وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

وقت اللہ تعالىٰ کى عطا کردہ نعمتوں مىں سے بہت ہى عظىم الشان نعمت ہے، جو انسانى معاشرے مىں امىر، غرىب ، جاہل، عالم، چھوٹا ہو ىا بڑا، سب کو ىکساں طور پر ملى ہے، وقت اىک اىسا انمول خزانہ ہے جس کى کوئى قىمت نہىں لىکن آج ہمارے معاشرے مىں سب سے سستى اور بے قىمت چىز اگر ہے تو وہ وقت ہے۔

انسان کى زندگى مىں اچھا برا ہر طرح کا وقت آتا ہے، لىکن بہترىن شخص وہى کہلاتا ہے جو اپنے وقت کى اہمىت کو سمجھتے ہوئے اس کى قدرو قىمت کو پہچانتے ہوئے اسے لا ىعنى (بے کار) کاموں مىں صرف کىے بغىر کما حقہ ( جىسا کہ اس کا حق ہے) وىسے گزارتا ہے، حضرت ابوہرىرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے رواىت ہے حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا، من حسن اسلام المرء ترک مالایعنیہ ، مطلب کہ آدمى کے اسلام کى خوبى ىہ ہے کہ وہ بے کار چىزوں کو ترک کر دىتا ہے۔(اربعىن نووى)

آج کے اس پرفتن دور مىں ہر انسان مصروف ہے اىک وہ شخص ہے جو اپنے وقت کى اہمىت کو نہ سمجھتے ہوئے اپنے آج کے کام کل پر چھوڑ کر وقت ضائع کررہا ہے، اور دوسرا وہ شخص ہے جو اپنے گزشتہ کل کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے آج کو بہتر بنانے مىں اپنا وقت بہترىن گزاررہا ہے۔

وقت کى پابندى وہ ٹھوس حقىقت ہے جسے اپنا کر زندگى کے تمام شعبوں مىں فتح ىابى کو ىقىنى بناىا جاسکتا ہے۔

اگر دىکھا جائے تو انسان کے پاس ہر چىز کسى حد تک واپس آسکتى ہے دولت ہو صحت ہو ىا اولاد لىکن اگر وقت گزر جائے تو اسے دنىا کى کوئى طاقت واپس نہىں لاسکتى۔

ہر گمشدہ چىز واپس مل سکتى ہے لىکن گزرا ہوا وقت کبھى واپس نہىں مل سکتا۔

ہمارے بزرگانِ دىن رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم کى زندگى مىں بھى وقت کى اہمىت نماىاں تھى کوئى لمحہ نہىں ہوتا تھا اپنا ہر وقت اللہ و رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى اطاعت والے کاموں مىں سے کرتے۔

ہم وقت کى اہمىت کو آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى اس حدىث سے سمجھ سکتے ہىں،

حضور اکرم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا:

پانچ کو پانچ سے پہلے غنىمت جانو،

۱۔صحت کو بىمارى سے پہلے

۲۔فرصت کو مشغولىت سے پہلے

۳۔جوانى کو بڑھاپے سے پہلے

۴۔ مالدارى کو تنگدستى سے پہلے

۵ ۔ موت کو زندگى سے پہلے

اگر ہم صرف حدىث کے آخرى حصے موت کو زندگى سے پہلے غنىمت جانو، کو دىکھىں تو ہم بہت سے مدنى پھول حاصل کرسکتے ہىں، ہم جانتے ہىں کہ ہمارى زندگى آخرت کى کھىتى ہے ىہاں جو بوئىں گے وہى آخرت مىں کاٹىں گے، ہمارى موت کا وقت مقرر ہے، کىا معلوم ہمارا چراغ ِ زندگى کب بجھ جائے۔

آگا ہ اپنى موت سے کوئى بشر نہىں

سامان سو برس کا ہے پل کى خبر نہىں

اگر ہم دنىا مىں اپنے وقت کى اہمىت کو جانتے ہوئے اس کى قدر نہىں کرىں گے اور اسے غفلت ، سستى، کاہلى ، گناہ اور اللہ و رسول کى نافرمانى مىں گزار دىں گے تو ہمىں روزِ حشر اور اس دنىا مىں بھى رسوائى کا سامنا کرنا ہوگا۔

ہمىں چاہىے کہ ہم اپنے وقت کو غنىمت جانىں اور اپنا ہر وقت اللہ و رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى اطاعت والے کاموں مىں گزارىں اور ہمىشہ ىہ ىاد رکھىں کہ اپنے گزشتہ کل کو سوچ کر اپنا آج برباد نہ کرىں بلکہ اپنے آج کو اور اپنے آئندہ کل کو اپنے گزشتہ کل سے بہتر سے بہتر بنائىں۔

اللہ عزوجل ہم سب کو وقت کى اہمىت کو سمجھنے اور اپنے وقت کو بہترىن گزارنے والا بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

ىا خدا  قدر وقت کى دے دے

کوئى لمحہ نہ فالتو گزرے

کسى کام کو وقت ِ مقررہ پر سر انجام دىنا وقت کى پابندى کہلاتا ہے وقت کا پابند بننے کے لىے ضرورى ہے کہ ان کاموں سے بچا جائے جو وقت ضائع کرنے کا سبب ہىں، مثلا موبائل، سوشل مىڈىا وغىرہ۔ دنىا مىں وہى شخص کامىاب ہوسکتا ہے جو اپنے کام کاج مىں وقت کا پابند ہو، وقت اىک عظىم اور لا زوال دولت ہے قدرت کا کارخانہ پابندى وقت کى گواہى دے رہا ہے سورج کا وقت پرطلوع ہونا، اور وقت پر غروب ہونا دن کا رات مىں اور رات کا دن مىں بدلنا موسموں کا وقت پر آنا جانا، اگر موسم وقت پر نہ بدلىں تو فصلوں کا اگنا اور پکنا محال ہوجائے۔

حدىث پاک مىں ہے پانچ چىزوں کو پانچ چىزوں سے پہلے غنىمت سمجھو،

۱۔ جوانى کو بڑھاپے سے پہلے۔

۲۔صحت کو بىمارى سے پہلے

۳۔ مالدارى کو افلاس سے پہلے

۴۔بے فکرى کو پرىشانى سے پہلے ۔

۵۔زندگى کو موت سے پہلے ۔(ترمذى)

اسلام نے ارکان بھى ہمىں وقت کى پابندى کا درس دىتے ہىں ہمارا نظام ہمىں ہر روز وقت کى پابندى کى مشق کراتا ہے مثلا نماز، روزہ ، زکوة اور حج مخصوص اوقات کى پابندى کے حامل ہىں،سحرى کا وقت ختم ہونے کے فورا بعد کھاپى لىا تو روزہ نہ رہا، غروبِ آفتاب سے اىک منٹ پہلے بھى کھالىا تو روزہ نہ رہا، پھر دورانِ حج اىک لمحہ کے لىے بھى اوقات مخصوصہ مىں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ ادا نہ کىا تو حج ادا نہ ہوا، اور سارى محنت ضائع ہوگى ، ہمارا ىہ پختہ عقىدہ ہے کہ موت کا وقت مقرر ہے، کىا معلوم ہمارا چراغ زندگى کب بجھ جائے قران مجىد مىں ارشا دہوا:

اِنَّ الْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) تَرجَمۂ کنز الایمان:بے شک آدمی ضرور نقصان میں ہے۔

اس آىت کا خلاصہ ىہ ہے کہ اللہ تعالىٰ نے قسم دے کر فرماىا کہ بے شک انسان خسارے مىں ہے کہ اس کى عمر جو اس کا سرماىہ اور اصل پونجى ہے وہ ہر دم کم ہورہى ہے، مگر جو لوگ اىمان لائے اور نىک عمل کىے وہ خسارے مىں نہىں ہىں، کىونکہ انہوں نے جتنى عمر گزارى وہ اطاعت و فرمانبردارى مىں گزارى ۔ (تفسىر صراط الجنان)


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

آىت کرىمہ:

الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًا۔(پ۲۹،الملک:۲)

تَرجَمۂ کنز الایمان: وہ جس نے موت اور زندگى پىدا کى کہ تمہارى جانچ ہو، تم مىں سے کس کا کام زىادہ اچھا ہے ۔

مدنى پھول :

جن لوگوں نے وقت کو کام پر لگالىا تو ان کا وقت انہىں ضرور فائدہ دىتا ہے۔وقت کى قدر دنىا کے کامىاب لوگوں نے کى ہے۔

زندگى :

زندگى اىک انتہائى مختصر دورانىہ ہے اور ہمىں اس کى اىک اىک سانس کے بدلے کوئى اچھائى ساتھ جوڑ دىنى چاہىے۔ اگر کچھ لوگوں کو دىن کى بات کا کہہ دىا جائے تو لوگ کہتے سنائى دىتے ہىں کہ وقت نہىں ہے۔

پہلے زمانے کے لوگ قرآن پاک کو ہر نماز کے بعد کھول کر بىٹھ جاىا کرتے تھے مگر آ ج کل کے لوگ قرآن پاک کى تلاوت کرتے بہت کم دکھائى دىتے ہیں۔

آج ہم اگر دىکھىں تو ہمارا قرآن پاک بھى ختم نہىں ہو رہا تو اس کا مطلب ہے کہ ہم اپنا وقت ضائع کررہے ہىں اور آج کل مساجد بھى قرآن کرىم کى تلاوت سے خالى ہوتى جارہى ہىں اگر کہا جائے تو کہتے ہىں کىا کرىں وقت نہىں ہے تو کىا جى اخبار پڑھنے کے لىے وقت ہے ، شادى بىاہ کى تقرىبات پر جانے کے لىے وقت ہے ، گپ شپ ، سىاسى گفتگو، دىگر چىنلز دىکھنے کے لىے وقت ہے، مگر وقت نہىں ہے تو کتاب رحمت، قرآن مجىد کى تلاوت کے لىے اور ىن کے کاموں کے لىے وقت نہىں ہے، افسوس!
حدىث مبارکہ:

فرمانِ مصطفى صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہےکہ کسى شخص کے اسلام کا حسن ىہ ہے کہ وہ ہر بے مقصد کام کو چھوڑ دے ۔

بزرگ کا فرمان :

۱۔اے اللہ عزوجل ! مىرے لىے وقت مىں برکت عطا فرما اور اسے صحىح استعمال مىں لانے کى توفىق عطا فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم

امام شافعى فرماتے ہىں کہ صوفىا کے دو جملوں نے مجھے بڑى روشنى دى ہے صوفىا جب گفتگو کرتے ہىں تو ان کى گفتگو مشاہدے پر مشتمل ہوتى ہے۔ عالم جو کہتا ہے سن کے کہتا ہے۔اللہ والے جو کہتے ہىں دىکھ کے کہتے ہىں ان کے تجربات گہرے ہوتے ہىں۔

صوفىا کرام کے دو جملے:

۱۔ الوقت سیف قاطع، وقت کاٹنے والى تلوار ہے۔

تلوار کو اگر آپ اپنے ہاتھ مىں لے لىں گے تو جو آپ کاٹنا چاہىں گے کاٹ سکتے ہىں اگر آپ تلوار کو اپنے ہاتھ نہىں لىتے تو وہ آپ کو کاٹ دے گى۔

اس طرح اگر وقت کو اپنے کنٹرول مىں کرلىں گے تو آپ وقت کاٹے گے نہىں تو وقت آپ کو کاٹ دے گا کىونکہ وقت ٹھہرتانہىں ہے۔

۲۔ اپنے نفس کو نىکى کے کاموں مىں مشغول کردو

نفس کو اچھے کاموں پر لگادو گے تو ٹھىک نہىں تو وہ تمہىں اپنے کام پہ لگادے گا اور اس کا کام باطل ہوگا جس پر وہ تم کو لگادے گا۔ ہرہر سانس، ہر ہر کام، ہرہر لمحہ، بہت قىمتى ہے۔


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

اللہپاک نے انسانوں کو بے شمار نعمتوں سے نوازہ ہے، اُن مىں سے اىک نعمت وقت بھى ہے۔وقت وہ د رىا کا بہاؤ ہے کہ گزرتا اور گزرتا ہى گىا، اسے واپس آنے کا راستہ ہى بھول جاتا ہے۔وقت نہ واپس آىا ہے اور نہ آئے گا، ہر شخص کو وقت کاساتھ دىنا پڑتا ہے، جو وقت کا ساتھ نہىں دىتا وہ پچھتاتا رہ جاتا ہے اور پھر اس کے لىے ىہ مشہور محاورہ بولا جاتا ہے،”اب پچھتاوىں کىا ہوت جب چڑىا چُگ گئىں کھىت“۔ اس لىے ہم سب کو وقت کى اہمىت کا خىال رکھنا چاہىے۔

وقت کى اہمىت کا اندازہ اس بات سے لگاىا جاسکتا ہے کہ اللہ پاک نے سورج ، چاند ، ستاروں اور موسموں کو وقت کا پابند بنایا ہے۔ سورج اپنے مقررہ وقت پر صبح ہى صبح نکلتا ہے اور دنىا کو روشن کرتا ہوا اپنے سفر پر روانہ ہوجاتا ہے، اسى طرح چاند کے اوقات بھى متعىن ہىں، ہلال سا نکلتا ہے اور ماہِ کامل بن جاتا ہے۔ اسلام کے تمام ارکان نماز، روزہ، حج اور زکوة سب وقت کى پابندى چاہتے ہىں ، اللہ پاک بھى وقت کى پابندى کو پسند فرماتاہے۔

مسلمانوں کے لىے نماز بھى اللہ عزوجل کى بڑى نعمت ہے، کىونکہ ىہ بھى وقت کى پابندى کے ساتھ ادا کرنا ہوتى ہے، آفتاب نکل آىا توصبح کى نماز کا وقت گزر گىا، اسى طرح باقى نمازىں بھى مقررہ وقت پر ادا کرنا ہوتى ہىں۔

غافل تجھے گھڑىال ىہ دىتا ہے منادى

گِر دوں نے گھڑى عمر کى اک اور گنوادى

وقت کى اہمىت کا اندازہ اس حدىثِ مبارک سے بھى لگاىا جاسکتا ہے کہ فرمانِ مصطفى صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: پانچ چىزوں کو پانچ چىزوں سے پہلے غنىمنت جانو،

۱۔ جوانى کو بڑھاپے سے پہلے

۲۔صحت کو بىمارى سے پہلے

۳۔دولت کو تنگدستى سے پہلے

۴۔فراغت کو مشغولىت سے پہلے

۵۔ زندگ کو موت سے پہلے ۔(المستدرک الحدىث ۷۹۱۶)

دنىا مىں صرف انہى قوموں نے عروج پاىا ہے جنہوں نے وقت کى اہمىت کو وقت پر جانا، جو وقت کى اہمىت کو نظر انداز کرتے ہىں وہ ہمیشہ ناکامى کا منہ دىکھتے ہىں۔

کہتے ہىں کہ مشہور فاتح نىپولىن کا جر نىل مىدان جنگ مىں چند منٹ دىر سے پہنچا نتىجہ ىہ ہوا کہ اسے شکست کھانا پڑى اور نیپولىن کو اس تاخىر کى سزا مرکر بھى بھگتنا پڑى، کسان فصلوں سے ہاتھ بىٹھتا ہے ، طالب علم امتحان مىں ناکام ہوجاتا ہے ، فىکٹرىاں بند ہوجاتى ہىں، ملازم ملازمت کھو بىٹھتا ہے اور مسافر گاڑى سے رہ جاتا ہے ، غرض ىہ کہ زندگى کا ہر شعبہ پابندى وقت سے وابستہ ہے، جو قومىں وقت کى پابند نہىں ہوتىں ذلت و رسوائى ان کا مقدر بن جاتى ہے اور وہ صفحہ ہستى سے حرفِ غلط کى طرح مٹ جاتى ہے۔

اگر ہمىں مسرت اور کامىابى چاہىے تو وقت کى اہمىت کو جان لىناچاہىے ، کسى فلسفى کا قول ہے کہ وقت کو دم سے نہىں سامنے سے پکڑنا چاہىے۔ پس ىاد رکھىں وقت کى پابندى کامىابى کا سب سے بڑا راز ہے کىونکہ جو وقت کو ضائع کرتا ہے اىک دن وقت اسے ضائع کردىتا ہے، اس لىے وقت کى پابندى کا ہمىشہ خىال رکھنا چاہىے ۔ انسانى زندگى بڑى مختصر ہے، اس لىے ہمارا فرض ہے کہ ہ اس وقت کو غنىمت جانىں اور وقت کى پابندى کرىں۔


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

اللہ کریم کی عظیم نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے جس کا کوئی نعم البدل نہیں وقت کا انسانی زندگی کو مزین کرنے اور سنوارنے میں اہم کردار ہے کیونکہ وقت زندگی ہے وقت کی اہمیت کا اندازہ قرآن وحدیث سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے قرآن کریم میں ارشاد ہے: وَ الْعَصْرِۙ(۱) اِنَّ لْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) ترجمہ کنزالایمان : اس زمانۂِ محبوب کی قسم بے شک آدمی ضرور نقصان میں ہے۔(العصر ، ۱،۲)

امام رازی کا قول :

عصر کی جو مدت انسان کو دی گئی وہ برف کے گھلنے کی طرح تیزی سے گزر رہی ہے اس کو اگر ضائع کیا جائے یا غلط کاموں میں صرف کیا جائے تو انسان کا خسارہ ہی خسارہے ۔ (تفسیرجلالین حاشیہ )

آیت کریمہ کے ذریعہ ہمیں جھنجھوڑا جا رہا ہے کہ اپنی زندگی کے اوقات کو معمولی نہ سمجھو تم سے ایک ایک لمحہ کا حساب ہونا ہے۔ وقت کی اہمیت کو حدیث مبارکہ میں یوں ذکر کیا گیا ہے

ترجمہ: حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ دو نعمتیں ایسی ہیں جن سے لوگ غفلت میں پڑے ہیں وہ صحت اور فراغت ہے( الصحیح البخاری، کتاب الرقاق، باب الاعیش الاعیش الاخرۃ حدیث نمبر 6049 )

وقت اس وقت قیمتی ثابت ہوتا ہے جب صحت اور فراغت کے اوقات کو صحیح استعمال کیا جائے آئیں جانتے ہیں وہ کون سے امور ہیں جو اس کے لیے مددگار ہیں

۱۔وقت کی اہمیت سمجھئے :

فوری طور پر ان کاموں کی فہرست بنائے جہاں آپ کا وقت ضائع ہوتا ہے پھر اپنے اہم ضروریات کے کاموں کی فہرست بنائیں اور غیر ضروری کاموں کی فہرست بنا کر خود کو صرف اہم کاموں میں مصروف رکھیے اسی طرح کم وقت میں بہتر طریقے استعمال کر کے زیادہ مؤثر کام سرانجام دیئے جاسکتے ہیں

2۔نصب العین اور مقصد زندگی کو پیش نظر رکھنا:

اپنے یومیہ کاموں کی فہرست بنائیں ہر کام کاہدف ( ٹارگٹ) مقرر کریں اس بات کا خیال رکھتے ہوئے فہرست بنائیں مگر اس میں اپنی ذات کے حقوق نہ بھولیے

3۔وقت کی پابندی کریں :

اپنے تمام ضروری کام الگ کریں اور ان ک مکمل کرنے کے لیے ڈیڈلائن بھی طےکر لیجئے ہر کام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی عادت ڈالیے۔

4۔ترجیحات متعین کریں:

اپنے بہترین ٹائم کا پتہ لگائے جس میں آپ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں اس وقت میں ترجیحات متعین کرتے ہوئے مکمل کرنے کی کوشش کریں اپنے فارغ اوقات کو بہتر طور پر استعمال کریں

5 ۔اعتدال و دلجمی سےکام کریں :

عبادات معاملات تعلقات کی تیاری کے لیے تمام صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے اعتدال ضروری ہے اپنے تمام کام پوری دلجمعی کے ساتھ کریں کام کے دوران وقفہ کرنا مت بھولیئے ہر کام کو اپنے ذہن پر سوار نہ کریں ہمیں وقت کے بارے میں احساس پیدا کرنے کی ضرورت ہے

ہے وہ عاقل جو آغاز میں سوچے انجام

ورنہ ناداں بھی سمجھ جاتا ہے کھوتے کھوتے

اللہ کریم ہمیں وقت کی قدر نصیب فرمائے آمین


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

جس دور اور ماحول سے ہم گزر رہے ہیں وہ بڑا ہی نازک ہے بہت سے چیلنجز اُمت مسلمہ کے دروازے پر دستک دے رہے ہیں، مگر  فکر وافرا سے بے خبر ہم ان پر کان دھرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ وقت بھی ان چیلنجز میں سے ایک ہے۔

