حضرت
لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ سلام کے بھتیجے تھے ۔اللہ پاک نے آپ علیہ سلام
کو سدوم اور اس کے قریب موجود بستیوں کی طرف نبی بنا کر
بھیجا۔ آپ کی قوم طرح طرح کے گناہوں میں پڑی تھی ۔جن میں سے دس یہ ہیں:۔
1) کفر و شرک
2) واجب حقوق کو پورا نہ کرنے میں کمی
3)
مسافروں کی حق تلفی
4)ان
سے زبردستی بد فعلی کرنا
5)کبوتر
بازی
6)تالیاں،
سیٹیا بجانا
7)مجلسوں
میں فحش باتیں کرنا
8)خوبصورت
لڑکوں کو شہوت کی تسکین کے لیے دیکھنا ،ہاتھ ملانا
9)مردوں
کا مردوں کے ساتھ اور اور عورتوں کا آپس میں بد فعلی کرنا
10)بد
فعلی نہ کرنے والوں کو برا بھلا کہنا
ان
میں موجود برے کاموں میں سے غیر شرعی ،غیر
فطری اور غیر طبعی کام بد فعلی ہے۔ جس کو شروع کرنے والی یہی قوم ہے۔
اسی وجہ سے اس کام کو لواطت کہتے ہیں۔
آپ نے اپنی قوم کو اس برے کام پر تنبیہہ کرتے
ہوئے فرمایا :کیا مخلوق میں تم ہی اس حرام اور خبیث کام کے لیے رہ گئے ہو؟ مردوں
کے ساتھ بد فعلی کرتے ہو اور ان عورتوں کو چھوڑ بیٹھے ہوجنہیں اللہ پاک نے تمہاری
بیویاں بنایا۔ تم اس خبیث عمل کی وجہ سے
حد سے بڑھ گئے ہو۔ اس راستے پر چل کر میری اطاعت کرو جس کی میں تمہیں دعوت دے رہا ہوں۔ اس قوم نے آپ کی ایک نہ مانی اور
حضرت لوط علیہ سلام کی مخالفت پر اتر آئی۔ ان لوگوں نے آپ علیہ سلام کو دھمکی دی
کہ تم اس کام کو برا کہنے سے باز نہ آئے تو ہم ضرور اس شہر سے نکال دیں گے۔ آپ علیہ سلام نے اپنی
قوم کو عذاب الہی سے ڈرایا، ان سے قوم نے
کہا :اگر تم اس بات میں سچے ہو کہ اس فعل کے کرنے پر عذاب نازل ہوگا تو ہم پر اللہ کا عذاب لے آؤ۔ ان کے اصرار کرنے پر رب
کا عذاب نازل ہوا ۔حضرت لوط علیہ سلام ایمان والوں کو لے کر بستی سے نکل گئے جن
بستیوں میں یہ قوم آباد تھی۔ حضرت جبرائیل
علیہ السلام نے ان کے نیچے اپنا بازو ڈالا
۔ان بستیوں کو اونچا اٹھایا ۔پھر اس بلندی سے ان کو اندھا کر دیا ۔اس کے بعد پتھر
برسا کر انہیں ہلاک کر دیا۔ رب تعالی نے انہیں بعد میں
آنے والی امتوں کے لیے نشان عبرت بنایا۔
آج اگر ہم معاشرے کا جائزہ لیں تو بہت سے لوگ اس
کام میں لگے پڑے ہیں۔ یہاں تک کہ بہت سے ممالک نے اس حرام کام کو قانونا جائز قرار دیا ہے۔ شرم
و حیا کا قتل گلی گلی نظر آتا ہے ۔اس فعل کے عادی بہت سے لاعلاج بیماریوں میں
مبتلا ہیں۔ ان میں سے ایک مہلک مرض ایڈز (AIDS)ہے۔کروڑوں لوگ اس بیماری کا شکار ہو چکے ہیں ۔ہمیں چاہیے
کہ اس کام سے مکمل طور پر بچنے کی کوشش کریں۔
اس برے کام سے بچنے کے چند طریقے یہاں ذکر کیے
جاتے ہیں:۔
1) اللہ
پاک سے دعا کرنا
2) یہ
تصور قائم کرنا کہ اللہ دیکھ رہا ہے
3) اچھے
کاموں میں اپنے آپ کو مصروف کرنا تاکہ ان کاموں کی طرف توجہ نہ جائے
4) اچھی
صحبت اپنانا۔
اللہ ہمیں گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ
علیہ وسلم