امام ابو القاسم علی بن حسن بن عساکر لکھتے ہیں :۔

حضرت لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے تھے آپ علیہ السلام کا نام لوط بن ھاران تھا اور ھاران یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھائی تھے اس نسبت سے آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہوئے۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ارض مقدسہ کی طرف بھیجا گیا اور حضرت لوط علیہ السلام کو چار شہروں کی طرف بھیجا گیا سدوم، اموراء، عاموراء، صبویراء، ان کی آبادی کا مجموعہ چار لاکھ تھا اور ان میں سب سے بڑا شہر سدوم تھا حضرت لوط علیہ السلام اسی میں رہتے تھے یہ شام کے شہرں میں سے ہے اور فلسطین سے ایک دن اور ایک رات کی مسافت پر واقع ہے اللہ تعالیٰ نے قوم لوط کو مہلت دی تھی انہوں نے اسلامی شرم و حیاء کے حجاب چاک کر دیئےاور بہت بڑی بے حیائی کا ارتکاب کیا حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے درازگوش پر سوار ہو کر قوم لوط کے شہروں میں جاتے اور ان کو نصیحت کرتے وہ لوگ ان کی نصیحت کو قبول کرنے سے انکار کرتے تھے۔

وہ سب سے بڑی بے حیائی لواطت یعنی لڑکوں سے بدفعلی کرنا تھا اسی پر حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا: کیا تم ایسی بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو جو سارے جہان میں تم سے پہلے کسی نے نہیں کی، تم عورتوں کو چھوڑ کر شہوت پوری کرنے کیلئے مردوں کے پاس جاتے ہو یقیناً تم حد سے گز چکے ہو۔

لواطت کو لواطت کہنے کی وجہ یہ ہے کہ یہ بد فعلی حضرت لوط علیہ السلام کی قوم میں پائی گئی تھی تو اس نسبت سے اس کا لواطت رکھ دیا گیا۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا قوم لوط کو دس عادتوں کی وجہ سے ہلاک کر دیا گیا اور میری امت میں اس سے ایک عادت زیادہ ہوگی ان کے مرد ہم جنس پرست تھے، وہ غلیل سے شکار کرتے تھے ،حمام میں کھیلتے تھے ، کنکریاں مارتے تھے، دف بجاتے تھے، شراب پیتے تھے، داڑھی کٹاتے تھے، اور مونچھیں لمبی رکھتے تھے، سیٹی بجاتے تھے، اور تالیاں پیٹتے تھے، ریشم پہنتے تھے اور میری امت میں ان سے ایک عادت زیادہ ہوگی کہ عورتیں عورتوں سے جنسی خواہش پوری کریں گی ۔( کنزالعمال 10314مختصرتاریخ دمشق جلد 21صفحہ 236.تا241)

اللہ تعالیٰ قوم لوط کے عمل کی مذمت کرتے ہوئے قرآن کریم برھان رشید پارہ 8 سورۃ الاعراف میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ کنزالایمان : تم مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو عورتیں چھوڑ کر بلکہ تم حد سے گزرگئے ۔

احادیث مبارکہ کی روشنی میں قوم لوط کے عمل کے بارے میں مذمت :

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جن لوگوں کو تم قوم لوط کا عمل کرتے پاؤ تو فاعل ( فعل کو کرنے والے ) اور مفعول بہ (جس کے ساتھ کیا گیا ہو) دونوں کو قتل کر دو۔

(سنن ابو داؤد؛ رقم الحدیث :4462 شعب الایمان ؛رقم الحدیث :5836)

حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :مجھے اپنی امت پر جس چیز کا سب سے زیادہ خوف ہے وہ قوم لوط کا عمل ہے ۔

(سنن الترمذی؛ رقم الحدیث : 1461)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :اللہ عزوجل اس مرد کی طرف نظر رحمت نہیں فرماتا جو مرد سے جنسی خواہش پوری کرے یا عورت سے عمل معکوس کرے ۔(سنن الترمذی؛ رقم الحدیث :1168)

اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمیں اپنی رضا والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین