حضرت نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے میں
نے نبی کریم ﷺ سے گناہ کے بارے میں پوچھا تو ارشاد فرمایا: گناہ وہی ہے جو تمہارے
دل میں کھٹکے اور تمہیں پسند نہ ہو کہ لوگوں کو اس کی اطلاع ہو جائے۔ (ترمذی، 4 / 173، حدیث: 2396)
حضرت ابو ثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور
ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی نے کچھ فرائض مقرر کیے ہیں لہذا تم اسے ہر گز ضائع
نہ کرو کچھ چیزیں حرام کی ہیں اسے ہر گز ہلکا نہ جانو کچھ حدیں قائم کی ہیں تم
ہرگز ان سے تجاوز نہ کرو اور اس نے تم پر رحمت فرماتے ہوئے جان بوجھ کر کچھ چیزوں
کے متعلق کچھ نہیں فرمایا تم ان کی جستجو نہ کرو۔ (دار قطنی، 4/617، حدیث: 4355)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور ﷺ نے
ارشاد فرمایا: جب بندہ کوئی گناہ کرتا ہے تو اس کے دل پہ سیاہ نقطہ لگا دیا جاتا
ہے جب وہ اس گناہ سے باز آ جاتا ہے توبہ و استغفار کر لیتا ہے تو اس کا دل صاف ہو
جاتا ہے اور اگر وہ پھر گناہ کرتا ہے تو اس کا نقطہ بڑھتا ہے یہاں تک کہ اس کا
پورا دل سیاہ ہو جاتا ہے۔ (ترمذی، 5/220، حدیث: حدیث:
3345)
گناہ کی دو قسمیں ہیں: گناہ
صغیرہ اور گناہ کبیرہ۔
گناہ کبیرہ کے بارے میں مشہور حدیث یہ ہے: قیامت کے
دن اللہ پاک کے نزدیک سب سے بڑے گناہ یہ ہوں گے: اللہ کے ساتھ شرک کرنا۔ مسلمان کا
ناحق قتل کرنا۔ جنگ کے دن راہ خدا میں جہاد سے فرار ہونا۔ والدین کی نافرمانی
کرنا۔ جادو سیکھنا۔ سود کھانا۔ پاک دامن عورتوں پر تھمت لگانا۔ یتیم کا مال کھانا۔
(سنن کبری، 4/149، حدیث: 255)
گناہوں پر مدد کی صورتیں: کسی
کو شراب پینے یا جوا کھیلنے کے لیے رقم دینا۔ پیشہ
ور بھکاریوں کو کچھ دینا۔ جو
فرض ہونے کے باوجود بلا عذر شرعی رمضان کا روزہ نہ رکھے یا توڑ دے تو اس کو کچھ
کھانا پلانا۔ کسی کو گناہ کے آلات مثلا میوزک سسٹم
خریدنے کے لیے رقم دینا۔
گناہ پر مدد کرنا گناہ ہے۔ (رسائل ابن نجیم، ص 353،
354 ملتقطا)
وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ
التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ
6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز العرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد
کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔
اسباب: علم دین سے
دوری کئی صورتوں میں لوگوں کو پتا ہی نہیں ہوتا کہ یہ بھی گناہ پر مدد کرنا ہے۔ برے
لوگوں سے دوستی اور میل جول کہ بعض اوقات آدمی مروت میں آ کر گناہ کے کام میں ان
کی مدد کر بیٹھتا ہے۔
گناہ سے کیسے بچا جائے: علم
دین حاصل کیجیے بری صحبت سے بچیے اور پابند شریعت نیک پرہیزگار لوگوں کی صحبت
اختیار کیجیے بے جا مروت سے پیچھا چھڑائیے۔