دعوتِ اسلامی کے شعبہ اسلامی بہنوں کے مدرسۃالمدینہ کے تحت گزشتہ دنوں   ملیر کابینہ ڈویژن سعود آباد کے علاقے صاحبداد گوٹھ میں مدنی مشورےکاانعقادہوا جس میں مدرسات و ذمہ داراسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

مبلغۂ دعوت اسلامی نےمدرسۃالمدینہ نے مدنی مشورے میں شریک اسلامی بہنوں کی ماہانہ کارکردگی کا فالو اپ کیا اور شعبےکےدینی کام کرنےکےحوالےسےانہیں اپڈیٹ مدنی پھول سمجھائےاور ساتھ ہی تمام مدرسات کو معلمات تیار کرنے کا ہدف دیا ۔


دعوتِ اسلامی کے تحت کراچی ساؤتھ زون 2 بلدیہ ٹاؤن  کابینہ ڈویژن نیول کالونی میں ستمبر 2021 ء میں ہونےوالے دینی کام کی ماہانہ کارکردگی ملاحظہ ہوں:

کُل ذیلی حلقوں کی تعداد:18

کُل معلمات کی تعداد:68

کُل مبلغات کی تعداد: 53

کُل مدرسات کی تعداد: 17

گھر درس دینے / سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:14

مدنی مذاکرہ دیکھنے/ سننے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:140

سنتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے والی اسلامی بہنوں کی تعداد:765

ہفتہ وار رسالہ پڑھنے/ سننے والی اسلامی بہنوں کی اوسطاً تعداد: 4ہزار134

دعوتِ اسلامی کے تحت 1 اکتوبر 2021 ء کو کوئٹہ زون نگران اسلامی بہن نے کوئٹہ کابینہ اور کوئٹہ جناح کابینہ کی  ذمہ داراسلامی بہنوں کا بذریعہ کال مدنی مشورہ لیا جس میں کابینہ تا ڈویژن نگران اسلامی بہنوں نے شرکت کی۔

زون نگران اسلامی بہن نے اسلامی بہنوں کو ہفتہ وار سنتوں بھرااجتماع کورس سے متعلق مدنی پھول بیان کئےاور ہر ڈویژن میں کورس کروانے کا ہدف دیا جس پر ذمہ دار اسلامی بہنوں نے اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔


دعوتِ اسلامی کے شعبہ فیضانِ اسلام کے تحت 7اکتوبر2021ءبروزجمعرات ذمہ دار اسلامی بھائیوں نے دینی کاموں کے سلسلے میں ملتان ریجن کا دروہ کیاجس میں پاکستان سطح کےنگران ِشعبہ فیضان اسلام محمد نعمان عطاری نے احمد پور شرقیہ زون کےنگرانِ کابینہ مظفر عطاری مدنی سے ملاقات کی ۔

نگران ِشعبہ نے نگرانِ کابینہ سے گفتگو کرتے ہوئے نیو مسلم کےلئے فیضانِ نماز کورس کا اہتمام کرنے کا ذہن دیا۔اس کے علاوہ نگرانِ شعبہ محمد نعمان عطاری نے مدنی مرکز فیضانِ مدینہ احمد پور شرقیہ میں ہفتہ وار سنتوں بھرےاجتماع میں شرکت کی اور سنتوں بھرا بیان کیا۔(رپورٹ: محمد فرمان عطاری شعبہ فیضان اسلام ملتان ریجن ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام پچھلے دنوں احمد پور شرقیہ زون میں اسلامی بھائیوں کے نماز کی درستگی کے لئے فیضانِ نماز کورس کا اہتمام کیا گیا جس میں مقامی اسلامی بھائیوں نے شرکت کی۔

7اکتوبر2021ءبروزجمعرات اس کورس کا اختتام ہوا جس میں پاکستان سطح کےنگرانِ شعبہ فیضان اسلام محمد نعمان عطاری نےشرکائے کورس کی دل جوئی کرتے ہوئے اُن سے ملاقاتیں کیں ،بعدازاں اسلامی بھائیوں کوفیضانِ نماز کورس کی اسنادبھی تقسیم کی۔(رپورٹ: محمد فرمان عطاری شعبہ فیضان اسلام ملتان ریجن ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے شعبہ فیضانِ اسلام کے تحت 7اکتوبر2021ءبروزجمعرات ذمہ دارانِ دعوتِ اسلامی نے دینی کاموں کے سلسلے میں ملتان ریجن کے زون احمد پور شرقیہ کا دروہ کیا۔

اس موقع پر پاکستان سطح کےنگران ِشعبہ فیضان اسلام محمد نعمان عطاری نے نگرانِ کابینہ کے ہمراہ نیو مسلم سے ملاقات کی اور اُن کی تربیت کرتے ہوئے فیضان نماز کورس میں داخلہ لینےکی دعوت پیش کی جس پر نیو مسلم نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ: محمد فرمان عطاری شعبہ فیضان اسلام ملتان ریجن ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


پچھلے دنوں ميڈیا ڈیپارٹمنٹ (دعوت اسلامی) نواب شاہ کے ذمہ دارنے پریس کلب دوڑ کا وزٹ کیا جس میں کابینہ ذمہ دار قاری محمد راشد عطاری نے پریس کلب دوڑ کے صدر غلام محمد سیال ،سینئر صحافی فقیرمحبوب علی ، منظور علی بروہی سندھ (Tv)اوربابر علی وسان ( ٹائم نیوز ) سمیت دیگراسلامی بھائیوں سے ملاقات کی۔

ا س موقع پر ذمہ داراسلامی بھائی نے دینی حلقے کا اہتمام کیا جس میں انہوں نے صحافیوں کو نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے سرکارﷺْکی اخلاق کریمہ کے متعلق بتایا، ذمہ دار اسلامی بھائی کا مزید کہنا تھا کہ آقا کریم ﷺ کا حُسنِ اخلاق ہمارے لئے بہترین نمونہ ہے ، روزمرہ کی زندگی میں ہمارا واسطہ معاشرے میں ہر طبقے کے لوگوں سے پڑتا ہے ،ہم اپنے اچھے اخلاق کی بدولت لوگوں کا دل جیت سکتے ہیں جبکہ ہمارا دین بھی ہمیں لوگوں کے ساتھ بھلائی کا درس دیتا ہے۔

بعدازاں ذمہ دار نے صحافیوں کو دعوتِ اسلامی کی زیرِ نگرانی منعقد ہونے والےہفتہ وار سنتوں بھرے اجتماع اور مدنی مذاکرے میں شرکت کرنےکی دعوت دی جس پر انہوں نے اچھی اچھی نیتوں کا اظہار کیا۔(رپورٹ: قاری محمد راشد عطاری ذمہ دار میڈیا ڈیپارٹمنٹ نواب شاہ کابینہ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


دعوتِ اسلامی کے میڈیاڈیپارٹمنٹ تحت 7اکتوبر2021ءبروزجمعرات ملتان میں رکنِ شعبہ و رکنِ ملتان زون محمد ریاض عطاری نے دیگر ذمہ داران  کے ہمراہ نیوز ون کے بیورو آفس کادورہ کیا جہاں انہوں نے بیو روچیف جنید ملک ، رپورٹر انجم پتافی اور کیمرہ مین طارق چودھری سے ملاقات کی۔

اس دوران ذمہ داران نے 12ربیع الاول کے موقع پر انہیں نیوز ون بیورو آفس میں اجتماعِ میلاد کروانے کا ذہن دیاجس پر انہوں نے اپنے آفس میں اجتماعِ میلاد کروانے کی نیت کا اظہار کیا،آخر میں مکتبۃ المدینہ کارسالہ انہیں تحفے میں پیش کیا گیا۔

دوسری جانب ذمہ داران نے اب تک نیوزچینل کے رپورٹر حسان سے ملاقات کرتے ہوئے انہیں دعوتِ اسلامی کی دینی وفلاحی خدمات بیان کی اور مدنی قافلے میں سفر کرنے کی دعوت دی جس پر انہوں نے اظہار مسرت کیا۔ (رپورٹ: اسرار عطاری میڈیا ڈیپارٹمنٹ آفس ذمہ دار ، کانٹینٹ:غیاث الدین عطاری)


