ماہنامہ فیضان مدینہ کے قارئین!
انبیاء کرام علیہم السلام کائنات کی عظیم ترین ہستیاں اور
انسانوں میں ہیروں موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے وحی کے نور سے
روشنی بخشی ، حکمتوں کے سرچشمے ان کے دلوں میں جاری فرمائے۔انہی میں سے ایک شخصیت
حضرت لوط علیہ السلام بھی ہیں آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھائی
ہاران بن تارخ کے فرزند تھے۔
حضرت لوط علیہ السلام نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ
بابل سے ارضِ مقدس کی طرف ہجرت فرمائی۔ ابتدا میں اردن میں سکونت اختیار کی پھر اللہ
نے انہیں سدوم اور اس کے قریب موجود دیگر بستیوں کی طرف مبعوث فرمایا یہاں کے
باشندے طرح طرح کے گناہوں کی دلدل میں دھنسے ہوئے تھے۔
حضرت لوط علیہ السلام جس قوم کی طرف رسول بنا کر بھیجے گئے
وہ اپنے وقت کے بد ترین گناہوں، بری عادات اور قابل نفرت افعال میں مبتلا تھی،
یہاں ان کے اعمال و افعال کی فہرست ملاحظہ کیجئے۔
(1)کفر و شرک کرنا
(2) حضرت لوط علیہ سلام کی
(3)تکذیب کرنا
(4)واجب حقوق کی ادائیگی میں بخل کرنا
(5)صدقہ نہ دینا
(6)مسافروں کی حق تلفی کرنا
(7)بات بات پر گالیاں دینا
(8)تالیاں اور سیٹیاں بجانا
(9)ریشمی لباس پہننا
(10)مونچھیں بڑی رکھنا اور داڑھیاں تراش دینا
(11)ایک دوسرے کا مذاق اڑانا
12 گانے باجے کے آلات بجانا
(13)شراب پینا
(14)مردوں اور نوجوان لڑکوں کا ایک دوسرے کے ساتھ بدفعلی
کرنا
(15)لوگوں کے سامنے پورا برہنہ (ننگا) ہو جانا وغیرھم
مذکورہ بالا اعمال کی فہرست کو سامنے رکھتے ہوئے ہم عالمی
سطح پر لوگوں کے حالات کا جائزہ لیں تو قومِ لوط کے اعمال میں سے شاید ہی کوئی
ایسا عمل ہے جو فی زمانہ لوگوں میں نہ پایا جاتا ہو بلکہ ان سے بہت زیادہ گندے
اعمال میں زیادہ شدت کے ساتھ مبتلا نظر آتے ہیں اور انتہائی افسوس کہ موجودہ دور
میں مسلمانوں کی ایک تعداد بھی ان اعمال میں مبتلا نظر آتی ہے ۔
(ماخوذ سیرت الانبیا )
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں پچھلی قوموں کے واقعات سے
عبرت اور نصیحت حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ
علیہ وسلم