اللہ پاک قران کرىم مىں ارشاد فرماتاہے سورہ عصر:
ترجمہ: قسم ہے زمانے کى سارے انسان
خسارے مىں جانے والے ہىں سوا کچھ انسان کے۔
حضور پاک صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا:
(۲) دونعمتىں اىسى ہىں جس سے لوگ گھاٹے مىں ہىں ۱۔صحت ۲۔ فراغت
آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا:
پانچ چىزوں کو پانچ چىزوں سے پہلےغنىمت جانو،
۱۔ زندگى کو موت سے پہلے ،۲۔ جوانى کو بوڑھاپے سے پہلے۔۳۔ صحت کو بىمارى سے پہلے۔۴۔ مال کو غربت سے پہلے۔۵۔فرصت
کو مشغولىت سے پہلے۔
اگر اللہ کسى انسان کو فرصت کا وقت دے تو ىہ بھى ان کى نعمتوں مىں سے اىک نعمت ہے۔ حدىث
قدسى ہے، جب سورج نکلتاہے تو اعلان کرتا
ہے ۔ اے آدم کى اولاد! آج مىں نىا آىا ہوں تىرے اعمال پر گواہ ہوں آج کے دن کو
غنىمت جان دوبارہ تىرى زندگى مىں لوٹ کر
نہىں آؤں گا۔
اللہ سورہ مومنون آیت نمبر ۹۹۔۱۰۰ میں ارشاد فرماتا ہے :
ترجمہ: جب تم مىں سے کسى کى موت کا وقت قَرىب آتا ہے تو
وہ گزارش کرتا ہے اے فرشتو !اللہ سے گزارش کرو مجھے تھوڑا سا وقت دے جو مىں دنىا مىں نىک اعمال چھوڑ آىا ہوں وہ
کرلوں تو جواب آئے گا ہر گز نہىں۔
اللہ عزوجل کا احسان ہے اس نے ہمىں مسلمان بناىا اور اپنے محبوب صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى امت
مىں پىدا فرماىا ہمىں دنىا مىںاىک خاص مقصد اور مقررہ وقت (Specific Time) کے لىے بھىجا گىا ہے ہمىں معلوم نہىں ہمارى زندگى کى مدت (Duration) کتنى ہے معلوم ہے تو بس ىہ کہ اک دن ہم جس کو مرنا ہے۔
مَعَاذَ اللہ عَزَّوَجَلَّ! ہم اپنى زندگى گناہوں مىں برباد کرکے مر گئے تو نہ
جانے ہمارا کىا بنے گا، افسوس ہم اپنا وقت ضائع کرتے چلے جارہے ہىں ہمىں وقت کى
قدر اور اہمىت ہى معلوم نہىں ، طرز زندگى Life style چاہے دىنى ہو ىا دنىاوى وقت اىک خاص اہمىت رکھتا ہے۔
امرىکى ىونىورسٹى ہارورڈ (Harward) کى رىسرچ(Research ) کے مطابق دنىاو کے کامىاب تاجروں (Businessmen) سے ان کى کامىابى کا راز
پوچھا گىا انہوں نے وقت کى قدر اور اس کے درست طرىقہ استعما ل کو اپنى کامىابى کا راز بتاىا مزىد ان کا کہنا تھا انہوں نے اپنے ہر کام کے
لىے اىک وقت مقرر کىا ہے، مختلف رىسرچ کے مطابق جب کچھ طلبا (Students) کو دو گروہوں (Groups) مىں تقسىم کىا گىا اىک روہ کو ٹائم چارٹ (Time Chart) دىا گىا جس کے مطابق انہىں کچھ دن گزارنے تھے اور دوسرے گروہ کو کہا گىا جىسے چاہىں وقت گزارىں
جب کچھ دن بعد ان دونوں گروہوں (Groups) کے طلبا سے پوچھا گىا تو جن طلبا کو ٹائم چارٹ دىا گىا تھا انہوں
نے ىہ انکشاف Discover کىا کہ اس چارٹ کى بدولت ان کا مزىد وقت بچتا تھا جس
مىں وہ مطالعہ (Study) کرتے اور جن کو ٹائم چارٹ نہیں دیا گیا انہوں نے یہ بات ظاہر کی کہ ٹائم نہیں بچتا تھا۔
وقت کى قدر کرنا اس کى اہمىت سجھنا اور ہر کام کے لىے
وقت مقرر کرنا ٹائم مىنجمنٹ (Time Management) کہلاتا ہے۔ اس طرح دىن مىں بھى ہمىں وقت کى اہمىت کا درس دىا گىا
ہے اس کا اندازہ ہمىں پانچوں نمازوں کے اوقات سے ہوسکتا ہے ہر نماز کا اىک وقت
مقرر ہے۔
وقت کى اہمىت سمجھانے کے لىے اىک فرضى خاکہ پىش ہے، اىک
شخص نے اپنے والد سے کہا مجھے کوئى اىسى بات بتائىں، کہ اس پر عمل کرکے دنىاو آخرت مىں سرخروں (Successful) ہوجاؤں دانا والد(Wise) نے کہا بىٹا وقت کى
اہمىت سمجھو اور اس کى قدر کرو، اس نے کہا وقت ہى کىوں ؟ والد نے کہا تم وہ پرندہ
دىکھ رہے ہو، کىا تم اسے پکڑ سکتے ہو، بىٹے نے عرض کى نہىں والد نے کہا، اس طرح ہم
وقت کو بھى نہىں پکڑ سکتے وہ اڑتا جارہا ہے مگر ىہ ہمارے ہاتھ مىں ہے اسے اچھائىوں
مىں گزارىں ىا برائىوں ىں انسان جب مرتا ہے لوگ کہتے ہىں اس کا وقت پورا ہوگىا تو
گوىا زندگى اصل مىں وقت ہے، ىہ وقت ہى ہے جو لوگوں کو عروج دىتا ہے اور وقت ہى زوال
دے کر انہىں زمىن پر لے آتا ہے آپ نے وقت ضائع کىا گوىا آپ نے زندگى ضائع کردى۔
وقت کى قدر کرو اور اس ے نىکىوں مىں بسر کرو گے تو
تمہارا شمار کامىاب لوگوں مىں ہوگا اور اگر ىہى وقت برائىوں مىں برباد کرو گے
توناکام ہوجاؤ گے تو نىکىاں کرکے دونوں جہان مىں کامىاب ہونے والوں مىں اپنا نام لکھواؤ، نہ کہ گناہوں مىں وقت گزار کر دونوں جہان مىں
ناکام ہونے والوں مىں شامل ہو۔
وقت کی اہمیت کا احساس دلاتے ہو ے اپنا ذہن اس طر ح بنائیں کہ وقت ضائع کرنا عقلمندوں کا شیوہ نہیں۔
سیدنا امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نقل فرماتے ہیں:
بندے کا غیر مفید کاموں میں مشغول ہونا اس بات کی علامت ہے ۔ کہ اللہ عزوجل نے اس اپنی نظر رحمت پھیر لی ہے۔اور جس مقصد کے لیے انسان کو پیدا کیا گیا ۔اگر
اس کی زندگی کا ایک لمحہ بھی اس کے علاوہ
گزرگیا تو وہ اس بات کا حقدار ہے کہ اس پر عرصہ مسرت دراز کردیا جائے۔اور جس کی عمر چالیس سال سے ذیادہ ہو جائے اور اس کے باوجود اس کی برائیاں اس کی اچھائیوں پر
غالب نہ ہوں تو اسے جہنم کی آگ کے لیے
تیار رہنا چاہیے ۔ہمارے اسلاف رحم اللہ المبین اپنے وقت
کو کس طرح استعمال کرتے تھے ۔اس کی جھلک ملاحظہ ہو ۔حضرت داود طائی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں منقول ہے:
کہ آپ روٹی پانی میں بھگو کر کھا
لیتے تھے ۔اس کی وجہ بیان کرتے جتنا وقت لقمے بنانے میں صرف ہوتا اتنی دیر میں
قرآن کریم کی پچاس آیات پڑھ لیتا ہوں
ہمیں بھی چاہیے کہ اپنے وقت کو غنیمت جانتے ہوئےزیادہ سے زیادہ اللہ عزوجل کی عبادت میں گزاریں۔(تربیت اولاد صفحہ
نمبر ۱۵۱)
کہہ رہا ہے بہتا درىا وقت کا
قىمتى ہے لمحہ لمحہ وقت کا
وقت کا پنچھى کہىں رکتا نہىں
وقت کا پرچم کبھى جھکتا نہىں
مانتا ہے جو بھى کہنا وقت کا
وقت بھى بن جاتا ہے اس کا رہنما
وقت دىتا ہے ہم کو سبق ىہى
دوستو غفلت مىں مت رہنا کبھى
دوستو!
