وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ 6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز العرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے دو باتوں کا حکم دیا ہے: نیکی اور پرہیزگری پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا۔ گناہ اور زیادتی پر باہمی تعاون نہ کرنے کا۔ (جلالین، ص 94)

حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسولِ اکرم ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا: نیکی حسنِ اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور لوگوں کا اس سے واقف ہونا تجھے ناپسند ہو۔ (ترمذی،4/137، حدیث: 2396)

نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرنے اور گناہ کے کاموں میں مدد نہ کرنے کا حکم: یہ انتہائی جامع آیت مبارکہ ہے نیکی اور تقویٰ میں ان کی تمام انواع و اقسام داخل ہیں اور اِثم اور عُدوَان میں ہر وہ چیز شامل ہے جو گناہ اور زیادتی کے زمرے میں آتی ہو۔

علمِ دین کی اشاعت میں وقت، مال، درس و تدریس اور تحریر وغیرہ سے ایک دوسرے کی مدد کرنا، دینِ اسلامی کی دعوت اور اس کی تعلیمات دنیا کے ہر گوشے میں پہنچانے کیلئے باہمی تعاون کرنا،اپنے اور دوسروں کی عملی حالت سدھارے میں کوشش کرنا،نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا،ملک و ملت کے اجتماعی مفادات میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا،سوشل ورک اور سماجی خدمات سب اس میں داخل ہیں۔

گناہ اور ظلم میں کسی کی بھی مدد نہ کرنے کا حکم ہے۔ کسی کا حق مارنے میں دوسروں سے تعاون کرنا،رشوتیں لے کر فیصلے بدل دینا،چھوٹی گواہیاں دینا،بلاوجہ کسی مسلمان کو پھنسا دینا،ظالم کا اس کے ظلم میں ساتھ دینا،حرام و ناجائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں میں کسی بھی طرح شریک ہونا،بدی کے اڈوں میں نوکری کرنا یہ سب ایک طرح سے برائی کے ساتھ تعاون ہے اور ناجائز ہے۔ سبحان اللہ! قرآن پاک کی تعلیمات کتنی عمدہ اور اعلیٰ ہے اس کا ہر حکم دل کی گہرائیوں میں اترنے والا،اس کی ہر آیت گمراہوں اور گمراہ گروں یعنی گمراہ کرنے والوں کیلئے روشنی کا ایک مینار ہے اس کی تعلیمات سے صحیح فائدہ اسی وقت حاصل کیا جاسکتا ہے جب ان پر عمل بھی کیا جائے۔ افسوس! فی زمانہ مسلمانوں کی ایک تعداد عملی طور پر قرآنی تعلیمات سے بہت دور جاچکی۔

پیاری اسلامی بہنو! سوشل میڈیا پر بھی آج کل بہت سے گناہ ہورہے ہیں اور ہم ان میں سے کچھ گناہ کربھی رہے ہوتے ہیں لیکن ہمیں اس بات کا ذرا برابر بھی علم تک نہیں ہوتا۔ جیسے کہ یوٹیوب youtube،ٹک ٹاکTiktok، فیس بک Facebook اور کسی بھی سوشل میڈیا کی ایپ App وغیرہ پر ہم کسی بھی ویڈیو، تصویر یا تحریر پر لائک کردیتے ہیں اور یوٹیوب پر کسی کے بھی چینل کو سبسکرائب کردیتے ہیں کسی بدعقیدہ کی ویڈیو کو لائک کردیتے ہیں یا کسی کے غلط مسائل والی تحریر کو لائک کردیتے ہیں یا کسی گناہ والی ویڈیو کو لائک کردیتے ہیں یا کسی کے گناہوں بھرے چینل کو سبسکرائب کردیتے ہیں تو یہ بھی گناہوں پر مدد کی ایک صورت بن جاتی ہے، کیونکہ اس سے ان لوگوں کے ویوز views بڑھتے ہیں،فالورز followers بڑھتے ہیں اور ان کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے پھر ایسے لوگ گناہوں پر مزید دلیر ہوجاتے ہیں اور بغیر اللہ پاک کا خوف کیے لوگوں کو گناہوں میں ملوث کرنے میں لگے رہتے ہیں۔

اب اگر مثال کے طور پر ہم کسی بھی گناہ والی ویڈیو کو یا پوسٹ کو یا کسی چینل کو سبسکرائب نہ کرتے تو ہوسکتا ہے اس کے ویوز کم ہونے کی وجہ سے وہ ایسی گناہوں والی ویڈیوز بنانا ہی چھوڑ دیتا ایسے بہت سے لوگ فحاشی دیکھنے سننے سے محفوظ رہتے اور لوگ بدعقیدہ ہونے سے بھی بچے رہتے لیکن ہم کیا کرتے ہیں بغیر کسی تحقیق کے ہر ایرے غیرے کی ویڈیوز پر لائک اور اچھے اچھے کمنٹ کردیتے ہیں جس سے وہ سمجھتا میں بہت اچھا کام کررہا ہوں۔ (الامان والحفیظ)

آخر میں میں اللہ رب العزت کا شکر ادا کرتی ہوں کہ اس نے مجھے یہ تحریر لکھنے کی سعادت عطا فرمائی،جو یہ تحریر پڑھے اللہ پاک اسے عمل کی بھی توفیق عطا فرمائے، مجھے ہمیشہ اپنے دینِ متین کے کاموں میں مصروف رکھے، ہم سب کو گناہوں سے پکی سچی نفرت عطا فرمائے اور گناہوں سے بچنے میں استقامت عطا فرمائے۔ آمین