محمد زین عطاری ( درجہ رابعہ جامعۃ المدینہ فیضان
جمال مصطفی ڈیرہ گجراں لاہور )
امام ابو القاسم علی بن حسن بن عساکر لکھتے ہیں :۔
حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے
تھے آپ علیہ السلام کا نام لوط بن ھاران تھا اور ھاران یہ حضرت ابراہیم علیہ
السلام کے بھائی تھے اس نسبت سے آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہوئے۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ارض مقدسہ کی طرف بھیجا گیا
اور حضرت لوط علیہ السلام کو چار شہروں کی طرف بھیجا گیا سدوم، اموراء، عاموراء،
صبویراء، ان کی آبادی کا مجموعہ چار لاکھ تھا اور ان میں سب سے بڑا شہر سدوم تھا
حضرت لوط علیہ السلام اسی میں رہتے تھے یہ شام کے شہرں میں سے ہے اور فلسطین سے
ایک دن اور ایک رات کی مسافت پر واقع ہے اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کو مہلت دی تھی
انہوں نے اسلامی شرم و حیاء کے حجاب چاک کر دیئےاور بہت بڑی بے حیائی کا ارتکاب
کیا حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے درازگوش پر سوار ہو کر قوم لوط کے شہروں میں
جاتے اور ان کو نصیحت کرتے وہ لوگ ان کی نصیحت کو قبول کرنے سے انکار کرتے تھے۔
وہ سب سے بڑی بے حیائی لواطت یعنی لڑکوں سے بدفعلی کرنا تھا
اسی پر حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم ایسی بے حیائی کا ارتکاب
کرتے ہو جو سارے جہان میں تم سے پہلے کسی نے نہیں کی، تم عورتوں کو چھوڑ کر شہوت
پوری کرنے کیلئے مردوں کے پاس جاتے ہو یقیناً تم حد سے گز چکے ہو۔
لواطت کو لواطت
کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ بد فعلی حضرت لوط
علیہ السلام کی قوم میں پائی گئی تھی تو اس نسبت سے اس کا لواطت رکھ دیا گیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قوم لوط کو
دس عادتوں کی وجہ سے ہلاک کر دیا گیا اور میری امت میں اس سے ایک عادت زیادہ ہوگی
ان کے مرد ہم جنس پرست تھے، وہ غلیل سے شکار کرتے تھے ،حمام میں کھیلتے تھے ،
کنکریاں مارتے تھے، دف بجاتے تھے، شراب پیتے تھے، داڑھی کٹاتے تھے، اور مونچھیں
لمبی رکھتے تھے، سیٹی بجاتے تھے، اور
تالیاں پیٹتے تھے، ریشم پہنتے تھے اور میری امت میں ان سے ایک عادت زیادہ ہوگی کہ
عورتیں عورتوں سے جنسی خواہش پوری کریں گی ۔( کنزالعمال 10314مختصرتاریخ دمشق جلد 21صفحہ
236.تا241)
اللہ تعالیٰ قوم لوط کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے قرآن کریم
برھان رشید پارہ 8 سورۃ الاعراف میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنزالایمان : تم مردوں کے پاس شہوت سے
جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم حد سے گزرگئے ۔
احادیث مبارکہ کی روشنی میں قوم لوط کے عمل
کے بارے میں مذمت :
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جن لوگوں کو تم قوم لوط کا عمل کرتے پاؤ تو فاعل (
فعل کو کرنے والے ) اور مفعول بہ (جس کے ساتھ کیا گیا ہو) دونوں کو قتل کر دو۔
(سنن ابو داؤد؛ رقم الحدیث :4462 شعب الایمان ؛رقم الحدیث
:5836)
حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مجھے اپنی امت پر جس چیز کا سب سے زیادہ خوف ہے وہ قوم
