کسی شخص نے کہا کہ بری خبر یہ ہے کہ وقت اڑتا جارہا ہے اور اچھی خبر یہ
کہ اس کا اڑاناآپ کے ہاتھ میں ہے ۔آپ
اسے کس طرح اڑاتےہیں۔ایک دوسرے آدمی نے کہا اگر آپ کو اپنی زندگی سے پیار ہے تو وقت ضائع نہ کریں کیونکہ وقت ہی کا نام تو
زندگی ہے ۔آپ کا وقت ہی تو آپ کی زندگی
ہے جب کوئی مرجاتا ہے تو لوگ کہتے اس بندے کا وقت پورا ہوگیا
اورزندگی کیا ہے؟ وقت ہی کا نام زندگی ہے آپ کے پاس وقت ہےتو زندگی ہے۔
آپ کا وقت ختم ہواتو زندگی
بھی ختم ہوئی یہ کبھی بھی نہیں ہوسکتا کہ
آپ کی زندگی ختم ہو جائےاور آپ کے پاس وقت موجود ہو اس بات کا تصور ہو ہی نہیں سکتا یہ بڑی پیاری بات ہے؛"وقت
کو ضائع نہ کریں وقت ہی تو آپ کی زندگی ہے اگرآپ نے وقت ضائع کر دیا تو گویا آپ نے اپنی زندگی ضائع کردی"
وقت بلکل مفت ہے ہم پیسے دے کر اپنے وقت میں اضافہ نہیں کر سکتے ،وقت مفت تو ہے لیکن بے انتہا ء قیمتی ہے۔آپ اس کے مالک نہیں ہیں مگریہ آپ
کےتصرف میں ہے آپ اسے اپنے پاس سنبھال کر رکھ نہیں سکتے ۔کہ بعد میں اس کو استعمال کر لیں
فرمان امیر اہلسنت:
ہر وقت کے لیے کام اور ہر کام کے لیے ایک وقت
ہونا چاہیے ۔ کرنے والے کام کرورنہ نہ کرنے والے کاموں میں پڑ جاو گے "
امام شافعی نے فرمایا : مجھے صوفیا کرام کی دو باتوں نے بڑا فائدا دیا
۱۔"وقت کاٹنے والی تلوار ہے " اگر تلوار کو
آپ اپنے ہاتھوں میں لیں گے تو جو آپ کاٹنا چاہیں گے وہ کاٹے گے اور اگر
آپ تلوار کو اپنے ہاتھوں میں نہیں
لیتے تو وہ آپ کو کاٹ دے گی۔ اس طرح اگر
آپ وقت اپنے کنٹرول میں کر یں گے اور وقت کا اچھا مصرف بنالیں گے اگر آپ وقت کاٹیں گے نہیں تو وقت آپ کو کاٹ دے گا کیونکہ وقت
ٹھہر تا نہیں ہے۔
۲)"اپنے نفس کو نیکی اور حق کے کاموں میں مشغول کرو" اگر تم نے اپنے نفس کو کسی کام پر نہ لگایا تو وہ تمہیں کسی کام پر لگا دے گا اور اس کا کام باطل ہوگا جس پر وہ تمہیں لگائے گا۔ اگر تم نفس کو کسی کام پر لگاؤ
گے تو وہ تمہیں فائدہ دے گا ۔
قبل اس کے کہ نفس تم کو کسی کام پر لگادے تم اس کو کسی کام کی
طرف لگا دو۔
مدنی پھول:
وقت ایک تلوار کی طرح ہے جو کاٹ کر رکھ دیتی ہے۔اگر
اس تلوار کو ہاتھ میں لیں تو پھر آپ حالات کی سختیاں اور دکھوں کا کلیجہ چیردیں گے۔مشکلات اور مصائب کو
بھی کاٹ دیں گے۔ہر وہ انسان جسے دنیا میں کوئی بھی مقام ملا اس کی زندگی دیکھیں تو اس
میں وقت کی قدر ضرور ہوگی اور جس کی فضولیات جتنی کم ہوں گی ۔ اس کے دل میں اتنی وقت کی اہمیت ہو
گی اور جتنی فضولیات زیادہ ہونگی اتنی وقت
کی اہمیت کم ہوگی
حکایت:
بہت بڑے محدث "امام عبدالرحمن ابن ابی حاتم "
ان کا تفسیر میں بہت زیادہ نام آتا
ہے۔
ان سے کسی نے پوچھا
کہ آپ نے اتنا علم کس طرح سے حاصل کیا انھو ں نے فرمایا : میرے والد بھی بڑ ے
محدث تھے ، لوگوں نے کہا کہ آپ کے والد تو انتہائی مصروف آدمی تھے ۔ ان کے پاس تو وقت ہی نہیں تھا (یعنی وہ اتنا علم سیکھتے اور سیکھاتے تھے) انھوں نے فرمایا :
میرے والد جب فارغ ہوکر گھر آتے تو جو ان کے
کھانے اور آرام کرنے کا وقت ہوتا تھا اس
وقت میں ان سے علم سیکھتا تھا پھر جب میرے والد صاحب کھانا کھاتے تھے ۔تو میں کھانے کے وقت ان کے ساتھ بیٹھتا تھا ۔ وہ ابن
ابی حاتم"ان کا تفسیر میں بہت زیادہ نام آتا تھا وہ کھانا کھاتے
رہتے اور میں ان سے پوچھ کر علم حاصل کرتا رہتا اور پوری زندگی میں نے ان سے اس
طرح علم سیکھا ۔
اس واقعہ سے معلوم ہوا کہ یہ ہے وقت کے وہ چھوٹے چھوٹے
حصے سے جنہیں ہم (conceder) ہی نہیں
کرتے جنہیں ہم کچھ سمجھتے ہی نہیں ہیں لیکن جو وقت کی اہمیت کو جانتے ہیں وہ اپنے ہر ہر منٹ سیکنڈ اور لمحے کو غنیمت جانتے ہوئے
ان کو استعمال کرتے ہیں اور کامیابی حاصل کرتے ہیں ہیں ۔
زندگی کے ایک حصے میں ہر بندے نے فارغ رہنا ہے جب بندہ
کسی شے کو حاصل کر رہا ہے اس وقت وہ مصروف
ہوگیا اور وقت کی قدر کرلی تو بعد میں وہ فارغ رہے گا اور پرسکون رہے گا اور جس نے یہ سکون پہلے حاصل
کرلیا وہ بعد میں ساری زندگی مصروف رہے گا اللہ
پاک نے قرآن مجید میں جس شے کا ذکر فرمایا وہ شے بے کار
نہیں ہوسکتی
اس شے کی کوئی اہمیت یا افادیت یا ضرورت
لوگوں کے اعتبار سے ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس کا ذکر کیا جاتا ہے اور اللہ
پاک قرآن پاک میں وقت کا ذکر کر بھی فرمایا
ہےوَ الْعَصْرِۙ(۱) اِنَّ
لْاِنْسَانَ لَفِیْ خُسْرٍۙ(۲) ترجمہ کنزالایمان : اس زمانۂِ محبوب کی قسم بے شک آدمی ضرور نقصان میں ہے۔(العصر ، ۱،۲)
زمانہ بذات خود وقت ہی کی تعبیر ہے ۔اس آیت سے
معلوم ہوا کہ وقت کی بذات خود ایک شان ہے
ایک مقام ومرتبہ ہے جس کا ذکر اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا ہے اور وقت ہی کی
وجہ سے کچھ لوگوں کو عروج ملتا ہے اور کچھ
لوگوں کو زوال، نصیب ہوتا ہے کچھ بلندی پر جاتے ہیں اور کچھ پستی کا شکار ہوتے ہیں اور کچھ وقت کی قدر کرنے کی وجہ
سے کامیابی کی جگہ پر فائز ہوتے ہیں۔اور کچھ ناکامی کے
گھڑے میں گر جاتے ہیں ان سب کے پیچھے رہنے کا سبب وقت ہے جن لوگوں نے وقت کی قدر
و اہمیت کو جانا وہ کامیاب ہوگئے اور جن
لوگوں نے ناقدری کی وہ ناکام ہوگئے ۔
وقت وہ شے ہے جس نے اس کو صحیح استعمال کیا وہ بھی
دوسروں کو کہتے ہیں وقت کی قدر کرو کامیاب
اور ناکام دونوں اس پر متفق ہیں کہ وقت کی
قدر کرو آپ وقت کی قدر کریں اور وہ لوگ بنے سے جو کہتے ہیں کے وقت کی قدر کرو وہ نا بنے جو یہ کہتے ہیں
وقت کی قدر کرو اب وقت تو نکل ہی گیا ہے اب صرف نصیحت ہی کر سکتے ہیں
آخر میں اللہ عزوجل
سے دعا ہے :”اللہ عزوجل ہمیں اپنے وقت کی قدرو اہمیت کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور صحیح معنوں میں وقت کی قدر نصیب کرے“ آمین ثم آمین