امام حسین کا ذکرِ خیر کرنا کارِ ثواب ہے، علامہ
محمد الیاس قادری کا 10 محرم کو بیان
10 محرم الحرام 1447ھ بمطابق 5 جولائی 2025ء کی شب دعوتِ
اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ
کراچی میں ہفتہ وار مدنی مذاکرے کا اہتمام کیا گیا جس میں شیخِ طریقت، امیرِ اَہلِ سنّت،
بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علّامہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطّاؔر قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے محرم الحرام کی مناسبت سے مدنی پھول ارشاد فرمائے اور مدنی مذاکرے میں
شریک کثیر عاشقانِ رسول کی دینی، اخلاقی و تنظیمی اعتبار سےتربیت کی۔
مدنی مذاکرے
میں ہونے والے بعض سوال و جواب:
سوال:محبتِ حسین رضی
اللہ عنہ کا اظہار عملی طورپر کس طرح ہونا چاہیئے ؟
جواب:امام حسین رضی
اللہ عنہ کا ذکرِ خیر کرنا کارِ ثواب ہے، اس کے ساتھ ساتھ اپنے کردار پر بھی
نظر رکھنی چاہیئے۔جب ضرورت پڑی تو امام حسین رضی اللہ عنہ نے حق کی خاطراپنے بال بچے ،مال اور اہل وعیال کو قربان کردیا ۔یہی جذبات ہمارے بھی ہونے چاہئیں ۔یہ مشہورہے اورسب جانتے ہیں کہ امام حسین رضی
اللہ عنہ نے ظہر کی نمازکے لئے اپنا سر سجدے میں رکھ دیاتھا اور اسی حالت میں آپ
نے جامِ شہادت نوش کیاتھا ۔گویا آپ نے پیغام دیاکہ یہ سر اللہ پاک کی بارگاہ میں جھکاہے باطل کے آگے نہیں
جھکا۔ہمیں بھی نمازوں کی پابندی کرنی چاہیئے ۔آپ نے تلواروں کے سائے میں بھی نماز ادا کی اورہم پنکھوں بلکہ ACکے
ہوتے ہوئے بھی نمازنہ پڑھ پائیں ! امام حسین رضی اللہ عنہ نے حق اورسچ کا ساتھ دیا، ہمیں بھی ہمیشہ حق
اورسچ کا ساتھ دینا ہے ۔آپ نے اس آزمائش پر صبر کیا ،ہمیں کسی تکلیف و مصیبت کا سامنا ہوتو ہم بھی صبرکریں ۔صبر کا حکم اوردرس تو قرآنِ پاک میں دیا گیا
ہے ۔مصیبت پر صبرکریں گے تو صابرین کے لئے جنت کی خوشخبری ہے ۔
سوال:اہلبیت سے محبت کرنے والوں کے لئے کیا خوشخبری ہے۔
جواب:اہلبیت سے محبت کرنے والوں کے لئے شفاعتِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کی خوشخبری ہے ،اولاد کو نبیِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور اہلبیت ِاطہارکی محبت سکھانے کا حکم دیا گیا ہے۔الحمدللہ !ہم سُنّیوں میں محبتِ اہلبیت بہت ہوتی ہے ۔جب مَیں اتناچھوٹاتھا
کہ امام حسین کا نام لینا نہیں آتاتھا ،اس وقت بھی اس بات کو سمجھتاتھا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ بہت بڑی ہستی ہیں ۔میری بڑی بہن کا نام خدیجہ، دوسری بہن کانام فاطمہ اورتیسری کا نام زہرا تھا۔مَیں یہ
کہہ سکتاہوں کہ مَیں نے اپنےخاندان میں اہلبیت وساداتِ کرام کا تذکرہ اورمحبت
بچپن سےدیکھی سُنی ہے ۔دعوتِ اسلامی کی بات کی جائے تو بچے بچے کو اہلبیت اورسادات سے محبت کرتا پائیں گے ۔یہاں سادات
کااتنا ادب سکھایا جاتاہے کہ سید صاحبان دیکھ کر حیران رہ جاتے ہیں ۔اہلبیت وسادات
سے محبت ہی کرنی ہے جوان کا گستاخ ہے اس کی بات سننی ہی نہیں ،سنیں گے تو وسوسے آئیں
گے، صرف عاشقانِ رسول اورمحبت ِاہلبیت وصحابہ رکھنے والوں کی بات سنیں ۔اللہ پاک ہمیں ان کی بے ادبی سے بچائے اورہماری
نسلوں میں بھی صحابہ واہلبیت کے بے ادب کو
پیدانہ کرے ۔فرمانِ نانائے حسین (صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ):جو اہلبیت سے بغض رکھے وہ منافق ہے ۔(الصواق المحرقہ ،ص 216)
سوال : شہادت کے
وقت حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی عمر
مبارک کتنی تھی؟
جواب : 56سال 5ماہ 5دن۔
سوال: کیا عاشورا(10 محرم)کا روزہ رکھنا
سنت ہے ؟
جواب: جی ہاں!یہ بڑا
مبارک دن ہے ۔اس میں نیکیاں کرنے کا ثواب
بھی زیادہ ہے ،جوعاشوراکا روزہ رکھے ،اس کے لئے خوشخبری ہے کہ ایک سال کے صغیرہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔
سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ”شانِ حسنینِ کریمین مع عاشورا کے
فضائل “ پڑھنے یاسُننے والوں کوامیرِاہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