گناہ پر مدد کرنا اسلام میں ایک سخت ممنوع عمل ہے۔
قرآن کریم اور احادیث میں واضح طور پر اس عمل کی مذمت کی گئی ہے۔ اس بارے میں کچھ
اہم قرآنی آیات اور احادیث پیش خدمت ہیں:
قرآنی آیات:
1۔ وَ تَعَاوَنُوْا عَلَى
الْبِرِّ وَ التَّقْوٰى ۪-وَ لَا تَعَاوَنُوْا عَلَى الْاِثْمِ وَ الْعُدْوَانِ۪- (پ
6، المائدۃ: 2) ترجمہ کنز العرفان: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد
کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ کرو۔
2۔ مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً
حَسَنَةً یَّكُنْ لَّهٗ نَصِیْبٌ مِّنْهَاۚ-وَ مَنْ یَّشْفَعْ شَفَاعَةً سَیِّئَةً
یَّكُنْ لَّهٗ كِفْلٌ مِّنْهَاؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ مُّقِیْتًا(۸۵) (پ 5، النساء: 85) ترجمہ: جو
شخص نیکی کی سفارش کرے گا اسے اس کا کچھ حصہ ملے گا، اور جو شخص برائی کی سفارش
کرے گا اسے بھی اس کا کچھ حصہ ملے گا، اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔
احادیث:
1۔ جو شخص اللہ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہو،
اسے چاہیے کہ یا تو خیر کہے یا خاموش رہے۔ (بخاری، 4/240،
حدیث: 6475)
2۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی بدعت یا گناہ میں معاونت
کرتا ہے، وہ بھی اسی گناہ میں برابر کا شریک ہے۔
خلاصہ: اسلام میں
گناہ پر مدد کرنا سختی سے منع ہے۔ قرآن مجید اور احادیث نبوی میں اس کی واضح
تعلیمات موجود ہیں۔ مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی
مدد کریں اور گناہ اور زیادتی میں ہرگز شریک نہ ہوں۔ اس کی خلاف ورزی کرنے والے
افراد کو اللہ کی سخت سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