گناہ پر مدد کا حکم گناہ پر مدد کرنا بھی گناہ ہے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 93) اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ 6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز العرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔

اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ نے دو (2)باتوں کا حکم دیا ہے: (1)نیکی اورپرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرنے کا۔(2) گناہ اور زیادتی پر باہمی تعاون نہ کرنے کا۔

آیت مبارکہ پر اگر غور کیا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ گناہ پر مدد نہیں کرنا چاہیے۔ لیکن اگر ہم اپنے معاشرے پر غور کریں تو اب بس لوگوں میں یہی بات پائے جاتی کہ گناہ کرنا ہی گناہ ہے۔ گناہ پر مدد کرنا گویا کہ کوئی عیب ہی نہیں سمجھا جاتا لیکن اگر ہم قرآن و حدیث پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ گناہ پر مدد کرنا بھی عذاب کا باعث بن سکتا ہے۔ اب چند مثالیں ذکر کی جاتی ہیں کہ جس سے یہ معلوم ہو جائے کہ گناہ پر مدد کیسے کی جاتی ہے۔ اس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:

کسی کو شراب پینے یا جوا کھیلنے کے لیے رقم دینا۔ پیشہ ور بھکاریوں کو کچھ دینا۔ جو فرض ہونے کے باوجود بلا عزر شرعی رمضان کا روزہ نہ رکھے یا توڑ دے اسکو کچھ کھلانا پلانا۔ کسی کو گناہ کے آلات مثلا میوزک سسٹم خریدنے کے لیے رقم دینا۔

اب ہم اگر مذکورہ بالا صورتوں پر غور کریں تو یہ بات معلوم ہوگی کہ ان صورتوں پر تو ہمارا اکثر عمل ہوتا ہے مثلا کوئی شرابی دروازے پر مانگنے آ جائے یا پیشہ ور فقیر تو ہم انکو کچھ نہ کچھ دے دیتے ہیں یہ بھی گناہ پر مدد ہی ہوئی اور اس مدد کے بدلے ہمیں ثواب نہیں ملے گا بلکہ الٹا گناہ ہی ملے گا۔ لیکن اب یہ بھی ہوتا ہے کہ ہمیں یقینی طور پر معلوم نہیں ہوتا کہ یہ شرابی ہے یا پیشہ ور فقیر تو اس صورت میں ہم غور و فکر کیے بغیر دینے پر بھی گناہ گار ہوں گے۔ اس گناہ سے بچنے کا ہمارے پاس بہت ہی پیارا حل ہے کہ ہمیں ہمارے پیرومرشد مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ نے پیاری دعوت اسلامی عطا کی ہم اپنے صدقات وغیرہ اس دعوت اسلامی کو دیں۔تاکہ ہم صدقہ وغیرہ کسی شرعی فقیر کو دے سکیں۔

نیز اس ضمن میں کئی احادیث مبارکہ بھی منقول ہیں:

رسول اللہ ﷺ نےشب معراج کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:جہنم کے چوتھے دروازے پر یہ 3 جملے لکھے تھے خدا اس شخص کو ذلیل اور رسوا کرتا ہے جو اسلام کو رسوا کرے اور اہلیبیت کو رسوا کرے اورجوظالم کی اس کے ظلم میں کرے مدد۔

پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے ہدایت کی دعوت دی اسے اس ہدایت کی پیروی کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا اور ان کے اجر میں کوئی کمی نہیں ہو گی اور جس نے کسی کو گمراہی کی دعوت دی اس پر اس کی پیروی کرنے والوں کے برابر گناہ کا بوجھ ہوگا اور ان کے گناہوں میں بھی کوئی کمی نہیں ہوگی۔ (مسلم، ص 1438، حدیث: 2674)

الله پاک ہمیں نیکی پر مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