لوط کا عمل ہے ۔
(سنن الترمذی؛ رقم الحدیث
: 1461)
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ عزوجل اس مرد کی طرف نظر رحمت نہیں فرماتا جو
مرد سے جنسی خواہش پوری کرے یا عورت سے عمل معکوس کرے ۔(سنن الترمذی؛ رقم الحدیث :1168)
اللہ تعالیٰ ہمیشہ
ہمیں اپنی رضا والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین
دنیا
میں سب سے پہلے بد فعلی شیطان نے کروائی ۔وہ حضرت سیدنا لوط علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام کی قوم ہے۔
امرد حسین یعنی خوبصورت لڑکے کی شکل میں آیا اور ان لوگوں کو اپنی جانب نہیں مائل
کیا یہاں تک کہ گندہ کام کروانے میں کامیاب
ہو گیا۔ اور اس کا ان کو ایسا چسکا لگا کہ
اس برے کام کے عادی ہوگئے اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی
خواہش پوری کرنے لگے۔( مکاشفۃ القلوب ،ص
76)
سیدنا
لوط علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام نے سمجھایا :حضرت سیدنا لوط علی نبینا علیہ
الصلاۃ والسلام نے ان لوگوں کو اس فعل بد سے منع کرتے ہوئے جو بیان فرمایا اس کو پارہ 8 سورۃ الاعراف آیت نمبر 80 اور 81 میں ان الفاظ میں ذکر کیا گیا۔ ترجمہ کنز
الایمان : اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہاں میں کسی نے
نہ کی تم مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر ، بلکہ تم لوگ حد سے گزر
گئے ۔
حضرت
سیدنا لوط علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام کے دنیا و آخرت کی بھلائی پر مشتمل
بیان عافیت نشان کو سن کر بے حیا قوم نے بجائے سر تسلیم خم کرنے کے جو بے باکانہ
جواب دیا اسے پارہ 8 سورۃ الأعراف آیت نمبر 82 میں ان لفظوں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے: ترجمہ کنز الایمان اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ
تھا مگر یہی کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں۔
پتھر نے پیچھا کیا:حضرتِ سیِّدُنالوطعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی قوم کا ایک تاجِر اُس وَقت کاروباری طور پر مکّۃُالمکرَّمہ زادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْمًا آیا ہوا تھا، اُس کے نام کا پتھر وَہیں
پَہُنچ گیا مگر فِرشتوں نے یہ کہہ کر روک لیا کہ یہاللہ عَزَّوَجَلَّ کا حرم ہے۔
چُنانچِہ وہ پتھر40 دن تک حرم کے باہَر زمین و آسمان کے درمیان مُعَلّق ( یعنی لٹکا) رہا جُوں ہی وہ تاجِر فارِغ ہوکر مکّۃُالمکرَّمہ زادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْمًاسے نکل کر حرم سے باہَرہواکہ وہ پتھر اُس پر گر ا
اوروہ وَہیں ہلاک ہوگیا۔( مُکاشَفۃ الْقُلوب
ص 76ماخوذاً(
بدکار قوم پر برسائے جانے والے ہر پتھر پر اس شخص کا نام
لکھا تھا جو اس پتھر سے ہلاک ہوا ۔
(عجائب القرآن)
حضرت
لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ سلام کے بھتیجے تھے ۔اللہ پاک نے آپ علیہ سلام
کو سدوم اور اس کے قریب موجود بستیوں کی طرف نبی بنا کر
بھیجا۔ آپ کی قوم طرح طرح کے گناہوں میں پڑی تھی ۔جن میں سے دس یہ ہیں:۔
1) کفر و شرک
2) واجب حقوق کو پورا نہ کرنے میں کمی
3)
مسافروں کی حق تلفی
