پر اپنی نعمت مکمل فرمائی۔ (پ12،
يوسف:6)
(4)آپ
علیہ السلام کی ولادت سے پہلے ہی آپ کی آمد، نبوت اور قرب خاص کے لائق بندوں میں
سے ہونے کی بشارت دی گئی: ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ
بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) ترجمہ
کنزالعرفان:اور ہم نے اسے اسحاق کی خوش خبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں
میں سے ایک نبی ہے۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:112)
(5)آپ
علیہ السلام لوگوں کو آخرت کی یاد دلاتے اور کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے تھے:ارشاد
باری تعالیٰ ہے: اِنَّاۤ
اَخْلَصْنٰهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِكْرَى الدَّارِۚ(46) ترجمہ کنز
العرفان:بے شک ہم نے انہیں ایک کھری بات سے چن لیا وہ اس (آخرت کے) گھر کی یاد ہے۔(پ23،
صٓ:46)
اللہ پاک ان
مقدس ترین ہستیوں کے صدقے ہمیں بھی آخرت کی یاد کرنے والا، نیک لوگوں کا تذکرہ
کرنے والا اور ان کے نقش قدم پر چلنے والا بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ النّبیّٖن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
حافظ محمد اسامہ (درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم
مارکیٹ لاہور، پاکستان)
وَ اذْكُرْ
عِبٰدَنَاۤ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ اُولِی الْاَیْدِیْ وَ
الْاَبْصَارِ(45)
ترجَمۂ
کنزُالایمان:اور یاد کرو ہمارے بندوں ابراہیم اور اسحٰق اور یعقوب قدرت اور علم
والوں کو۔(پ23، صٓ:45)
اس آیت اور اس
کے بعد والی دو آیات کا خلاصہ یہ ہے کہ اے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم ہماری عنایتوں والے خاص بندوں حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام ان کے
بیٹے حضرت اسحاق علیہ الصلوٰۃ والسلام اور ان کے بیٹے حضرت یعقوب علیہ الصلوٰۃ
والسلام کو یاد کریں کہ انہیں اللہ تعالیٰ نے علمی اور عملی قوت عطا فرمائی جن کی
بنا پر انہیں اللہ تعالیٰ کی معرفت اور عبادت پر قوت حاصل ہوئی، بے بیشک ہم نے
انہیں ایک کھری بات سے چن لیا اور وہ بات آخرت کے گھر کی یاد ہے کہ وہ لوگوں کو
آخرت کی یاد دلاتے اور کثرت سے آخرت کا ذکر کرتے اور دنیا کی محبت نے ان کے دلوں
میں جگہ نہیں پائی اور بیشک وہ ہمارے نزدیک بہترین چنے ہوئے بندوں میں سے ہیں۔
وَاِنَّهُمْ
عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَیْنَ الْاَخْیَارِؕ(47)ترجَمۂ
کنزُالایمان: اور
بےشک وہ ہمارے نزدیک چنے ہوئے پسندیدہ ہیں۔(پ23، صٓ: 47)
امام فخرالدین
رازی رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:اس آیت سے علما نے انبیائے کرام علیہم الصلوٰۃ
والسلام کی عِصمَت(یعنی گناہ سے پاک ہونے) پر استدلال کیا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ
نے اس آیت میں کسی قید کے بغیر اَخْیَار فرمایا اور
یہ بہتری ان کے تمام افعال اور صفات کو عام ہے۔
حضرت اسحاق
علیہ السلام حضرت اسماعیل علیہ السلام سے چودہ سال چھوٹے تھے، جب حضرت ابراہیم
علیہ السلام کو حضرت اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری دی گئی تو اس وقت حضرت ابراہیم
علیہ السلام کی عمر مبارک سو (100)سال تھی اور آپ کی والدہ کی عمر مبارک نوے(90)
سال تھی۔
اللہ پاک قرآن
کریم میں ارشاد فرماتا ہے: اور ہم نے اسے خوشخبری دی اسحٰق کی کہ غیب کی خبریں
بتانے والا۔ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں اور ہم نے برکت اتاری اس پر اور اسحٰق
پر اور ان کی اولاد میں کوئی اچھا کام کرنے والا اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم
کرنے والا۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:112، 113)
اللہ تعالیٰ
ہمیں انبیائے کرام علیہم السلام کے راستے پر چلنے اور ان کی شان بیان کرنے کی
توفیق عطا فرمائے۔آمین
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
محمد لیاقت
علی قادری رضوی (درجۂ سادسہ مرکزی جامعہ المدینہ فیضان مدینہ گجرات، پاکستان)
حضرت اسحاق
علیہ السلام اللہ پاک کے برگزیدہ نبی ہیں،آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے صاحبزادے
ہیں جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بیوی حضرت سارہ رضی اللہ عنہا کے بطن پاک سے
پیدا ہوئے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر آپ کا ذکر خیر کیا گیا ہے۔ آیئے! حصولِ
برکت اور نزولِ رحمت کے لئے قرآن پاک کی چند آیات جن میں حضرت اسحاق علیہ السلام
کا تذکرہ ہے پڑھتے ہیں:
(1)حضرت
سارہ کو حضرت اسحاق کی ولادت کی بشارت دی:اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد
فرماتا ہے:وَ
امْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا بِاِسْحٰقَۙ-وَ مِنْ وَّرَآءِ
اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71) قَالَتْ یٰوَیْلَتٰۤى ءَاَلِدُ وَ اَنَا عَجُوْزٌ وَّ
هٰذَا بَعْلِیْ شَیْخًاؕ-اِنَّ هٰذَا لَشَیْءٌ عَجِیْبٌ(72) ترجمۂ کنز
العرفان:اور ان کی بیوی (وہاں) کھڑی تھی تو وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی
اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی خوشخبری دی۔ کہا: ہائے تعجب! کیا میرے ہاں بیٹا پیدا
ہوگا حالانکہ میں تو بوڑھی ہوں اور یہ میرے شوہر بھی بہت زیادہ عمر کے ہیں۔ بیشک
یہ بڑی عجیب بات ہے۔ (پ12، ھود:71، 72)
(2)ہم
اسحاق علیہ السلام کے خدا کی عبادت کریں گے: اَمْ
كُنْتُمْ شُهَدَآءَ اِذْ حَضَرَ یَعْقُوْبَ الْمَوْتُۙ-اِذْ قَالَ لِبَنِیْهِ مَا
تَعْبُدُوْنَ مِنْۢ بَعْدِیْؕ-قَالُوْا نَعْبُدُ اِلٰهَكَ وَ اِلٰهَ اٰبَآىٕكَ
اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ اِلٰهًا وَّاحِدًاۖ-ۚ وَّ نَحْنُ لَهٗ
مُسْلِمُوْنَ(133) ترجمۂ کنز الایمان: بلکہ تم میں کے خود موجود تھے جب یعقوب
کو موت آئی جب کہ اس نے اپنے بیٹوں سے فرمایا میرے بعد کس کی پوجا کروگے بولے ہم
پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے والدوں ابراہیم و اسمٰعیل و اسحاق کا ایک
خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں ۔(پ1، البقرۃ:133)
(3)تم
کہو ہم اللہ پر اور جو اسحاق علیہ السلام کی طرف نازل کیا گیا اس پر ایمان لائے: قُوْلُوْۤا
