انسان کو اشرف المخلوقات بنایا گیا ہے۔ اس لئے اسے چاہیے کہ صحیح معنوں میں الله پاک کا بندہ بننے کی کوشش کرے۔ دوسروں کو تکلیف نہ دے۔ بلکہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرے۔ لیکن مددکرنے کے حوالے سے بھی خیال رکھنا ہے کہ الله کی نافرمانی اور گناہ کے کاموں میں مدد نہیں کرنی بلکہ اچھے اور الله کی رضا والے کاموں میں مدد کرنی ہے۔

گناہ پر مدد کرنے کے بارے میں الله پاک قران پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ 6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز العرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے دوباتوں کا حکم دیا ہے: (1)نیکی اورپرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا۔(2) گناہ اور زیادتی پر باہمی تعاون نہ کرنے کا۔

بر سے مراد ہر وہ نیک کام ہے جس کے کرنے کا شریعت نے حکم دیا ہے اور تقوٰی سے مراد یہ ہے کہ ہر اس کام سے بچا جائے جس سے شریعت نے روکا ہے۔

اثم سے مراد گناہ ہے اور عدوان سے مراد اللہ تعالیٰ کی حدود میں حد سے بڑھنا۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی الله عنہما فرماتے ہیں: نیکی سے مراد سنت کی پیروی کرنا ہے۔ (صاوی، 2/469) حضرت نواس بن سمعان رضی الله عنہ فرماتے ہیں: میں نے رسول اکرم ﷺ سے نیکی اور گناہ کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: نیکی حسن اخلاق ہے اور گناہ وہ ہے جو تیرے دل میں کھٹکے اور لوگوں کا اس سے واقف ہونا تجھے ناپسند ہو۔ (ترمذی، 4/173، حدیث: 2396)

یہ انتہائی جامع آیت مبارکہ ہے، نیکی اورتقوٰی میں ان کی تمام انواع واقسام داخل ہیں اور اثم اور عدوان میں ہر وہ چیز شامل ہے جو گناہ اور زیادتی کے زمرے میں آتی ہو۔

علم دین کی اشاعت میں وقت، مال، درس و تدریس اور تحریر وغیرہ سے ایک دوسرے کی مدد کرنا،دین اسلام کی دعوت اور اس کی تعلیمات دنیا کے ہر گوشے میں پہنچانے کے لئے باہمی تعاون کرنا،اپنی اور دوسروں کی عملی حالت سدھارنے میں کوشش کرنا، نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا،ملک و ملت کے اجتماعی مفادات میں ایک دوسرے سے تعاون کرنا، سوشل ورک(Social Work)اور سماجی خدمات سب اس میں داخل ہیں۔ گناہ اور ظلم میں کسی کی بھی مدد نہ کرنے کا حکم ہے۔ کسی کا حق مارنے میں دوسروں سے تعاون کرنا، رشوتیں لے کر فیصلے بدل دینا، جھوٹی گواہیاں دینا، بلا وجہ کسی مسلمان کو پھنسا دینا، ظالم کا اس کے ظلم میں ساتھ دینا، حرام و ناجائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں میں کسی بھی طرح شریک ہونا، بدی کے اڈوں میں نوکری کرنا یہ سب ایک طرح سے برائی کے ساتھ تعاون ہے اور ناجائزہے۔

گناہ پر مدد کی صورتیں گناہ پر مدد کی چند صورتیں ہیں۔ کسی کو شراب پینے کے لئے رقم دینا جوا کھیلنے کے لیے رقم دینا جو فرض ہونے کے باوجود بلا عذر شرعی رمضان کا روزہ نہ رکھے یا توڑ دے اس کو کچھ کھلانا پلانا کسی کو گناہ کے حالات مثلا میوزک سسٹم خریدنے کے لیے رقم دینا مختلف کھیل مثلا کرکٹ، لڈو، تاش اور شترنج وغیرہ میں مدد کرنا چوری، ڈاکا زنی میں مدد کرنا وغیرہ گناہ پر مدد کرنے کی صورتیں ہیں۔

شرعی حکم: گناہ پر مدد کرنا بھی گناہ ہے۔

گناہ پر مدد کرنے کے گناہ سے بچنے کی صورتیں: اچھی صحبت اختیار کیجئے۔ گناہوں پر مدد کرنے کے گناہ کی معلومات حاصل کیجئے۔ علم دین حاصل کیجیے۔ بری صحبت سے بچیے۔ خوف خدا پیدا کیجئے۔ پابند شریعت اور نیک پرہیزگار لوگوں کی صحبتیں اختیارکیجیے۔، بےجا امور سے پیچھا چھرائیے۔ قبر کی تنگی و وحشت اور قیامت کی ہولناکیوں کو کثرت کے ساتھ یاد کیجیے ان شاءاللہ گناہوں سے بچنے اور نیکیاں کرنے کے کا ذہن بنے گا۔

الله پاک ہمیں نیکی کے کاموں میں مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین۔