کىا آپ جانتے ہىں کہ آپ کى پىدائش اور موت کے درمىان کىا چىز ہے وہ ہے زندگى ،
دوستوں جس کے پاس زندگى ہے ىعنى جو زندہ شخص ہے تو بىشک اس کے پاس وقت جىسى نعمت
بھى ہوگى اگر مىں آپ سے سوال کروں کہ آپ وقت کى اہمىت دل مىں کىسے بىٹھا سکتے ہىں
تو اس کا جواب ىہ ہے کہ وقت کى اہمىت ہر اس شخص کے دل مىں ہوگى جس کے مقصد ہونگے
کوئى بڑا گول حاصل کرنا ہوگا اور بے کار اور فالتو شخص کى نظر سے زندگى اور وقت
دونوں کو ئى اہمىت کى حاصل نہىں ہوتى تو اس کى اہمىت سمجھنا ہر اس شخص کے لىے اہم
ہے جس کے مقاصد ہو کچھ گول حاصل کرنے ہوں۔
دوستو!
وقت کسى کا انتظار نہىں کرتا دوستو ىہ گزرتا رہتا ہے چاہىے آپ خوش ہوں ىا
ددکھى غور کرئے کہ آپ کو کسى کام کے لىے وقت ہى وقت ملا ہو اور آپ نے نہ کىا اور
آپ اکثر ا س بات کو لے کر بہت پرىشان بھى ہوتے ہوں گے ، شاىد اگر مىں غلط نہ ہو ں تو آپ اس مىں
گھنٹوں بھى گزرار دىتے ہوں گے اگر اىسا ہے تو آپ اىسا بالکل نہ کىا کریں اىسے وقت
کی اہمىت کو سمجھئے کہ آپ جس وقت مىں اپنے
گزرے ہوئے وقت کاىا آنے والے کل کا سوچتے ہىں تو اس مىں نہ وقت کا کچھ جاتا ہے نہ
ہى آپ کا اس مىں کچھ فائدہ ہے آپ کا ان سوچوں کى وجہ سے آپ کا ىہ وقت بھى ضائع
ہورہا ہے آپ اس وقت مىں شاىد اور بھى اہم کام کرسکتے تھے مگر اپنے گزرے ہوئے وقت
اور آنے والے وقت مىں کىا ہوگا، صبر کے ساتھ ىہ سوچ کر ابھی کا وقت بھى ضائع کردىا
۔ دىکھئے! گزرا ہوا کل اور آنے والا کل دونوں آپ کے اختىار مىں نہىں ہىں کہ آپ اس
مىں کوئى تبدىلى کرسکتے ہىں، آپ اپنے وقت کى اہمىت کو سمجھئے اور سب اللہ پر چھوڑدیں۔
آىت :
وَ الْعَصْرِۙ(۱)اِنَّ الْاِنْسَانَ
لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) اِلَّا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ
تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(۳)
ترجمہ:عصر کى قسم بے شک انسان خسارے مىں ہے مگر وہ جو اىمان لائے
اور نىک اعمال کىے اور اىک دوسرے کو حق اور صبر کى تلقىن کرتے رہے۔
دوستو!
قرآن پاک مىں العصر مىں اللہ تعالىٰ نے زمانے اور گزرنے ہوئے وقت کى قسم کھائى ہے تو
بطور مسلمان ہمىں اپنے اوقات کو صحىح اور اللہ کى رضا کے مطابق استعمال کرکے آخرت مىں سرخروکى جدوجہد کرنى ہے اس لحاظ سے
ہمارے وقت کا اىک اىک لمحہ ہر اىک سىکنڈ جو ہمارے گزرتے ہوئے سانس کے ساتھ گزررہا
ہے، ہمارے لىے بہت انمول اور قىمتى سرماىہ ہے۔
حدىث شرىف:
رسولُ اللہ صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اىک شخص کو نصىحت کرتے ہوئے فرماىا:
پانچ چىزوں کو پانچ چىزوں(کے آنے) سے پہلے غنىمت سمجھو، اور انکو دىن کے
کاموں کا ذرىعہ بنالو،
جوانى کو بوڑھاپے سے پہلے
صحت کو بىمارى سے پہلے
مالدارى کو افلاس سے پہلے
فراغت کو مصروفىت سے پہلے
اور زندگی کو موت سے پہلے۔(ترمذى )
دىکھا آپ نے کہ کس طرح سے حضور اکرم صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان پانچوں چىزوں کے بارے مىں فرماىا، وقت کى
اہمىت کا احساس دلاىا ہے اگر آپ وقت کى
اہمىت کو سمجھتے ہوں گے تو آپ ضرور اپنى جوانى کو بڑھاپے سے پہلے ضرور غنىمت جانىں
گے اگر آپ وقت کى ا ہمىت کو سمجھتے ہوں گے تو آپ ضرور صحت کو بىمارى سے پہلے غنىمت
سمجھتے ہوں گے اگر آپ وقت کى اہمىت کو سمجھتے ہوں گے تو آپ مالدارى کو افلاس سے پہلے غنىمت جانتے ہوں گے
اگر وقت کى اہمیت کو سمجھتے ہوں گے تو آپ ضرور فراغت کو مصروفىت سے پہلے ضرورت غنىمت جانے گے اگر آپ وقت کى
اہمىت کو سمجھتے ہوں گے تو آپ ضرور زندگى کو موت سے پہلے غنىمت جانیں گے۔ ہمىشہ ىاد رکھنے والى بات!
