اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے: وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا
عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ 6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز
العرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر
باہم مدد نہ کرو۔
اس آیت مبارکہ میں جہاں اللہ تبارک و تعالیٰ نے
ہمیں نیکی میں ایک دوسرے کی مدد کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے اس کے ساتھ گناہ پر
مدد کرنے سے منع فرمایا ہے۔
ہمیں گناہ اور ظلم میں کسی کی بھی مدد نہ کرنے کا
حکم ہے۔ کسی کا حق مارنے میں دوسروں سے تعاون کرنا، رشوتیں لے کر فیصلے بدل دینا،
جھوٹی گواہیاں دینا، بلا وجہ کسی مسلمان کو پھنسا دینا، ظالم کا اس کے ظلم میں
ساتھ دینا، حرام و ناجائز کاروبار کرنے والی کمپنیوں میں کسی بھی طرح شریک ہونا،
بدی کے اڈوں میں نوکری کرنا یہ سب ایک طرح سے برائی کے ساتھ تعاون ہے اور ناجائز
ہے۔
امام محمد
غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ظالم کی پاکیزگی بیان کرنا اور تعریف کرنا گناہ
پر مدد کرنا ہے۔(احیاء علوم الدین، 2 / 179، 180)
قرآن مجید میں ایک اور جگہ اللہ کریم ارشاد فرماتا
ہے: كَانُوْا لَا یَتَنَاهَوْنَ عَنْ مُّنْكَرٍ فَعَلُوْهُؕ-لَبِئْسَ مَا
كَانُوْا یَفْعَلُوْنَ(۷۹) (پ 6،
المائدۃ: 78) ترجمہ کنز الایمان: جو بری بات کرتے آپس
میں ایک دوسرے کو نہ روکتے ضرور بہت ہی برے کام کرتے تھے۔
صدر الافاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین
مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے
ہیں: آیت سے ثابت ہوا کہ نہی منکر یعنی برائی سے لوگوں کو روکنا واجب ہے اور بدی
کو منع کرنے سے باز رہنا سخت گناہ ہے۔ ترمذی کی حدیث میں ہے کہ جب بنی اسرائیل
گناہوں میں مبتلا ہوئے تو ان کے علماء نے اوّل تو انہیں منع کیا جب وہ باز نہ آئے
تو پھر وہ علماء بھی ان سے مل گئے اور کھانے پینے، اٹھنے بیٹھنے میں ان کے ساتھ
شامل ہو گئے، ان کے اس عصیان و تعدّی کا یہ نتیجہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت
داؤد و حضرت عیسیٰ علیہما السّلام کی زبان سے ان پر لعنت اتاری۔ (باطنی بیماریوں
کی معلومات، ص 107، 108)
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ
حضور نبی کریم رؤف رحیم ﷺ نے ارشاد فرمایا: حدوداللہ میں مداہنت کرنے والا (یعنی
خلاف شرع چیز دیکھے اور باوجود قدرت منع نہ کرے اس کی) اور ان میں مبتلا ہونے والے
کی مثال ان لوگوں جیسی ہے جنہوں نے کشتی میں قرعہ اندازی کی،تو بعض کے حصّے میں
نیچے والا حصّہ آیااور بعض کے حصّے میں اوپر والا۔پس نیچے والوں کو پانی کے لیے
اوپر والوں کے پاس جانا ہوتا تھا،تو انہوں نے ا سے زحمت شمار کرتے ہوئے ایک کلہاڑ
ی لی اورکشتی کے نچلے حصّے میں ایک شخص سوراخ کرنے لگا،تو اوپر والے اس کے پاس آئے
اور کہا کہ تجھے کیا ہو گیا ہے؟کہا کہ تمہیں میری وجہ سے تکلیف ہوتی تھی اور پانی
کے بغیر گزارہ نہیں۔اب اگر انہوں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا تو بچا لیا او ر خود بھی
بچ جائیں گے اور اگر اسے چھوڑے رکھا تو اسے ہلاک کریں گے اور اپنی جانوں کو بھی
ہلاک کریں گے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 108، 109)
مداہنت (یعنی برائی کو دیکھ کر قدرت کے باوجود نہ
روکنا یا کسی دنیوی فائدے کی خاطر دین میں نرمی یا خاموشی اختیار کرنا)حرام اور
جہنم میں لے جانے والے کام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 109)
اللہ پاک ہمیں گناہ پر ایک دوسرے کی مدد کرنے سے
محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