معروف اداکار عمر شریف کے بیٹے جواد عمر کی 09 اکتوبر 2021ء کو دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی آمد ہوئی۔ اس دوران نگرانِ مرکزی مجلسِ شوریٰ (دعوتِ اسلامی) مولانا حاجی عمران عطاری اور ترجمان دعوتِ اسلامی مولانا حاجی عبدالحبیب عطاری نے ان سے ملاقات کی۔

ملاقات کے دوران جواد عمر کا کہنا تھا کہ دعوتِ اسلامی کی ٹیم نے جس طرح میرے والد مرحوم کی آخری رسومات کی ادائیگی میں تعاون کیا ہے اور بڑھ چڑھ خدمات انجام دی ہیں اس پر شکریہ ادا کرنے کے لئے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں،میں تہہ دل سے دعوتِ اسلامی کی ٹیم کا شکرگزار ہوں۔

نگرانِ شوریٰ نے جواد احمد کو عالمی مدنی مرکز کراچی میں ہونے والے بارہویں شب کے مرکزی اجتماعِ پاک میں شرکت کرنے کی دعوت دی جس پر جواد احمد نے بارہویں رات فیضانِ مدینہ میں منانے کی نیت کا اظہار کیا۔

اس کے بعد نگرانِ شعبہ رابطہ برائے شوبز سید عارف الحسن عطاری نے جواد احمد کو مدنی چینل کے بیورو کا وزٹ کروایا اور دعوتِ اسلامی کی خدمات سے آگاہی فراہم کی۔ اس موقع پر دعوتِ اسلامی کے فلاحی ڈیپارٹمنٹ FGRF کے نگران محمد شفاعت علی عطاری بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ عمر شریف کا 2 اکتوبر 2021ء کو جرمنی کے نورنبرگ کے ایک ہسپتال میں 61 سال کی عمر میں انتقال ہوا تھا، مرحوم کی نمازِ جنازہ مولانا بشیر فاروقی صاحب نے پڑھائی جبکہ تدفین مزار مبارک حضرت سیدنا عبداللہ غازی رحمۃ اللہ علیہ کے احاطے میں کی گئی۔مرحوم کا سوئم(تیجہ) 08 اکتوبر کو گلشن اقبال میں ہوا تھا جس میں ترجمان دعوتِ اسلامی مولانا حاجی عبدالحبیب عطاری نے سنتوں بھرا بیان کیا تھا۔


حضرت لوط علیہ السلام کو منصبِ نبوت سے سرفراز کیا گیا۔ اُردن کے مشرق اور فلسطین کے درمیان بحرِ مردار کے کنارے جنوبی حصّے میں سرسبز و شاداب علاقے تھے۔ یہ علاقے سُدوم اور عمورہ کے نام سے مشہور تھے ۔ ان علاقوں میں پانی وافر مقدار میں ہونے کی وجہ سے زمین زرخیز تھی۔ کھیتی باڑی بھی خوب ہوتی تھی۔ ہر قسم کے پھل، سبزیوں اور باغات کی کثرت تھی۔ یہاں کے لوگوں کو زندگی کی تمام تر آسائشیں حاصل تھیں۔انسان کے اَزلی و ابدی دشمن شیطان نے انہیں گمراہ کرنے کا یہ ’’بہترین موقع‘‘ ہاتھ سے نہ جانے دیا اور ابلیس نے اس خوشحالی اور آسائش کی زندگی کو ان کے خلاف استعمال کرنا شروع کیا۔جس  کا نتیجہ یہ ہوا کہ ان بستیوں کے مکین اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کو اپنے زور بازو پر مَحمول کرنے لگے اور عطائے خداوندی کو انہوں نے یکسر نظر انداز کر دیا۔ رب کائنات کا خوف اور خشیت جب ان کا مقصود نہ رہا تو وہ غرور و تکبر سے بدمست ہو گئے اور یہی وہ غرور و تکبر تھا جس نے عزازیل جیسے عبادت گزار کو تا قیام قیامت شیطانیت کے وصف سے موسوم کر دیا اور اس کی تباہی کا موجب بن گیا۔ تکبر نے ہی عزازیل کو ذلیل و رسوا کر دیا اور اس کے گلے میں لعنت کا طوق ڈال دیا۔ اسی غرور کی بنا پہ اہل سدوم ان وادیوں کی سرسبزی اور شادابی کو اپنی ملکیت مانتے تھے اور دوسرے علاقوں کے باشندوں کا ان نعمتوں سے مستفید ہونا گواراہ نہیں کرتے تھے ۔