اگر آپ وقت کى قدر نہىں کرىں گے تو
وقت آنے پر وقت آپ کى قدر ہر گز نہىں کرے گا۔
فرضى حکاىت:
اىک خاتون جو اپنے گھرمىں کپڑے سى رہى تھى اس کے گھر کے باہر سے اىک ٹماٹر
والا گزر رہا تھا وہ خاتون چونکہ کپڑے سى رہى تھى تو اس نے اپنے نوکر سے کہا کہ
سنو ٹماٹر والا گزرہا ہے تم اس سے اىک کلو ٹماٹر لے آؤ اس نوکر نے کہا بىگم صاحبہ
مىں اوپر چھت کى صفائى کررہا ہوں، اس خاتون نے اپنے بىٹے سے کہا کہ ٹماٹر والے سے
اىک کلو ٹماٹر لے آؤ اس کے بىٹے نے کہا ۔ امى مىں ابھى ابھى گىم کھىلنے بىٹھا ہوں
تو پھر اس خاتون نے اپنے شوہر سے کہا اس کے شوہر نے کہا مىں ٹى وى دىکھ رہا ہوں، پاس خاتون نے خود ہى جا کر ٹماٹر خرىد لىے پھر
جب نوکر بازار کو سبزى خرىدنے گىا توا سے ىاد آىا کہ بىگم صاحبہ نے ٹماٹر خرىدنے
کو کہا تھا مىں اس وقت تو نہىں جاسکا مگر اب خرىد لىتا ہوں اس نے اىک کلو ٹماٹر
خرىد لىے پھر جب بىٹا باہر کھىلنے نکلا تو اسے ىاد آىا کہ امى نے مجھے ٹماٹر
خرىدنے کو کہے تھے چلو اب خرىد کر امى کو جلدى سے ٹماٹر دے آٹا ہوں، پھر جب اس
خاتون کا شوہر کسى کام سے باہر نکلا تو اس
کے سامنے ٹماٹر والا گزررہا تھا، اس نے فورا ٹماٹر خرىد لىے اور گھر آىا تو اس نے
کہا دىکھا کہ نوکر اور بىٹے اور خود اس کے ہاتھ مىں اىک اىک کلو ٹماٹر کی تھلیاں موجود ہىں تو پھر کىا تھا کہ ان کے
گھر مىں تىن کلو ٹماٹر جواب کسى کے کام کے نہىں تھے ان کے گھر موجود تھے۔
نصىحت:
اس حکاىت سے ہمىں ىہ درس ملا کہ ہمىشہ
وہى وقت کام مىں آتا ہے جسے اس کے وقت پر کىا جائے دىکھئے اس خاتو نے اسى وقت
ٹماٹر خرىد لے اور وہ ٹماٹر کام مىں بھى آگئے ٹھىک اسى طرح جو ٹماٹر وقت پر لائے
نہىں گئے وہ سارے کے سارے ٹماٹر کسى بھى کام مىں نہ آسکے وقت کى اہمىت کو سمجھنے
کے لىے ىہ نصىحت کافى ہے۔
وقت کى اہمىت کا مطلب ہر کام کو اس کے مقررہ وقت پر کرنا وقت کى
اہمىت کا اندازہ اس بات سے لگاىا جاتا ہے کہ جب وقت ہاتھ سے نکل جائے تو پھر
دوبارہ نہىں ملتا وقت کى پابندى انسانى زندگى مىں بہت اہمىت رکھتى ہے دنىا کى تمام
قومىں ا س وقت کامىاب ہوئى جب انہوں نے وقت کى قدر کى، اسلام کے پانچوں ارکان ہمىں
وقت کى اہمىت کا درس دىتے ہىں وقت پر اذان دى جاتى ہے وقت پر نماز ادا کى جاتى ہے
روزہ بھى وقت پر رکھا جاتا ہے اور وقت پر کھولا جاتا ہے اور حج بھى مقرر وقت پر
ادا ہوسکتا ہے اور وقت کى اہمىت کا اندازہ اس بات سے لگاىا جاسکتا ہے کہ وقت کى
پابندى اللہ عزوجل کو بھى پسند
ہے لہذا جب وقت ملے تو اس کى قدر کرو جىسا کہ حدىث پاک مىں ہے۔
جىسا کہ حدىث مبارکہ ہے کہ حضرت عمر ابن مىمون اودلى فرماتے ہىں فرماىا رسولُ اللہ صلَّی
اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اىک شخص کو نصىحت کرتے ہوئے پانچ چىزوں کو
پانچ چىزوں سے پہلے غنىمت مانو:
بڑھاپے سے پہلے جوانى کو، بىمارى سے
پہلے تندرستی کو، فقیری سے پہلے غنا کو،
مشغولىت سے پہلے فرصت کو اور اپنى موت سے پہلے زندگى کو ۔(مراة المناجىح)
نىز مذکورہ پانچ چىزوں کے لىے اگر وقت ملا ہے تو اس کو خوب عبادتوں مىں گزارىں
کىونکہ وقت جىسى نعمت بار بار نہىں ملتى۔جىسا کہ کہ مىاں محمد بخشش صاحب رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ فرماتے ہىں:شعر:
سدا نہ باغىں بلبل بولے سدا نہ باغ بہاراں
سدا نہ ماہے حسن جوانى سدا نہ محبت ىاراں
اسى طرح علامہ اقبال فرماتے ہىں:شعر:
گىا وقت پھر ہاتھ آتا نہىں
سدا عىش و عشرت کا دورہ دىکھا نہىں
اہمىت:
نىز وقت کى اہمىت تو دىکھو کہ نظامِ کائنات پابندى وقت سے جل رہا ہے سورج وقت پر طلوع اور وقت پر غروب ہوتا ہے موسم
وقت پر آتے اور وقت پر ختم ہوجاتے ہىں نىز دنىا مىں جتنى قومىں بھى عروج پر پہنچى انہوں نے وقت کو شعار بناىا انسان وقت پر پىدا ہوتا ہے
اور پھر وقت کے مطابق جوان ہوتا ہے پھر اىک وقت اىسا آتا ہے کہ اس کى جوانى زوروں
پر ہوتى ہے لىکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کے اعضا بھى ڈھىلے پڑ جاتے ہىں۔ غرض ىہ
کہ سارا نظام وقت کى پابندى کا محتاج ہے وقت قىمتى خزانہ ہے اس کى حفاظت نہ کى جائے تو پھر ىہ کبھى ہاتھ نہىں آتا جىسا
کہ کسى شاعر نے کىا خوب فرماىا:
کى نہ جس نے قدر وقت اور استاد کى
تا عمر روتا رہا دىکھا نہ کبھى ىوم عىد
نىز کسان کى زندگى بھى وقت کى اہمىت درس دىتى ہے وہ فصل بونے کے لىے زمىن تىار
کرتا ہے۔اگر وہ وقت پر زمىن تىار کرکے فصل نہ بوئے تو فصل وقت پر تىار نہ ہوسکے
گى، اس طرح اىک اچھا طالب علم وقت کىا ہمىت کاخىال رکھتا ہے۔
