وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
3 years ago

حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرماىا:

دو نعمتىں اىسى ہىں جس مىں اکثر لوگ غفلت کا شکار ہىں صحت اور خالى وقت۔(بخارى)

اللہ پاک کى بے شمار نعمتوں مىں سے اىک نعمت وقت بھى ہے، وقت ہے آپ اس کو عمر سے تعبىر کرىں زندگى سے تعبىر کىجئے ىہ وقت ہى ہے جو انسان کو ترقى کى منازل طے کروادىتا ہے، اور ىہ وقت ہى ہے کہ جو انسان کو بعض اوقات تنزلى کا شکار کردىتا ہے، وجہ کىا ہے، ہے تو وقت ہى؟

اصل بات ىہ ہے کہ ہم نے جب وقت کى قدر کى اللہ تبارک وتعالىٰ نے ہمارے وقت مىں برکت ڈال دى اور ہم نے ترقى کى منازل طے کرلئے اور جب وقت کى اہمىت کو ناجانا تنزلى کا شکار ہوگئے۔ىاد رکھئے! ىہ روزانہ صبح کا سورج نکلتا ہے ہمىں ىہ ىاد دلاتا ہے کہ مىں آج کا سورج ہوں اور پھر کبھى لوٹ کر نہىں آؤں گا اس لىے جو کرنا چاہتے ہو آج کرلو۔

بزرگوں کا بہت پىارا قول ہے، اپنے ہر وقت کے لىے اىک کام اور ہر کام کے لىے اىک وقت مقرر کرلو۔

آج ہمارے ىہاں کىا ہے صبح ہوتى ہے شام ہوتى ہے وہى تمام ہوتى ہے ، صبح اٹھے ناشتہ کىا نکل گئے، شام ہوئى گھر آئے کھانا کھاىا سو گئے کىا ىہ زندگى ہے،

ہر زندگى آمد برائے بندگى زندگى بے بندگى شرمندگى

ىہ وہ وقت ہے جو اللہ تبارک و تعالىٰ نے ہمارے لىے پىدا کىا ہے کسى کى عمر ۳۰ سال ، ۴۰سال، ۶۰ سال جتنى عمر اللہ تعالىٰ نے ہمىں دى ہے ىہ مکمل وقت اللہ تعالىٰ کى ہمارے پس امانت ہے اگر ہم اس وقت کى قدرکرىں گے اللہ تعالىٰ کى رحمتىں ہمارے ساتھ شامل ہوجائىں گى اور اگر اس وقت کو برباد کردىا جائے ىعنى تعلىم کى عمر مىں تعلىم حاصل کرنا ، کاروبار کى عمر مىں کاروبار نہ کىا، جب سىکھنے کى عمر ہے جب سىکھا نہىں اور پھر کل پچھتائے کہ مجھے نوکرى نہىں ملتى، مىں ذلىل و رسوا ہو کر رہ گىا، اور وہ آگے نکل گىا ، اس نے وقت کى اہمىت کو جاننا اورآگے نکل گیا اور ترقى ىافتہ شخص بن گىا۔

ىاد رکھىے دنىا کى ہر قىمتى شے دوبارہ خرىدى جاسکتى ہے لىکن وقت وہ شے ہے جو کبھى کسى قىمت پر دوبارہ نہىں آسکتا، آج کوئى شخص کہتا ہے اپنا ماضى ىاد کرکے ىاد ماضى عذاب ہے ىارب عذاب ماضى اسى کا ہوگا جس نے اپنے وقت کى قدر نہىں کى ہوگى لىکن اگر وقت کى جس نےقدر کى ہوگى اس کے وقت مىں اللہ تعالىٰ نے برکت بھى دى ہوگى اور اس نے کم وقت مىں بہت سارا کام کرلىا ہوں گے اور وہ معاشرہ کا ترقى ىافتہ شخص ہوگا۔

آج ہمارے وقت کى بربادى موبائل کا بلاوجہ اور بے مقصد استعمال ہے،گھنٹوں موبائل پر صرف کردىتے ہىں اور بعد مىں سوچتے ہىں ىہ کام رہ گىا وہ کام رہ گىا،