اسی طرح ان کی ایک اور بڑی نافرمانی نفسانی خواہشات کی تکمیل کے لئے قدرت کا مقرر کردہ طریقہ کار چھوڑ کر عورتوں کے بجائے مردوں اور لڑکوں سے اختلاط رکھنا اس قوم کا دستور بن گیا۔ سب سے پہلے ابلیس خود ایک خوبصورت لڑکے کی شکل میں مہمان بن کر اس بستی میں داخل ہوا۔ اور ان لوگوں سے خوب بدفعلی کرائی ۔اس طرح یہ فعلِ بد ان لوگوں نے شیطان سے سیکھا۔ پھر رفتہ رفتہ اس برے کام کے یہ لوگ اس قدر عادی بن گئے کہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی شہوت پوری کرنے لگے خباثت اور بے حیائی کی انتہا یہ تھی کہ عوام الناس سے لے کر قوم کے سردار اور حاکم تک اس عمل بد کو عیب نہیں گردانتے تھے بلکہ علی الاعلان فخریہ انداز میں اس کا تذکرہ کرتے تھے اور محفلوں میں ناپسندیدہ حرکات بیان کرتے تھے حضرت لوط علیہ السلام نے نہایت دل سوزی کے ساتھ ان لوگوں کو سمجھانا اور اس فعل بد سے منع کرنا شروع کر دیا مگر یہ سرکش قوم اپنے بیہودہ افعال سے باز نہ آئی۔

اس قوم نے حضرت لوط علیہ السلام کی گستاخی بھی کی حضرت لوط علیہ السلام نے اپنے مہمانوں پر دروازہ بند کر لیا۔ پس وہ آئے اور انہوں نے دروازہ توڑا اور اندر داخل ہوگئے۔

اصلاح اور تزکیہ نفس کے لئے ہدایت کا یہ تربیتی پروگرام قوم پر نہایت شاق گزرا۔ وہ حضرت لُوط علیہ السلام سے متنفّر رہنے لگے اور ان کی سبق آموز باتوں کواپنی عیاشی کی زندگی کے لئے ایک رکاوٹ تصور کرنے لگے۔اورنوع انسانی کا یہ سرکش گروہ نافرمانی و بے حیائی اور اخلاق سوز افعال پر مُصر رہا۔جس بنا پر ان پر عذاب الہی مسلط ہوا۔


ماہنامہ فیضان مدینہ کے قارئین!

انبیاء کرام علیہم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے روشنی بخشی ، حکمتوں کے سرچشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے۔انہی میں سے ایک شخصیت حضرت لوط علیہ السلام بھی ہیں آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھائی ہاران بن تارخ کے فرزند تھے۔

حضرت لوط علیہ السلام نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ بابل سے ارضِ مقدس کی طرف ہجرت فرمائی۔ ابتدا میں اردن میں سکونت اختیار کی پھر اللہ نے انہیں سدوم اور اس کے قریب موجود دیگر بستیوں کی طرف مبعوث فرمایا یہاں کے باشندے طرح طرح کے گناہوں کی دلدل میں دھنسے ہوئے تھے۔

حضرت لوط علیہ السلام جس قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے وہ اپنے وقت کے بد ترین گناہوں، بری عادات اور قابل نفرت افعال میں مبتلا تھی، یہاں ان کے اعمال و افعال کی فہرست ملاحظہ کیجئے۔