اٰمَنَّا بِاللّٰہِ وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْنَا وَ مَاۤ اُنْزِلَ اِلٰۤى
اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ الْاَسْبَاطِ وَ مَاۤ
اُوْتِیَ مُوْسٰى وَ عِیْسٰى وَ مَاۤ اُوْتِیَ النَّبِیُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْۚ-لَا
نُفَرِّقُ بَیْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ٘-وَ نَحْنُ لَهٗ مُسْلِمُوْنَ(136) ترجمۂ
کنز العرفان: (اے مسلمانو!) تم کہو: ہم اللہ پر اور جو ہماری طرف نازل کیا گیا ہے
اس پر ایمان لائے اور اس پر جو ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی
اولاد کی طرف نازل کیا گیا اور موسیٰ اور عیسیٰ کو دیا گیا اور جو باقی انبیاء کو
ان کے رب کی طرف سے عطا کیا گیا۔ ہم ایمان لانے میں ان میں سے کسی کے درمیان فرق
نہیں کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہوئے ہیں۔(پ1، البقرۃ:136)
(4)کیا
تم کہتے ہو کہ اسحاق علیہ السلام یہودی یا نصرانی تھے: اَمْ
تَقُوْلُوْنَ اِنَّ اِبْرٰهٖمَ وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ اِسْحٰقَ وَ یَعْقُوْبَ وَ
الْاَسْبَاطَ كَانُوْا هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰىؕ-قُلْ ءَاَنْتُمْ اَعْلَمُ اَمِ اللّٰہُؕ-وَ
مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنْ كَتَمَ شَهَادَةً عِنْدَهٗ مِنَ اللّٰہِؕ-وَ مَا اللّٰہُ
بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ(140) ترجمۂ کنز العرفان:(اے اہلِ
کتاب!)کیاتم یہ کہتے ہو کہ ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کی
اولاد یہودی یا نصرانی تھے۔ تم فرماؤ: کیا تم زیادہ جانتے ہو یا اللہ ؟ اور اس سے
بڑھ کر ظالم کون جس کے پاس اللہ کی طرف سے کوئی گواہی ہو اور وہ اسے چھپائے اور
اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں۔(پ1، البقرۃ:140)
(5)اسحاق
علیہ السلام پر اپنی نعمت مکمل فرمائی:وَ كَذٰلِكَ یَجْتَبِیْكَ
رَبُّكَ وَ یُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِیْلِ الْاَحَادِیْثِ وَ یُتِمُّ نِعْمَتَهٗ
عَلَیْكَ وَ عَلٰۤى اٰلِ یَعْقُوْبَ كَمَاۤ اَتَمَّهَا عَلٰۤى اَبَوَیْكَ مِنْ
قَبْلُ اِبْرٰهِیْمَ وَ اِسْحٰقَؕ-اِنَّ رَبَّكَ عَلِیْمٌ حَكِیْمٌ(6) ترجمۂ
کنز العرفان:اور اسی طرح تیرا رب تمہیں منتخب فرمالے گااور تجھے باتوں کا انجام
نکا لنا سکھائے گا اور تجھ پر اور یعقوب کے گھر والوں پراپنا احسان مکمل فرمائے گا
جس طرح اس نے پہلے تمہارے باپ دادا ابراہیم اور اسحق پر اپنی نعمت مکمل فرمائی
بیشک تیرا رب علم والا،حکمت والا ہے۔(پ12، یوسف: 6)
(6)ہم
نے انہیں اسحاق علیہ السلام عطا کئے اور خاص قرب والا بنایا:وَ
وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَؕ-وَ یَعْقُوْبَ نَافِلَةًؕ-وَ كُلًّا جَعَلْنَا
صٰلِحِیْنَ(72) ترجمۂ
کنز العرفان:اور ہم نے ابراہیم کو اسحاق عطا فرمایا اور مزید یعقوب (پوتا) اور ہم
نے ان سب کو اپنے خاص قرب والے بنایا۔(پ17، الانبیآء: 72)
(7)ان
کی اولاد میں نبوت و کتاب رکھی:وَ وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَ
یَعْقُوْبَ وَ جَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَ الْكِتٰبَ وَ
اٰتَیْنٰهُ اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَ اِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ
الصّٰلِحِیْنَ(27)
ترجمۂ کنز العرفان:اور ہم نے اسے اسحاق (بیٹا) اور یعقوب (پوتا) عطا فرمائے اور ہم
نے اس کی اولاد میں نبوت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا
فرمایااور بیشک وہ آخرت میں (بھی) ہمارے خاص قرب کے لائق بندوں میں ہوگا۔(پ20،
العنکبوت: 27)
(9،
10)ہم نے انہیں(ابراہیم علیہ السلام کو) اسحاق علیہ السلام کی خوشخبری دی اور
اسحاق علیہ السلام پر برکت اتاری:وَ بَشَّرْنٰهُ بِاِسْحٰقَ نَبِیًّا
مِّنَ الصّٰلِحِیْنَ(112) وَ بٰرَكْنَا عَلَیْهِ وَ عَلٰۤى اِسْحٰقَؕ-وَ مِنْ
ذُرِّیَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَّ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهٖ مُبِیْنٌ(113) ترجمۂ
کنز العرفان:اور ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی جو اللہ کے خاص قرب کے لائق بندوں
میں سے ایک نبی ہے۔ اور ہم نے اس پر اور اسحاق پربرکت اتاری اور ان کی اولاد میں
کوئی اچھا کام کرنے والاہے اور کوئی اپنی جان پر صریح ظلم کرنے والاہے۔(پ23، الصّٰٓفّٰت:
112، 113)
اللہ پاک ہمیں
حضرت اسحاق علیہ السلام کے فیضان سے فیضیاب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتمِ
النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔
قاسم مدنی (ناظم و مدرس جامعۃُ المدینہ شیرانوالہ گیٹ
اقصٰی مسجد لاہور ، پاکستان)
اللہ پاک نے
مخلوق کی ہدایت و راہنمائی کے لئے جن پاک بندوں کو اپنے احکام پہنچانے کے لئے
بھیجا ان کو نبی کہتے ہیں انبیائے کرام علیہمُ السّلام وہ بشر ہیں جن کے پاس اللہ
پاک کی طرف سے وحی آتی ہے۔ حضرت آدم علیہ السّلام سے لے کر ہمارے پیارے، آخری نبی
محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک اللہ تعالی نے کئی انبیائے کرام
بھیجے، جن میں سے بعض کا ذِکر قراٰنِ مجید میں بھی آیا، انہی میں سے ایک نبی حضرت
اسحاق علیہ السّلام بھی ہیں۔ آیئے! ان کا مختصر قراٰنی تذکرہ پڑھتے ہیں:
ولادت
کی بشارت: حضرت
اسحاق علیہ السّلام کی پیدائش کی خوشخبری دیتے ہوئے اللہ پاک نے قراٰن مجید میں ارشاد
فرمایا: ﴿وَامْرَاَتُهٗ قَآىٕمَةٌ فَضَحِكَتْ فَبَشَّرْنٰهَا
بِاِسْحٰقَۙ-وَمِنْ وَّرَآءِ اِسْحٰقَ یَعْقُوْبَ(71)﴾ ترجمۂ کنزُ
الایمان: اور اس کی بی بی کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اُسے اسحٰق کی خوشخبری
دی اور اسحٰق کے پیچھے یعقوب کی۔ (پ12، ھود:71)
قراٰن مجید کی اس آیتِ مبارکہ سے واضح ہوتا ہےکہ
حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی زوجہ حضرت سارہ رضی اللہُ عنہا کو حضرت اسحاق اور
حضرت یعقوب علیہما السّلام کی خوشخبری دی گئی اور اس کی وجہ بیان کرتے ہوئے حضرت
علّامہ مولانا سیّد نعیم الدین مرادآبادی رحمۃُ اللہِ علیہ لکھتے ہیں: حضرت سارہ
کو خوشخبری دینے کی وجہ یہ تھی کہ اولاد کی خوشی عورتوں کو مَردوں سے زیادہ ہوتی
ہے اور نیز یہ بھی سبب تھا کہ حضرت سارہ کے کوئی اولاد نہ تھی اور حضرت ابراہیم
