وقت کی اہمیت

Sun, 14 Jun , 2020
3 years ago

کہہ رہا ہے بہتا درىا وقت کا

قىمتى ہے لمحہ لمحہ وقت کا

وقت کا پنچھى کہىں رکتا نہىں

وقت کا پرچم کبھى جھکتا نہىں

مانتا ہے جو بھى کہنا وقت کا

وقت بھى بن جاتا ہے اس کا رہنما

وقت دىتا ہے ہم کو سبق ىہى

دوستو غفلت مىں مت رہنا کبھى

دوستو!

کىا آپ جانتے ہىں کہ آپ کى پىدائش اور موت کے درمىان کىا چىز ہے وہ ہے زندگى ، دوستوں جس کے پاس زندگى ہے ىعنى جو زندہ شخص ہے تو بىشک اس کے پاس وقت جىسى نعمت بھى ہوگى اگر مىں آپ سے سوال کروں کہ آپ وقت کى اہمىت دل مىں کىسے بىٹھا سکتے ہىں تو اس کا جواب ىہ ہے کہ وقت کى اہمىت ہر اس شخص کے دل مىں ہوگى جس کے مقصد ہونگے کوئى بڑا گول حاصل کرنا ہوگا اور بے کار اور فالتو شخص کى نظر سے زندگى اور وقت دونوں کو ئى اہمىت کى حاصل نہىں ہوتى تو اس کى اہمىت سمجھنا ہر اس شخص کے لىے اہم ہے جس کے مقاصد ہو کچھ گول حاصل کرنے ہوں۔

دوستو!

وقت کسى کا انتظار نہىں کرتا دوستو ىہ گزرتا رہتا ہے چاہىے آپ خوش ہوں ىا ددکھى غور کرئے کہ آپ کو کسى کام کے لىے وقت ہى وقت ملا ہو اور آپ نے نہ کىا اور آپ اکثر ا س بات کو لے کر بہت پرىشان بھى ہوتے ہوں گے ، شاىد اگر مىں غلط نہ ہو ں تو آپ اس مىں گھنٹوں بھى گزرار دىتے ہوں گے اگر اىسا ہے تو آپ اىسا بالکل نہ کىا کریں اىسے وقت کی اہمىت کو سمجھئے کہ آپ جس وقت مىں اپنے گزرے ہوئے وقت کاىا آنے والے کل کا سوچتے ہىں تو اس مىں نہ وقت کا کچھ جاتا ہے نہ ہى آپ کا اس مىں کچھ فائدہ ہے آپ کا ان سوچوں کى وجہ سے آپ کا ىہ وقت بھى ضائع ہورہا ہے آپ اس وقت مىں شاىد اور بھى اہم کام کرسکتے تھے مگر اپنے گزرے ہوئے وقت اور آنے والے وقت مىں کىا ہوگا، صبر کے ساتھ ىہ سوچ کر ابھی کا وقت بھى ضائع کردىا ۔ دىکھئے! گزرا ہوا کل اور آنے والا کل دونوں آپ کے اختىار مىں نہىں ہىں کہ آپ اس مىں کوئى تبدىلى کرسکتے ہىں، آپ اپنے وقت کى اہمىت کو سمجھئے اور سب اللہ پر چھوڑدیں۔

آىت :

وَ الْعَصْرِۙ(۱)اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) اِلَّا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوْا بِالْحَقِّ ﳔ وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ۠(۳)

ترجمہ:عصر کى قسم بے شک انسان خسارے مىں ہے مگر وہ جو اىمان لائے اور نىک اعمال کىے اور اىک دوسرے کو حق اور صبر کى تلقىن کرتے رہے۔

دوستو!

قرآن پاک مىں العصر مىں اللہ تعالىٰ نے زمانے اور گزرنے ہوئے وقت کى قسم کھائى ہے تو بطور مسلمان ہمىں اپنے اوقات کو صحىح اور اللہ کى رضا کے مطابق استعمال کرکے آخرت مىں سرخروکى جدوجہد کرنى ہے اس لحاظ سے ہمارے وقت کا اىک اىک لمحہ ہر اىک سىکنڈ جو ہمارے گزرتے ہوئے سانس کے ساتھ گزررہا ہے، ہمارے لىے بہت انمول اور قىمتى سرماىہ ہے۔

حدىث شرىف:

رسولُ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اىک شخص کو نصىحت کرتے ہوئے فرماىا:

پانچ چىزوں کو پانچ چىزوں(کے آنے) سے پہلے غنىمت سمجھو، اور انکو دىن کے کاموں کا ذرىعہ بنالو،

جوانى کو بوڑھاپے سے پہلے

صحت کو بىمارى سے پہلے

مالدارى کو افلاس سے پہلے

فراغت کو مصروفىت سے پہلے

اور زندگی کو موت سے پہلے۔(ترمذى )

دىکھا آپ نے کہ کس طرح سے حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ان پانچوں چىزوں کے بارے مىں فرماىا، وقت کى اہمىت کا احساس دلاىا ہے اگر آپ وقت کى اہمىت کو سمجھتے ہوں گے تو آپ ضرور اپنى جوانى کو بڑھاپے سے پہلے ضرور غنىمت جانىں گے اگر آپ وقت کى ا ہمىت کو سمجھتے ہوں گے تو آپ ضرور صحت کو بىمارى سے پہلے غنىمت سمجھتے ہوں گے اگر آپ وقت کى اہمىت کو سمجھتے ہوں گے تو آپ مالدارى کو افلاس سے پہلے غنىمت جانتے ہوں گے اگر وقت کى اہمیت کو سمجھتے ہوں گے تو آپ ضرور فراغت کو مصروفىت سے پہلے ضرورت غنىمت جانے گے اگر آپ وقت کى اہمىت کو سمجھتے ہوں گے تو آپ ضرور زندگى کو موت سے پہلے غنىمت جانیں گے۔ ہمىشہ ىاد رکھنے والى بات!

اگر آپ وقت کى قدر نہىں کرىں گے تو وقت آنے پر وقت آپ کى قدر ہر گز نہىں کرے گا۔

فرضى حکاىت:

اىک خاتون جو اپنے گھرمىں کپڑے سى رہى تھى اس کے گھر کے باہر سے اىک ٹماٹر والا گزر رہا تھا وہ خاتون چونکہ کپڑے سى رہى تھى تو اس نے اپنے نوکر سے کہا کہ سنو ٹماٹر والا گزرہا ہے تم اس سے اىک کلو ٹماٹر لے آؤ اس نوکر نے کہا بىگم صاحبہ مىں اوپر چھت کى صفائى کررہا ہوں، اس خاتون نے اپنے بىٹے سے کہا کہ ٹماٹر والے سے اىک کلو ٹماٹر لے آؤ اس کے بىٹے نے کہا ۔ امى مىں ابھى ابھى گىم کھىلنے بىٹھا ہوں تو پھر اس خاتون نے اپنے شوہر سے کہا اس کے شوہر نے کہا مىں ٹى وى دىکھ رہا ہوں، پاس خاتون نے خود ہى جا کر ٹماٹر خرىد لىے پھر جب نوکر بازار کو سبزى خرىدنے گىا توا سے ىاد آىا کہ بىگم صاحبہ نے ٹماٹر خرىدنے کو کہا تھا مىں اس وقت تو نہىں جاسکا مگر اب خرىد لىتا ہوں اس نے اىک کلو ٹماٹر خرىد لىے پھر جب بىٹا باہر کھىلنے نکلا تو اسے ىاد آىا کہ امى نے مجھے ٹماٹر خرىدنے کو کہے تھے چلو اب خرىد کر امى کو جلدى سے ٹماٹر دے آٹا ہوں، پھر جب اس خاتون کا شوہر کسى کام سے باہر نکلا تو اس کے سامنے ٹماٹر والا گزررہا تھا، اس نے فورا ٹماٹر خرىد لىے اور گھر آىا تو اس نے کہا دىکھا کہ نوکر اور بىٹے اور خود اس کے ہاتھ مىں اىک اىک کلو ٹماٹر کی تھلیاں موجود ہىں تو پھر کىا تھا کہ ان کے گھر مىں تىن کلو ٹماٹر جواب کسى کے کام کے نہىں تھے ان کے گھر موجود تھے۔

نصىحت:

اس حکاىت سے ہمىں ىہ درس ملا کہ ہمىشہ وہى وقت کام مىں آتا ہے جسے اس کے وقت پر کىا جائے دىکھئے اس خاتو نے اسى وقت ٹماٹر خرىد لے اور وہ ٹماٹر کام مىں بھى آگئے ٹھىک اسى طرح جو ٹماٹر وقت پر لائے نہىں گئے وہ سارے کے سارے ٹماٹر کسى بھى کام مىں نہ آسکے وقت کى اہمىت کو سمجھنے کے لىے ىہ نصىحت کافى ہے۔