ایمان لغت میں تصدیق کرنے یعنی سچا ماننے کو کہتے ہیں اور اصطلاح شرع میں ایمان کے معنی یہ ہیں کہ سچے دل سے ان سب باتوں کی تصدیق کرے جو ضروریاتِ دین میں سے ہیں۔ (فرض علوم سیکھئے ص ١٣٧) ایمان والوں کو قرآنِ کریم میں بہت سی بشارتیں دی گئی ہیں جن میں سے 10 بشارتیں درج ذیل ہیں۔

1_ وَ بَشِّرِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ١ؔؕ (پارہ ١١ یونس ٢)

ترجمۂ کنز العرفان: ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے ان کے رب کے پاس سچ کا مقام ہے۔

مفسرین کرام نے قَدَمَ صِدْقٍ کے معنی بیان فرمائے ہیں، بہترین مقام، جنت میں بلند مرتبہ، نیک اعمال، نیک اعمال کا اَجر اور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی شفاعت۔ (تفسیر صراط الجنان، یونس، تحت الآیة ٢)

2_ اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ يَهْدِيْهِمْ رَبُّهُمْ بِاِيْمَانِهِمْ١ۚ (پارہ ١١ یونس ٩)

ترجمۂ کنز العرفان: بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے اعمال کئے ان کا رب ان کے ایمان کے سبب ان کی رہنمائی فرمائے گا۔

سُبْحَانَ اللہ، کتنی پیاری فضیلت ہے کہ مومنین کی جنت کی طرف رہنمائی اللہ پاک کی جانب سے ہوگی۔ (تفسیر صراط الجنان، یونس، تحت الآیة ٩)

3_ اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اِنَّا لَا نُضِيْعُ اَجْرَ مَنْ اَحْسَنَ عَمَلًاۚ (پارہ ١۵ الکھف ٣٠)

ترجمۂ کنز العرفان: بیشک جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے ہم ان کا اجر ضائع نہیں کرتے جو اچھے عمل کرنے والے ہوں۔

4_ اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًاۙ۱۰۷(پارہ ١٦ الکھف ١٠٧)

ترجمۂ کنز العرفان: بیشک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے اعمال کئے ان کی مہمانی کیلئے فردوس کے باغات ہیں۔

5_ اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ سَيَجْعَلُ لَهُمُ الرَّحْمٰنُ وُدًّا۹۶(پارہ ١٦ مریم ٩٦)

ترجمۂ کنز العرفان: بیشک وہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے عنقریب رحمٰن ان کے لیے محبت پیدا کردے گا۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے: ارشاد فرمایا کہ بیشک وہ جو ایمان لائے اور نیک اعمال کئے عنقریب اللہ پاک انہیں اپنا محبوب بنا لے گا اور اپنے بندوں کے دلوں میں ان کی محبت ڈال دے گا۔ (تفسیر صراط الجنان، مریم، تحت الآیۃ : ۹۶)

6_ اِنَّ اللّٰهَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ يُحَلَّوْنَ فِيْهَا مِنْ اَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَّ لُؤْلُؤًا١ؕ وَ لِبَاسُهُمْ فِيْهَا حَرِيْرٌ۲۳(پارہ ١٧ الحج ٢٣)

ترجمۂ کنز العرفان: بیشک اللہ ایمان والوں کو اور نیک اعمال کرنے والوں کو ان باغوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔ انہیں ان باغوں میں سونے کے کنگن اور موتی پہنائے جائیں گے اور جنتوں میں ان کا لباس ریشم ہوگا۔

7_ اِنَّ اللّٰهَ يُدٰفِعُ عَنِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا١ؕ (پارہ ١٧ الحج ٣٨)

ترجمۂ کنز العرفان: بیشک اللہ مسلمانوں سے بلائیں دور کرتا ہے۔

علامہ احمد صاوی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ اس آیت کے نزول کا سبب اگرچہ خاص ہے لیکن اعتبار الفاظ کے عموم کا ہے، اس لئے مسلمان اگرچہ بلاؤں اور مصیبتوں وغیرہ سے آزمائے جائیں بالآخر عزت،نصرت اور بڑی کامیابی مسلمانوں کے لئے ہے اور یہ مصیبتیں ان کے گناہوں کا کفارہ اور درجات کی بلندی کا ذریعہ ہیں۔ (صاوی، الحج، تحت الآیۃ: ۳۸، ۴ / ۱۳۴۰-۱۳۴۱)

8_ اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ اَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُوْنٍ (پارہ ٢۴ حم السجدة ٨)

ترجمۂ کنز العرفان: بیشک ایمان لانے والوں اور اچھے اعمال کرنے والوں کیلئے بے انتہا ثواب ہے۔

9_ اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ١ۙ اُولٰٓىِٕكَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِؕ۷ (پارہ ٣٠ البینة ٧)

ترجمۂ کنز العرفان: بیشک جو ایمان لائے اورانہوں نے اچھے کام کئے وہی تمام مخلوق میں سب سے بہتر ہیں۔

10_ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِيْرًا۴۷ (پارہ ٢٢ الاحزاب ۴٧)

ترجمۂ کنز العرفان: اور ایمان والوں کو خوشخبری دیدو کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے۔

اللہ پاک ہمیں زندگی میں ایمان پر استتقامت اور مرتے وقت ایمان پر خاتمہ نصیب فرماکر ان بشارتوں سے مشرف فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم


اسلام دینِ کامل ہے ۔ یہ ایسا دین ہے کہ جو عقائد، عبادات، اخلاقیات، حلال و حرام ، نیز زندگی کے ہر معاملے میں ہماری راہنمائی کرتا ہے۔ ہم اللہ عزوجل کا جتنا شکر ادا کریں اتنا کم ہے کہ اس نے ہمیں ایک کامل دین پر چلنے کی توفیق عطا فرمائی۔ قرآن کریم میں جابجا ایمان والوں کے لیے بشارتیں دی گئی۔چنانچہ

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ يَهْدِيْهِمْ رَبُّهُمْ بِاِيْمَانِهِمْ١ۚ ترجمئہ کنزالایمان : بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کا رب ان کے ایمان کے سبب انہیں راہ دے گا . (پارہ ١١، سورہ یونس،آیت ٩ )

سبحان اللہ! کتنی پیاری فضیلت ہے کہ مومنین کی جنت کی طرف راہنمائی اللہ عزوجل کی جانب سے ہو گی۔ (صراط الجنان، جلد ٤ ،صفحہ ٢٨٩)

2 :ارشاد فرمايا : اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ طُوْبٰى لَهُمْ وَ حُسْنُ مَاٰبٍ۲۹

ترجمہ کنزالایمان : وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کو خوشی ہے اور اچھا انجام۔ (پارہ ١٣ ، سورة الرعد، آیت نمبر ٢٩)

بعض مفسرین فرماتے ہیں کہ طوبی سے مراد راحت و نعمت اور شادمانی و خوشحالی کی بشارت ہے۔ (صراط الجنان، جلد ٥ ، صفحہ ١١٩ )

3 :ارشاد فرمایا: اِلَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ اَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُوْنٍؕ۶

ترجمئہ کنزالایمان : مگر جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کہ انہیں بےحد ثواب ہے ۔ (پارہ ٣٠ ، سورة التين، آیت نمبر ٦ )

ان کے لئے بے انتہا ثواب ہے اگرچہ بڑھاپے کی کمزوری کے باعث وہ جوانی کی طرح کثیر عبادات بجا نہ لا سکے۔ (صراط الجنان، جلد ١٠ ، صفحہ ٧٥٧ )

4 : ارشاد فرمايا: وَ مَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ يَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ ترجمئہ کنزالایمان : اور جو اللہ پر ایمان لائے اللہ اس کے دل کو ہدایت فرما دے گا ۔ ( پارہ ٢٨، سورة التغابن، آيت نمبر ١١ )

(یعنی ) اللہ عزوجل اس کے دل کو ہدایت دیدے گا کہ وہ اور زیادہ نیکیوں اور طاعتوں میں مشغول ہو۔ (صراط الجنان، جلد ١٠ ، صفحہ ١٨٦ )

5 : ارشاد فرمایا: فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِيْمٌ۵۰

ترجمئہ کنزالایمان: تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی۔ (پارہ ١٧ ، سورة الحج ، آیت نمبر ٥٠ )

(یعنی) ان کے لئے گناہوں سے بخشش اور جنت میں عزت کی روزی ہے جو کبھی ختم نہ ہوگی۔ (صراط الجنان، جلد ٦، صفحہ ٤٦٣ )

6 : ارشاد فرمايا: وَ يَسْتَجِيْبُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ يَزِيْدُهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ ترجمئہ کنزالایمان: اور دعا قبول فرماتا ہے اُن کی جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور انھیں اپنے فضل سے اور انعام دیتا ہے. (پارہ ٢٥، سورة الشورى، آیت نمبر ٢٦ )

ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالٰی ان لوگوں کی دعا قبول فرماتا ہے اور اپنے فضل سے لوگوں کی طلب سے بڑھ کر انہیں عطا فرماتا ہے ۔ (صراط الجنان، جلد ٩ ، صفحہ ٦٢ )

7 : ارشاد فرمايا: اِنَّ اللّٰهَ يُدْخِلُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ ترجمئہ کنزالایمان : بیشک اللہ داخل فرمائے گا انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے باغوں میں جن کے نیچے نہریں رواں ۔ (پارہ ٢٦، سورة محمد، آیت نمبر ١٢ )

