وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
3 years ago

اس کا وقت پورا ہوگیا:

جب ہم کسی کام کو کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو اس وقت ہمارے ذہن میں یہ بات گردش کرتی ہے کہ ہمارے پاس اس کے لئے وقت ہے ؟ اور اگر وقت ہے تو روزمرّہ کے شیڈول میں ہم کس طرح مینج (manage) کرسکتے ہیں مثلاً اگر میں سوچوں کہ مجھے کتاب کا مطالعہ کرنا ہے تو اس کے لئے مجھے سب سے پہلے اپنے شیڈول میں اس بات کو شامل کرنا ہے کہ مجھے ہے اِس، اِس وقت میں مطالعہ کرنا ہے (گویا وقت کا مقرر کرنا کسی کام کو کرنے کیلئے ضروری ہے )علی ھذا القیاس۔

قرآن مجید میں فرمان باری تعالیٰ: ترجمہ کنزالایمان: بے شک اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں ۔

پیاری بہنو ! جو چیز قرآن میں بیان ہوئی وہ بے کار یا بے مقصد نہیں اسی طرح کچھ مقامات پر تو وقت کی قسم ارشاد فرمائی ۔ *والفجر . (فجر کی قسم)، والعصر (زمانے کی قسم ) زمانہ بھی وقت کی شکل ( ایک قسم) ہے ۔

یعنی وقت ایسی شے ہے جسے قرآن نے واضح طور بیان فرمایا

حدیث مبارک:

نے وقت کی اہمیت کو کس طرح اجاگر کیا فرمایا دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں لوگ غفلت میں ہیں (یعنی قدر نہیں کرتے ،صحت اور فراغت ۔

محترم اسلامی بہنو!

وقت ہی وہ شے ہے جس کے ذریعے کچھ لوگوں کو زوال اور کچھ کو ترقی ملتی ہے

کسی دانا نے کہا کہ وقت کو ضائع نہ کر ،کہ زندگی کا نام ہی وقت ہے کہ جب انسان مرجاتا ہے تو اس وقت ایک قول بولا جاتا ہے " اسکا وقت پورا ہوگیا"

 وقت مفت ہے مگر بے انتہا قیمتی

آپ اسکے مالک نہیں لیکن یہ آپ کے تصرف میں ہے یعنی جیسے چاہیں استعمال کر لیں (اچھا یا بُرا ) جو وقت آپ کو ملا اسکو آپ کی زندگی کا قیمتی ترین سرمایہ ہے یہی آپ کو کامیابی دلا سکتا ہے

وقت کی اہمیت کو ہم کس طرح حاصل کر سکتے ہیں ؟:

سب سے پہلے تو اس بات کو اپنے ذہن سے نکال دیں کہ میں وقت کی قدر دان ہوں ۔

اپنے روزمرّہ کے شیڈول کا تنقیدی جائزہ لیں مثلاً سوشل میڈیا،tv

دوستوں سے اور فون پرکی جانے والی بے جا اور فضول باتیں وغیرہ وغیرہ کا جائزہ لیں ۔

اپنے وقت کے ٹکڑوں کو بچائیں وہ وقت جس میں فقط چند لمحات کیلئے آپ فارغ ہوتے ہیں مثلاً نماز کے انتظار کا وقت، دستر خوان پر کھانے کے انتظار کا وقت،دورانِ سفر کا وقت و علی ھذا القیاس۔

ایک بزرگ علیہ الرحمہ بہت بڑے عالِم تھے کسی کے پوچھنے پر بتایا کہ میرے استاذ میرے والد ہی ہیں اور انہیں ظاہری طور پر وقت نہیں ملتا تھا مگر جب وہ کھانا کھاتے اس وقت، میں' ان سے سوال کرتا اور وہ مجھے جواب عطا فرماتے یعنی اس وقت میں علم حاصل کرتا ۔

طالب علم کے لئیے وقت کی اہمیت :

جب استاذ لیکچر دے ر ہے ہوں اسےایک چھوٹی ڈائری(جو آپ کی جیب میں با آسانی آسکے )تحریر کر لیں ہیڈنگ( heading )کے طور پر تحریر کر لیں اور مختصر سی وضاحت بھی دیں ۔اس طرح آپ قلیل سے قلیل وقت میں اسکی دہرائی کرلیں گے ان شاءاللہ عزوجل بہت فائدہ حاصل ہوگا

ہم پہلی بار کے پڑھنے کو تواہمیت دیتے ہیں مگر بار بار کو نہیں

سبق کی دھرائی وقتاً فوقتاً اور بار بار بار کریں ۔

اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے آمین


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
3 years ago

اللہ عزوجل کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت ہی پیاری اور قیمتی نعمت وقت ہے ۔ وقت اللہ عزوجل کی ایک ایسی نعمت ہے جو ہر انسان کو یکساں ملتی ہے ۔یہ نہیں کہا جاسکتا کہ غریب کے لیے دن اور رات میں 24 گھنٹے ہیں اور امیر کے لئے 27 بلکہ اللہ عزوجل نے ہم میں سے ہر ایک کو دن اور رات میں ڈبل ،ہ12 یعنی 24 گھنٹوں میں140منٹ یا86400 سیکنڈ عطا فرمائے ہیں اب یہ ہم پر ہے کہ کون ان اوقات کی قدر کرتا ہے ،اور کون انہیں برباد کرتا ہے وقت کی قدر کے متعلق اللہ عزوجل نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:

ترجمہ کنزالایمان : اس زمانے کے محبوب کی قسم بیشک آدمی ضرور نقصان میں ہے اور مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور ایک دوسرے کو حق کی تاکید کی اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کی۔( پارہ 30 سورۃ العصر آیت 1 تا 3)

بے شک وقت سے زیادہ قیمتی کوئی شے نہیں اور اگر آپ کے پاس وقت ہے تو زندگی ہے اگر وقت نہیں تو زندگی نہیں ۔ وقت مفت ہے لیکن انتہائی قیمتی ہے اور سورۃ العصر تمہیں پکار پکار کر کہہ رہی ہے کہ ہم اپنی زندگی اور وقت کی اہمیت کو سمجھیں اور زندگی یوں گزاریں کے پاس ایمان ہو، نیک اعمال ہو ،سنتوں کے پابندی ، نیکی کی دعوت دینے والے ہو ،تو یقینا ہمارا شمار بھی ان لوگوں میں ہوگا جو اللہ عزوجل کے فضل سے محروم نہیں ہوں گے( مقصدحیات ص 28) فرمان مصطفیصلی اللہ علیہ وسلم :

دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں ایک صحت اور دوسری فراغت (صحیح بخاری جلد 4ص222 حدیث 1264)

بے شک ہماری زندگی کے لمحات انمول ہیرے ہیں اگر ان کو ہم نے ضائع کردیا تو حسرت و ندامت کے سوا کچھ ہاتھ نہ آئے گا (انمول ہیرے)

ہمیں چاہیے کہ وقت جیسے انمول ہیرے کی قدر کریں کیونکہ اگر یہ ضائع ہوگیا تو دوبارہ نہیں مل سکتا جب کہ اگر دولت ضائع ہوگئی تو پھر مل سکتی ہے ۔وقت ایک ایسی دولت ہے جس کے درست استعمال سے انسان بلندی پر پہنچ سکتا ہے، اور غلط استعمال سے خسارے میں چلا جاتا ہے۔( بیان مفتی قاسم صاحب )

ہمارےاسلاف کرام وقت کی بہت قدر کیا کرتے تھے ایک مرتبہ کسی نے حضرت عمر بن عبدالعزیز رضی اللہ عنہ سے عرض کی یا امیر المومنین یہ کام کل پر موخر کردیجیے،ارشاد فرمایا:

ایک دن میں بمشکل کر پاتا ہوں چھوڑ دوں گا تو پھر دو دن کا کام ایک دن میں کیسے کر سکوں گا۔( انمول ہیرے صفحہ نمبر 17)

وقت کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ ہر کامیاب انسان بھی کہتا ہے وقت کی قدر کرو اور ناکام انسان بھی کہتا ہے وقت کی قدر کرو۔ کامیاب انسان وقت کا صحیح استعمال کر کہ کہتا ہے جبکہ ناکام انسان وقت ضائع کر کے کہتا ہے( بیان مفتی قاسم )