بعض اوقات وقت کى قدر نہ کرنے کى وجہ سے ہمارے قرىبى رشتہ ہم سے دور چلے جاتے ہىں اور پھر جب ہمىں ىاد آتى ہے تو وقت کى دوڑ ہمارے ہاتھ سے نکل چکى ہوتى ہے اور ہمارے پاس سوائے پچھتاوے کے کچھ نہىں ہوتا۔

ارے پچھتانے سے کىا ہوتا ہے جب چڑىا چک گئى کھىت

اللہ تبارک و تعالىٰ نے بھى ہر چىز کا وقت مقرر فرماىا ہے سحرى کا افطار کا نہ اىک سىکنڈبعد سحرى بند کرسکتے ہىں اور نہ افطار وقت سے پہلے کرسکتے ہىں۔ امام شافعى رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہىں صوفىہ اکرام کى دو باتوں نے مجھے بڑى روشنى دى ہے ان مىں سے اىک ىہ ہے وقت کاٹنے والى تلوار ہے تو تلوار کواپنے ہاتھ مىں لے لىں گے تو آج جو آپ کاٹنا چاہىں گے تو وہ کاٹے گے اور تلوار کو اپنے ہاتھ مىں نہىں لىتے تو تلوار آپ کو کاٹ دے گى۔تو اس طرح اگر انسان وقت کو اپنے کنٹرول مىں لے لے اور وقت کو اچھے مقصد بنالے تو وہ انسان وقت کو کاٹ دے گا اور اگر کنٹرول نہىں کىا تو وقت انسان کو کاٹ ڈالے گاکىونکہ وقت ٹھہرتا نہىں ہے۔

اور دوسراى بات ىہ ىہ ہے کہ اپنے نفس کو نىکى کے کاموں مىں لگادو حق کے کاموں مىں اپنے نفس کو مشغول کردو اگرتم نفس کواچھى راہوں پر لگادو گے تو تم اس سے فائدہ حاصل کرلوگے نہىں تو نفس تمہىں کسى کام پر لگادے گا اور اس کاکا م باطل ہوگا۔قبل اس کے کہ نفس تمہیں برائى کے کاموں مىں لگائے تم اسے نىکى کے کاموں مىں لگادو

جن لوگوں نے وقت کى اہمىت کو سمجھا ان لوگوں نے اىک لمحہ بھى ضائع نہ کىا،انہوں نے اپنے اىک اىک عجز کى قدر کى اىک اىک ساعت کوجانا،زمانہ آج بھى ان کوىاد کرتاہے،اورانہى لوگوں نے زمانے کو کچھ دىا ہے اوراپنى آخرت کوسنواراہے۔

قىامت کے دن جنتىوں کوجنت مىں حسرت باقى نہ رہے گى دنىا کے سارے دکھ بھول جائىں گے اور جہنمىوں کو دنىا کا کوئى سکھ ىاد نہ رہے گا لىکن رواىتوں مىں آتاہے کہ جنتىوں کو صرف اىک حسرت رہے گى کہ جو مجھے اللہ کے ذکر مىں نہ گزرے وہ اىسے ہى برباد کردىئے ۔

وقت تو گزر رہا ہے چاہے سو کرگزاردے، عىش و عشرت مىں گزار دے ىا اللہ کے ذکر مىں گزار دے ىہ وقت کا مىٹر جو چل رہاہے، ىہ تو کسى بھى طرح گزر جائے گا اس کى اہمىت کو جان لے کىونکہ وقت برف کے پگھلے ہوئے قطروں کى طرح گزر جائے گا۔

جب وقت ہاتھ سے نکل جاتا ہے تو انسان و قت کا طالب ہوتا ہے کہ مىرے پاس وقت ہوتا تو مىں ىہ بھى کرلىتا اس کا شدت سے احساس تب ہوگاجب انسان کے آخرى سانسىں لے رہا ہوگا کہ مجھے چند لمحے ہى دے دىئے جائىں کہ مىں زندگى کو سنوار لوں لىکن اس وقت وقت نہىں رہے گا کىونکہ وقت کبھى لوٹ کر نہىں آتا وقت سمندر مىں گرا ہوا وہ موتى ہے جس کا دوبارہ ملنا ناممکن ہے۔