4)ان
سے زبردستی بد فعلی کرنا
5)کبوتر
بازی
6)تالیاں،
سیٹیا بجانا
7)مجلسوں
میں فحش باتیں کرنا
8)خوبصورت
لڑکوں کو شہوت کی تسکین کے لیے دیکھنا ،ہاتھ ملانا
9)مردوں
کا مردوں کے ساتھ اور اور عورتوں کا آپس میں بد فعلی کرنا
10)بد
فعلی نہ کرنے والوں کو برا بھلا کہنا
ان
میں موجود برے کاموں میں سے غیر شرعی ،غیر
فطری اور غیر طبعی کام بد فعلی ہے۔ جس کو شروع کرنے والی یہی قوم ہے۔
اسی وجہ سے اس کام کو لواطت کہتے ہیں۔
آپ نے اپنی قوم کو اس برے کام پر تنبیہہ کرتے
ہوئے فرمایا :کیا مخلوق میں تم ہی اس حرام اور خبیث کام کے لیے رہ گئے ہو؟ مردوں
کے ساتھ بد فعلی کرتے ہو اور ان عورتوں کو چھوڑ بیٹھے ہوجنہیں اللہ پاک نے تمہاری
بیویاں بنایا۔ تم اس خبیث عمل کی وجہ سے
حد سے بڑھ گئے ہو۔ اس راستے پر چل کر میری اطاعت کرو جس کی میں تمہیں دعوت دے رہا ہوں۔ اس قوم نے آپ کی ایک نہ مانی اور
حضرت لوط علیہ سلام کی مخالفت پر اتر آئی۔ ان لوگوں نے آپ علیہ سلام کو دھمکی دی
کہ تم اس کام کو برا کہنے سے باز نہ آئے تو ہم ضرور اس شہر سے نکال دیں گے۔ آپ علیہ سلام نے اپنی
قوم کو عذاب الہی سے ڈرایا، ان سے قوم نے
کہا :اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ اس فعل کے کرنے پر عذاب نازل ہوگا تو ہم پر اللہ کا عذاب لے آؤ۔ ان کے اصرار کرنے پر رب
کا عذاب نازل ہوا ۔حضرت لوط علیہ سلام ایمان والوں کو لے کر بستی سے نکل گئے جن
بستیوں میں یہ قوم آباد تھی۔ حضرت جبرائیل
علیہ السلام نے ان کے نیچے اپنا بازو ڈالا
۔ان بستیوں کو اونچا اٹھایا ۔پھر اس بلندی سے ان کو اندھا کر دیا ۔اس کے بعد پتھر
برسا کر انہیں ہلاک کر دیا۔ رب تعالی نے انہیں بعد میں
آنے والی امتوں کے لیے نشان عبرت بنایا۔
آج اگر ہم معاشرے کا جائزہ لیں تو بہت سے لوگ اس
کام میں لگے پڑے ہیں۔ یہاں تک کہ بہت سے ممالک نے اس حرام کام کو قانونا جائز قرار دیا ہے۔ شرم
و حیا کا قتل گلی گلی نظر آتا ہے ۔اس فعل کے عادی بہت سے لاعلاج بیماریوں میں
مبتلا ہیں۔ ان میں سے ایک مہلک مرض ایڈز (AIDS)ہے۔کروڑوں لوگ اس بیماری کا شکار ہو چکے ہیں ۔ہمیں چاہیے
کہ اس کام سے مکمل طور پر بچنے کی کوشش کریں۔
اس برے کام سے بچنے کے چند طریقے یہاں ذکر کیے
جاتے ہیں:۔
1) اللہ
پاک سے دعا کرنا
2) یہ
تصور قائم کرنا کہ اللہ دیکھ رہا ہے
3) اچھے
کاموں میں اپنے آپ کو مصروف کرنا تاکہ ان کاموں کی طرف توجہ نہ جائے
4) اچھی
صحبت اپنانا۔
اللہ ہمیں گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ
علیہ وسلم
ہدایت انسانی کے لیے اللہ تعالٰی نے کم و بیش ایک
لاکھ چوبیس ہزار(124000) پیغمبر مبعوث فرمائے۔انہیں میں سے ایک حضرت لوط علیہ السلام ہیں۔ جو شہر سدوم کے لوگوں
کی ہدایت کرنے کے لئے نبی بنا کر بھیجے گئے ۔
شہر
سدوم کی بستیاں بہت آباد تھیں اور یہاں پر طرح طرح کے پھل اور میوے بکثرت پائے جاتے تھے۔ لوگ ان کے پاس
مہمان بن کر آتے اور ان لوگوں کو مہمان نوازی کا بار اٹھانا پڑتا تھا ۔اس شہر کے
لوگ مہمانوں کی بکثرت آمد کی وجہ سے تنگ آگئے اور شیطان نے ان لوگوں کو مشورہ دیا ۔"کوئی
مہمان آئے تو تم لوگ اس کے ساتھ زبردستی سے بدفعلی کیا کرو"۔ ان لوگوں کو اس
