وقت کی قدر کرو وقت بیش و بہا دولت ہے گیا وقت ہاتھ آتا نہیں جو وقت کی
قدروقیمت نہیں جانتا وہ بڑے گھاٹے میں ہے۔ بطور ایک مسلمان ہمیں اپنے اوقات کو
صحیح اور اللہ کی
رضا کے مطابق استعمال کرکے آخرت میں سرخروئی کی جدوجہد کرنی ہے اللہ عزوجل نے
قرآن کریم میں کئی مقامات پر مختلف اوقات کی قسم اٹھائی جس سے وقت کی اہمیت اور
فضیلت کا ہم اندازہ کر سکتے ہیں اللہ عزوجل نے سورۃ العصر میں میں زمانے کی قسم
اٹھاتے ہوئے فرمایا:
قسم ہے
انسان خسارے میں ہے ۔(العصر ،۱،۲ )
پھر اللہ عزوجل نے
سورۃ الفجر میں وقت فجر اور عشرئہ ذوالحجہ
کی قسم اٹھائی اور ارشاد فرمایا:
فجر کے
وقت کی قسم اور دس مبارک راتوں کی قسم (القرآن سورۃ العصر آیت نمبر 1،2 پارہ 30 )
اللہ عزوجل نے
سورۃ الضحی میں چاشت کے وقت اور رات کی قسم اٹھاتے ہوئے فرمایا
:قسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے( القرآن
سورۃ الضحی آیت نمبر1،2 پارہ 30 )
اسی طرح احادیث مبارکہ میں سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم نے
وقت کی اہمیت کو اجاگر کیا حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے
روایت ہے حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو نعمتوں کے بارے میں اکثر لوگ
خسارے میں رہتے ہیں صحت اور فراغت( بخاری شریف)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے
روایت ہے کہ ایک شخص کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے
غنیمت جانو : اپنی جوانی کو بڑھاپے سے
پہلے ،اپنی صحت کو اپنی بیماری سے پہلے،
اپنے مال داری کو اپنی فقیری سے پہلے،
اپنی فراغت کو اپنی مشغولیت سے پہلے اور اپنی زندگی کو اپنی موت سے پہلے
(المستدراک 7916)
فرضی حکایت:
وقت کی اہمیت کا اندازہ اس حکایت سے بھی لگایا جاسکتا ہے ایک بار ایک
لڑکا نہایت تیزی سے ایک بس سٹاپ پر پہنچا تو کیا دیکھتا ہے کہ بس وہاں سے چل پڑی
اور وہ دور جاتے ہوئے اسے دکھائی دے رہی ہے اس لڑکے نے بس کو پکڑنے کے لیے دوڑنا
شروع کر دیا وہ کافی تیز رفتار سے بھاگتا وہ بس کے قریب پہنچ گیا تھا کہ تھک گیا
اور وہیں سانس لینے کے لئے رک گیا اور بس نکل گئی وہ مایوسی کے عالم میں واپس
اسٹینڈ پر آ گیا وہاں پر پہلے سے موجود ایک بزرگ نے نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے
کہا :کہ تم اچھا دوڑے ہاں اگر ایک منٹ پہلے دوڑنا شروع کر دیتے
تو شاید بس کو پکڑ لیتے ۔