وقت کی قدر کریں اور اسے نیک کاموں میں صرف کرے تاکہ دونوں جہاں کی کامیابی ہمارا مقدر بن سکے کے ۔

اللہ عزوجل ہمیں وقت جیسے انمول ہیرے کی قدر کرنے اور اس کا درست استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
3 years ago

بقول فیصل زیدی:

نہ کوئی روک پتا ہے نہ کوئی سمجھا پاتا ہے ۔ یہ وقت ہے کہ کسی کے قابو میں نہیں آتا یہ کبھی کسی کا کاندھا بن جاتا ہے ۔ہر شخص نہ چاہتے ہوئے بھی اس سے خود بخود بندھ جاتا ہے۔ نہ کبھی کسی کا زخم بنتا ہے اور کبھی کسی کا مرہم بن جاتا ہے نہ کوئی اسے سمجھاتا ہے ۔یہ وقت ہے کسی کے قابو نہیں آتا ۔ ، پر دنیا میں وقت اب ایک سوال ہے اور سوال بھی ایسا جو دہرایا نہیں جاتا ، وقت کسی کی جاگیر نہیں ہے ،امتحانی زندگی ایک بار ہوتی ہے یہ گھڑی کی سوئیاں نہ کسی کی یار ہوتی ہیں ،اس کا مزاج ہے عنوانی ہر شخص کی اس سے ہے ایک کہانی ،لاکھ فکر اور دعاؤں کے بعد بھی جتنا لکھا ہے اتنا ملتا ہے کیونکہ وقت کسی ذرے کا محتاج نہیں ہوتا لوگ برے وقت سے پریشان ہوتے ہیں تو جان لو !

بُرا وقت سب پر آتا ہ ہے تو کوئی اس میں بکھر جاتا ہے ہے اور کوئی نکھر جاتا ہے

اگر آپ آپ صحیح وقت پر کچھ نہیں سیکھتے تو زندگی آپ کو وہی غلط وقت پر سکھا دیتی ہے وقت ایک ایسی چیز ہے جو لوگوں کی اصلیت دکھا دیتا ہے ، وقت گہرے سمندر میں گرا ہوا ہوا موتی ہے جس کا دوبارہ ملنا ناممکن

یہ وقت ہی کی بات ہوتی ہے کہ ہم لوگ دل میں اتر جاتے ہیں دل سے اتر جاتے ہیں

مفہومِ حدیث:

پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو

1۔ زندگی کو موت سے پہلے

2۔جوانی کو بڑھاپے سے پہلے

3۔صحت کو بیماری سے پہلے

4۔ مال داری کو فقر سے پہلے

5۔ فرصت کو مشغولیت سے پہلے اس حدیث میں بھی وقت کی اہمیت کو پیش نظر رکھا ہے۔


وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
3 years ago

وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا کتا گھڑ ی کی سویئاں کبھی نہیں رکتی ۔جو  وقت سے فائدہ اٹھاتا ہے وقت اس کے کام آ جاتا ہے اور جو وقت کی قدر نہیں کرتا وقت اس سے کوسوں پیچھے چھوڑ کر آگے نکل جاتا ہے وقت ایک عظیم دولت ہے وہی شخص دنیا میں میں ثروت حاصل کرسکتا ہے جو وقت کی قدر کریں( نیٹ سے لیا)

وقت کی قدر کیجئے:

سید نا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: یا پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو ں ۔اپنی جوانی کو بڑھاپے سے پہلے

اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے

اپنی مال داری کو اپنی فقیری سے پہلے

اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے اور

اپنی زندگی کو موت سے پہلے ۔(المستدرک للحاکم حدیث: 9167 )

طالب علم اگر اسکول ،جامعہ نہ جائے تو تعلیم حاصل نہیں کرسکتا ،کسان اگر فصل وقت پر نہ بوئے ،وقت پر پانی نہ دے، اور وقت پر نہ کاٹے تو کبھی بھی فائدہ حاصل نہیں کر سکتا

کاشانہ اقدس کا جدول:

اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے حالات واقعات پر مشتمل حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے :کہ میں نے اپنے والد حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا کہ آقائے دوجہاں ،مکین لا مکاں صلی اللہ علیہ وسلم کا جو وقت اپنے دولت خانہ میں گزرتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں کیا کرتے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں داخل ہوتے تو اس میں قیام کے وقت کے تین حصے کر لیتے تھے۔

ایک حصہ اللہ کی عبادت کے لیے

دوسرا اپنے اہل گھر والوں کے لیے لیے۔

تیسرا اپنی ذات اقدس کے لئے لئے ( آقا کاجدول صفحہ نمبر 2)

اس سے معلوم ہوا کہ ہمیں بھی ان امور کو انجام دینے کے لیے اوقات مقرر کر لیے چاہیے یعنی ایک مخصوص جدول بناکر اس کے مطابق ہی کام کریں جیسے ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوقات کو تقسیم فرما رکھا تھا تھا( آقاکا جدول صفحہ نمبر 11)

نظام کائنات میں غور کریں تو ہر جگہ قدرت خداوندی کے جلوے دکھائی دیتے ہیں ۔وہ خالق و مالک قادر حکیم کی ایک واضح دلیل ہے کیونکہ اس نظام ہستی میں وہی ہے زندگی و موت کا مالک ہے کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: لِكُلِّ نَبَاٍ مُّسْتَقَرٌّ٘ ترجمہ کنزالایمان: ہر خبر کا ایک وقت مقرر ہے۔( پارہ نمبر 7 سورہ انعام آیت 67)

اسی طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : اَللّٰهُ یَتَوَفَّى الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِهَا

ترجمہ کنزالایمان: اللہ ہی جانو کو وفات دیتا ہے ان کی موت کے وقت (الزمر ،۴۲)

اس سے پہلے کہ موت ہمیں دنیا سے کوچ کا پروانہ تھما دے ہمیں چاہیے کہ جلد از جلد اپنے اوقات کو نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچانے میں صرف کرنے لگیں کیونکہ بروز قیامت ہم سے ہمارے اوقات ،اعمال ،،وسائل، اور معاملات سبھی کا حساب لیا جائے گا جیسا کہ فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :انسان بروز قیامت اپنے رب کی بارگاہ سے اس وقت تک قدم نہ ہٹا سکے گا جب تک پانچ سوالات کے جواب نہ دے لے ۔

تم نے زندگی کیسے بسر کی

جوانی کس طرح گزاری

مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا

اپنے علم کے مطابق کہاں تک عمل کیا۔ ( آقا کا جدول صفحہ نمبر 15)

عالم کے وقت کی تقسیم:

عالم کے لئے بھی بہتر ہے کہ وہ اپنے اوقات کو تقسیم کر لے کیونکہ اوقات کو علم کی ترتیب میں مشغول رکھنے کو طبیعت برداشت نہیں کرتی

لہٰذا مناسب ہے کہ بعدِ صبح سے طلوع ِآفتاب تک کے وقت کو اوراد و وظائف کے ساتھ خاص کر دے کے۔

وقتِ عصر تک تصنیف اور مطالعہ کرنے میں مشغول رہے ۔

اور وقت عصر سے سورج کے زرد ہونے تک تفسیر حدیث اور جو علم نافع اس کے سامنے پڑھا جا رہا ہو اسے سنیں ۔

سورج زرد ہونے سے غروب ہونے تک ذکر استغفار اور تسبیح وغیرہ میں مشغول رہے ۔( احیاء العلوم، صفحہ نمبر 1031)

علمی مشاغل کے لیے صبح کا وقت بہت مناسب ہے سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا امام ترمذی نے نقل کی ہے اے اللہ میری امت کے لئے صبح کے اوقات میں برکت عطا فرما ۔( آقا کا جدول 46)

ہر کام کے لیے وقت اور ہر وقت کے لئے کام ہونا چاہیے اور وقت کے لیے ایک کام ہونا چاہیے ۔

اے رضا ہر کام کا اِک وقت ہے دل کو بھی آرام ہو ہی جائے گا

وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
3 years ago

وقت زندگی ہے اسے بہترطور پر استعمال کرکے ہم کامیاب ہوسکتے ہیں،اس لیے ضروری ہے کہ ہم وقت کی اہمیت کو سمجھیں،وقت ضائع کرنے والے عناصر کا جائزہ لیں ،وقت کو بہتر استعمال کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کریں اور اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں۔محبوب کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے جہاں ہر معاملے میں ہماری راہنمائی فرمائی ہے وہیں وقت کی اہمیت اور قدر کو بھی اُجاگر کرتے ہوئے فرمایا:

اِغْتَنِمْ خَمْساً قَبْلَ خَمْسٍ: شَبَابَکَ قَبْلَ ہَرَمِکَ وَصِحَّتَکَ قَبْلَ سَقَمِکَ وَغِنَاکَ قَبْلَ فَقْرِکَ وَفَرَاغَکَ قَبْلَ شُغْلِکَ وَحَیَاتَکَ قَبْلَ مَوْتِکَ

ترجمہ:پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو (۱)جوانی کو بڑھاپے سے پہلے(2)صحت کو بیماری سے پہلے (3)مالداری کوتنگدستی سے پہلے(4) فرصت کومشغولیت سے پہلے اور (5) زندَگی کوموت سے پہلے ۔(اَلْمُسْتَدْرَک ج۵ ص۴۳۵ حدیث ۷۹۱۶ دارالمعرفۃ بیروت)

''دن'' کا اعلان:

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وقت ضائع کرنے والوں کو تنبیہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: روزانہ صبح جب سورج طلوع ہوتا ہے تو اُس وقت "دن" یہ اعلان کرتا ہے: اگر آج کوئی اچّھا کام کرنا ہے تو کرلو کہ آج کے بعد میں کبھی پلٹ کر نہیں آؤں گا۔(شُعَبُ الْاِیْمَان ج۳ ص۳۸۶حدیث۳۸۴۰ دارالکتب العلمیۃ بیروت)

ایک اور مقام پر فرمایا: دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بَہُت سے لوگ دھوکے میں ہیں ، ایک صحّت اور دوسری فراغت۔(صَحِیحُ البُخارِیّ ج۴ ص۲۲۲حدیث ۶۴۱۲ دارالکتب العلمیۃ بیروت)

افسوس کرنے والا جنتی

اگر کوئی وقت کی اہمیت کو نظرانداز کرتے ہوئے اسے ضائع کرتا ہے تو جنت میں جانے کے باوجود بھی افسوس کرے گا چنانچہ حدیث پاک میں فرمایا گیا:"اہلِ جنّت کوکسی چیز کا بھی افسوس نہیں ہوگا سوائے اُس ساعت (یعنی گھڑی ) کے جو (دنیا میں)اللہ پاک کے ذِکر کے بِغیر گزرگئی۔"(صَحِیحُ البُخارِیّ ج۴ ص۲۲۲حدیث ۶۴۱۲ دارالکتب العلمیۃ بیروت)

وقت کی اہمیت کو سمجھنے والے:

آئیے اسلاف میں سےچند ہستیوں کے واقعات پڑھئیے تاکہ ہمارے دلوں میں بھی وقت کی اہمیت مزید اُجاگر ہو اور ہم بھی اسے زیادہ سے زیادہ قیمتی بنائیں،چنانچہ

1 حافِظ اِبن عَساکِر تَبْیِیْنُ کَذِبِ الْمُفْتَرِی میں فرماتے ہیں: (پانچویں صدی کے مشہور بزرگ) حضرت سیِّدُنا سلیم رازی رحمۃ اﷲتعالیٰ علیہ کا قَلَم جب لکھتے لکھتے گھس جاتا تو قَط لگاتے (یعنی نوک تراشتے )ہوئے(اگر چِہ دینی تحریر کیلئے یہ بھی ثواب کا کام ہے مگر ایک پنتھ دو کاج کے مِصداق) ذکرُ اﷲ شُروع کردیتے تاکہ یہ وَقت صِرف قَط لگاتے ہوئے ہی صَرف نہ ہو!

2 آٹھویں صَدی کے مشہور شافِعی عالم سیِّدُنا شمس الدّین اَصبہانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بارے میں حافِظ ابنِ حجر رحمۃ اﷲ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اس خوف سے کھانا کم تناوُل فرما تے تھے کہ زیادہ کھانے سے بَول وبَراز کی ضَرورت بڑھے گی اور بار باربیت الخلاء جاکر وَقت صَرف ہوگا! (الدررالکامنۃ للعسقلانی ج۴ ص۳۲۸ داراحیاء التراث العربی بیروت)

3 حضرتِ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تذکِرۃُ الحُفَّاظ میں خطیبِ بغدادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بارے میں تحریر فرماتے ہیں :''آپ راہ چلتے بھی مطالَعَہ جاری رکھتے۔'' (تاکہ آنے جانے کا وقت بے کار نہ گزرے) :۔۔ (تذکرۃ الحفاظ ج۳ ص۲۲۴ دارالکتب العلمیۃ بیروت)

4 حضرتِ جنید بغدادی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ وقتِ نَزْع قرآنِ پاک پڑھ رہے تھے، ان سے اِستفسار کیا گیا :اس وَقت میں بھی تلاوت؟ اِرشاد فرمایا: میرا نامہ اَعمال لپیٹا جارہا ہے تو جلدی جلدی اس میں اِضافہ کررہا ہوں۔(صید الخاطر لابن الجوزی ص۲۲۷ ،مکتبہ نزار مصطفٰے الباز)

مذکورہ واقعات کے علاوہ بیسویں بزرگان دین کی زندگیوں کے واقعات تاریخ کے اوراق میں سنہری حروف سے لکھے ہوئے ہیں لیکن وقت کی اہمیت کو سمجھنے اور اس کا درست استعمال کرنے والے کے لیے یہی کافی ہیں، اللہ پاک ہمیں حقیقت میں وقت کی اہمیت سمجھنے کی توفیق نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

وقت کی اہمیت 

Tue, 9 Jun , 2020
3 years ago

ایک شخص اسٹاپ پر جا رہا تھا۔ راستے میں اس نے دیکھا کہ بندر کا تماشا چل رہا ہے۔ وہ اسے دیکھنے میں مشغول ہو گیا لیکن پھر اسے یاد آیا کہ کہیں بس نہ نکل جائے  لہذا وہ اس منظر کو وہیں چھوڑ کر آگے چل دیا۔ جب اسٹاپ پر پہنچا تو واقعی بس نکل چکی تھی اس نے دوڑ کر پکڑنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکا۔ پیارے بھائیوں یہ وقت بھی اس بس کی طرح ہے۔کسی کے لئے نہیں رکتا۔( فرضی حکایت)

وقت ایک قیمتی شئ ہے اس کی ضرورت ہر شعبے میں ہے۔ اس وقت ایسا زمانہ چل رہا ہے کہ ہر شخص مصروف ہے اور فراغت کا حصول مشکل بن چکا ہے۔ لیکن ایسے افراد کی بھی کمی نہیں جن کا وقت کسی بھی کام میں صرف نہیں ہوتا اور وہ ہر وقت سست رہتے ہیں۔ ایسے لوگ بعد میں بہت پچھتاتے ہیں اور بہت افسوس کرتے ہیں۔ جبکہ وہ لوگ جو وقت کو بہتر طور پر استعمال کرتے ہیں وہ اپنی زندگی میں مطمئن رہتے ہیں۔ یقیناََ عقلمند وہی ہے جو اپنے وقت کو اہمیت دے۔ {علم و علما۶ کی اہمیت ص١٥ مکتبہ اہلسنت}

غفلت سے نکلنے اور زندگی کو اصل مقصد کے لئے صرف کرنے کے لئے قرآن پاک میں جگہ جگہ توجہ دلائی گئی ہے ،الله پاک فرماتا ہے: وھو الذی جَعَلَ لکم اللَّیلَ و النھارَ خِلفَةََ لِمَن اَ رَادَ اَن یَّذَّکَّرَ اَو اَرَادَ شُکُوراً۰(الفرقان ٦٢ پ ١٨)

ترجمہ کنز العرفان: اور وہی ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والا بنایا (یہ) اس کیلئے (نشانی) ہے جو نصیحت حاصل کرنا چاہتا ہے یا جو (الله کا) شکر ادا کرنا چاہتا ہے۔ (متاع وقت اور کاروان علم ص ٥٢ مکتبہ عمر فاروق)