بدفعلی کی کی ایسی لذت پڑی کہ ان لوگوں نے اپنی بیویوں کو چھوڑ کر لڑکوں کے ساتھ
بدفعلی کرنے لگے ۔
حضرت
لوط علیہ السلام نے ان لوگوں کو فعل بد سے منع کرتے ہوئے فرمایا :۔
ترجمہ
کنزالایمان :اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو
تم سے پہلے جہاں میں کسی نے نہ کی تم مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر
،بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے ۔
(پ8،سورۃ الاعراف 80، 81)
حضرت
لوط علیہ السلام کے اس اصلاحی وعظ کو سن کر ان کی قوم نے نہایت بے باکی اور انتہائی
بے حیائی کے ساتھ کہا :
ترجمہ کنزالایمان :اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ
تھا مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں ۔(پ8،
الاعراف 82)
جب قوم لوط کی سرکشی اور بدفالی قابل ہدایت نہ رہی تو اللہ تعالی کا
عذاب آ گیا چنانچہ حضرت جبرئیل علیہ السلام چند فرشتوں کو ہمراہ لے کر آسمان سے اتر پڑے اور پھر
حضرت جبرئیل علیہ السلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو الٹ کر رکھ دیا ۔
اس
قوم نے جو نافرمانیاں کی تھی ان میں سے کچھ یہ ہیں :
(1)
اللہ تعالی کے نبیوں کو جھٹلایا
(2) حضرت لوط علیہ السلام کی بےادبی و گستاخیاں کی
(3)لواطت کرتے تھے۔
اللہ
پاک ہمیں انبیاء کرام کی بے ادبی وغیرہ سے محفوظ فرمائے ۔
اٰمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
محمد وقار یونس (درجہ رابعہ،جامعۃ المدینہ فیضان
عبد اللہ
شاہ
غازی،کلفٹن کراچی)
رب
تعالیٰ نے انسان اور جنوں کو محض اپنی عبادت کے لیے پیدا کیا ہے ۔اور یہی انسان کا
مقصد حیات ہے اور اس مقصد حیات کی تکمیل کے لئے رب تعالیٰ نے اپنے برگزیدہ بندوں کو
ہدایت کے واسطے بھیجا تاکہ بھٹکی انسان ان اعلیٰ صفت انسانوں کے ذریعے اپنے خالق
حقیقی کو پہچانے اور ان کا سلسلہ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر حضرت محمد مصطفی
صلی اللہ علیہ وسلم( جو کہ اللہ کے آخری نبی ہیں) تک چلتا رہا ہے ۔ان نفوس قدسیہ نے تبلیغ دین کا کام کماحقہ (جیسا کہ حق تھا ) ادا کیا ۔
لیکن جہاں میں خوش بخت لوگوں نے ان سے فائدہ اٹھایا ۔وہی کچھ بدبخت قومیں بھی تھیں
جنہوں نے اپنے رسولوں کو جھٹلایا اور جہاں ابدی عذاب کے مستحق ہوئے وہاں رب عزوجل
نے دنیا میں بھی ان کی پکڑ فرمائی ۔انہی بدبخت
قوموں میں سے ایک قوم حضرت لوط علیٰ نبینا
و علیہ الصلاۃ و السلام کی بھی تھیں ۔جن کا ذکر رب تعالیٰ نے اپنے کلام میں تقریبا
ً سولہ بار فرمایا ۔اب اس قوم کے کچھ نافرما
نیوں کا ذکر کیا جاتا ہے ۔
حضرت
لوط کی قوم بے حیائی کے اعلیٰ درجے پر فائز تھی کیونکہ وہ حلال عورتوں کو چھوڑ کر
لڑکوں سے شہوت کو پورا کیا کرتے یعنی ان سے بدفعلی کرتے تھے ان کے اس فعل کا ذکر
قرآن عظیم میں کم وبیش دس سے زائد مرتبہ آیا ہے ۔
اس
کے ساتھ قوم لوط رسول کو بھی جھٹلاتی تھی۔ ان کے تمام افعال بد کا صلہ ان کو یوں
ملا کہ ان پر آسمان سے پتھراؤ کیا گیا اور
پھر پتھر پر اس کے مرنے والا کا نام درج تھا ۔
ہمیں
اللہ پاک سے ڈر جانا چاہیے اور اس پاک ذات سے دعا کرتے رہنا چاہئے کہ وہ ہمیں