اللہ عزوجل چونکہ ایمان والوں کا مددگار ہے اس لئے انہیں اس کا آخرت میں ثمرہ یہ ملے گا کہ اللہ تعالٰی ایمان لانے والوں اور اچھے اعمال کرنے والوں کو ان باغوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہیں ۔ (صراط الجنان، جلد ٩، صفحہ ٣٠٢ )

8 :ارشاد فرمایا: فَاَمَّا مَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَعَسٰۤى اَنْ يَّكُوْنَ مِنَ الْمُفْلِحِيْنَ۶۷

ترجمئہ کنزالایمان: تو وہ جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور اچھا کام کیا قریب ہے کہ وہ راہ یاب ہو ۔ (پارہ ٢٠، سورة القصص، آیت نمبر٦٧ ) چنانچہ

ارشاد فرمایا جس شخص نے دنیا میں شرک سے توبہ کرلی اور اللہ تعالیٰ پر اور جو کچھ اس کی طرف سے نازل ہواہے اس پرایمان لے آیااوراس نے نیک کام کیے تو قریب ہے کہ وہ کامیاب ہونے والوں میں سے ہوگا۔ (صراط الجنان، جلد ٧، صفحہ ٣١٢ )

9 : ارشاد فرمايا: وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُدْخِلَنَّهُمْ فِي الصّٰلِحِيْنَ۹

ترجمئہ کنزالایمان: اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ضرور ہم انہیں نیکوں میں شامل کریں گے ۔ (پارہ ٢٠، سورة العنكبوت، آیت نمبر ٩ )

یہاں صالحین سے مراد اَنبیاء ِکرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اوراولیاء ِعظام رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ ہیں . (صراط الجنان، جلد ٧ ، صفحہ ٣٥١ )

10 :ارشاد فرمايا: فَاَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَهُمْ فِيْ رَوْضَةٍ يُّحْبَرُوْنَ۰۰۱۵

ترجمئہ کنزالایمان: تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے باغ کی کیاری میں ان کی خاطر داری ہوگی۔ (پارہ ٢١، سورة الروم، آیت نمبر ١٥ )

اس آیت میں فرمایا گیا کہ جو لوگ ایمان لائے اورانہوں نے اچھے کام کئے توجنت کے باغات میں ان کا اِکرام کیا جائے گا جس سے وہ خوش ہوں گے ۔ (صراط الجنان، جلد ٧، صفحہ ٤٢٣ )

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ ہمیں دین پر استقامت عطا فرمائے اور ہمیں ایمان کے ساتھ ،مدینے میں، شھادت کی موت نصیب فرمائے اور ایمان والوں کو ملنے والے انعامات میں سے ہمیں بھی حصہ عطا فرمائے۔ آمین بجاه الخاتم النبيين صلى الله عليہ وسلم


اولاً یہ جاننا ضروری ہے کہ ایمان اور اسلام میں کیا فرق ہے؟

ایمان امن سے بنا ہے، جس کے لغوی معنی امن دینا ہے، شرعی طور پر ایمان عقائد کا نام ہے، جن کے اختیار سے انسان دائمی عذاب سے بچ جاتا ہے، جیسے توحید، رسالت، جنت، دوزخ، حشر، نشر وغیرہ۔ (علم القرآن باب ایمان، ص 38)

اسلام کا لغوی معنیٰ اطاعت یعنی ماننا، تسلیم کرنا ہے، اسلام کا شرعی معنی رسول اللہ کو مان کر اللہ کی اطاعت کرنا، کلمہ شہادت پڑھنا، واجبات پر عمل کرنا اور ممنوعات کو ترک کرنا۔ (شرح صحیح مسلم، ص 265، کتاب الایمان)

دینِ اسلام کے علاوہ اور کوئی مذہب عند اللہ مقبول نہیں، بے دین کی ساری نیکیاں برباد، دیکھو اللہ کے اس فرمان میں:

اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ١۫ ترجمہ کنزالایمان:"بے شک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے۔"(آل عمران:19)

اسلام وہ پیارا مذہب ہے کہ اللہ نے اس کو قیامت تک کے لئے باقی رکھا، باقی تمام دین کو ختم کر دیا۔(مواعظِ نعیمیہ، ص251)

پیارے آقا، مدینے والے مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جس شخص نے اللہ کو مان لیا اور اسلام کو دین مان لیا، اس نے اسلام کا ذائقہ چکھ لیا۔"

جان لیجئے! ایمان کی اصل تصدیق ہے، یعنی دل سے ماننا، جبکہ اسلام کی اصل اطاعت ہے۔

قرآن کریم میں کئی مقامات پر ربّ تعالیٰ نے یا ایھا الذین اٰمنو کہہ کر پکارا تو کہیں اے ایمان والوں! کہہ کر ایمان والوں کو خوشخبری سنائی تو کہیں اے ایمان والوں کہہ کر احکامات ارشاد فرمائے، کہیں کسی کام سے روک دیا، آئیے قرآن میں ایمان والوں کے لئے جو بشارتیں بیان ہوئی ہیں، وہ پڑھتے ہیں۔

فَالَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِيْمٌ۰۵۰

"تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے، ان کے لئے بخشش ہے اور عزت کی روزی۔"(پ17،آیت نمبر5، سورۃ الحج)

وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَؒ۸۲

"اور جو ایمان لائے اچھے کام کرے، وہ جنت والے ہیں اور ہمیشہ اس میں رہیں گے۔"(پ1،سورۃ البقرہ:82)

وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ مِّنَ الْجَنَّةِ غُرَفًا تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا١ؕ نِعْمَ اَجْرُ الْعٰمِلِيْنَۗۖ۵۸

"اور بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے، ضرور ہم انھیں جنت کے بالا خانوں پر جگہ دیں گے، جن کے نیچے بہتی ہوں گی ہمیشہ ان میں رہیں گے، عمل کرنے والوں کے لئے کیا ہی اچھا اجر ہے۔"

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ يُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ۲۹

"اے ايمان والوں! اگر تم اللہ سے ڈرو گے تو تمہیں حق و باطل میں فرق دینے والا نور عطا فرما دے گا اور تمہارے گناہ مٹادے گا اور تمہاری مغفرت فرما دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے۔"(پارہ 9،آیت نمبر 29، سورہ الانفال)

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ كَانَتْ لَهُمْ جَنّٰتُ الْفِرْدَوْسِ نُزُلًاۙ۱۰۷

"بے شک جو لوگ ایمان لائے اور اچھے اعمال کئے، ان کی مہمانی کے لئے فردوس کے باغات ہیں۔"( پارہ 14، آیت 107، سورہ کہف)

لِّيُدْخِلَ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا وَ يُكَفِّرَ عَنْهُمْ سَيِّاٰتِهِمْ١ؕ وَ كَانَ ذٰلِكَ عِنْدَ اللّٰهِ فَوْزًا عَظِيْمًاۙ۵

"تاکہ وہ ایمان والے مردوں اور ایمان والی عورتوں کو ان باغوں میں داخل فرما دے، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ہمیشہ ان میں رہیں گے اور اللہ ان کی برائیاں ان سے مٹا دے اور یہ اللہ کے یہاں بڑی کامیابی ہے ۔"(پ26، الفتح، آیت 5)

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ بِاَمْوَالِهِمْ وَ اَنْفُسِهِمْ١ۙ اَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللّٰهِ١ؕ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْفَآىِٕزُوْنَ۠۲۰

"وہ جنہوں نے ایمان قبول کیا اور ہجرت کی اور اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کیا، اللہ کے نزدیک ان کا بہت بڑا درجہ ہے اور وہی لوگ کامیاب ہونے والے ہیں۔" (پارہ 10، آیت 20، سورہ التوبہ)

وَ بَشِّرِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًا١ۙ قَالُوْا هٰذَا الَّذِيْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا١ؕ وَ لَهُمْ فِيْهَاۤ اَزْوَاجٌ مُّطَهَّرَةٌ١ۙۗ وَّ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ۲۵ "ان لوگوں کو خوشخبری دو جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے کہ ان کے لئے ایسے باغات ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جب انہیں ان باغوں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا تو کہیں گے یہ تو وہی رزق ہے، جو ہمیں پہلے دیا گیا تھا، حالانکہ انہیں ملتا جلتا پھل دیا گیا تھا اور ان کے لئے ان باغوں میں پاکیزہ بیویاں ہوں گی اور وہ ان باغوں میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔"(پارہ 1، آیت 25، سورۃ البقرہ)

يَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا مِنْكُمْ١ۙ وَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجٰتٍ١ؕ وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ۰۰۱۱

"اللہ تم میں سے ایمان والوں کے اور ان کے درجات بلند فرماتا ہے، جنہیں علم دیا گیا اور اللہ تمہارے کاموں کو خوب جانتا ہے۔"(پارہ 28، آیت 11، سورۃ المجادلہ )

10۔ يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَ۷۷

"اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو، اپنے ربّ کی بندگی کرو اور بھلے کام کرو، اس امید پر کہ تمھیں چھٹکارا ہو۔"(پارہ 17، آیت 77، سورۃ الحج)

جس طرح ایمان والوں کے لئے اللہ نے بڑی اجر و نعمتیں رکھی ہیں، وہیں پر ایمان و اسلام کا انکار کرنے والے کے لئے بھی وعیدات سنائی ہیں، اللہ کا شکر ہے کہ اس نے ہمیں ایمان کی دولت سے نوازا۔

ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ ہمارا خاتمہ بھی ایمان و اسلام پر فرمائے۔آمین


ایمان کا لفظ امن سے مشتق ہے، جس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ ایمان لا کر آدمی اپنے آپ کو آخرت کے عذاب سے بچا لیتا ہے، ایمان سے مراد اللہ تعالیٰ کے وجود، اس کی اُلوہیت و وحدانیت کو تسلیم کرنا، نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو برحق رسول اور سارے انبیاء و مرسلین میں سب سے آخری نبی اور رسول تسلیم کرنے کو کہتے ہیں اور عقائد کو قبول کرنے والے کو صاحبِ ایمان کہتے ہیں۔(صحیح بخاری شریف مترجم، جلد اول، کتاب الایمان، ص 109)

اللہ عزوجل کا کروڑ ہا کروڑ احسان ہے کہ اس نے ہمیں انسان اور مسلمان بنایا اور اپنے پیارے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں پیدا فرمایا، ہم کتنے خوش نصیب ہیں کہ اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کا دامنِ کریم ہمارے ہاتھوں میں آیا، یقیناً آقا صلی اللّٰہ علیہ وسلم تمام انبیاء علیہم السلام میں سب سے افضل ہیں اور آپ کے صدقے میں آپ کی امت تمام پچھلی امتوں سے افضل ہے، یہ سب ایمان کی بدولت ہے۔

اللہ عزوجل نے قرآن پاک میں مؤمنوں کو جگہ بہ جگہ بشارتیں سنائی ہیں۔

1۔اللّٰہ عزوجل سورہ بقرہ، آیت 25، پارہ 1 میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمہ کنزالایمان :"اور خوشخبری دے انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے کہ ان کے لئے باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں رواں، جب انہیں ان باغوں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا،صورت دیکھ کر کہیں گے یہ تو وہی رزق ہے، جو ہمیں پہلے ملا تھا اور وہ صورت میں ملتا جلتا انہیں دیا گیا اور ان کے لئے ان باغوں میں ستھری بیبیاں ہیں اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے۔"

تفسیر صراط الجنان: اس آیت کریمہ میں ایمان والوں کو خوشخبری سنائی گئی ہے کہ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے، ان کے لئے جنت کی بشارت ہے۔

2۔اللہ عزوجل سورہ بقرہ، آیت 119 میں فرماتا ہے:ترجمہ کنزالایمان:"بے شک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا، خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا اور تم سے دوزخ والوں کا سوال نہ ہوگا۔" اس آیت مبارکہ میں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت کی خوشخبری دینے والے اور دوزخ سے ڈرانے کی خبریں دینے والے بنا کر بھیجا اور فرمایا کہ اگر آپ کی تبلیغ کے باوجود اگر کوئی جہنم میں جاتا ہے تو اس کے متعلق آپ سے سوال نہ ہوگا، اسی طرح قرآن پاک میں ایک اور مقام پر اللہ عزوجل نے دین کے بارے میں بتاتے ہوئے فرمایا:

3۔پارہ2، سورہ بقرہ، آیت 213:ترجمہ کنزالایمان:" لوگ ایک دین پر تھے، پھر اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے اور ان کے ساتھ سچی کتاب اتاری کہ وہ لوگوں میں ان کے اختلافوں کا فیصلہ کردے اور کتاب میں اختلاف انہیں نے ڈالا، جن کو دی گئی تھی بعداس کے ان کے پاس روشن حکم آچکے آپس کی سرکشی سے تو اللہ نے ایمان والوں کو وہ حق بات سوجھا دی, جس میں جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے، اور اللہ جسے چاہے سیدھی راہ دکھائے۔" (سورہ بقرہ، آیت 213)

حضرت آدم علیہ السلام کے زمانے سے حضرت نوح علیہ السلام کے عہد تک، سب لوگ ایک دین اور ایک شریعت پر تھے، پھر ان میں اختلاف ہوا تو اللہ تعالیٰ نے حضرت نوح علیہ السلام کو مبعوث فرمایا، یہ بعثت میں پہلے رسول ہیں۔ (خازن، البقرہ، تحت الآیہ 213، 150/1، صراط الجنان، حصہ1، ص 328)

رسولوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا، بہت سے انبیاء اور رسولوں کو کتابیں اور صحیفے عطا کئے گئے۔

4۔پارہ3، آیت 45:ترجمہ کنزالایمان:"اور یاد کرو جب فرشتوں نے مریم سے کہا، اے مریم اللہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمے کی، جس کا نام مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا رو دار ہوگا اور دنیا اور آخرت میں اور قرب والا۔"اس آیت میں اِنَّ اللّٰهَ يُبَشِّرُكِ ( بیشک اللہ تجھے بشارت دیتا ہے) کہ تحت فرماتا ہے کہ"حضرت عیسی علیہ السلام کو کلمۃ اللہ اس لئے کہا جاتا ہے کہ آپ کے جسم شریف کی پیدائش کلمہ کُن سے ہوئی، باپ اور ماں کے نطفے سے نہ ہوئی۔

5۔پارہ6، سورہ النساء، آیت165:ترجمہ کنزالایمان:"رسول جو خوشخبری دیتے اور ڈر سناتے کہ رسولوں کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کو کوئی عذر نہ رہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے ۔"

رسولوں کی تشریف آوری کا مقصد نیک اعمال پر ثواب کی بشارت اور بُرے اعمال پر عذاب سے ڈرانا ہے۔

6۔پارہ10، سورۃ التوبہ، آیت21،22:ترجمہ کنزالایمان:"ان کا ربّ انہیں خوشی سناتا ہے، اپنی رحمت اور اپنی رضا اور ان باغوں کی، جن میں انہیں دائمی نعمت ہے، ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، بیشک اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے۔"(سورہ توبہ، آیت 21/22)

اس آیت مبارکہ میں فرمایا گیا ہے کہ ان کا ربّ انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور جنتوں کی بشارت دیتا ہے، علامہ علی بن محمد خازن رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:"یہ اعلٰی ترین بشارت ہے، کیونکہ مالک کی رحمت ورضا بندے کا سب سے بڑا مقصد اور پیاری مرادہے۔"(خازن، التوبہ، تحت الآیۃ 21، 224/2)

اس آیت میں ایمان کو قبول کرنے کے بعد ہجرت کرنے اور اپنی جان و مال کے ساتھ اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کے لئے تین بڑی پیاری بشارتیں جمع کی گئی ہیں:"انہیں اللہ کی رحمت اور رضا نصیب ہوگی، وہ جنت میں ہمیشہ کے لئے قیام کریں گے۔"(مسند امام احمد، حدیث ثوبان 8/328، حدیث22464، تفسیر صراط الجنان، ج4، پ10، سورۃ التوبہ)

7۔پارہ12، سورہ ھود، آیت11:ترجمہ کنزالایمان:"مگر جنہوں نے صبر کیا اور اچھے کام کئے، ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔"

اس آیت کا معنی یہ ہے" لیکن وہ لوگ جنہوں نے صبر کیا اور اچھے کام کئے تو وہ ان کی طرح نہیں ہیں، کیونکہ انہیں جب کوئی مصیبت پہنچی تو انہوں نے صبر سے کام لیا اور اور کوئی نعمت ملی تو اللہ کا شکر ادا کیا تو ان کے لئے جنت ہے۔"

8۔ترجمہ کنزالایمان:"بے شک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور اپنے ربّ کی طرف رجوع لائے تو وہ جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔" (سورہ ھود، آیت 23)

اس آیت میں اہلِ ایمان کی دنیوی حالات اور اخروی فوائد بیان فرمائے کہ جو لوگ ایمان لائے، اور نیک عمل کئے اور اس بات سے ڈرتے رہے کہ کہیں ان کے اعمال میں کوئی نقص یا کمی ہو گئی ہو، جن لوگوں میں یہ تین اوصاف ہوں تو وہ جنتی ہیں اور وہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے۔"

9۔ترجمہ کنزالایمان:"اور اس کی بی بی کھڑی تھی، وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی، بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی ہوں اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے، بیشک یہ تو اچنبھے کی بات ہے۔"(پ 12، سورہ ھود، آیت 72)

حضرت ابراہیم علیہ السلام کی زوجہ حضرت سارہ پروہ ان کی باتیں سن رہی تھیں تو آپ ہنسنے لگیں۔

10۔ترجمہ کنزالایمان:"پھر جب خوشی سنانے والا آیا، اس نے وہ کُرتا یعقوب کے منہ پر ڈالا، اسی وقت اس کی آنکھیں پھر آئیں، کہا میں نہ کہتا تھا کہ مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں، جو تم نہیں جانتے۔"(پ 13، سورہ یوسف، آیت 96)

جمہور مفسرین فرماتے ہیں کہ خوشخبری سنانے والے حضرت یوسف علیہ السلام کے بھائی یہودا تھے، یہودا نے کہا کہ حضرت یعقوب علیہ السلام کے پاس خون آلودہ قمیض بھی میں ہی لے کر گیا تھا، میں نے ہی کہا تھا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو بھیڑیا کھا گیا، میں نے انہیں غمگین کیا تھا، اس لئے آج کُرتا بھی میں ہی لے کر جاؤں گا اور حضرت یوسف علیہ السلام کی زندگانی کی فرحت انگیز خبر بھی میں ہی سناؤں گا۔"(تفسیر کبی یوسف، تحت الآیۃ 96، 6/508 جمل مع جلالین یوسف تحت الآیۃ 96, 80/4 ،تفسیر صراط الجنان، ج5، ص 57)

اسی طرح قرآن پاک میں کثیر مقامات پر ایمان والوں کو بشارت دے دی گئی ہے جنت کی، ان باغوں کی جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، کیونکہ ایمان والا ہونا ہی اصل کامیابی ہے اور ایمان حب الرسول صلی اللہ علیہ وسلم من الایمان آپ کی محبت کا نام ہے۔

اللہ عزوجل ہمیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی پکی محبت عطا فرمائے اور اتنی محبت کے اپنے ماں ،باپ، بہن بھائی سب سے بڑھ کر ہو اور جنت الفردوس میں جانے کا سبب بن جائے۔اللھم آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


ایمان و اسلام کی اہمیت: دینِ اسلام پر ایمان کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کچھ بطورِ دین نازل ہوا، نہ صرف اس کی تصدیق کی جائے، بلکہ دل سے اسے قبول کرنا، اس کی پیروی بھی ضروری ہے اور اس بات کی گواہی کہ یہ دین تمام دینوں سے بہتر ہے، ایمان کا لازمی جز ہے، یہی وجہ ہے کہ ابو طالب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والوں میں شامل نہ ہو سکے۔

ایمان والوں کے لئے دس بشارتیں:

1۔آیت مبارکہ: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًاۙ۰۰۷۰ يُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ

ترجمہ:"اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہا کرو، اللہ تمہارے اعمال تمہارے لئے سنوار دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔"

وضاحت: اس آیت میں ایمان والوں کو تقوی اختیار کرنے، اللہ کے حقوق اور اس کے بندوں کے حقوق کی رعایت کرنے میں اللہ سے ڈرتے رہو اور سچی ،درست، حق اور انصاف کی بات کہا کرو، اپنی زبان اور اپنے کلام کی حفاظت رکھو، یہ سب بھلائیوں کی اصل ہے، اگر ایسا کرو تو اللہ تم پر رحم فرمائے گا، تمہیں نیکیوں کی توفیق دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔(سورہ احزاب، آیت 70،71)

آیت 2: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِيْنَ۱۵۳ ترجمہ:"اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد مانگو، بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔"(سورہ بقرہ، آیت 153)

وضاحت:اس آیت میں بیان کیا گیا ہے، نماز اور صبر سے مدد حاصل کرنی چاہئے، سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی مہم پیش ہوتی تو آپ نماز میں مشغول ہو جاتے اور صبر کرتے اور اللہ ان کی مدد فرما تا۔"

آیت 3: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ يُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ۲۹

ترجمہ:"اے ایمان والو! اگر اللہ سے ڈرو گے تو وہ تمہیں وہ دے گا، جس سے حق کو باطل سے جدا کر لو اور تمہاری برائیاں اتار دے گا، اللہ بڑے فضل والا ہے۔"(سورہ انفال، آیت 29)

وضاحت:جو شخص ربّ سے ڈرے اور اس کے حکم پر چلے، اسے اللہ تین خصوصی انعام عطا فرمائے گا، پہلا فرقان عطا فرمائے گا، دوسرا اس کے سابقہ گناہ مٹادے گا اور تیسرا اس کے گناہ چھپا لے گا۔"

آیت 4: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ۷ ترجمہ:"اے ایمان والو! اگر تم دینِ خدا کی مدد کرو گے، اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا۔"

وضاحت:اس آیت میں اللہ نے دین کی مدد کرنے اور اس پر ثابت قدم رہنے کا حکم دیا ہے کہ اس سے نہ پلٹے۔

آیت نمبر 5: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ يَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌۚۙ۲۸ ترجمہ:"اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ، وہ اپنی رحمت کے دو حصّے تمہیں عطا فرمائے گا اور تمہارے لئے نور کر دے گا، جس میں چلو گے اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔"(سورۃالحدید، آیت28)

وضاحت:اس آیت میں اللہ تعالیٰ اہلِ کتاب کو خطاب فرماتا ہے کہ حضرت موسی اور عیسی پر ایمان لانے والو! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں اللہ سے ڈرو اور ان پر ایمان لاؤ کہ تمہیں دو گنا اجر دے اللہ۔"

آیت6: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ اِذْ هَمَّ قَوْمٌ اَنْ يَّبْسُطُوْۤا اِلَيْكُمْ اَيْدِيَهُمْ فَكَفَّ اَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ١ۚ ترجمہ:"اے ایمان والو! اپنے اوپر اللہ کا احسان یاد کرو، جب ایک قوم نے ارادہ کیا کہ تمہاری طرف اپنے ہاتھ دراز کریں تو اللہ نے ان کے ہاتھ تم پر سے روک دیئے۔"( سورۃ المائدہ، آیت نمبر 11)

وضاحت:اس آیت مبارکہ میں اس واقعے کی طرف اشارہ ہے کہ جب ایک اعرابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کیا، پھر اللہ نے ان کی مدد فرمائی۔

آیت 7: وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَؒ۸۲

ترجمہ:"اورجو ایمان لائے اور اچھے کام کئے، وہ جنت والے ہیں اور انہیں ہمیشہ اس میں رہنا۔"(سورۃ البقرہ)

وضاحت:اس آیت میں ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو انعام بیان کیا گیا ہے کہ ان کے لئے جنت میں باغات ہیں، جن میں ہمیشہ رہیں گے۔

