وقت کسی کا انتظار نہیں کرتا کتا گھڑ ی کی
سویئاں کبھی نہیں رکتی ۔جو وقت سے فائدہ
اٹھاتا ہے وقت اس کے کام آ جاتا ہے اور جو وقت کی قدر نہیں کرتا وقت اس سے کوسوں
پیچھے چھوڑ کر آگے نکل جاتا ہے وقت ایک عظیم دولت ہے وہی شخص دنیا میں میں ثروت
حاصل کرسکتا ہے جو وقت کی قدر کریں( نیٹ
سے لیا)
وقت کی قدر کیجئے:
سید نا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے
روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے
فرمایا: یا پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو ں ۔اپنی جوانی کو بڑھاپے
سے پہلے
اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے
اپنی مال داری کو اپنی فقیری سے پہلے
اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے اور
اپنی زندگی کو موت سے پہلے ۔(المستدرک للحاکم حدیث: 9167 )
طالب علم اگر اسکول ،جامعہ نہ جائے تو
تعلیم حاصل نہیں کرسکتا ،کسان اگر فصل وقت پر نہ بوئے ،وقت پر پانی نہ دے، اور وقت
پر نہ کاٹے تو کبھی بھی فائدہ حاصل نہیں کر سکتا
کاشانہ اقدس کا جدول:
اللہ کے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات
طیبہ کے حالات
واقعات پر مشتمل حضرت سیدنا امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کا بیان ہے :کہ
میں نے اپنے والد حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا کہ
آقائے دوجہاں ،مکین لا مکاں صلی اللہ علیہ وسلم کا جو وقت اپنے
دولت خانہ میں گزرتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس میں کیا کرتے تھے؟ انہوں نے بتایا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر
میں داخل ہوتے تو اس میں قیام کے وقت کے تین حصے کر لیتے تھے۔
ایک
حصہ اللہ کی
عبادت کے لیے
دوسرا اپنے اہل گھر والوں کے لیے لیے۔
تیسرا
اپنی ذات اقدس کے لئے لئے ( آقا کاجدول صفحہ نمبر 2)
اس سے معلوم ہوا کہ ہمیں بھی ان امور کو
انجام دینے کے لیے اوقات مقرر کر لیے چاہیے یعنی ایک مخصوص جدول بناکر اس کے مطابق ہی کام
کریں جیسے ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اوقات کو
تقسیم فرما رکھا تھا تھا( آقاکا جدول صفحہ نمبر 11)
نظام
کائنات میں غور کریں تو ہر جگہ قدرت خداوندی کے جلوے دکھائی دیتے ہیں ۔وہ خالق و
مالک قادر حکیم کی ایک واضح دلیل ہے کیونکہ اس نظام ہستی میں وہی ہے زندگی و موت کا مالک ہے کہ ارشادِ باری تعالیٰ
ہے: لِكُلِّ نَبَاٍ مُّسْتَقَرٌّ٘ ترجمہ کنزالایمان: ہر خبر کا ایک وقت مقرر ہے۔( پارہ نمبر 7 سورہ انعام آیت 67)
اسی
طرح ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : اَللّٰهُ یَتَوَفَّى
الْاَنْفُسَ حِیْنَ مَوْتِهَا
ترجمہ کنزالایمان: اللہ ہی جانو کو وفات
دیتا ہے ان کی موت کے وقت (الزمر ،۴۲)
اس سے پہلے کہ موت ہمیں دنیا سے کوچ کا پروانہ تھما دے ہمیں
چاہیے کہ جلد از جلد اپنے اوقات کو نیکیاں کرنے اور گناہوں سے بچانے میں صرف کرنے
لگیں کیونکہ بروز قیامت ہم سے ہمارے اوقات ،اعمال ،،وسائل، اور معاملات سبھی کا حساب لیا جائے گا جیسا کہ فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے :انسان
بروز قیامت اپنے رب کی بارگاہ سے اس وقت تک قدم نہ ہٹا سکے گا جب تک پانچ سوالات
کے جواب نہ دے لے ۔
تم
نے زندگی کیسے بسر کی
جوانی
کس طرح گزاری
مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا
اپنے علم کے مطابق کہاں تک عمل کیا۔ ( آقا کا جدول صفحہ نمبر 15)
عالم کے وقت کی تقسیم:
عالم کے لئے بھی بہتر ہے کہ وہ اپنے اوقات
کو تقسیم کر لے کیونکہ اوقات کو علم کی
ترتیب میں مشغول رکھنے کو طبیعت برداشت نہیں کرتی
لہٰذا مناسب ہے کہ بعدِ صبح سے طلوع ِآفتاب تک
کے وقت کو اوراد و وظائف کے ساتھ خاص کر دے کے۔
وقتِ
عصر تک تصنیف اور مطالعہ کرنے میں مشغول رہے ۔
اور وقت عصر سے سورج کے زرد ہونے تک تفسیر
حدیث اور جو علم نافع اس کے سامنے پڑھا جا
رہا ہو اسے سنیں ۔
سورج زرد ہونے سے غروب ہونے تک ذکر استغفار
اور تسبیح وغیرہ میں مشغول رہے ۔( احیاء العلوم، صفحہ نمبر 1031)
علمی
مشاغل کے لیے صبح کا وقت بہت مناسب ہے سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ
دعا امام ترمذی نے نقل کی ہے اے اللہ میری امت کے لئے صبح کے اوقات میں برکت
عطا فرما ۔( آقا کا جدول 46)
ہر کام
کے لیے وقت اور ہر وقت کے لئے کام ہونا چاہیے اور وقت کے لیے ایک کام ہونا چاہیے ۔