دنیا
میں سب سے پہلے بد فعلی شیطان نے کروائی ۔وہ حضرت سیدنا لوط علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام کی قوم ہے۔
امرد حسین یعنی خوبصورت لڑکے کی شکل میں آیا اور ان لوگوں کو اپنی جانب نہیں مائل
کیا یہاں تک کہ گندہ کام کروانے میں کامیاب
ہو گیا۔ اور اس کا ان کو ایسا چسکا لگا کہ
اس برے کام کے عادی ہوگئے اور نوبت یہاں تک پہنچی کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی
خواہش پوری کرنے لگے۔( مکاشفۃ القلوب ،ص
76)
سیدنا
لوط علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام نے سمجھایا :حضرت سیدنا لوط علی نبینا علیہ
الصلاۃ والسلام نے ان لوگوں کو اس فعل بد سے منع کرتے ہوئے جو بیان فرمایا اس کو پارہ 8 سورۃ الاعراف آیت نمبر 80 اور 81 میں ان الفاظ میں ذکر کیا گیا۔ ترجمہ کنز
الایمان : اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہاں میں کسی نے
نہ کی تم مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر ، بلکہ تم لوگ حد سے گزر
گئے ۔
حضرت
سیدنا لوط علی نبینا و علیہ الصلاۃ والسلام کے دنیا و آخرت کی بھلائی پر مشتمل
بیان عافیت نشان کو سن کر بے حیا قوم نے بجائے سر تسلیم خم کرنے کے جو بے باکانہ
جواب دیا اسے پارہ 8 سورۃ الأعراف آیت نمبر 82 میں ان لفظوں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے: ترجمہ کنز الایمان اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ
تھا مگر یہی کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں۔
پتھر نے پیچھا کیا:حضرتِ سیِّدُنالوطعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامکی قوم کا ایک تاجِر اُس وَقت کاروباری طور پر مکّۃُالمکرَّمہ زادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْمًا آیا ہوا تھا، اُس کے نام کا پتھر وَہیں
پَہُنچ گیا مگر فِرشتوں نے یہ کہہ کر روک لیا کہ یہاللہ عَزَّوَجَلَّ کا حرم ہے۔
چُنانچِہ وہ پتھر40 دن تک حرم کے باہَر زمین و آسمان کے درمیان مُعَلّق ( یعنی لٹکا) رہا جُوں ہی وہ تاجِر فارِغ ہوکر مکّۃُالمکرَّمہ زادَھَااللّٰہُ شَرَفًاوَّ تَعظِیْمًاسے نکل کر حرم سے باہَرہواکہ وہ پتھر اُس پر گر ا
اوروہ وَہیں ہلاک ہوگیا۔( مُکاشَفۃ الْقُلوب
ص 76ماخوذاً(
بدکار قوم پر برسائے جانے والے ہر پتھر پر اس شخص کا نام
لکھا تھا جو اس پتھر سے ہلاک ہوا ۔
(عجائب القرآن)