اختتامى:
وقت اىک اىسى انمول چىز ہے جس کے پاس خود اتنا وقت
نہىں کہ ہمىں بار بار وقت دے علاوہ ہمىں بار بار اىک ہى کام کے لىے موقع دے، جس
طرح دنىاوى امتحان کے لىے مخصوص وقت دىا جاتا ہے بالکل اسى طرح اخروى امتحان کى
تىارى کے لىے ہمىں زندگى کے اىام پر مشتمل مخصوص وقت رب تعالىٰ کى طرف سے عطا کىا
گىا ہے جو بے حد قىمتى ہے اور ہم اسے دنىاوى کاموں مىں ضائع کررہے ہىں۔
ىہ قىمتى وقت ہمىں اللہ پاک نے اپنى عبادت کے لىے عطا فرماىا ہے بلاشبہ ہمىں بے مقصد پىدا نہىں کىا
گىا اللہ عزوجل نے قرآن مجىد مىں ارشاد فرماىا:
اَفَحَسِبْتُمْ
اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ(۱۱۵)
تَرجَمۂ کنز الایمان: تو کىا ىہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہىں بىکار بناىا اور
تمہىں ہمارى طرف پھرنا نہىں۔(پ ۱۸، المومنون ۱۱۵)
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سىد محمد نعىم الدىن
مراد آبادى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ اپنی
تفسیر خزائن العرفان مىں اس آىت مقدسہ کے تحت فرماتے ہىں:
اور ( کىا
تمہىں) آخرت مىں جزا کے لىے اٹھنا نہىں بلکہ تمہىں عبادت کے لىے پىدا کىا کہ تم پر
عبادت لازم کرىں، اور آخرت مىں تم ہمارى طرف لوٹ کر آؤ تو تمہىں تمہارے اعمال کى
جزا دىں۔
اىک مسلمان کو اپنے وقت کے ہر لمحہ کو اللہ پاک کى ىاد کے سپرد کرنا چاہىے تاکہ زندگى نام کے امتحان کانتىجہ بہترىن ہو۔ حضرت
سخى سلطان باھو رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہىں
جو دم غافل ہو دم کافر مرشد اىہہ پڑھاىا ھو
سُنىا سخن گئىاں کھل آنکھىں چت مولا ول لاىا ھو
(ابىات سلطان باہو)
مىاں! زندگى مىں جو محنت کرلىتا ہے
وہى آخرت مىں کامىاب ہوتا ہے اور خود دنىا
کى زندگى مىں بھى جو آج کام کرلے گا کل اس کا فائدہ اٹھائے گا مثل مشہور ہے، آج کا
کام کل پر نہ ڈالو۔
کىونکہ اگر آج کوئى کام کرسکتا ہے نہ کىا کل پر ٹال دىا تو گوىا آج کا اتنا
وقت ضائع کىا اور کل جب کہ دوسرا کام کرسکتا تھا اس کو چھوڑ کر گزشتہ کل کا کام
پورا کىا، اس طرح آدمى آگے نہىں پىچھے ہوجاتا ہے، لہذا جو وقت مل جائے اس کو غنىمت جانے اور کل جو
کرنا ہے اس کى آج ہى فکر کر ڈالے۔
حدىث پاک مىں بھى اس طرہ ارشاد آىا ہے چنانچہ فرمایا :پانچ چىزوں کو پانچ
چىزوں سے پہلے غنىمت سمجھو:
۱۔ جو انى کو بڑاپڑھاپے سے پہلے
۲۔صحت کو بىمارى سے پہلے
۳۔ خوشحالى کو بدحالى سے پہلے
۴۔ فرصت کو مشغولىت سے پہلے
۵۔ اور زندگى کو موت سے پہلے
آدمى وقت کو کام مىں نہىں لاتا اور سمجھتا ہے کہ وقت اس کے انتظار مىں ٹھہرا
رہے گا اور ىہ جب چاہے گا اس کو استعمال کرلے گا، حالانکہ اىسا ہر گز نہىں، وقت کى
سوئى آگے ہى بڑھتى جاتى ہے، اور زندگى بھى
اس کے ساتھ ساتھ سمٹتى اور پگھلتى رہتى ہے
جو اس بات کو اچھى طرح محسوس کرتا ہے
وہ خواب غفلت سے بىدار ہو کر اپنى زندگى کو برباد ہونے سے بچالىتا ہے اور جو نہىں
سمجھتا وہ تباہى و ناکامى کے گڑھے مىں جا گرتا ہے کىونکہ وقت گزرنے کے بعد پھر
واپس نہىں ہوتا اور نہ ہى زندگى کے گزرے لمحات دوبارہ واپس ملتے ہىں ، وقت بہت
قىمتى چىز ہے اور وقت کو ضائع کرنا بہت بڑى بے وقوفى ہے۔آرام طلبى زندگى کى بربادى
ہے،زمىن کے اوپر کام زمىن کے نىچے آرام
وقت کى اہمىت :
ىوں تو لکھنے اور پڑھنے مىں وقت محض تىن حروف کا مجموعہ ہے لىکن ىہ بڑے کام کى چىز ہے، ىہ اىک اىسا مسافر ہے جو
دنىا کے تمام لوگوں سے بے نىاز اور بے پروا ہ ہو کر ہمہ وقت اپنى منزل مقصود کى طر
گامزن رہتا ہے ىہ نہ تو بادشاہ وقت کے محل مىں کچھ دىر ٹھرتا ہے اور نہ کسى فقىر
کى آہ و زارى پر کان دھرتا ہے ۔ اللہ عزوجل نے وقت کو اتنى طاقت دے رکھى ہے کہ بڑى بڑى طاقتور چىزىں اس س کے ساتھ
چلنے پر فخر محسوس کرتى ہىں۔ وقت بلاشبہ اىک اىسا عطىہ ہے جو انسان کو بنا بھى
سکتا ہے اور گنوا بھى سکتا ہے اس لىے کامىاب انسان بننے کے لىے وقت کى دہلىز کو
بڑى احتىاط کے ساتھ عبور کرنے کى ضرورت ہے ، بعض اوقات وقت انسان کو اتنى بھى مہلت
نہىں دىتا کہ وہ اىک سىکنڈ کے لىے پلک جھپکا سکے۔
ىہ سچ ہے کہ اگر آپ وقت کو اہمىت نہىں دىں گے تو وقت آپ کو کبھى اہمىت نہ دے
گا، جو لوگ وقت کى قدر کرتے ہىں وقت ان کى قدر کرتا ہے ورنہ وقت کو ٹھوکر مارنے
والے لوگ ہمىشہ دوسروں کى ٹھوکروں کا نشانہ بنتے ہىں۔
وقت کى اہمىت کىا ہے؟
وقت کسى کا انتظار نہىں کرتا گھڑى کى سوئىاں کبھى
نہىں رکتىں جو وقت سے فائدہ اٹھالىتا ہے وقت اس کے کام آجاتا ہے۔
