وقت كى اہميت

Sun, 14 Jun , 2020
3 years ago

طالبانِ علومِ نبوت کیلئے خصوصاً اپنے دور طالب علمی میں اوقات کی حفاظت نہایت ضروری ہے۔ وقت اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں ایک گراں قدر نعمت ہے، پگھلتے برف کی طرح آناً فاناً گذرتا رہتا ہے، دیکھتے ہی دیکھتے تیزی کے ساتھ مہینے اور سال گذر جاتے ہیں۔

صبح ہوتی ہےشام ہوتی ہے

عمر یونہی تمام ہوتی ہے

پس وقت کی قدردانی بہت ضروری ہے، وقت کو صحیح استعمال کرنا، بیکار اور فضول ضائع ہونے سے بچانا ازحد ضروری ہے، وقت کو فضول ضائع کردینے پر بعد میں جو حسرت و پچھتاوا ہوتا ہے وہ ناقابل تلافی ہوتا ہے۔ سوائے ندامت کے اس کے تدارک کی کوئی صورت نہیں رہتی۔ جو لمحہ اور گھڑی ہاتھ سے نکل گئی وہ دوبارہ ہاتھ میں نہیں آسکتی، لہٰذا عقلمندی کاکام یہ ہے کہ آغاز ہی میں انجام پر نظر رکھے، تاکہ حسرت و پچھتاوے کی نوبت ہی نہ آئے۔

ہے وہ عاقل جو کہ آغاز میں سوچے انجام

ورنہ ناداں بھی سمجھ جاتا ہے کھوتے کھوتے

حدیث میں ہے کہ کوئی دن ایسا نہیں کہ جب وہ طلوع ہوتا ہو مگر یہ کہ وہ پکار پکار کر کہتا ہے کہ اے آدم کے بیٹے! میں ایک نوپید مخلوق ہوں، میں تیرے عمل پر شاہد ہوں، مجھ سے کچھ حاصل کرنا ہو تو کرلے، میں قیامت تک لوٹ کر نہیں آؤں گا۔ دنیا کی تمام چیزیں ضائع ہوجانے کے بعد واپس آسکتی ہیں۔ لیکن ضائع شدہ وقت واپس نہیں آسکتا۔ کہنے والے نے صحیح کہا ہے ”اَلْوَقْتُ اَثْمَنُ مِنَ الذَّہَبِ“ وقت سونے سے زیادہ قیمتی ہے۔ ایک عربی شاعر کہتا ہے:

حَیَاتُکَ اَنْفَاسٌ تُعَدُّ فَکُلَّمَا

مَضٰی نَفَسٌ مِنْہَا اِنْقَضَتْ بِہ جُزْء

ترجمہ: تیری زندگی چند محدود گھڑیوں کا نام ہے، ان میں سے جو گھڑی گذرجاتی ہے، اتنا حصہ زندگی کا کم ہوجاتا ہے۔

لہٰذا وقت کی پوری نگہداشت کرنا چاہئے، کھیل کود میں خرافات میں، اِدھر اُدھر کی باتوں میں اور لغویات میں قیمتی اوقات کو ضائع نہیں کرنا چاہئے۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ”مِنْ حُسْنِ اِسْلاَمِ الْمَرْءِ تَرْکُہ مَالاَ یَعْنِیْةِ“ آدمی کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ لایعنی کو چھوڑ دے۔

اس حدیث میں لطیف پیرائے میں اضاعتِ اوقات سے ممانعت اورحفاظت ِاوقات کے اہتمام کی طرف اشارہ ہے کہ آدمی ہر ایسے قول وعمل اور فعل و حرکت سے احتراز کرے جس سے اس کا خاطر خواہ اورمعتد بہ دینی یا دنیوی فائدہ نہ ہو۔

وقت ایک عظیم نعمت ہے:

وقت اللہ تعالیٰ کی ایک عظیم نعمت ہے۔ قیمتی سرمایہ ہے۔ اس کی ایک ایک گھڑی اورہرسکنڈ اور منٹ اتنا قیمتی ہے کہ ساری دنیا بھی اس کی قیمت ادا نہیں کرسکتی، لیکن آج ہم وقت کی کوئی قدر نہیں کرتے کہ یونہی فضول باتوں میں اور لغو کاموں میں ضائع کردیتے ہیں۔

ایک بزرگ کہتے ہیں کہ ایک برف فروش سے مجھ کو بہت عبرت ہوئی، وہ کہتا جارہا تھا کہ اے لوگو! مجھ پر رحم کرو، میرے پاس ایسا سرمایہ ہے جو ہر لمحہ تھوڑا تھوڑا ختم ہوجاتا ہے، ہماری بھی حالت ایسی ہی ہے کہ ہر لمحہ برف کی طرح تھوڑی تھوڑی عمر ختم ہوتی جاتی ہے۔ اسے پگھلنے سے پہلے جلدی بیچنے کی فکر کرو۔

حضرت مفتی محمود الحسن صاحب کے پاس ایک طالب علم نے آکر کھیل کے متعلق سوال کیا، حضرت نے فرمایا کیوں کھیلتے ہو؟ اس نے جواب دیا کہ وقت پاس کرنے کو کھیلتے ہیں، اس پر فرمایا کہ وقت پاس کرنے کیلئے یہاں آجایا کریں، وقت گذارنے کا طریقہ بتلادوں گا۔ کتاب دیدوں گا کہ یہاں سے یہاں تک یاد کرکے سنائیں، اس کے بعد فرمایا وقت حق تعالیٰ کی بڑی نعمت ہے، اسے غبار سمجھ کر پھینک دینا بڑی ناقدری ہے، یہ ایسا ہی ہے جیسے اشرفیوں کا ڈھیر کسی کے سامنے ہو اور وہ ایک ایک اٹھاکر پھینکتا رہے۔

تیرا ہر سانس نخل موسوی ہے

یہ جزرومد جواہر کی لڑی ہے