اسلام میں وقت کا تصور جداگانہ اہمیت کا حامل ہے اللہ نے اپنے فضل و کرم سے انسان کو یہ توفیق مرحمت فرمائی کہ وہ وقت کی شکل میں اپنے اندر ہر موجود مال سے پورے طور پر متمتع ہو، اور یہ زمین میں دیکھے کہ جو لمحہ گزر گیا اور لوٹ نہیں سکتا اور نہ ہی اسے لٹایا جاسکتا ہے۔ قرآن پاک میں شاد ہے: -فَلَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَبْدِیْلًا ﳛ وَ لَنْ تَجِدَ لِسُنَّتِ اللّٰهِ تَحْوِیْلًا(۴۳) ترجمہ کنز الایمان: تو تم ہرگز اللہ کے دستور کو بدلتا نہ پاؤ گے اور ہرگز اللہ کے قانون کو ٹلتا نہ پاؤ گے۔(سورہ فاطر ، ۴۳)

یہ ایک ناقابل انکار سچائی ہے کہ اس دنیا میں انسان کی کل جمع پونجی اس کا وقت ہے ۔وقت اس کی کائنات ہے، اور وقت کو ضائع کرنا دراصل عمر گنوانے کے مترادف ہے ۔

ایک شخص کے جب دنیا سے رخصت کا وقت آتا ہے تو اس کی سانس اکھڑنے لگتی ہے ،اس کا سارا مال و متاع اس کے پاس ہی رکھا رہ جاتا ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ اپنا سب کچھ قربان کر کہ صرف ایک دن کا اضافہ کر والے پر کیا اسے ایک دن یا ایک منٹ کی مہلت مل جاتی ہے ؟نہیں بالکل بھی نہیں بلکہ موت کے وقت میں ذرہ بھی کمی بیشی نہیں کی جاسکتی۔

آخرت میں جب ہر جان کو اس کے کیے کا صلہ مل رہا ہوگا اس وقت جنہوں نے اپنے وقت کا درست استعمال کیا اپنے وقت کو اپنے رب عزوجل کی رضا والے کاموں میں لگائے رکھا ہوگا، نماز کی پابندیاں کی ہوگی ،تلاوت قرآن کا معمول بنایا ہوگا ،سنتوں کے مطابق زندگی گزاری ہوگی، ہر وقت نیکی کی دعوت میں مشغول رہا ہوگا، اور اس حال میں اپنے رب سے ملاقات کرے گا اور اللہ کریم اس سے راضی ہوگا ۔

آئیے اپنے اپنے وقت کا صحیح استعمال کرنے کا طریقہ جانتے ہیں ایک منٹ میں قرآن پاک کی متعدد آیات کی تلاوت کی جاسکتی ہے ۔

ایک منٹ میں سبحان اللہ وبحمدہ بیس سے زیادہ بار پڑھ سکتے ہیں۔

ایک منٹ میں ہم سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر متعدد مرتبہ پڑھ سکتے ہیں

ایک منٹ میں لالہ الا اللہ ،۳۰ سے ۳۵ مرتبہ پڑھ سکتے ہیں۔

ایک منٹ میں خشوع و خضوع کے ساتھ استغفراللہ پڑھ سکتے ہیں۔

اللہ تعالی سے سے محبت ،شکرگزاری ،خوف و تقوی، بندگی کا احساس ایک منٹ میں ابھارا جاسکتا ہے اور خوف خدا میں بہایا گیا ایک آنسو بھی اگر قبول ہوجائے تو ہمارا تو بیڑا پار ہو جائے گا۔ وقت کی قدر کیجئے وقت کی اہمیت معلوم کیجئے، ایک سال کی اہمیت معلوم کرنی ہے تو اس سے پوچھیں جو سالانہ امتحان میں ناکام ہو گیا ہو ،ایک دن کی اہمیت اس مرد سے کریں جو روزانہ اپنے بچوں کے لیے محنت مزدوری کرکے کمائی کرتا ہے ،ایک منٹ کی ا ہمیتط اس سے پوچھیں جس کی ٹرین چھوٹ گئی ہو،ایک سیکنڈ کیا اہمیت اس سے پوچھیں جو بال بال بچ گیا ہوں قرآن پاک میں ہے: اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْهِبْنَ السَّیِّاٰتِؕ- ترجمہ کنز الایمان : بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹا دیتی ہیں ۔(ھود، ۱۱۴)

لہذا وقت کی قدر کریں اپنی آئندہ زندگی کو بھرپور توانائیوں اور جلوہ سامانیوں کے ساتھ گزارنے کا عہد کر لیں سچی توبہ کے ساتھ بارگاہ خداوندی سے رجوع ہو جائے تو نہ صرف یہ کہ اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں بلکہ اس کی وہ ساری خطائیں نیکیوں میں تبدیل کردی جاتی ہیں سبحان اللہ جزاک اللہ خیرا

وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

کوئی نیا عنوان نہیں ہے کوئی نئی بات نہیں  ہے ،نیا ہے تو" کرونا وائرس" لیکن اس وائرس نے وقت کی قدر  جو انسانوں کو سکھائی ہے وہ محتاج بیان  نہیں، کیسے؟  آئیے یہ جانتے ہیں

بعنوان وقت کی اہمیت بذریعہ کرونا وائرس:

کرونا وائرس کیا آیا گویا وقت کا پیاسا رک گیا بالکل اسی طرح جب ہمارے آقا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم معراج پر تشریف لے گئے تھے تو وقت تھم گیا تھا، لیکن آج اس کرونا وائرس نے وقت کو تھام کر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے امتیوں کونہ جانے کون سے گڑھے میں گرنے سے بچا لیا ہے۔ چلیے بات شروع کرتے ہیں بچوں اور والدین کی کردار کے حوالے سے،

وقت، اولاد، والدین اور کرونا وائرس:

ہمارے معاشرے میں ایک وبا بڑی عام ہوتی جارہی تھی اور ہر اولاد  کا شکوہ تھا کہ ہمارے  والدین کے  پاس ہمارے  لیے  وقت ہی نہیں ہوتا ۔اور والدین کا کہنا تھا کہ ہم اتنی بھاگ دوڑ اولاد کی خاطر  ہی تو کرتے ہیں۔

لیکن جب اصل و با کرونا وائرس نے کچھ عرصے کیلئے اولاد اور والدین کو ایک گھر میں بند کر دیا تو پتہ چلا ، کرونا وائرس ہو یا نہ ہو، والدین کو بچوں کے لئے تو تگ و دو کرنی ہی پڑتی ہے ۔پھر چاہے وہ ماں کا بچوں کے لیے  کھانا پکانا اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا ہو،یا  پھر باپ کا انہیں عبادت ،مطالعہ،  موبائل ،اور ٹی وی کے ذریعے اپنا کردار ادا کرنا ہو ،اور ان دونوں کے کرداروں کو نبھانے کے لیے معاشی کردار کو ادا کرنا بھی ضروری ہے۔

اب سمجھنے کی چیز یہ ہے کہ جب والدین کو بچوں کی پرورش کے لئے تگ و دو کرنی  ہے تو ایسی تربیت گاہ کا انتخاب کیا جائے کہ جہاں ان کی دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں نہ کے وہ صرف دنیا کے ہو کر رہ جائیں ۔

ایمان تیرا لٹ گیا ہے رہزن کے ہاتھوں سے

ایمان تیرا بچا لے وہ رہبر تلاش کر

وقت انسان ،مسلمان ،اور کرونا وائرس:

کرونا وائرس کے حملہ کرتے ہی  گویا ہر شخص کو خدا یاد آ گیا جبکہ کہ" وہ تو ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ نزدیک  ہے"  پنج وقتہ عبادت کیا؟ صدقہ خیرات کیا؟  اعمال کیا؟ گویا جو فرمایا وہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کروایا کرونا وائرس نے یعنی" دعا عبادت کا مغز ہے"

جو دعا دل اور روح کی گہرائیوں کے ساتھ مانگی جائے وہ رنگ نہ لائے یہ  نا ممکن ہے ۔ تو پھر یہ شکوہ کیسا کہ ہماری دعاؤں میں اثر ہی نہیں۔ اقبال نے بھی کیا خوب کہا ہے کہ:

سجدوں سے تیرے کیا ہوا صدیاں گزر گئیں

دنیا تیری بدل دے وہ سجدہ تلاش کر

در حقیقت دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کی رنگینیوں سے اپنے آپ کو بچانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔اور اس طرف توجہ دلانا نیکی کی دعوت کے مترادف ہے ۔لیکن جو لوگ وقت کی اہمیت کو نظر انداز کرکے دنیا کی رنگینیوں میں اسے برباد کر دیتے ہیں وہ سراسر اپنا ہی نقصان کرتے ہیں۔ جیسا کہ "سورۃ العصر" سے وقت کیا اہمیت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے ہے۔

یہی آئین قدرت ہے یہی اسلوب فطرت ہے

جو ہے راہِ عمل میں گامزن محبوب فطرت ہے


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

وقت ایک بہت بڑا سرمایہ ہے اسلام نے وقت کی اہمیت کو بیان کیا ہے اﷲتعالیٰ نے وقت کی اہمیت کو دلوں میں بٹھانے کیلئے قرآن پاک میں جگہ جگہ قسمیں یاد فرمائیں ہیں ۔ کہیں پر تو اللہ عزوجل فرماتا ہے " وَ النَّهَارِ اِذَا جَلّٰىهَاﭪ(۳) وَ الَّیْلِ اِذَا یَغْشٰىهَاﭪ(۴)

ترجمہ کنزالایمان: اور دن کی قسم جب اسے چمکا ئے اور رات کی جب اسے چھپائے۔(سورۃ الشمس)

اور کہیں پہ اللہ عزوجل فرماتا ہے: وَ الضُّحٰىۙ(۱) وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲) ترجمہ کنزالایمان: چاشت کی قسم اور رات کی جب پردہ ڈالے ۔(سورۃ الضحی (

تو یہ دن کی قسم،رات کی قسم، چاشت کی قسم اللہ تعالی نےقسم اٹھائی تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جن جن سیاروں اور زاویوں سے وقت بنتا ہے اللہ تعالیٰ نے ان کی قسمیں اٹھا کر ہمیں یہ بتایا ہے کہ وقت ایک بڑی طاقت اور بہت بڑا سرمایا ہے۔ حضر ت امام بخاری علیہ الرحمۃ کتاب الرِقَاق کی پہلی حدیث ہی اس عنوان سے لائے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ فِیْھِمَاکَثِیْرٌ مِنَ النّاَسِ اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ ترجمہ: "دو نعمتیں ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں ۔تندرستی اور فراغت "

صحت اور فراغت کے لمحوں کو بہت زیادہ لوگ ضائع کر دیتے ہیں۔ جب صحت نہیں ہوتی تو اس وقت اس کی قدر ہوتی ہے اور جب وقت ہاتھ سے نکل جاتا ہے تو پھرانسان ا س کا طالب ہوتا ہے کہ کاش میرے پاس وقت ہوتا تو میں یہ بھی کر لیتا۔ اور اس کا شدت سے احساس اس وقت ہوگا جب آخری سانس نکل رہی ہوگی۔ اور پھر بندہ ہاتھ مَلے گا، کاش کہ مجھے چند لمحے ہی دے د ئیے جائیں اور میں اپنی زندگی سنوارلوں لیکن اس وقت، وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا۔ آج موقع ہے فرصت کے لمحے ہیں ان کو غنیمت سمجھ لیا جائے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے!

؎ وقت پر کافی ہے ایک قطرہ آبِ خوش ہنگام کا

جل گیا جب کھیت برسا مینہ تو پھر کس کام کا

کوئی بھی چیز ضائع ہو جائے تو اس کا بدل ہے،لوٹائی جا سکتی ہے اس کا متبادل لیا جا سکتا ہے لیکن وقت کو نہ لوٹایا جا سکتا ہے اور نہ ہی وقت کا کوئی متبادل لیا جا سکتا ہے،ہاتھ سے نکل گیا تو اس کو پکڑا نہیں جا سکتا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو۱۔بڑھاپے سے پہلے جوانی کو۲۔ بیماری سے پہلے تندرستی کو۳۔ مصروفیت سے پہلے فراغت کو۴۔ فقرومحتاجی سے پہلے خوشحالی و مالداری کو۵۔ موت سے پہلے زندگی کو (المستدرک للحاکم، کتاب الرقاق، ص۴۳۵)

اگر ہم چاہیں تو اس دنیا میں رہتے ہوئے صرف ایک سیکنڈ میں جنت کے اندر ایک درخت لگوا سکتے ہیں اور جنت میں درخت لگوانے کا طریقہ بھی نہایت ہی آسان ہے چنانچہ "ابنِ ماجہ شریف" کی ایک حدیث پاک کے مطابق ان چاروں کلمات میں سے جو بھی کَلِمَہ کہیں جنت میں ایک درخت لگا دیا جائیگا : (۱) سُبْحٰنَ اللّٰہِ (۲) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ (۳) لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ (۴) اَللّٰہُ اَکْبَرُ (ماخوذ ازنیک بننے اور بنانے کے طریقے ، ص۴۸۸)

امیرُالمئومنین حضرت سیدنا علیُّ المرتَضٰی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں یہ" ایّام " تمہاری زندگی کے صَفْحات ہیں ان کو اچھے اعمال سے زینت بخشو۔حضرت سیدنا عبداللہ ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں"میں اپنی زندگی کے گزرے ہوئے اُس دن کے مقابلے میں کسی چیز پر نادم نہیں ہوتا جو دن میرا نیک اعمال میں اضافے سے خالی ہو"۔

حضرت سیدنا امام شافعی ص فرماتے ہیں "میں ایک مدّت تک اہل ُاللہ کی صحبت سے فیض یاب رہا ان کی صحبت سے مجھے دو اَہم باتیں سیکھنے کو ملیں " (۱)وقت تلوار کی طرح ہے تم اس کو (نیک اعمال کے ذریعے) کاٹوورنہ (فضولیات میں مشغول کرکے) یہ تم کوکاٹ دے گا (۲)اپنے نفس کی حفاظت کرو اگر تم نے اس کو اچھے کام میں مشغول نہ رکھا تو یہ تم کوکسی برے کام میں مشغول کر دے گا۔

آٹھویں صدی کے مشہور شافعی عالم سیدنا شمسُ الدین اصبہانی رحمۃاللہ علیہ کے بارے میں حافظ ابنِ حجررحمۃاللہ علیہفرماتے ہیں کہا جاتا ہے" آپ رحمۃاللہ علیہ اس خوف سے کھانا کم تناول فرماتے تھے کہ زیادہ کھانے سے بول و براز کی ضرورت بڑھے گی اور باربار بیت الخلاء جا کر وقت صرف ہوگا"(ماخوذ ازنیک بننے اور بنانے کے طریقے ، ۴۸۹)۔

دنیا میں وہی لوگ کامیاب ٹھہرے جنہوں نے وقت کی قدر کی اللہ عزوجل کے فضل وکرم سے اور وقت کی قدر کی برکت سے عبدالقادرجیلانی رحمۃاللہ علیہ"غوثُ الاعظم" کہلائے، علی ہجویریرحمۃاللہ علیہ "داتا گنج بخش"مشہور ہوئے اور معین الدین ر حمۃاللہ علیہ نے "خواجہ غریب نواز" بننے کا اعزاز پایا۔ اللہ عزوجل ہمیں وقت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

وقت کی قدر کرو وقت بیش و  بہا دولت ہے گیا وقت ہاتھ آتا نہیں جو وقت کی قدروقیمت نہیں جانتا وہ بڑے گھاٹے میں ہے۔ بطور ایک مسلمان ہمیں اپنے اوقات کو صحیح اور اللہ کی رضا کے مطابق استعمال کرکے آخرت میں سرخروئی کی جدوجہد کرنی ہے اللہ عزوجل نے قرآن کریم میں کئی مقامات پر مختلف اوقات کی قسم اٹھائی جس سے وقت کی اہمیت اور فضیلت کا ہم اندازہ کر سکتے ہیں اللہ عزوجل نے سورۃ العصر میں میں زمانے کی قسم اٹھاتے ہوئے فرمایا:

قسم ہے انسان خسارے میں ہے ۔(العصر ،۱،۲ )

پھر اللہ عزوجل نے سورۃ الفجر میں وقت فجر اور عشرئہ ذوالحجہ کی قسم اٹھائی اور ارشاد فرمایا:

فجر کے وقت کی قسم اور دس مبارک راتوں کی قسم (القرآن سورۃ العصر آیت نمبر 1،2 پارہ 30 )

اللہ عزوجل نے سورۃ الضحی میں چاشت کے وقت اور رات کی قسم اٹھاتے ہوئے فرمایا :قسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے( القرآن سورۃ الضحی آیت نمبر1،2 پارہ 30 )

اسی طرح احادیث مبارکہ میں سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے وقت کی اہمیت کو اجاگر کیا حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو نعمتوں کے بارے میں اکثر لوگ خسارے میں رہتے ہیں صحت اور فراغت( بخاری شریف)

سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو : اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے ،اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے، اپنے مال داری کو اپنی فقیری سے پہلے، اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے (المستدراک 7916)

فرضی حکایت:

وقت کی اہمیت کا اندازہ اس حکایت سے بھی لگایا جاسکتا ہے ایک بار ایک لڑکا نہایت تیزی سے ایک بس سٹاپ پر پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ بس وہاں سے چل پڑی اور وہ دور جاتے ہوئے اسے دکھائی دے رہی ہے اس لڑکے نے بس کو پکڑنے کے لیے دوڑنا شروع کر دیا وہ کافی تیز رفتار سے بھاگتا وہ بس کے قریب پہنچ گیا تھا کہ تھک گیا اور وہیں سانس لینے کے لئے رک گیا اور بس نکل گئی وہ مایوسی کے عالم میں واپس اسٹینڈ پر آ گیا وہاں پر پہلے سے موجود ایک بزرگ نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا :کہ تم اچھا دوڑے ہاں اگر ایک منٹ پہلے دوڑنا شروع کر دیتے تو شاید بس کو پکڑ لیتے ۔


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

کسی شخص نے کہا کہ بری خبر یہ ہے کہ وقت  اڑتا جارہا ہے اور اچھی خبر یہ کہ اس کا اڑاناآپ کے ہاتھ میں ہے ۔آپ اسے کس طرح اڑاتےہیں۔ایک دوسرے آدمی نے کہا اگر آپ کو اپنی زندگی سے پیار ہے تو وقت ضائع نہ کریں کیونکہ وقت ہی کا نام تو زندگی ہے ۔آپ کا وقت ہی تو آپ کی زندگی ہے جب کوئی مرجاتا ہے تو لوگ کہتے اس بندے کا وقت پورا ہوگیا اورزندگی کیا ہے؟ وقت ہی کا نام زندگی ہے آپ کے پاس وقت ہےتو زندگی ہے۔

آپ کا وقت ختم ہواتو زندگی بھی ختم ہوئی یہ کبھی بھی نہیں ہوسکتا کہ آپ کی زندگی ختم ہو جائےاور آپ کے پاس وقت موجود ہو اس بات کا تصور ہو ہی نہیں سکتا یہ بڑی پیاری بات ہے؛"وقت کو ضائع نہ کریں وقت ہی تو آپ کی زندگی ہے اگرآپ نے وقت ضائع کر دیا تو گویا آپ نے اپنی زندگی ضائع کردی"

وقت بلکل مفت ہے ہم پیسے دے کر اپنے وقت میں اضافہ نہیں کر سکتے ،وقت مفت تو ہے لیکن بے انتہا ء قیمتی ہے۔آپ اس کے مالک نہیں ہیں مگریہ آپ کےتصرف میں ہے آپ اسے اپنے پاس سنبھال کر رکھ نہیں سکتے ۔کہ بعد میں اس کو استعمال کر لیں

فرمان امیر اہلسنت:

ہر وقت کے لیے کام اور ہر کام کے لیے ایک وقت ہونا چاہیے ۔ کرنے والے کام کرورنہ نہ کرنے والے کاموں میں پڑ جاو گے "

امام شافعی نے فرمایا : مجھے صوفیا کرام کی دو باتوں نے بڑا فائدا دیا

۱۔"وقت کاٹنے والی تلوار ہے " اگر تلوار کو آپ اپنے ہاتھوں میں لیں گے تو جو آپ کاٹنا چاہیں گے وہ کاٹے گے اور اگر آپ تلوار کو اپنے ہاتھوں میں نہیں لیتے تو وہ آپ کو کاٹ دے گی۔ اس طرح اگر آپ وقت اپنے کنٹرول میں کر یں گے اور وقت کا اچھا مصرف بنالیں گے اگر آپ وقت کاٹیں گے نہیں تو وقت آپ کو کاٹ دے گا کیونکہ وقت ٹھہر تا نہیں ہے۔

۲)"اپنے نفس کو نیکی اور حق کے کاموں میں مشغول کرو" اگر تم نے اپنے نفس کو کسی کام پر نہ لگایا تو وہ تمہیں کسی کام پر لگا دے گا اور اس کا کام باطل ہوگا جس پر وہ تمہیں لگائے گا۔ اگر تم نفس کو کسی کام پر لگاؤ گے تو وہ تمہیں فائدہ دے گا ۔ قبل اس کے کہ نفس تم کو کسی کام پر لگادے تم اس کو کسی کام کی طرف لگا دو۔

مدنی پھول:

وقت ایک تلوار کی طرح ہے جو کاٹ کر رکھ دیتی ہے۔اگر اس تلوار کو ہاتھ میں لیں تو پھر آپ حالات کی سختیاں اور دکھوں کا کلیجہ چیردیں گے۔مشکلات اور مصائب کو بھی کاٹ دیں گے۔ہر وہ انسان جسے دنیا میں کوئی بھی مقام ملا اس کی زندگی دیکھیں تو اس میں وقت کی قدر ضرور ہوگی اور جس کی فضولیات جتنی کم ہوں گی ۔ اس کے دل میں اتنی وقت کی اہمیت ہو گی اور جتنی فضولیات زیادہ ہونگی اتنی وقت کی اہمیت کم ہوگی

حکایت:

بہت بڑے محدث "امام عبدالرحمن ابن ابی حاتم " ان کا تفسیر میں بہت زیادہ نام آتا ہے۔

ان سے کسی نے پوچھا کہ آپ نے اتنا علم کس طرح سے حاصل کیا انھو ں نے فرمایا : میرے والد بھی بڑ ے محدث تھے ، لوگوں نے کہا کہ آپ کے والد تو انتہائی مصروف آدمی تھے ۔ ان کے پاس تو وقت ہی نہیں تھا (یعنی وہ اتنا علم سیکھتے اور سیکھاتے تھے) انھوں نے فرمایا :

میرے والد جب فارغ ہوکر گھر آتے تو جو ان کے کھانے اور آرام کرنے کا وقت ہوتا تھا اس وقت میں ان سے علم سیکھتا تھا پھر جب میرے والد صاحب کھانا کھاتے تھے ۔تو میں کھانے کے وقت ان کے ساتھ بیٹھتا تھا ۔ وہ ابن ابی حاتم"ان کا تفسیر میں بہت زیادہ نام آتا تھا وہ کھانا کھاتے رہتے اور میں ان سے پوچھ کر علم حاصل کرتا رہتا اور پوری زندگی میں نے ان سے اس طرح علم سیکھا ۔

اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ یہ ہے وقت کے وہ چھوٹے چھوٹے حصے سے جنہیں ہم (conceder) ہی نہیں کرتے جنہیں ہم کچھ سمجھتے ہی نہیں ہیں لیکن جو وقت کی اہمیت کو جانتے ہیں وہ اپنے ہر ہر منٹ سیکنڈ اور لمحے کو غنیمت جانتے ہوئے ان کو استعمال کرتے ہیں اور کامیابی حاصل کرتے ہیں ہیں ۔

زندگی کے ایک حصے میں ہر بندے نے فارغ رہنا ہے جب بندہ کسی شے کو حاصل کر رہا ہے اس وقت وہ مصروف ہوگیا اور وقت کی قدر کرلی تو بعد میں وہ فارغ رہے گا اور پرسکون رہے گا اور جس نے یہ سکون پہلے حاصل کرلیا وہ بعد میں ساری زندگی مصروف رہے گا اللہ پاک نے قرآن مجید میں جس شے کا ذکر فرمایا وہ شے بے کار نہیں ہوسکتی

اس شے کی کوئی اہمیت یا افادیت یا ضرورت لوگوں کے اعتبار سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کا ذکر کیا جاتا ہے اور اللہ پاک قرآن پاک میں وقت کا ذکر کر بھی فرمایا ہےوَ الْعَصْرِۙ(۱) اِنَّ لْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) ترجمہ کنزالایمان : اس زمانۂِ محبوب کی قسم بے شک آدمی ضرور نقصان میں ہے۔(العصر ، ۱،۲)

زمانہ بذات خود وقت ہی کی تعبیر ہے ۔اس آیت سے معلوم ہوا کہ وقت کی بذات خود ایک شان ہے ایک مقام ومرتبہ ہے جس کا ذکر اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا ہے اور وقت ہی کی وجہ سے کچھ لوگوں کو عروج ملتا ہے اور کچھ لوگوں کو زوال، نصیب ہوتا ہے کچھ بلندی پر جاتے ہیں اور کچھ پستی کا شکار ہوتے ہیں اور کچھ وقت کی قدر کرنے کی وجہ سے کامیابی کی جگہ پر فائز ہوتے ہیں۔اور کچھ ناکامی کے گھڑے میں گر جاتے ہیں ان سب کے پیچھے رہنے کا سبب وقت ہے جن لوگوں نے وقت کی قدر و اہمیت کو جانا وہ کامیاب ہوگئے اور جن لوگوں نے ناقدری کی وہ ناکام ہوگئے ۔

وقت وہ شے ہے جس نے اس کو صحیح استعمال کیا وہ بھی دوسروں کو کہتے ہیں وقت کی قدر کرو کامیاب اور ناکام دونوں اس پر متفق ہیں کہ وقت کی قدر کرو آپ وقت کی قدر کریں اور وہ لوگ بنے سے جو کہتے ہیں کے وقت کی قدر کرو وہ نا بنے جو یہ کہتے ہیں وقت کی قدر کرو اب وقت تو نکل ہی گیا ہے اب صرف نصیحت ہی کر سکتے ہیں

آخر میں اللہ عزوجل سے دعا ہے :”اللہ عزوجل ہمیں اپنے وقت کی قدرو اہمیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور صحیح معنوں میں وقت کی قدر نصیب کرے“ آمین ثم آمین


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

کہتے ہیں ایک بادشاہ اپنے مصاحبوں کے ساتھ کسی با غ کے قریب سے گزر رہا تھا کہ اس نے دیکھا باغ میں سے کوئی شخص سنگریزے یعنی چھوٹے چھوٹے پتھر پھینک رہاہے اس نے خدام کو دوڑایا کہ جاکر سنگریزے پھینکنے والے کو پکڑ کر میرے پاس حاضر کرو! چنانچہ خدّام نے ایک گنوار کو حاضر کردیا  بادشاہ نے کہا: یہ سنگریزے تم نے کہاں سے حاصل کیے؟ اس نے ڈرتے ڈرتے کہا :میں ویرانے میں سفر کر رہا تھا کہ میری نظران خوبصورت سنگریزوں پر پڑی ،میں نے انہیں اپنی جھولی میں بھر لیا اس کے بعد پھر اسی باغ میں آ نکلا اور پھل توڑنے کے لئے استعمال کر لیے ۔ بادشاہ نے کہا تم ان کی قیمت جانتے ہو اس نے عرض کی نہیں بادشاہ بولا یہ پتھر کے ٹکڑے دراصل انمول ہیرے تھے جنہیں تم نے نادانی کے سبب ضائع کرچکے ہو اور وہ شخص افسوس کرنے لگا مگر اب اس کا افسوس کرنا بیکار تھا کہ وہ انمول ہیرے اس کے ہاتھ سے نکل چکے ۔

اب پچھتائے کیا ہوت جب چڑیاں چگ گئیں کھیت

میٹھے اسلامی بھائیو اور بہنو! اسی طرح ہماری زندگی کے لمحات بھی انمول ہیرے ہیں اگر ہم نے ان کو بیکار ضائع کردیا تو حسرت و ندامت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا ۔

دن بھر کھیلوں میں خاک اڑائی

لاج آئی نہ ذروں کی ہنسی سے

اللہ عزوجل نے انسان کو ایک مقررہ وقت تک کے لیے خاص مقصد کے تحت اس دنیا میں بھیجا ہے

چنانچہ پارہ 18 سورت المومنون آیت نمبر 115 میں ارشاد ہوتا ہے : اَفَحَسِبْتُمْ اَنَّمَا خَلَقْنٰكُمْ عَبَثًا وَّ اَنَّكُمْ اِلَیْنَا لَا تُرْجَعُوْنَ(۱۱۵) ترجمہ کنزالایمان: تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھیرنا نہیں ہے۔

تفسیر خزائن العرفان:

میں اس آیت مقدسہ کے تحت لکھا ہے اور کیا تمہیں آخرت میں اٹھنا نہیں بلکہ تمہیں عبادت کے لیے پیدا کیا کہ تم پر عبادت لازم کرے اور آخرت میں تم ہماری طرف لوٹ کر آؤ تو تمہیں تمہارے اعمال کی جزا دیں ۔

مذکورہ آیت کے علاوہ بھی قرآن پاک میں دیگر مقامات پر تخلیقِ انسانی (یعنی انسان کی پیدائش )کا مقصد بیان کیا گیا ہے انسان کو اس دنیا میں بہت مختصر سے وقت کے لئے رہنا ہے اور اس وقت میں اسے قبر کی تیاری کرنی ہے لہذا انسان کا وقت بے حد قیمتی ہے وقت ایک تیز رفتار گاڑی کی طرح فراٹےبھرتا ہوا جا رہا ہے نہ روکے رکھتا ہے نہ پکڑنے سے ہاتھ آتا ہے جو سانس ایک بار لے لیا ہے پلٹ کر نہیں آتا پارہ 16 سورۃ مریم آیت نمبر 83 میں ہے اِنَّمَا نَعُدُّ لَهُمْ عَدًّاۚ(۸۴)

ترجمہ کنز الایمان : ہم تو ان کی گنتی پوری کرتے ہیں۔

حجۃ الاسلام حضرت سیدنا امام محمد بن محمد غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے یہاں گنتی سے سانسوں کی گنتی مراد ہے۔ (ماخوذ نیک بننے اور بنانے کے طریقے)

یہ سانس کی مالا بس ٹوٹنے والی ہے

اور دل کیوں مگر اب بھی بیدرا نہیں ہوتا

اللہ پاک ہمیں وقت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین 

وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
4 years ago

ہر انسان کے پاس وقت ایک اللہ عزوجل کی بہت بڑی نعمت ہے اور اس کا درست استعمال انسان کے اپنے اختیار میں ہے کہ وقت کوکس طرح use کرے انسان کو چاہیے کہ وقت کی اہمیت کو سمجھے کیونکہ وقت سمندر میں گرا ہوا وہ قیمتی موتی ہے جس کا دوبارہ ملنا نہ ممکن ہے بس ہمیں چاہیے کہ ہم وقت کا ایک ایک لمحہ ضائع نہ ہونے دیں اللہ تعالی نے وقت کے متعلق ایک سورت بھی نازل فرمائی جس میں زمانہ کی قسم کھا کر بنی آدم کو مخاطب فرمایا ہے اس سورت کا نام "سورۃ العصر"ہے۔

آج ہم پر جو وقت آیا ہوا ہے وہ کسی کا ظلم نہیں ہے بلکہ یہ ہم نے خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا ہے۔ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے ناچ گانے سے منع فرمایا ہے۔ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کا مفہوم کہ مجھے موسیقی توڑنے کے لئے بھیجا گیا ہے لیکن آج کا مسلمان تو موسیقی کو اپنی روح کی غذا سمجھ رہا ہے نعوذباللہ اور اسی میں اپنا وقت ضائع کر رہا ہے نمازیں قضا کر رہا ہے ۔میرے اسلامی بھائیو اور بہنو! اپنا قیمتی وقت بس اللہ عزوجل کی رضا والے کاموں میں گزاریں ہمیں تو اللہ تعالی نے پیداہی اپنی عبادت کے لئے کیا ہے قرآن مجید میں ہے:

ترجمہ :اور میں نے جن اور انسان ( اسی لئے) بنائے کہ میری بندگی کریں (سورۃ الذٰریٰت ،56)

وقت اتنی ہی اہمیت رکھتا ہے جتنی زندگی۔ اگر زندگی ہی ختم ہوگئی تو وقت بھی ختم لہذا گزرے ہوئے وقت کو واپس نہیں لا سکتے زندگی کے ہر سانس کی قدر کرتے ہوئے ایک ٹائم ٹیبل کے مطابق زندگی گزاریں اللہ عزوجل اور اس کے رسول علیہ السلام کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق زندگی گزارنا ہی وقت کا درست استعمال ہے۔دنیا میں جو قوم بھی کامیاب ہوئی تو صرف اور صرف وقت کی قدر کی وجہ سے ۔

یہاں ایک کسان کی مثال پیش خدمت ہے جیسے کسان اپنی لہلہاتی فصل دیکھنے کے لئےوقت پر فصل بوتا ہے وقت پر پانی دیتا وقت پر کاٹتا ہے اسی طرح اگر انسان اچھے کاموں میں وقت گزارے گا۔تو اسے بھی کسان کی لہلاتی فصل کی طرح انعام میں جنت ملے گی ان شاء اللہ ۔اللہ پاک ہمیں اپنے قیمتی وقت کو نیکی کے کاموں میں گزارنے کی توفیق دے آمین ۔وقت کی قدر کرنا سیکھ لو جیسے زندگی دوبارہ نہیں ملتی اسی طرح گزرا ہوا وقت بھی دوبارہ نہیں ملتا۔