گناہوں کی دلدل سے نکال کر نیکی کی راہ پر گامزن فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الکریم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
اس
قوم میں پائی جانے والی کئی برائیوں میں
سے سرفہرست دو برائیاں تمام برائیوں کی جڑ کی حیثیت رکھتی ہیں جن میں سے ایک حضرت لوط
علیہ السلام کی نبوت کا انکار کرنا ،دوسری نافرمانی :لواطت ( یعنی وہ معاملات جو میاں بیوی
پردے میں رہ کر کرتے ہیں وہی معاملات دو
مرد آپس میں کریں یعنی جسے عام لفظوں میں" اغلام بازی "کہا جاتا ہے )
اولاً: حضرت لوط علیہ السلام کو جھٹلانے کے بارے
میں کچھ بات کرتے ہیں پھر لواطت پر کچھ سنیں
گے ۔چنانچہ اللہ پاک نے قرآن پاک میں فرمایا :
وَ مَنْ اَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرٰى عَلَى اللّٰهِ كَذِبًا،ترجمہ
کنزالایمان: اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے۔
(پ
21،العنکبوت 69)
تو
جسے اللہ پاک بڑا ظالم کہے اس کے ظلم کی انتہاء کیا ہو سکتی ہے، اس کا اندازہ بھی
نہیں لگایا جا سکتا۔لیکن ان کے ظلم کی انتہا یہ بنی کہ جو کام ان سے پہلے دنیا میں
نہ ہوا تھا وہ بھی انہوں نے کر دکھایا اور اس بدعت سیئہ کے ایسے موجد ہوئے کہ یہ کام اسی قوم کے نام سے مشہور ہوگیا۔یعنی
لواطت اور لواطت کرنے والے شخص کو لوطی کہا جائے گا۔
دین
اسلام دین حنیف ہیں اس کی حرمت (حرام ہونا )بحکم خدا وندی ہے مگر دیگر مذاہب سماوی و غیر سماوی میں اس کی ممانعت طبی
نقصانات کے اعتبار سے ہے ۔ اس کا سب سے بڑا طبی نقصان "ایڈز"(Aids)بیماری
ہے ۔جو کہ اب تک لاعلاج ہے اور اس کے کیسز
کی شرح میں خطرناک حد تک اظافہ ہو رہا ہے۔ مزید نقصانات یہ ہے کہ خاندانی نظام کی
تباہی و بربادی ،بےاولادی ذہنی دباؤ (Dipression) ،ٹینشن ۔جیسا کہ اب مغربی ممالک (Westurn Countries)
کی حالت زار دیکھ سکتے ہیں ۔
گہرائی(Deep)
میں جاکر دیکھا جائے تو اس ( لواطت) کے طبی نقصانات پر تحقیق (Research)
کرنے والے خود بھی وہی رہتے ہیں تو پھر کیا
وجہ ہے کہ خود ہی دریافت کر کے ، طبی نقصانات بتا کر ،خود ہی اس گندے کام میں ملوث
ہیں!
تو
وجہ یہ ہے۔عقل ختم ہو گئی ہے کہ رب فرماتا ہے : اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنْدَ اللّٰهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ
الَّذِیْنَ لَا یَعْقِلُوْنَ(۲۲)
(پ9،انفال:23)ترجمہ کنزالایمان: بے شک سب جانوروں میں بدتراللہ کے نزدیک وہ ہیں جو
بہرے گونگے ہیں جن کو عقل نہیں ۔
جس
کی بڑی واضح سی دلیل یہ ہے کہ جب حضرت لوط علیہ اسلام نے انہیں بدفعلی سے روکا تو انہوں نے جواب دیا :
قَالُوْا لَىٕنْ لَّمْ تَنْتَهِ یٰلُوْطُ لَتَكُوْنَنَّ مِنَ الْمُخْرَجِیْنَ(۱۶۷)
ترجمہ
کنزالایمان: بولے اے لوط اگر تم باز نہ آئے تو ضرور نکال دئیے جاؤ گے ۔
(پ19،الشعراء:167)
کہاوت
ہے: ایک تو چوری اوپر سے سینہ زوری
اسے تیسری بُرای کہا جا سکتا ہے "اللہ کے
نبی کی گستاخی "اور یہ اللہ پاک کے ایسی نافرمانی ہے کہ جو ان کے لیے دنیا و
آخرت میں لعنت کا سبب بنی، لَعَنَهُمُ اللّٰهُ فِی
الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِ ترجمہ
کنزالایمان: اللہ کی لعنت ہے دنیا اور آخرت میں (پ21 ،الأحزاب:57)
اللہ