(1)کفر و شرک کرنا

(2) حضرت لوط علیہ سلام کی

(3)تکذیب کرنا

(4)واجب حقوق کی ادائیگی میں بخل کرنا

(5)صدقہ نہ دینا

(6)مسافروں کی حق تلفی کرنا

(7)بات بات پر گالیاں دینا

(8)تالیاں اور سیٹیاں بجانا

(9)ریشمی لباس پہننا

(10)مونچھیں بڑی رکھنا اور داڑھیاں تراش دینا

(11)ایک دوسرے کا مذاق اڑانا

12 گانے باجے کے آلات بجانا

(13)شراب پینا

(14)مردوں اور نوجوان لڑکوں کا ایک دوسرے کے ساتھ بدفعلی کرنا

(15)لوگوں کے سامنے پورا برہنہ (ننگا) ہو جانا وغیرھم

مذکورہ بالا اعمال کی فہرست کو سامنے رکھتے ہوئے ہم عالمی سطح پر لوگوں کے حالات کا جائزہ لیں تو قومِ لوط کے اعمال میں سے شاید ہی کوئی ایسا عمل ہے جو فی زمانہ لوگوں میں نہ پایا جاتا ہو بلکہ ان سے بہت زیادہ گندے اعمال میں زیادہ شدت کے ساتھ مبتلا نظر آتے ہیں اور انتہائی افسوس کہ موجودہ دور میں مسلمانوں کی ایک تعداد بھی ان اعمال میں مبتلا نظر آتی ہے ۔

(ماخوذ سیرت الانبیا )

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں پچھلی قوموں کے واقعات سے عبرت اور نصیحت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


حضرتِ لوط علیہ السلام حضرتِ ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے۔اللہ تعالٰی نے آپ کو اہلِ سدوم کی طرف مبعوث فرمایا ۔ (صراط الجنان ،3/362 )

حضرتِ لوط علیہ السلام کی قوم انتہائی نافرمان اور بے ہودہ قوم تھی اور ان کی سب سے بڑی نافرمانی شرک تھی ۔ یہ قوم حضرتِ لوط علیہ السلام کو جھٹلاتی اور عذاب کی وعیدات سے نہ ڈرتی اور ہدایت حاصل نہ کرتی تھی ۔ (صراط الجنان ، 7/147)

شرک کے بعد اس قوم کا سب سے قبیح اور ذلیل فعل جو ان سے پہلے دنیا بھر میں کسی نے نہ کیا تھا کہ یہ قوم حلال طیب عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے بد فعلی جیسے حرام اور خبیث چیز میں مبتلا تھے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ لوگ مسافروں کے ساتھ بھی بد فعلی کرتے تھے حتّٰی کہ لوگوں نے اس طرف گزرنا موقوف کردیا ۔ (صراط ا لجنان ، 7/369)

حضرتِ لوط علیہ السلام کی قوم بد فعلی کے علاوہ ایسے ذلیل افعال اور حرکات کے عادی تھے جو عقلی اور عرفی دونوں طرح قبیح اور ممنوع تھے ، جیسے راہ گیروں کو قتل کر کے ان کا مال لوٹ کر لوگوں کا راستہ کاٹتے اور اپنی مجلسوں میں برے کام اور بری باتیں کرتے ، گالیاں دیتے ، فحش بکتے ، تالی اور سیٹیاں بجاتے ، ایک دوسرے پر کنکری وغیرہ پھینکتے ، شراب پیتے ، مذاق اُڑاتے ، گندی باتیں کرتے اور ایک دوسرے پر تھوکتے تھے ۔(صراط الجنان ،7/370)

حضرت لوط علیہ السلام نے اس قوم کو ان قبیح و ذلیل حرکات سے منع فرمایا اور نصیحت کی تو اس قوم نے جواباً دھمکی دی کہ اگر تم ہمیں روکنے سے باز نہ آئے تو ہم تمہیں اس شہر سے نکال دیں گے ۔ (صراط الجنان ،7/147)

جب اس قوم کے راہِ راست پر آنے کی امید باقی نہ رہی تو حضرت لوط علیہ السلام نے اللہ تعالٰی سے عذاب نازل کرنے والی وعید کو پورا کرنے کے لیے دعا فرمائی۔(صراط الجنان ،7/370)

اوراللہ تعالٰی نے قومِ لوط کو دردناک عذاب میں مبتلا کیا کہ پہلے اس بستی کو آسمان کی طرف اٹھا کر زمین پر دے مارا پھر آسمان سے پتھر یا گندھک اور آگ کی بارش برسائی ۔

(صراط الجنان ،7/148)

اللہ تعالٰی ہمیں اپنی پکڑ سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم