ایک شخص اسٹاپ پر جا رہا تھا۔ راستے میں اس
نے دیکھا کہ بندر کا تماشا چل رہا ہے۔ وہ اسے دیکھنے میں مشغول ہو گیا لیکن پھر اسے
یاد آیا کہ کہیں بس نہ نکل جائے لہذا وہ
اس منظر کو وہیں چھوڑ کر آگے چل دیا۔ جب اسٹاپ پر پہنچا تو واقعی بس نکل چکی تھی اس نے دوڑ کر پکڑنے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ
ہو سکا۔ پیارے بھائیوں یہ وقت بھی اس بس کی طرح ہے۔کسی کے لئے نہیں رکتا۔( فرضی
حکایت)
وقت ایک قیمتی شئ ہے اس کی ضرورت ہر شعبے میں ہے۔ اس وقت ایسا زمانہ
چل رہا ہے کہ ہر شخص مصروف ہے اور فراغت کا حصول مشکل بن چکا ہے۔ لیکن ایسے افراد
کی بھی کمی نہیں جن کا وقت کسی بھی کام میں صرف نہیں ہوتا اور وہ ہر وقت سست رہتے
ہیں۔ ایسے لوگ بعد میں بہت پچھتاتے ہیں اور بہت افسوس کرتے ہیں۔ جبکہ وہ لوگ جو
وقت کو بہتر طور پر استعمال کرتے ہیں وہ اپنی زندگی میں مطمئن رہتے ہیں۔ یقیناََ
عقلمند وہی ہے جو اپنے وقت کو اہمیت دے۔ {علم و علما۶ کی اہمیت ص١٥
مکتبہ اہلسنت}
غفلت سے نکلنے اور زندگی کو اصل مقصد کے
لئے صرف کرنے کے لئے قرآن پاک میں جگہ جگہ توجہ دلائی گئی ہے ،الله پاک
فرماتا ہے: وھو الذی
جَعَلَ لکم اللَّیلَ و النھارَ خِلفَةََ لِمَن اَ رَادَ اَن یَّذَّکَّرَ اَو
اَرَادَ شُکُوراً۰(الفرقان ٦٢ پ ١٨)
ترجمہ کنز العرفان: اور وہی ہے جس
نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے والا بنایا (یہ) اس کیلئے (نشانی) ہے جو
نصیحت حاصل کرنا چاہتا ہے یا جو (الله کا) شکر ادا کرنا چاہتا ہے۔ (متاع وقت اور کاروان علم ص ٥٢ مکتبہ عمر
فاروق)
قرآن پاک میں مختلف اوقات کی قسمیں ملتی
ہیں۔ جیسے واللیل،
والعصر
وغیرہ ان قسموں کا ایک مقصد وقت کی اہمیت کو اجاگر کرنا بھی ہے۔ شریعت کے احکام میں
ذرا غور کیجیے کہ اسلام نے ہر عمل اور حکم کے متعلق ایک معین وقت کے اندر ادائیگی
کی پابندی لگائی ہے۔ جیسے نماز، روزہ، زکاة، حج اور دیگر احکام۔اس کا بھی ایک مقصد
یہی ہے کہ وقت کی اہمیت معلوم ہو۔ { متاع
وقت اور کاروان علم،ص٥٢ مکتبہ عمر فاروق}
اسی طرح نظام کائنات سے بھی وقت کی اہمیت
کو جانا جا سکتا ہے۔ جیسے دن اور رات کا اپنے وقت پر آنا، چاند سورج کا طلوع و
غروب ہونے میں ایک منٹ بھی تاخیر نہ کرنا وغیرہ۔
وقت کی قدر کے بارے میں دو فرامین مصطفے صلی اللہ علیہ وسلمدو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں
بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں،ایک صحت اور دوسری فراغت۔ (صحیح بخاری ج٤،ص٢٢٢ حدیث٢٤١٦
دار الکتب العلمیۃ بیروت،انمول ہیرے صفحہ ١٦ )
٢)انسان کے اسلام کی خوبیوں میں سے ایک
(خوبی) چھوڑ دینا ہے اس (امر) کا جو اسے نفع نہ دے۔ {سنن الترمذی ج٤ ص١٤٢ حدیث ٢٣٤٤ دارالفکر
بیروت} {انمول ہیرے صفحہ ١٥}
وقت کی قدر دانوں کے
ارشادات:
١)حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ
فرماتے ہیں: میری طبیعت پر یہ بات بڑی گراں گزرتی ہے کہ میں کسی کو بالکل فارغ
دیکھوں کہ نہ وہ دین کے کام میں مشغول ہو نہ دنیا کے۔ {متاع وقت اور کاروان علم صفحہ ٥٥ مکتبہ عمر
فاروق}
٢)حضرت علی رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں: یہ ایام تمہاری عمروں کے صحیفے ہیں، اچھے اعمال سے ان کو دوام
بخشو۔ {انمول ہیرے صفحہ ١٦} {متاع وقت اور کاروان علم صفحہ ٥٥}
وقت کو بچانے اور بہتر طور
پر استعمال کرنے کے لئے چند ہدایات:
جدول(schedule):
ہر
انسان کے ذمہ مختلف کام ہوتے ہیں ان کی ادائیگی کے لئے آسان صورت یہی ہے کہ اپنا جدول بنایا جاۓ۔ {متاع وقت اور کاروان علم ص٧٩ مکتبہ عمر
فاروق}
صحت:
زندگی سے تعمیری کام لینے کے لئے صحت کی حفاظت
بھی ضروری ہے۔ {متاع وقت اور کاروان علم
ص٨٢}
احتساب:
آج
میں نے کتنا وقت ضائع کیا،کہاں ضائع کیا وغیرہ۔اس طرح سوچنے کے عمل کو احتساب کہتے
ہیں۔ {متاع وقت اور کاروان علم ص٨٣}
کاموں کو مؤخر کرنے یا
ادھورا چھوڑنے سے بچیے:
یاد رکھیں کل کریں گے یہ ایک دھوکہ ہے،نیز
ایک کام کو مکمل طور پر کرنا کئی نا مکمل کاموں کا خون کرنے سے بہتر ہے۔ {شاہراہ زندگی پر کامیابی کا سفر،ص٤مصنف محمد
بشیر جمعہ}
فضول کاموں سے بچیے:
جیسے موبائل فون کا غیر ضروری استعمال
وغیرہ۔ {شاہراہ زندگی پر کامیابی کا
سفر،ص٤مصنف محمد بشیر جمعہ}
وقت میں برکت کے لئے دعا بھی کرتے رہنا
چاہیے کجیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ دعا کیا کرتے تھے: اے اللہ میرے
لئے اوقات میں برکت فرما اور انہیں صحیح مصرف میں لانے کی توفیق دے۔ {شاہراہ زندگی پر کامیابی کا سفر،ص٤مصنف محمد
بشیر جمعہ)