کریم ہمیں ان نافرمانیوں سے بچتے رہنے کی
توفیق عطا فرمائے ۔
اٰمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم
سید شاہ میر شاہ بخاری(درجہ سادسہ، دارالعلوم حنفیہ
غوثیہ،طارق روڈ کراچی)
اللہ تعالیٰ قوم لوط کی نافرمانیوں اور برائیوں کو قرآن مجید اس طرح بیان فرما رہے ہیں کہ:
اور
لوط کو بھیجا جب اس نے اپنی قوم سے کہاکیا
وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی۔ (پ8،اعراف:80)
حضرت لوط عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامحضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے بھتیجے ہیں ، جب آپ کے چچا حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے شام کی طرف ہجرت
کی تو حضرت ابراہیم عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے سرزمینِ فلسطین
میں قیام فرمایا اور حضرت لوط عَلَیْہِ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اردن میں
اُترے۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اہلِ سُدُوم کی طرف مبعوث کیا، آپ اِن لوگوں کو دینِ
حق کی دعوت دیتے تھے اور فعلِ بدسے روکتے تھے۔ قومِ لوط کی سب سے بڑی خباثت لواطت
یعنی لڑکوں سے بدفعلی کرنا تھا اسی پر حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے اپنی قوم سے
فرمایا کہ’’ کیا تم ایسی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو سارے جہان میں تم سے پہلے
کسی نے نہیں کی ، تم عورتوں کو چھوڑ کر شہوت پوری کرنے کیلئے مردوں کے پاس جاتے ہو
، یقینا تم حد سے گزر چکے ہو۔) تفسیرصِرَاطُ الْجِنَان 362/3)
چنانچہ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اغلام بازی حضرت لوط عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی قوم کی ایجاد ہے اسی لئے اسے’’ لواطت‘‘ کہتے ہیں۔ یہ بھی
معلوم ہوا کہ لڑکوں سے بدفعلی حرام قطعی ہے اور اس کا منکر کافر ہے۔اسی طرح اللہ
پاک نے اگلی آیت میں فرمایا :
ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک تم عورتوں کو چھوڑ کر مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو بلکہ تم لوگ حد سے
گزرے ہوئے ہو۔(پ8،اعراف:81)
اس آیت میں اللہ پاک نے
فرمایا:(بیشک تم مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو) یعنی ان کے
ساتھ بدفعلی کرتے ہو اور وہ عورتیں جنہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے انہیں چھوڑتے ہو۔ انسان کو شہوت اس لئے دی
گئی کہ نسلِ انسانی باقی رہے اور دنیا کی آبادی ہو اور عورتوں کو شہوت کا محل اور
نسل چلانے کا ذریعہ بنایا کہ ان سے معروف طریقے کے مطابق اور جیسے شریعت نے اجازت
دی اس طرح اولاد حاصل کی جائے، جب آدمیوں نے عورتوں کو چھوڑ کر ان کا کام مردوں سے
لینا چاہا تو وہ حد سے گزر گئے اور انہوں نے اس قوت کے مقصدِ صحیح کو فوت کردیا
کیونکہ مرد کو نہ حمل ہوتا ہے اورنہ وہ بچہ جنتا ہے تو اس کے ساتھ مشغول ہونا
سوائے شیطانیت کے اور کیا ہے۔ ) تفسیرصِرَاطُ
الْجِنَان/3366)
اللہ
پاک ہم سب کو فعل بد سے بچائےاور نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین
نفل نماز کی تعریف:فرض او ر واجب نماز کے علاوہ نماز کو
نفل نماز کہا جاتا ہے۔
