وقت اللہ تعالىٰ کى عطا کردہ نعمتوں مىں سے
بہت ہى عظىم الشان نعمت ہے، جو انسانى معاشرے مىں امىر، غرىب ، جاہل، عالم، چھوٹا
ہو ىا بڑا، سب کو ىکساں طور پر ملى ہے، وقت اىک اىسا انمول خزانہ ہے جس کى کوئى
قىمت نہىں لىکن آج ہمارے معاشرے مىں سب سے سستى اور بے قىمت چىز اگر ہے تو وہ وقت
ہے۔
انسان کى زندگى مىں اچھا برا ہر طرح کا وقت آتا ہے،
لىکن بہترىن شخص وہى کہلاتا ہے جو اپنے وقت کى اہمىت کو سمجھتے ہوئے اس کى قدرو
قىمت کو پہچانتے ہوئے اسے لا ىعنى (بے کار) کاموں مىں صرف کىے بغىر کما حقہ ( جىسا
کہ اس کا حق ہے) وىسے گزارتا ہے، حضرت
ابوہرىرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے رواىت ہے حضور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرماىا، من حسن اسلام المرء ترک مالایعنیہ ، مطلب کہ آدمى کے اسلام کى خوبى ىہ ہے
کہ وہ بے کار چىزوں کو ترک کر دىتا
ہے۔(اربعىن نووى)
آج کے اس پرفتن دور مىں ہر انسان مصروف ہے اىک وہ شخص
ہے جو اپنے وقت کى اہمىت کو نہ سمجھتے ہوئے اپنے آج کے کام کل پر چھوڑ کر وقت ضائع
کررہا ہے، اور دوسرا وہ شخص ہے جو اپنے گزشتہ کل کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے آج کو
بہتر بنانے مىں اپنا وقت بہترىن گزاررہا ہے۔
وقت کى پابندى وہ ٹھوس حقىقت ہے جسے اپنا کر زندگى کے
تمام شعبوں مىں فتح ىابى کو ىقىنى بناىا جاسکتا ہے۔
اگر دىکھا جائے تو انسان کے پاس ہر چىز کسى حد تک
واپس آسکتى ہے دولت ہو صحت ہو ىا اولاد لىکن اگر وقت گزر جائے تو اسے دنىا کى کوئى
طاقت واپس نہىں لاسکتى۔
ہر گمشدہ چىز واپس مل سکتى ہے لىکن گزرا ہوا وقت کبھى
واپس نہىں مل سکتا۔
ہمارے بزرگانِ دىن رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم کى زندگى مىں بھى وقت کى اہمىت نماىاں تھى کوئى لمحہ نہىں ہوتا تھا اپنا ہر
وقت اللہ و رسول صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى اطاعت والے کاموں مىں سے کرتے۔
ہم وقت کى اہمىت کو آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى اس حدىث
سے سمجھ سکتے ہىں،
حضور اکرم صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرماىا:
پانچ کو پانچ سے پہلے غنىمت جانو،
۱۔صحت کو بىمارى سے پہلے
۲۔فرصت کو مشغولىت سے پہلے
۳۔جوانى کو بڑھاپے سے پہلے
۴۔ مالدارى کو تنگدستى سے پہلے
۵ ۔ موت کو زندگى سے پہلے
اگر ہم صرف حدىث کے آخرى حصے موت کو زندگى سے پہلے
غنىمت جانو، کو دىکھىں تو ہم بہت سے مدنى پھول حاصل کرسکتے ہىں، ہم جانتے ہىں کہ
ہمارى زندگى آخرت کى کھىتى ہے ىہاں جو بوئىں گے وہى آخرت مىں کاٹىں گے، ہمارى موت
کا وقت مقرر ہے، کىا معلوم ہمارا چراغ ِ زندگى کب بجھ جائے۔
آگا ہ اپنى موت سے کوئى بشر نہىں
سامان سو برس کا ہے پل کى خبر نہىں
اگر ہم دنىا مىں اپنے وقت کى اہمىت کو جانتے ہوئے اس
کى قدر نہىں کرىں گے اور اسے غفلت ، سستى، کاہلى ، گناہ اور اللہ و رسول کى نافرمانى مىں گزار دىں گے تو ہمىں روزِ حشر اور اس دنىا مىں بھى
رسوائى کا سامنا کرنا ہوگا۔
ہمىں چاہىے کہ ہم اپنے وقت کو غنىمت جانىں اور اپنا
ہر وقت اللہ و رسول صلَّی اللہ
تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کى اطاعت والے کاموں مىں گزارىں اور
ہمىشہ ىہ ىاد رکھىں کہ اپنے گزشتہ کل کو سوچ کر اپنا آج برباد نہ کرىں بلکہ اپنے
آج کو اور اپنے آئندہ کل کو اپنے گزشتہ کل سے بہتر سے بہتر بنائىں۔
اللہ عزوجل ہم سب کو وقت کى اہمىت کو سمجھنے اور اپنے وقت کو بہترىن گزارنے والا
بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ
النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم