وقت ایک بہت بڑا سرمایہ ہے اسلام نے وقت کی
اہمیت کو بیان کیا ہے اﷲتعالیٰ نے وقت کی اہمیت کو دلوں میں بٹھانے کیلئے قرآن پاک میں جگہ جگہ قسمیں یاد فرمائیں ہیں ۔ کہیں پر تو اللہ عزوجل
فرماتا ہے " وَ النَّهَارِ اِذَا جَلّٰىهَاﭪ(۳) وَ الَّیْلِ اِذَا یَغْشٰىهَاﭪ(۴)
ترجمہ کنزالایمان: اور دن کی قسم جب اسے چمکا ئے اور رات کی جب اسے چھپائے۔(سورۃ الشمس)
اور
کہیں پہ اللہ عزوجل
فرماتا ہے: وَ الضُّحٰىۙ(۱) وَ الَّیْلِ اِذَا سَجٰىۙ(۲) ترجمہ کنزالایمان: چاشت کی قسم اور
رات کی جب پردہ ڈالے ۔(سورۃ الضحی (
تو یہ دن کی قسم،رات کی قسم، چاشت کی قسم اللہ تعالی نےقسم
اٹھائی تو اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جن جن سیاروں اور زاویوں
سے وقت بنتا ہے اللہ تعالیٰ نے ان کی قسمیں اٹھا کر ہمیں یہ بتایا ہے
کہ وقت ایک بڑی طاقت اور بہت بڑا سرمایا ہے۔ حضر ت امام بخاری علیہ الرحمۃ کتاب
الرِقَاق کی پہلی حدیث ہی اس عنوان سے لائے ہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: نِعْمَتَانِ مَغْبُوْنٌ
فِیْھِمَاکَثِیْرٌ مِنَ النّاَسِ اَلصِّحَّۃُ وَالْفَرَاغُ ترجمہ:
"دو نعمتیں ہیں جن میں بہت لوگ گھاٹے میں ہیں ۔تندرستی اور فراغت "
صحت اور فراغت کے لمحوں کو بہت زیادہ لوگ ضائع
کر دیتے ہیں۔ جب صحت نہیں ہوتی تو اس وقت اس کی قدر ہوتی ہے اور جب وقت ہاتھ سے
نکل جاتا ہے تو پھرانسان ا س کا طالب ہوتا ہے کہ کاش میرے پاس وقت ہوتا تو میں یہ
بھی کر لیتا۔ اور اس کا شدت سے احساس اس وقت ہوگا جب آخری سانس نکل رہی ہوگی۔ اور
پھر بندہ ہاتھ مَلے گا، کاش کہ مجھے چند لمحے ہی دے د ئیے جائیں اور میں اپنی
زندگی سنوارلوں لیکن اس وقت، وقت ہاتھ سے
نکل چکا ہوگا۔ آج موقع ہے فرصت کے لمحے ہیں ان کو غنیمت سمجھ لیا جائے۔ کسی نے
کیا خوب کہا ہے!
؎ وقت پر کافی ہے ایک قطرہ آبِ خوش ہنگام کا
جل گیا جب کھیت برسا مینہ تو پھر کس
کام کا
کوئی بھی چیز ضائع ہو جائے تو اس کا بدل
ہے،لوٹائی جا سکتی ہے اس کا متبادل لیا جا سکتا ہے لیکن وقت کو نہ لوٹایا جا سکتا
ہے اور نہ ہی وقت کا کوئی متبادل لیا جا سکتا ہے،ہاتھ سے نکل گیا تو اس کو پکڑا
نہیں جا سکتا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت
جانو۱۔بڑھاپے سے پہلے جوانی کو۲۔ بیماری سے پہلے تندرستی کو۳۔ مصروفیت سے پہلے فراغت کو۴۔ فقرومحتاجی سے پہلے خوشحالی و مالداری کو۵۔ موت سے پہلے زندگی کو (المستدرک للحاکم،
کتاب الرقاق، ص۴۳۵)
اگر ہم چاہیں تو اس دنیا میں رہتے ہوئے صرف
ایک سیکنڈ میں جنت کے اندر ایک درخت لگوا سکتے ہیں اور جنت میں درخت لگوانے کا
طریقہ بھی نہایت ہی آسان ہے چنانچہ "ابنِ ماجہ شریف" کی ایک حدیث پاک کے مطابق ان چاروں کلمات میں
سے جو بھی کَلِمَہ کہیں جنت میں ایک درخت لگا دیا جائیگا : (۱) سُبْحٰنَ
اللّٰہِ
(۲) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ
(۳) لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ (۴) اَللّٰہُ اَکْبَرُ (ماخوذ ازنیک بننے
اور بنانے کے طریقے ، ص۴۸۸)
امیرُالمئومنین حضرت سیدنا علیُّ المرتَضٰی
رضی اللہ
عنہ
فرماتے ہیں یہ" ایّام " تمہاری زندگی کے صَفْحات ہیں ان کو اچھے اعمال سے زینت بخشو۔حضرت سیدنا
عبداللہ ابنِ
مسعود رضی
اللہ عنہ
فرماتے ہیں"میں اپنی زندگی کے گزرے ہوئے اُس دن کے مقابلے میں کسی چیز پر
نادم نہیں ہوتا جو دن میرا نیک اعمال میں اضافے سے خالی ہو"۔
حضرت سیدنا امام شافعی ص فرماتے ہیں
"میں ایک مدّت تک اہل ُاللہ کی صحبت سے فیض یاب رہا ان کی صحبت سے مجھے
دو اَہم باتیں سیکھنے کو ملیں " (۱)وقت تلوار کی طرح ہے تم اس کو (نیک اعمال
کے ذریعے) کاٹوورنہ (فضولیات میں مشغول کرکے) یہ تم کوکاٹ دے گا (۲)اپنے
نفس کی حفاظت کرو اگر تم نے اس کو اچھے کام میں مشغول نہ رکھا تو یہ تم کوکسی برے
کام میں مشغول کر دے گا۔
آٹھویں صدی کے مشہور شافعی عالم سیدنا
شمسُ الدین اصبہانی رحمۃاللہ علیہ کے بارے میں حافظ ابنِ حجررحمۃاللہ علیہفرماتے
ہیں کہا جاتا ہے" آپ رحمۃاللہ علیہ اس خوف سے کھانا کم تناول فرماتے
تھے کہ زیادہ کھانے سے بول و براز کی ضرورت بڑھے گی اور باربار بیت الخلاء جا کر
وقت صرف ہوگا"(ماخوذ ازنیک بننے اور بنانے کے طریقے ، ۴۸۹)۔
دنیا میں وہی لوگ کامیاب ٹھہرے جنہوں نے
وقت کی قدر کی اللہ
عزوجل
کے فضل وکرم سے اور وقت کی قدر کی برکت سے عبدالقادرجیلانی رحمۃاللہ علیہ"غوثُ
الاعظم" کہلائے، علی ہجویریرحمۃاللہ علیہ "داتا گنج بخش"مشہور ہوئے
اور معین الدین ر حمۃاللہ علیہ نے "خواجہ غریب نواز" بننے کا
اعزاز پایا۔ اللہ
عزوجل
ہمیں وقت کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