نفل
نماز فرئض کی کمی کو پورا کرتی ہے۔ آپ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد گرامی ہے" کہ بندوں کے اعمال میں سے
سب سے پہلے جس چیز کا حساب کیا جائیگا وہ نماز ہے اور فرمایا: رب کریم فرشتوں سے
سوال کرتا ہے کہ دیکھو میرے بندے کی نماز میں کوئی کمی تو باقی نہیں رہی حالانکہ
رب کریم ان سے زیادہ جانتا ہے ۔ اور رب کریم فرماتا ہیں کہ اگر میرے بندے کی
نمازپوری ہے تو اس کے لیے پوری نماز لکھی جائے۔ اور اگر اسکی فرض نماز میں کوئی
کمی باقی رہے تو اس کو نوافل سے پورا کیا جائے۔ پھر باقی اعمال اس پر مرتب کیے
جائیں گے "۔اس حدیث کو امام ابوداؤد نے روایت کیا ہے
نفلی نماز گھر میں افضل ہے: نفلی نماز
مسجد سے گھروں میں افضل ہے مگر وہ کہ جس میں جماعت مشروط کی گئی ہے۔آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا
" پس بے شک آدمی کی افضل نماز اس کے گھر میں ہے۔ سوائے فرض نماز کے"[ اس
حدیث کو امام بخاری نے روایت کیا ہے]
نفل
نماز کی اقسام:نفل نماز کی بہت ساری اقسام ہیں۔ ان میں سے اہم مندرجہ ذیل ہیں۔
پہلا:
مؤکدّہ سُنتیں[الراوتب: راتب کی جمع ہے۔ وہ ایسی چیز ہے جو دوام والی ہو]
وہ
سُنتیں جو مؤکدہ فرائض کے تابع ہیں۔ وہ سُنتیں مؤکدّہ ہیں۔ کُل سُنتیں مؤکدہ بارہ
رکعتیں ہیں،فجر سے پہلے دو رکعتیں،ظہر
کے فرضوں سے پہلے چار رکعتیں ، اور دو
اسکے بعد،مغرب کے فرائض کے بعد دو رکعتیں،پھر
عشاء کے بعد دو رکعتیں ہیں۔
ابن
عمر رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ" میں نے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پاک سےدس رکعتیں یاد کیں۔ دو رکعتیں
ظہر سے پہلے اور دو اسکے بعد۔ دو مغرب کے بعد اپنے گھر میں اور دو عشاء کے بعد
اپنے گھر میں اور دو صبح کی نماز سے پہلے"یہ حدیث متفق علیہ ہے ،(ترمذی شریف)
حضرت
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: جس نے اتوار کے دن چار رکعت نماز پڑھی یوں کہ ہر رکعت میں سورہ
فاتحہ اور سورہ بقرہ کی آخری آیات پڑھیں اللہ پاک اس کے لئے تمام نصرانی مردوں اور
عورتوں کی تعداد کے برابر نیکیاں لکھے گا اور اسے ہر حرف کے بدلے جنت میں خالص
کستوری کا شہر عطا فرمائے گا ۔
(قوت
القلوب، 1/52،احیاءعلوم ،جلد 1)
عرش الہی کے سائے میں انبیاء و شہداء علیہ السلام کا ساتھ:حضرت
سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا :جو شخص ہفتے کے دن چار رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں ایک بار سورہ
فاتحہ اور تین بار سورہ اخلاص پڑھے سلام پھیرنے کے بعد آیت الکرسی پڑھے اللہ عزوجل
ہر حرف کے بدلے اس کے لئے ایک حج اور عمرے کا ثواب لکھتا ہے ہر حرف کے بدلے ایک
سال کے روزوں اور رات کے قیام کا ثواب بڑھاتا ہر حرف کے بدلے ایک شہید کا ثواب عطا
فرمائے اور وہ انبیاء کرام و شہداء عظام علیہ صلاۃ و سلام کے ساتھ عرش الہی کے سائے
میں ہوگا۔(المرجع السابق، ص55،احیاءعلوم
جلد 1)
ماہ شعبان المعظم کے نوافل :شعبان المعظم
کی پندرھویں رات سو رکعتیں پڑھے ہر دو رکعت پر سلام پھیرے ہررکعت میں سورۃ فاتحہ
کے بعد گیارہ بار سورہ اخلاص پڑھے۔ اگر چاہے تو دس رکعت نماز پڑھے،ہر رکعت میں
