ہدایت انسانی کے لیے اللہ تعالٰی نے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار(124000) پیغمبر مبعوث فرمائے۔انہیں میں سے ایک حضرت لوط علیہ السلام ہیں۔ جو شہر سدوم کے لوگوں کی ہدایت کرنے کے لئے نبی بنا کر بھیجے گئے ۔

شہر سدوم کی بستیاں بہت آباد تھیں اور یہاں پر طرح طرح کے پھل اور میوے بکثرت پائے جاتے تھے۔ لوگ ان کے پاس مہمان بن کر آتے اور ان لوگوں کو مہمان نوازی کا بار اٹھانا پڑتا تھا ۔اس شہر کے لوگ مہمانوں کی بکثرت آمد کی وجہ سے تنگ آگئے اور شیطان نے ان لوگوں کو مشورہ دیا ۔"کوئی مہمان آئے تو تم لوگ اس کے ساتھ زبردستی سے بدفعلی کیا کرو"۔ ان لوگوں کو اس بدفعلی کی کی ایسی لذت پڑی کہ ان لوگوں نے اپنی بیویوں کو چھوڑ کر لڑکوں کے ساتھ بدفعلی کرنے لگے ۔

حضرت لوط علیہ السلام نے ان لوگوں کو فعل بد سے منع کرتے ہوئے فرمایا :۔

ترجمہ کنزالایمان :اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہاں میں کسی نے نہ کی تم مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر ،بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے ۔

(پ8،سورۃ الاعراف 80، 81)

حضرت لوط علیہ السلام کے اس اصلاحی وعظ کو سن کر ان کی قوم نے نہایت بے باکی اور انتہائی بے حیائی کے ساتھ کہا :

ترجمہ کنزالایمان :اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان کو اپنی بستی سے نکال دو یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں ۔(پ8، الاعراف 82)

جب قوم لوط کی سرکشی اور بدفالی قابل ہدایت نہ رہی تو اللہ تعالی کا عذاب آ گیا چنانچہ حضرت جبرئیل علیہ السلام چند فرشتوں کو ہمراہ لے کر آسمان سے اتر پڑے اور پھر حضرت جبرئیل علیہ السلام اس شہر کی پانچوں بستیوں کو الٹ کر رکھ دیا ۔

اس قوم نے جو نافرمانیاں کی تھی ان میں سے کچھ یہ ہیں :

(1) اللہ تعالی کے نبیوں کو جھٹلایا

(2) حضرت لوط علیہ السلام کی بےادبی و گستاخیاں کی

(3)لواطت کرتے تھے۔

اللہ پاک ہمیں انبیاء کرام کی بے ادبی وغیرہ سے محفوظ فرمائے ۔

اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم