کوئی نیا عنوان نہیں ہے کوئی نئی بات نہیں ہے ،نیا ہے تو" کرونا وائرس" لیکن اس وائرس نے وقت کی قدر جو انسانوں کو سکھائی ہے وہ محتاج بیان نہیں، کیسے؟ آئیے یہ جانتے ہیں
بعنوان وقت کی اہمیت بذریعہ کرونا وائرس:
کرونا وائرس کیا آیا گویا وقت کا پیاسا رک گیا بالکل اسی طرح جب ہمارے آقا محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم معراج پر تشریف لے گئے تھے تو وقت تھم گیا تھا، لیکن آج اس کرونا وائرس نے وقت کو تھام کر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے امتیوں کونہ جانے کون سے گڑھے میں گرنے سے بچا لیا ہے۔ چلیے بات شروع کرتے ہیں بچوں اور والدین کی کردار کے حوالے سے،
وقت، اولاد، والدین اور کرونا وائرس:
ہمارے معاشرے میں ایک وبا بڑی عام ہوتی جارہی تھی اور ہر اولاد کا شکوہ تھا کہ ہمارے والدین کے پاس ہمارے لیے وقت ہی نہیں ہوتا ۔اور والدین کا کہنا تھا کہ ہم اتنی بھاگ دوڑ اولاد کی خاطر ہی تو کرتے ہیں۔
لیکن جب اصل و با کرونا وائرس نے کچھ عرصے کیلئے اولاد اور والدین کو ایک گھر میں بند کر دیا تو پتہ چلا ، کرونا وائرس ہو یا نہ ہو، والدین کو بچوں کے لئے تو تگ و دو کرنی ہی پڑتی ہے ۔پھر چاہے وہ ماں کا بچوں کے لیے کھانا پکانا اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھنا ہو،یا پھر باپ کا انہیں عبادت ،مطالعہ، موبائل ،اور ٹی وی کے ذریعے اپنا کردار ادا کرنا ہو ،اور ان دونوں کے کرداروں کو نبھانے کے لیے معاشی کردار کو ادا کرنا بھی ضروری ہے۔
اب سمجھنے کی چیز یہ ہے کہ جب والدین کو بچوں کی پرورش کے لئے تگ و دو کرنی ہے تو ایسی تربیت گاہ کا انتخاب کیا جائے کہ جہاں ان کی دنیا و آخرت دونوں سنور جائیں نہ کے وہ صرف دنیا کے ہو کر رہ جائیں ۔
ایمان تیرا لٹ گیا ہے رہزن کے ہاتھوں سے
ایمان تیرا بچا لے وہ رہبر تلاش کر
وقت انسان ،مسلمان ،اور کرونا وائرس:
کرونا وائرس کے حملہ کرتے ہی گویا ہر شخص کو خدا یاد آ گیا جبکہ کہ" وہ تو ہماری شہ رگ سے بھی زیادہ نزدیک ہے" پنج وقتہ عبادت کیا؟ صدقہ خیرات کیا؟ اعمال کیا؟ گویا جو فرمایا وہ محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کروایا کرونا وائرس نے یعنی" دعا عبادت کا مغز ہے"
جو دعا دل اور روح کی گہرائیوں کے ساتھ مانگی جائے وہ رنگ نہ لائے یہ نا ممکن ہے ۔ تو پھر یہ شکوہ کیسا کہ ہماری دعاؤں میں اثر ہی نہیں۔ اقبال نے بھی کیا خوب کہا ہے کہ:
سجدوں سے تیرے کیا ہوا صدیاں گزر گئیں
دنیا تیری بدل دے وہ سجدہ تلاش کر
در حقیقت دنیا میں رہتے ہوئے دنیا کی رنگینیوں سے اپنے آپ کو بچانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے ۔اور اس طرف توجہ دلانا نیکی کی دعوت کے مترادف ہے ۔لیکن جو لوگ وقت کی اہمیت کو نظر انداز کرکے دنیا کی رنگینیوں میں اسے برباد کر دیتے ہیں وہ سراسر اپنا ہی نقصان کرتے ہیں۔ جیسا کہ "سورۃ العصر" سے وقت کیا اہمیت کا اندازہ بخوبی لگایا جاسکتا ہے ہے۔
یہی آئین قدرت ہے یہی اسلوب فطرت ہے
جو ہے راہِ عمل میں گامزن محبوب فطرت ہے