سورہ فاتحہ کے بعد سو بار سورۃ اخلاص پڑھے۔ دیگر نفل نمازوں کے ضمن میں یہ بھی
مرضی ہے۔ اسلاف کرام رحمھم اللہ السلام اسے پڑھتے اور صلاۃ الخیر کا نام دیتے اس
کے لیے اکٹھے ہوتے اور بعض اوقات جماعت سے بھی پڑھتے تھے۔
(احیاءالعلوم،1/273)
ستر بار نظر رحمت:حضرت سیدنا حسن بصری علیہ رحمۃ اللہ
القوی فرماتے ہیں مجھ سے 30 صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین نے بیان
فرمایا کہ جو شخص شب براءت کی رات یہ نماز
پڑھے اللہ عزوجل اس کی طرف 70 بار نظر رحمت فرماتا ہے اور ہر نظر کے ساتھ اس کی
ستر حاجات پوری فرماتا ہے جن میں سے سب سے
چھوٹی حاجات اس کی مغفرت ہے۔
(قوت القلوب،1/114)
دعوتِ
اسلامی کےشعبہ دارالسنہ للبنات کے زیر اہتمام 3 اکتوبر 2021ء اوکاڑہ زون میں مدنی
مشورے کاانعقادہوا جس میں زون نگران اسلامی
بہن نے دارالسنہ للبنات میں کورس کرنے والی اسلامی بہنوں کے درمیان سنتوں بھرا بیان
کیا اورکورسز کرنے والی اسلامی بہنوں پر انفرادی کوشش کرتے ہوئے انہیں نیکیاں
کرنے، برائی سے بچنے اور دینی کاموں میں حصہ لینے کا ذہن دیاجس پر اسلامی بہنوں نے مدنی برقع پہننے اور دینی
کام کرنے کی نیتیں پیش کیں۔
میانوالی
کابینہ میں قائم جامعۃ
المدینہ گرلز میں یوم عرس رضا کے موقع
پر محفلِ نعت کا انقعاد
دعوتِ
اسلامی کے زیر اہتمام 2 اکتوبر 2021 بروز
ہفتہ کو میانوالی زون، میانوالی کابینہ میں قائم جامعۃ المدینہ گرلز میں یوم ِعرسِ رضا کے موقع پر محفل نعت کا انقعاد
ہوا جس میں طالبات کے درمیان ذہنی آزمائش اور حسن بیان کا مقابلہ ہوا جس پر جیتنے
والی ٹیم کو تحائف بھی دئیے گئے نیز معلمات نے بھی طالبات کی حوصلہ افزائی کی ۔صلوٰۃ وسلام اور دعا پر اجتماع پاک کا اختتام ہوا۔
٭علاوہ
ازیں 3 اکتوبر 2021ء میانوالی کابینہ ڈویژن واں بھچراں میں بھی یوم عرس رضا کے سلسلےمیں محفل نعت کا سلسلہ ہوا جس میں ڈویژن نگران ودیگرذمہ دار اورعوام اسلامی
بہنوں نےشرکت کی۔ ڈویژن نگران اسلامی بہن نے اعلیٰ حضرت کی سیرت مبارکہ کےموضوع
پر بیان کیا اور اسلامی بہنوں کو زیادہ سے
زیادہ نیک اعمال کرنے نیز ہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع میں پابندی کے ساتھ
شرکت کرنے کا ذہن دیاجس پر اسلامی بہنوں
نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔
شعبہ
شب و روز کے زیر اہتمام فیصل آباد ریجن میں
بذریعہ کال مدنی مشورےکاانعقاد
اسلامی
بہنوں کے شعبہ شب و روز کے زیر اہتمام 2 اکتوبر 2021ء کو فیصل آباد ریجن میں بذریعہ کال مدنی مشورےکاانعقادہوا جس میں ساہیوال اور میانوالی
زون کی ذمہ دار اسلامی بہنوں نے شرکت کی ۔
اسلامی
بہنوں کے شعبہ تعلیم للبنات کے تحت 2
اکتوبر 2021ء فیصل آباد ریجن میں قائم سٹی اسکول میں
نیکی کی دعوت کاسلسلہ ہوا جس میں رکن ریجن ذمہ داراسلامی بہن نے اسکول کی پرنسپل
سے ملاقات کی اور انہیں نیکی کی دعوت دی۔
انہیں
دعوت اسلامی کے شعبہ تعلیم کے تحت ہونے والے آن لائن اور بالمشافہ سیشنز کےبارےمیں
بتاتےہوئے شعبہ تعلیم کا تعارف بھی پیش کیا ۔اس کےعلاوہ انہیں اپنے اسکول میں سیرت النبی ﷺ کانفرنس کروانے کا ذہن دیا جس پر انہوں نے بخوشی اچھی نیت کااظہار کرتےہوئےاس کی اجازے دی۔
Dawateislami