قرآن پاک میں مختلف اوقات کی قسمیں ملتی ہیں۔ جیسے واللیل، والعصر وغیرہ ان قسموں کا ایک مقصد وقت کی اہمیت کو اجاگر کرنا بھی ہے۔ شریعت کے احکام میں ذرا غور کیجیے کہ اسلام نے ہر عمل اور حکم کے متعلق ایک معین وقت کے اندر ادائیگی کی پابندی لگائی ہے۔ جیسے نماز، روزہ، زکاة، حج اور دیگر احکام۔اس کا بھی ایک مقصد یہی ہے کہ وقت کی اہمیت معلوم ہو۔ { متاع وقت اور کاروان علم،ص٥٢ مکتبہ عمر فاروق}

اسی طرح نظام کائنات سے بھی وقت کی اہمیت کو جانا جا سکتا ہے۔ جیسے دن اور رات کا اپنے وقت پر آنا، چاند سورج کا طلوع و غروب ہونے میں ایک منٹ بھی تاخیر نہ کرنا وغیرہ۔

وقت کی قدر کے بارے میں دو فرامین مصطفے صلی اللہ علیہ وسلمدو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں،ایک صحت اور دوسری فراغت۔ (صحیح بخاری ج٤،ص٢٢٢ حدیث٢٤١٦ دار الکتب العلمیۃ بیروت،انمول ہیرے صفحہ ١٦ )

٢)انسان کے اسلام کی خوبیوں میں سے ایک (خوبی) چھوڑ دینا ہے اس (امر) کا جو اسے نفع نہ دے۔ {سنن الترمذی ج٤ ص١٤٢ حدیث ٢٣٤٤ دارالفکر بیروت} {انمول ہیرے صفحہ ١٥}

وقت کی قدر دانوں کے ارشادات:

١)حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں: میری طبیعت پر یہ بات بڑی گراں گزرتی ہے کہ میں کسی کو بالکل فارغ دیکھوں کہ نہ وہ دین کے کام میں مشغول ہو نہ دنیا کے۔ {متاع وقت اور کاروان علم صفحہ ٥٥ مکتبہ عمر فاروق}

٢)حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: یہ ایام تمہاری عمروں کے صحیفے ہیں، اچھے اعمال سے ان کو دوام بخشو۔ {انمول ہیرے صفحہ ١٦} {متاع وقت اور کاروان علم صفحہ ٥٥}

وقت کو بچانے اور بہتر طور پر استعمال کرنے کے لئے چند ہدایات:

جدول(schedule):

ہر انسان کے ذمہ مختلف کام ہوتے ہیں ان کی ادائیگی کے لئے آسان صورت یہی ہے کہ اپنا جدول بنایا جاۓ۔ {متاع وقت اور کاروان علم ص٧٩ مکتبہ عمر فاروق}

صحت:

زندگی سے تعمیری کام لینے کے لئے صحت کی حفاظت بھی ضروری ہے۔ {متاع وقت اور کاروان علم ص٨٢}

احتساب:

آج میں نے کتنا وقت ضائع کیا،کہاں ضائع کیا وغیرہ۔اس طرح سوچنے کے عمل کو احتساب کہتے ہیں۔ {متاع وقت اور کاروان علم ص٨٣}

کاموں کو مؤخر کرنے یا ادھورا چھوڑنے سے بچیے:

یاد رکھیں کل کریں گے یہ ایک دھوکہ ہے،نیز ایک کام کو مکمل طور پر کرنا کئی نا مکمل کاموں کا خون کرنے سے بہتر ہے۔ {شاہراہ زندگی پر کامیابی کا سفر،ص٤مصنف محمد بشیر جمعہ}

فضول کاموں سے بچیے:

جیسے موبائل فون کا غیر ضروری استعمال وغیرہ۔ {شاہراہ زندگی پر کامیابی کا سفر،ص٤مصنف محمد بشیر جمعہ}

وقت میں برکت کے لئے دعا بھی کرتے رہنا چاہیے کجیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ میرے لئے اوقات میں برکت فرما اور انہیں صحیح مصرف میں لانے کی توفیق دے۔ {شاہراہ زندگی پر کامیابی کا سفر،ص٤مصنف محمد بشیر جمعہ)