وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
3 years ago

اللہپاک نے انسانوں کو بے شمار نعمتوں سے نوازہ ہے، اُن مىں سے اىک نعمت وقت بھى ہے۔وقت وہ د رىا کا بہاؤ ہے کہ گزرتا اور گزرتا ہى گىا، اسے واپس آنے کا راستہ ہى بھول جاتا ہے۔وقت نہ واپس آىا ہے اور نہ آئے گا، ہر شخص کو وقت کاساتھ دىنا پڑتا ہے، جو وقت کا ساتھ نہىں دىتا وہ پچھتاتا رہ جاتا ہے اور پھر اس کے لىے ىہ مشہور محاورہ بولا جاتا ہے،”اب پچھتاوىں کىا ہوت جب چڑىا چُگ گئىں کھىت“۔ اس لىے ہم سب کو وقت کى اہمىت کا خىال رکھنا چاہىے۔

وقت کى اہمىت کا اندازہ اس بات سے لگاىا جاسکتا ہے کہ اللہ پاک نے سورج ، چاند ، ستاروں اور موسموں کو وقت کا پابند بنایا ہے۔ سورج اپنے مقررہ وقت پر صبح ہى صبح نکلتا ہے اور دنىا کو روشن کرتا ہوا اپنے سفر پر روانہ ہوجاتا ہے، اسى طرح چاند کے اوقات بھى متعىن ہىں، ہلال سا نکلتا ہے اور ماہِ کامل بن جاتا ہے۔ اسلام کے تمام ارکان نماز، روزہ، حج اور زکوة سب وقت کى پابندى چاہتے ہىں ، اللہ پاک بھى وقت کى پابندى کو پسند فرماتاہے۔

مسلمانوں کے لىے نماز بھى اللہ عزوجل کى بڑى نعمت ہے، کىونکہ ىہ بھى وقت کى پابندى کے ساتھ ادا کرنا ہوتى ہے، آفتاب نکل آىا توصبح کى نماز کا وقت گزر گىا، اسى طرح باقى نمازىں بھى مقررہ وقت پر ادا کرنا ہوتى ہىں۔

غافل تجھے گھڑىال ىہ دىتا ہے منادى

گِر دوں نے گھڑى عمر کى اک اور گنوادى

وقت کى اہمىت کا اندازہ اس حدىثِ مبارک سے بھى لگاىا جاسکتا ہے کہ فرمانِ مصطفى صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: پانچ چىزوں کو پانچ چىزوں سے پہلے غنىمنت جانو،

۱۔ جوانى کو بڑھاپے سے پہلے

۲۔صحت کو بىمارى سے پہلے

۳۔دولت کو تنگدستى سے پہلے

۴۔فراغت کو مشغولىت سے پہلے

۵۔ زندگ کو موت سے پہلے ۔(المستدرک الحدىث ۷۹۱۶)

دنىا مىں صرف انہى قوموں نے عروج پاىا ہے جنہوں نے وقت کى اہمىت کو وقت پر جانا، جو وقت کى اہمىت کو نظر انداز کرتے ہىں وہ ہمیشہ ناکامى کا منہ دىکھتے ہىں۔

کہتے ہىں کہ مشہور فاتح نىپولىن کا جر نىل مىدان جنگ مىں چند منٹ دىر سے پہنچا نتىجہ ىہ ہوا کہ اسے شکست کھانا پڑى اور نیپولىن کو اس تاخىر کى سزا مرکر بھى بھگتنا پڑى، کسان فصلوں سے ہاتھ بىٹھتا ہے ، طالب علم امتحان مىں ناکام ہوجاتا ہے ، فىکٹرىاں بند ہوجاتى ہىں، ملازم ملازمت کھو بىٹھتا ہے اور مسافر گاڑى سے رہ جاتا ہے ، غرض ىہ کہ زندگى کا ہر شعبہ پابندى وقت سے وابستہ ہے، جو قومىں وقت کى پابند نہىں ہوتىں ذلت و رسوائى ان کا مقدر بن جاتى ہے اور وہ صفحہ ہستى سے حرفِ غلط کى طرح مٹ جاتى ہے۔

اگر ہمىں مسرت اور کامىابى چاہىے تو وقت کى اہمىت کو جان لىناچاہىے ، کسى فلسفى کا قول ہے کہ وقت کو دم سے نہىں سامنے سے پکڑنا چاہىے۔ پس ىاد رکھىں وقت کى پابندى کامىابى کا سب سے بڑا راز ہے کىونکہ جو وقت کو ضائع کرتا ہے اىک دن وقت اسے ضائع کردىتا ہے، اس لىے وقت کى پابندى کا ہمىشہ خىال رکھنا چاہىے ۔ انسانى زندگى بڑى مختصر ہے، اس لىے ہمارا فرض ہے کہ ہ اس وقت کو غنىمت جانىں اور وقت کى پابندى کرىں۔