طالبِ علم اگر وقت پر جامعہ المدىنہ نہ جائے تو تعلىم
حاصل نہىں کرسکتا، کسان اگر فصل وقت پر نہ بوئے وقت پر پانى نہ دے اور وقت پر نہ کاٹے تو
کچھ بھى حاصل نہىں کرسکتا، دنىا مىں کامىاب زندگى گزارنے کے لىے نہاىت ضرورى ہے کہ
وقت کى پابندى کر جانے اور اىک لمحہ بھى ضائع نہ کىا جائے ۔
کہتے ہىں کہ اىک منٹ کا بھولا لاکھوں کوس دور رہ جاتا
ہے ، اىک سىکنڈ ضائع نہىں کرنا چاہىے جو کام وقت پر کرلىا جائے وہى بہتر ہے اگر
اسے دوسرے وقت کے لىے رکھ دیا جائے تو اکثر اوقات نامکمل ہى رہتا ہے، چنانچہ وقت
کى قدر کرنے کا بہترىن طرىقہ ىہ ہے کہ ہر کام وقت پر کرلىا جائے۔
آج کا کام کل پر نہ چھوڑىں :
وقت بہت اہمىت رکھتا ہے، آج کا کام کل پر نہ چھوڑىں
جو وقت کى قدر نہىں کرتا وقت اسے کوسوں پىچھے چھوڑ کر نکل جاتا ہے وقت اىک
عظىم دولت ہے ہمىں چاہىے کہ وقت ضائع نہ کرىں اور کبھى آج کا کام کل پر نہ ڈالىن۔
اگر ہم وقت کى اہمىت کو سمجھ کر محنت کرىں تو ہم اپنى اقتصادى حالت درست کرسکتے
ہىں عزت کى زندگى بسر کرسکتے ہىں، ىوں ہم کسى کے محتاج نہىں ہوں گے۔
کام بروقت سر انجام نہ دىنے سے
نقصانات:
بعض اوقات کسى کا م کو بروقت سر انجام نہ دىنے سے بڑے بڑے نقصانات سے دو چار
ہونا پڑتا ہے تارىخى شواہد بھى ىہ ثابت کرنے مىں کہ وقت کى پابندى نہ کرنے سے اىسے اىسے نقصانات ہوجاتے
ہىں جن کى تلافى زندگى بھر نہىں ہوسکتى، اىک بے گناہ شخص صرف اس لىے پھانسى دے دىا
گىا کہ قاصد جو اس کى رہائى کا حکم نامہ لے کر جارہا تھا صرف پانچ منٹ دىر سے پہنچا اسى طرح نىولىن کا اىک جرنىل
مىدانِ جنگ مىں دىر سے پہنچااور شکست کھا گىا۔جو لوگ پابندى وقت کا خىال نہىں
رکھتے بہت خسارے مىں رہتے ہىں پابندى وقت سے انسان خوشگوار زندگى گزار سکتا ہے۔
نظامِ کائنات :
نظام کائنات بھى ہمىں پابندى وقت کا درس دىتا ہے ہر
موسم اپنے مقررہ وقت پر بدلتا ہے دن رات مقررہ وقت کے پابند ہىں سورج وقت پر طلوع
اور غروب ہوتا ہے غرض کائنات کى تمام چىزىں اپنے پروگرام مىں کبھى بے قاعدگى نہىں
آنے دىتىں، انسان اشرف المخلوقات ہے وہ اگر پابندى وقت کا عادى نہىں ہوتا تو ىہ اس
کى ناسمجھى اور نااہلى ہے۔
نماز سے پابندى وقت کا درس :
اللہ تعالىٰ نے بھى ہمىں وقت کى پابندى کا حکم دىا ہے، نماز ہمىں پابندى وقت کا
درس دىتى ہے،روزہ بھى وقت کا پابند بناتا ہے وقت پر سحرى اور افطارى کرنا پڑتى ہے
اگر سحرى دىر سے کى جائے اور افطارى وقت سے پہلے تو روزہ ہى جاتا رہتا ہے، اور سارے دن کى محنت رائىگاں جاتى ہے۔ وقت کى
اہمىت کو سمجھتے ہوئے جلد بازى نہ کرىں، جب مناسب وقت آئے گا سب کچھ تم پر کھول
دىا جائے گااور تم دىکھ لو گے چنانچہ ارشادبارى تعالىٰ ہے:
سَاُورِیْكُمْ اٰیٰتِیْ فَلَا تَسْتَعْجِلُوْنِ(۳۷)
طالبانِ علومِ نبوت کیلئے خصوصاً اپنے دور طالب علمی میں
اوقات کی حفاظت نہایت ضروری ہے۔ وقت اللہ تعالیٰ
کی عطا کردہ نعمتوں میں ایک گراں قدر نعمت ہے، پگھلتے برف کی طرح آناً فاناً گذرتا
رہتا ہے، دیکھتے ہی دیکھتے تیزی کے ساتھ مہینے اور سال گذر جاتے ہیں۔
صبح ہوتی ہےشام ہوتی ہے
عمر یونہی تمام ہوتی ہے
پس وقت کی قدردانی بہت ضروری ہے، وقت کو صحیح استعمال
کرنا، بیکار اور فضول ضائع ہونے سے بچانا ازحد ضروری ہے، وقت کو فضول ضائع کردینے
پر بعد میں جو حسرت و پچھتاوا ہوتا ہے وہ ناقابل تلافی ہوتا ہے۔ سوائے ندامت کے اس
کے تدارک کی کوئی صورت نہیں رہتی۔ جو لمحہ اور گھڑی ہاتھ سے نکل گئی وہ دوبارہ
ہاتھ میں نہیں آسکتی، لہٰذا عقلمندی کاکام یہ ہے کہ آغاز ہی میں انجام پر نظر
رکھے، تاکہ حسرت و پچھتاوے کی نوبت ہی نہ
آئے۔
ہے وہ عاقل جو کہ آغاز میں سوچے
انجام
ورنہ ناداں بھی سمجھ جاتا ہے
کھوتے کھوتے
حدیث میں ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں کہ جب وہ طلوع ہوتا ہو
مگر یہ کہ وہ پکار پکار کر کہتا ہے کہ اے آدم کے بیٹے! میں ایک نوپید مخلوق ہوں، میں
تیرے عمل پر شاہد ہوں، مجھ سے کچھ حاصل کرنا ہو تو کرلے، میں قیامت تک لوٹ کر نہیں
آؤں گا۔ دنیا کی تمام چیزیں ضائع ہوجانے کے بعد واپس آسکتی ہیں۔ لیکن ضائع شدہ وقت
واپس نہیں آسکتا۔ کہنے والے نے صحیح کہا ہے ”اَلْوَقْتُ اَثْمَنُ مِنَ
الذَّہَبِ“ وقت سونے سے زیادہ قیمتی
ہے۔ ایک عربی شاعر کہتا ہے:
حَیَاتُکَ
اَنْفَاسٌ تُعَدُّ فَکُلَّمَا
مَضٰی
نَفَسٌ مِنْہَا اِنْقَضَتْ بِہ جُزْء
ترجمہ: تیری زندگی چند محدود گھڑیوں کا نام ہے، ان میں
سے جو گھڑی گذرجاتی ہے، اتنا حصہ زندگی کا کم ہوجاتا ہے۔
لہٰذا وقت کی پوری نگہداشت کرنا چاہئے، کھیل کود میں
خرافات میں، اِدھر اُدھر کی باتوں میں اور لغویات میں قیمتی اوقات کو ضائع نہیں
کرنا چاہئے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”مِنْ حُسْنِ اِسْلاَمِ الْمَرْءِ
تَرْکُہ مَالاَ یَعْنِیْةِ“ آدمی
کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی کو چھوڑ دے۔
اس حدیث میں لطیف پیرائے میں اضاعتِ اوقات سے ممانعت اورحفاظت ِاوقات کے
اہتمام کی طرف اشارہ ہے کہ آدمی ہر ایسے قول وعمل اور فعل و حرکت سے احتراز کرے جس
سے اس کا خاطر خواہ اورمعتد بہ دینی یا دنیوی فائدہ نہ ہو۔
وقت ایک عظیم نعمت ہے:
وقت اللہ تعالیٰ
کی ایک عظیم نعمت ہے۔ قیمتی سرمایہ ہے۔ اس کی ایک ایک گھڑی اورہرسکنڈ اور منٹ اتنا
قیمتی ہے کہ ساری دنیا بھی اس کی قیمت ادا نہیں کرسکتی، لیکن آج ہم وقت کی کوئی
قدر نہیں کرتے کہ یونہی فضول باتوں میں اور لغو کاموں میں ضائع کردیتے ہیں۔
ایک بزرگ کہتے ہیں کہ ایک برف فروش سے مجھ کو بہت عبرت
ہوئی، وہ کہتا جارہا تھا کہ اے لوگو! مجھ پر رحم کرو، میرے پاس ایسا سرمایہ ہے جو
ہر لمحہ تھوڑا تھوڑا ختم ہوجاتا ہے، ہماری بھی حالت ایسی ہی ہے کہ ہر لمحہ برف کی طرح تھوڑی تھوڑی عمر ختم ہوتی جاتی ہے۔ اسے پگھلنے سے
پہلے جلدی بیچنے کی فکر کرو۔
حضرت مفتی محمود الحسن صاحب کے پاس ایک طالب علم نے آکر
کھیل کے متعلق سوال کیا، حضرت نے فرمایا کیوں کھیلتے ہو؟ اس نے جواب دیا کہ وقت
پاس کرنے کو کھیلتے ہیں، اس پر فرمایا کہ وقت پاس کرنے کیلئے یہاں آجایا کریں، وقت
گذارنے کا طریقہ بتلادوں گا۔ کتاب دیدوں گا کہ یہاں سے یہاں تک یاد کرکے سنائیں،
اس کے بعد فرمایا وقت حق تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے، اسے غبار سمجھ کر پھینک دینا بڑی
ناقدری ہے، یہ ایسا ہی ہے جیسے اشرفیوں کا ڈھیر کسی کے سامنے ہو اور وہ ایک ایک
اٹھاکر پھینکتا رہے۔
تیرا ہر سانس نخل موسوی ہے
وقت ایسی اہم شی ہے کہ جو اسے صحیح استعمال کرتا ہے وہ
کامیاب ہوجاتا ہے اور جو اسے ضائع کرتا ہے ناکام ہوجاتا ہے۔اسلامی تعلیمات سے بھی
ہمیں وقت کی اہمیت کا درس حاصل ہوتا ہے کہ بہت ساری اہم عبادات مثلا نماز، روزہ،
زکوۃ، حج، قربانی وغیرہ کو مخصوص اوقات میں ادا کرنا ضروری ہے۔ قرآن و حدیث کی کئی
نصوص اور بزرگوں کے اقوال سے وقت کی اہمیت واضح ہوتی ہے ۔
آیات کریمہ:
یَسْــٴَـلُوْنَكَ عَنِ الْاَهِلَّةِؕ-قُلْ هِیَ
مَوَاقِیْتُ لِلنَّاسِ وَ الْحَجِّؕ-ترجمہ
کنز العرفان: تم سے نئے چاند کے بارے میں سوال کرتے ہیں، تم فرمادو یہ لوگوں اور
حج کے لیے وقت کی علامتیں ہیں(سورہ بقرہ آیت 189)
وَ الضُّحٰىۙ(۱)
وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲)ترجمہ کنز العرفان: اور چڑھتے دن کی قسم اور رات کی جب وہ ڈھانپ دے (سورہ الضحی
آیت ۱-۲)
ان آیات سے وقت کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے کہ قسم اس چیز کی
کھائی جاتی ہے جو بہت اہم ہو، رب تعالی ان آیتوں میں اور بہت ساری دیگر آیتوں میں
مختلف اوقات کی قسم ارشاد فرمائی جس سے وقت کی اہمیت کا بخوبی اندازہ کیا جاسکتا
ہے۔
احادیث طیبہ:
۔آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو نعمتیں ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں ۱۔صحت ۲۔فراغت۔ ( انمول ہیرے ص:14)
آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اہل جنت کو کسی چیز کا بھی افسوس نہیں ہوگا سوائے اس گھڑی(وقت)
کےجو دنیا میں اللہ
کے ذکر کے بغیر گزر گئی ( انمول ہیرے
ص: ۹)
بزرگان دین کے اقوال:
۔امام رازی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں خدا کی قسم! کھانا کھاتے وقت علمی مشغلہ (تحریر یا مطالعہ)
ترک ہوجانے کا مجھے بہت افسوس ہوتا ہے کہ وقت نہایت ہی قیمتی دولت ہے۔ ( انمول ہیرے
ص :۱۸)
امام حسن بصری علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ اے آدمی! تو ایام ہی کا مجموعہ ہے جب ایک دن گزر جائے تو یو سمجھ کہ تیری زندگی کا ایک حصہ بھی گزر گیا۔
(یعنی تیرا وقت ہی تیری زندگی ہے) (ایضا ص ۱۷)
وقت کی اہمیت کا تقاضہ ہے کہ اپنے وقت کی تقسیم کاری اور
مینجمنٹ کی جائے۔
ٹائم مینجمنٹ کے فوائد:
ٹائم مینجمنٹ کے عادی ہونے سے بہت سارے کام کم وقت میں
ہوجاتے ہیں اور یہ محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے پاس اضافی وقت میسر ہے، ہم اپنے ذاتی،
تعلیمی، معاشی، معاشرتی اور دینی ٹارگٹس حاصل کرسکتے ہیں، ذہنی دباؤ سے بچ کر سکون
حاصل کر سکتے ہیں ۔
ٹائم مینجمنٹ کے کچھ مراحل:
پہلا: اپنی زندگی کا مقصد متعین کریں۔
دوسرا: اس مقصد تک پہنچنے کا طریقۂ کار طے کریں۔
تیسرا: اس طریقۂ کار پر عمل کریں۔
چوتھا: اپنا
جائزہ لیتے رہیں اور غلطیاں درست کرتے ہوئے آگے بڑھیں۔
اللہتعالی ہمیں اپنا وقت ضائع کرنے سے بچائے اور اسے اپنی اطاعت میں گزارنے کی توفیق عطا فرمائے
۔
؎ تاخیر کا موقع نہ تذبذب کا محل
ہے
حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا:
دو نعمتىں اىسى ہىں جس مىں اکثر لوگ
غفلت کا شکار ہىں صحت اور خالى وقت۔(بخارى)
اللہ پاک کى بے شمار نعمتوں مىں سے اىک نعمت وقت بھى ہے، وقت ہے
آپ اس کو عمر سے تعبىر کرىں زندگى سے تعبىر کىجئے ىہ وقت ہى ہے جو انسان کو ترقى
کى منازل طے کروادىتا ہے، اور ىہ وقت ہى
ہے کہ جو انسان کو بعض اوقات تنزلى کا شکار کردىتا ہے، وجہ کىا ہے، ہے تو وقت ہى؟
اصل بات ىہ ہے کہ ہم نے جب وقت کى قدر
کى اللہ تبارک وتعالىٰ نے
ہمارے وقت مىں برکت ڈال دى اور ہم نے ترقى کى منازل طے کرلئے اور جب وقت کى اہمىت
کو ناجانا تنزلى کا شکار ہوگئے۔ىاد رکھئے! ىہ روزانہ صبح کا سورج نکلتا ہے ہمىں ىہ ىاد
دلاتا ہے کہ مىں آج کا سورج ہوں اور پھر کبھى لوٹ کر نہىں آؤں گا اس لىے جو کرنا
چاہتے ہو آج کرلو۔
بزرگوں کا بہت پىارا قول ہے، اپنے ہر وقت کے لىے اىک کام اور ہر کام کے لىے
اىک وقت مقرر کرلو۔
آج ہمارے ىہاں کىا ہے صبح ہوتى ہے شام ہوتى ہے وہى تمام ہوتى ہے ، صبح اٹھے
ناشتہ کىا نکل گئے، شام ہوئى گھر آئے کھانا کھاىا سو گئے کىا ىہ زندگى ہے،
ہر زندگى آمد برائے بندگى زندگى بے بندگى شرمندگى
ىہ وہ وقت ہے جو اللہ تبارک و تعالىٰ نے
ہمارے لىے پىدا کىا ہے کسى کى عمر ۳۰ سال ، ۴۰سال، ۶۰ سال جتنى عمر اللہ تعالىٰ نے ہمىں دى ہے ىہ مکمل وقت اللہ تعالىٰ کى ہمارے پس امانت ہے اگر ہم اس وقت کى قدرکرىں گے
اللہ تعالىٰ کى رحمتىں ہمارے ساتھ شامل
ہوجائىں گى اور اگر اس وقت کو برباد کردىا جائے ىعنى تعلىم کى عمر مىں تعلىم حاصل کرنا ، کاروبار کى عمر مىں کاروبار
نہ کىا، جب سىکھنے کى عمر ہے جب سىکھا نہىں اور پھر کل پچھتائے کہ مجھے نوکرى نہىں
ملتى، مىں ذلىل و رسوا ہو کر رہ گىا، اور وہ آگے نکل گىا ، اس نے وقت کى اہمىت
کو جاننا اورآگے نکل گیا اور ترقى ىافتہ شخص بن گىا۔
ىاد رکھىے دنىا کى ہر قىمتى شے دوبارہ خرىدى جاسکتى ہے لىکن وقت وہ شے ہے جو کبھى کسى قىمت پر دوبارہ نہىں آسکتا، آج کوئى شخص کہتا ہے اپنا
ماضى ىاد کرکے ىاد ماضى عذاب ہے ىارب عذاب ماضى اسى کا ہوگا جس نے اپنے وقت کى قدر
نہىں کى ہوگى لىکن اگر وقت کى جس نےقدر کى
ہوگى اس کے وقت مىں اللہ تعالىٰ نے برکت بھى
دى ہوگى اور اس نے کم وقت مىں بہت سارا کام کرلىا ہوں گے اور وہ معاشرہ کا ترقى
ىافتہ شخص ہوگا۔
آج ہمارے وقت کى بربادى موبائل کا بلاوجہ اور بے مقصد استعمال ہے،گھنٹوں
موبائل پر صرف کردىتے ہىں اور بعد مىں سوچتے ہىں ىہ کام رہ گىا وہ کام رہ گىا،
بعض اوقات وقت کى قدر نہ کرنے کى وجہ سے ہمارے قرىبى رشتہ ہم سے دور چلے جاتے
ہىں اور پھر جب ہمىں ىاد آتى ہے تو وقت کى دوڑ ہمارے ہاتھ سے نکل چکى ہوتى ہے اور
ہمارے پاس سوائے پچھتاوے کے کچھ نہىں ہوتا۔
ارے پچھتانے سے کىا ہوتا ہے جب چڑىا
چک گئى کھىت
اللہ تبارک و تعالىٰ نے بھى ہر چىز کا وقت مقرر فرماىا ہے سحرى
کا افطار کا نہ اىک سىکنڈبعد سحرى بند
کرسکتے ہىں اور نہ افطار وقت سے پہلے کرسکتے ہىں۔ امام شافعى رحمۃ
اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہىں صوفىہ
اکرام کى دو باتوں نے مجھے بڑى روشنى دى ہے ان مىں سے اىک ىہ ہے وقت کاٹنے والى
تلوار ہے تو تلوار کواپنے ہاتھ مىں لے لىں گے تو آج جو آپ کاٹنا چاہىں گے تو وہ کاٹے گے اور تلوار کو اپنے ہاتھ مىں نہىں لىتے تو
تلوار آپ کو کاٹ دے گى۔تو اس طرح اگر انسان وقت کو اپنے کنٹرول مىں لے لے اور وقت
کو اچھے مقصد بنالے تو وہ انسان وقت کو
کاٹ دے گا اور اگر کنٹرول نہىں کىا تو وقت انسان کو کاٹ ڈالے گاکىونکہ وقت ٹھہرتا
نہىں ہے۔
اور دوسراى بات ىہ ىہ ہے کہ اپنے نفس کو نىکى کے کاموں مىں لگادو حق کے کاموں
مىں اپنے نفس کو مشغول کردو اگرتم نفس کواچھى راہوں پر لگادو گے تو تم اس سے فائدہ
حاصل کرلوگے نہىں تو نفس تمہىں کسى کام پر لگادے گا اور اس کاکا م باطل ہوگا۔قبل اس
کے کہ نفس تمہیں برائى کے کاموں مىں لگائے تم اسے نىکى کے کاموں مىں لگادو
جن لوگوں نے وقت کى اہمىت کو سمجھا ان لوگوں نے اىک لمحہ بھى ضائع نہ