علیہ السّلام کے فرزند حضرت اسمٰعیل علیہ السّلام موجود تھے۔ اس بشارت کے ضمن میں
ایک بشارت یہ بھی تھی کہ حضرت سارہ کی عمر اتنی دراز ہو گی کہ وہ پوتے کو بھی
دیکھیں گی۔(خزائن العرفان، ص413)
حضرت
ابراہیم علیہ السّلام کی دُعا: حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے اللہ
پاک کی بارگاہ میں اولاد ہونے کی دُعا کی تھی جو اللہ پاک نے قبول فرمائی تو آپ
علیہ السّلام نے اس کا شکر ادا کرتے ہوئے بارگاہِ الٰہی میں یہ کلمات عرض کئے: ﴿اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ وَهَبَ لِیْ
عَلَى الْكِبَرِ اِسْمٰعِیْلَ وَاِسْحٰقَؕ- اِنَّ رَبِّیْ لَسَمِیْعُ الدُّعَآءِ(39)﴾ ترجمۂ کنزُالایمان:
سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بوڑھاپے میں اسماعیل و اسحٰق دیئے بیشک میرا رب دعا
سننے والا ہے۔ (پ13، ابراہیم:39)
تذکرۂ
نبوت:
اللہ کریم نے اپنے پیارے نبی حضرت اسحاق علیہ السّلام کی نبوت کا تذکرہ قراٰنِ
مجید میں یوں فرمایا: ﴿وَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ وَیَعْقُوْبَؕ-وَكُلًّا
جَعَلْنَا نَبِیًّا(49)﴾ ترجمۂ کنزُالایمان: ہم نے اسے اسحٰق
اور یعقوب عطا کیے اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا نبی کیا۔(پ16،
مریم:49)مذکورہ آیتِ کریمہ سے معلوم ہوا کہ اللہ کریم نے حضرت ابراہیم علیہ
السّلام کے فرزند حضرت اسحاق اور حضرت اسحاق کے فرزند حضرت یعقوب علیہما السّلام
کو بھی منصبِ نبوت عطا فرمایا تھا۔
آپ
کی ذریت اور نبوت:
اللہ کریم نے حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو حضرت اسماعیل، حضرت اسحاق اور حضرت
یعقوب کی نعمت سے نوازا اور آپ علیہ السّلام کی ذُرِّیّت میں نبوت اور کتاب کو
رکھا، چنانچہ اللہ پاک سورۃُ العنکبوت میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَوَهَبْنَا لَهٗۤ اِسْحٰقَ
وَیَعْقُوْبَ وَجَعَلْنَا فِیْ ذُرِّیَّتِهِ النُّبُوَّةَ وَالْكِتٰبَ وَاٰتَیْنٰهُ
اَجْرَهٗ فِی الدُّنْیَاۚ-وَاِنَّهٗ فِی الْاٰخِرَةِ لَمِنَ الصّٰلِحِیْنَ(27)﴾ ترجمۂ کنز
العرفان: اور ہم نے اسے اسحٰق (بیٹا) اور یعقوب (پوتا) عطا فرمائے اور ہم نے اس کی
اولاد میں نبوّت اور کتاب رکھی اور ہم نے دنیا میں اس کا ثواب اسے عطا فرمایا اور
بیشک وہ آخرت میں (بھی) ہمارے قُربِ خاص کے لائق بندوں میں ہوگا۔(پ20، العنکبوت:
27)
مذکورہ آیتِ
کریمہ سے واضح ہے کہ اللہ کریم نے نبوت و کتاب کو حضرت ابرہیم علیہ السّلام کی
ذریت میں رکھ دیا اور حضرت اسحاق علیہ السّلام آپ ہی کے فرزند ہیں۔ اسی طرح بعد
میں جو انبیائے کرام تشریف لائے تو ان میں سے بھی بہت سے انبیائے کرام حضرت اسحاق
علیہ السّلام ہی کی اولاد سے ہیں۔
اللہ کریم
ہمیں انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے فیضان سے بہرہ ور فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ
النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
یہ مضمون نئے لکھاری کا ہے ،حوالہ جات کی تفتیش و
تصحیح کی ذمہ داری مؤلف کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