کىا،انہوں نے اپنے اىک اىک عجز کى قدر کى اىک اىک ساعت کوجانا،زمانہ آج بھى ان
کوىاد کرتاہے،اورانہى لوگوں نے زمانے کو کچھ دىا ہے اوراپنى آخرت کوسنواراہے۔
قىامت کے دن جنتىوں کوجنت مىں حسرت باقى نہ رہے گى دنىا کے سارے دکھ بھول جائىں گے اور جہنمىوں کو دنىا کا کوئى سکھ
ىاد نہ رہے گا لىکن رواىتوں مىں آتاہے کہ جنتىوں کو صرف اىک حسرت رہے گى کہ جو
مجھے اللہ کے ذکر مىں نہ گزرے
وہ اىسے ہى برباد کردىئے ۔
وقت تو گزر رہا ہے چاہے سو کرگزاردے، عىش و عشرت مىں گزار دے ىا اللہ کے ذکر
مىں گزار دے ىہ وقت کا مىٹر جو چل رہاہے، ىہ تو کسى بھى طرح گزر جائے گا اس کى
اہمىت کو جان لے کىونکہ وقت برف کے پگھلے
ہوئے قطروں کى طرح گزر جائے گا۔
جب وقت ہاتھ سے نکل جاتا ہے تو انسان و قت کا طالب ہوتا ہے کہ مىرے پاس وقت
ہوتا تو مىں ىہ بھى کرلىتا اس کا شدت سے احساس تب ہوگاجب انسان کے آخرى سانسىں لے رہا ہوگا کہ مجھے چند لمحے ہى دے دىئے جائىں کہ مىں زندگى
کو سنوار لوں لىکن اس وقت وقت نہىں رہے گا کىونکہ وقت کبھى لوٹ کر نہىں آتا وقت سمندر مىں گرا ہوا
وہ موتى ہے جس کا دوبارہ ملنا ناممکن ہے۔
وقت کى اہمىت سے کسى کو انکار نہىں ہے لىکن اس کى
اہمىت کو سمجھ کر اس کى قدر ہر کسى کو نصىب نہىں ہوتى، اسلام اىک مکمل ضابطہ حىات
ہے جو ہر پہلو پر ہمارى راہنمائى کرتا ہے، اسلام مىں موجود عبادات کا نظام وقت کى
اہمىت کا برملا اظہار کرتا ہے، نماز اور
روزہ انتہائى اہم اسلامى فرىضے ہىں جو مسلمانوں کى پہچان ہىں، اگر ان کى ا دائىگى
مىں بعض اوقات سىکنڈ کى بھى تقدىم و
تاخىر ہوجائے تو ىہ عبادات ادا نہىں ہوتىں،۔
قرآن پاک مىں اللہ تعالىٰ فرماتا ہے
اِنَّ
الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا(۱۰۳)تَرجَمۂ کنز الایمان: بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔(۱)
اسى طرح روزے
کے بارے مىں ارشاد فرماىا:
فَمَنْ
شَهِدَ مِنْكُمُ الشَّهْرَ فَلْیَصُمْهُؕ-تَرجَمۂ
کنز الایمان:تو تم مىں جو کوئى ىہ مہىنہ پائے
تو اس کا روزہ رکھے(۲)
اگر وسعت نظرى سے دىکھا جائے تو کائنات کى ہر ہر چىز ہر اىک نظام چىخ چىخ کر
وقت کى اہمىت کا اعلان کرتا ہے۔
احمدمختار صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا : روزانہ صبح جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اس وقت دن
ىہ اعلان کرتا ہے اگر آج کوئى اچھا کام کرنا ہے تو کرلو کہ آج کے بعد مىں کبھى پلٹ
کر نہىں آؤں گا۔(۳)
وقت کو غنىمت جانىں اس کى قدر کرىں جوقت کى قدر کرتا
ہے معاشرہ اسى کى قدر کرتا ہے اور جو وقت کى قدر نہىں کرتا وہ معاشرے مىں بھى اپنى
قدر کھو دىتا ہے کوئى اسے عزت کى نگاہ سے نہىں دىکھتا، وقت درىا کى لہروں اور ہوا
کے جھونکوں کى طرح ہے جو لوٹ کر کبھى واپس نہىں آتے۔
عربى کا مقولہ ہے وقت سونے سے بھى زىادہ قىمتى ہے ىہ
توبے وقوفى ہے کہ قىمتى ىعنى سونے کى حفاظت کرىں مگر زىادہ قىمتى شے وقت کو ضائع
کردىں، حضرت عمر بن عبدالعزىز رحمۃ اللہ
تعالٰی علیہ نے آج کا کا کل پر ڈالنے کے بارے مىں فرماىا اگر
مىں اىک دن کا کام اىک دن مىں نہىں کرسکا تو دو دن کا کام اىک دن مىں کىسے کرسکوں
گا۔
گىاوقت پھر ہاتھ آتا نہىں
سدا عىش دوراں دکھاتا نہىں
محمد مجتبیٰ صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا، پانچ چىزوں کو پانچ
چىزوں سے پہلے غنىمت جانو،
۱۔ جوانى کو بڑھاپے پہلے
۲، صحت کو بىمارى سے پہلے
۳۔ مالدارى کو تنگدستى سے پہلے
۴۔ فرصت کو مشغولىت سے پہلے
۵۔ زندگى کو موت سے پہلے(۴)
ابھى وقت ہے صحت ہے، سانسوں کى مالا ہے جوانى ہے اس
کو عبادات مىں گزارلو ورنہ سوائے خسارے کے کچھ ہاتھ نہ آئے گا وقت کو دوست بناؤ
دشمن نہ بناؤ۔ وقت دبے پاؤں گزر جاتا ہے اس کا دامن تھام کر کامىاب ہوجاؤ وقت کو
ضائع نہ کرو، جو وقت کو ضائع کرتا ہے وقت اسے ضائع کردىتا ہے وقت اللہ تعالىٰ کى امانت ہے اسے ضائع کرنا خىانت ہے وقت وہ سمندر مىں گرا ہوا وہ
قىمتى موتى ہے جس کا دوبارہ ملنا ناممکن ہے، وقت ہاتھ مىں موجود رىت کى طرح ہے جسے
پھسلتے دىر نہىں لگتى، وقت کى مثال برف کى
سى ہے اگر اسے استعمال نہ کىا جائے تو پگھل کر اپنى قدر کھو دىتى ہے، سىکنڈ کى قدر
کرکے ان کا استعمال سىکھىں منٹوں اور گھنٹوں کا درست استعمال ىہ خود سکھادے گا۔
خبر لو وقت کى اپنے خبر لو اڑ جاتا ہے جو کرنا ہے کرلو
(1) سورة النسا آىت ۱۰۳
(2) ۲۔ سورہ بقرہ آىت نمبر ۱۸۵
(3) ۳۔شعب الاىمان حدىث نمبر ۳۸۴۲، ج ۳، ص ۳۸۶
(4) ۴۔ المستدرک حدىث ۷۹۱۶، ج ۵، ص ۴۳۵