آیت 8: وَ بَشِّرِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًا١ۙ قَالُوْا هٰذَا الَّذِيْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا١ؕ ترجمہ:"اور ان لوگوں کو خوشخبری دو، جو ایمان لائے اور جنہوں نے اچھے عمل کئے، ان کے لئے ایسے باغات ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جب انہیں ان باغوں میں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا، تو کہیں گے یہ تو وہی رزق ہے، جو ہمیں پہلے دیا گیا تھا، حالانکہ انہیں ملتاجلتا پھل دیا گیا تھا۔"(سورہ بقرہ، آیت 25)

وضاحت:اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ قرآن میں ڈرانے کے ساتھ ترغیب بھی ذکر فرماتا ہے، اس لئے کفار اور ان کے اعمال و عذاب کے بعد مؤمنین اور ان کے اعمال اور ثواب کا ذکر فرمایا اور انہیں جنت کی بشارت دی۔

آیت9: اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِيْنَ هَادُوْا وَ النَّصٰرٰى وَ الصّٰبِـِٕيْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١۪ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَ لَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ۶۲ ترجمہ:"بے شک ایمان والوں نے یہودیوں، عیسائیوں اور ستاروں کی پوجا کرنے والوں میں جو بھی سچے دل سے اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لے آئیں اور نیک کام کریں تو ان کا ثواب، ان کے ربّ کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا، نہ وہ غمگین ہوں گے۔"(سورہ بقرہ، آیت62)

آیت نمبر 10: وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِيْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا١ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِيْمٌ۷۴

ترجمہ:"اور وہ جو ایمان لائے اور مہاجر بنے اور اللہ کی راہ میں لڑے، جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی، وہی سچے ایمان والے ہیں، ان کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے ۔"(سورہ الانفال، آیت74)

وضاحت:اس آیت مبارکہ میں ان لوگوں کا ذکر ہے، جو پہلی ہجرت کے بعد ایمان لائے اور انہوں نے تمہاری ہجرت کی طرف ہجرت کی اور کئی جنگوں میں جہاد بھی کیا، ان میں وہ مہاجرین ذکر ہے، جنہون نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی۔

اختتام: دینِ اسلام بالکل سچا اور برحق دین ہے، جو اس کے دامن کو مضبوطی سے تھام لے، اللہ تعالیٰ نے اس کی مدد فرمانے اور اسے غالب کرنے کی ضمانت دی ہے، اللہ عزوجل سب کو اسلام پر استقامت عطا فرمائے اور ایمان پر خاتمہ بالخیر عطا فرمائے۔آمین


ایمان اور اسلام کی اہمیت: یہ دنیا اللہ عزوجل کی حقیقی مِلک ہے، وہی اس زمین کا شہنشاہ اور تمام کائنات کا حاکمِ مطلق ہے اور اس نے اس دنیا میں دینِ اسلام کی پیروی کا حکم دیا ہے، چنانچہ اللہ ربّ العزت قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اللّٰهِ الْاِسْلَامُ١۫ ترجمہ کنزالایمان:"بے شک اللہ کے نزدیک پسندیدہ دین اسلام ہی ہے۔"

اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ دینِ اسلام ہی وہی دینِ حق ہے، جس پر عمل کرکے انسان نجات حاصل کرسکتا ہے اور اسی طرح اگر انسان نیک اعمال کرتا رہے اور اس کے دل میں ایمان نہ ہو تو اس کا کوئی فائدہ نہیں اور نہ ہی وہ نیک اعمال اسے نجات دلاسکتا ہے ۔

اور قرآن کریم میں ایمان والوں کے لئے جگہ جگہ بشارتیں سنائی گئی ہیں۔

1: اللہ کریم قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے :وَ مَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓىِٕكَ مَعَ الَّذِيْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنَ النَّبِيّٖنَ وَ الصِّدِّيْقِيْنَ۠ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِيْنَ١ۚ وَ حَسُنَ اُولٰٓىِٕكَ رَفِيْقًاؕ۶۹ترجمہ کنزالایمان:"اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اسے ان کا ساتھ ملے گا، جن پر اللہ نے انعام فرمایا، یعنی انبیاء، صدیق اور شہید اور نیک لوگ یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں۔"(پ5، النساء:69)

اللہ عزوجل اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے والوں کو بطورِ انعام انبیاء کرام علیہم السلام صدیقین و شہداء کی مصاحبت عطا کی جائے گی اور بلاشبہ یہ کسی نعمت سے کم نہیں، اس لئے چاہئے کہ ہر حال میں اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی جائے، کیونکہ اللہ پاک نے اطاعت کرنے والے مؤمنین کو بعد اَز وفات نیک اور اپنے برگزیدہ بندوں کی صحبت عطا کرنے کی خوشخبری سنائی ہے۔

2:قرآن کریم میں اللہ عزوجل کا فرمان ہے:قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ۠ يُحْبِبْكُمُ اللّٰهُ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۳۱ ترجمہ کنزالایمان:"اے محبوب! آپ فرمائیے(انہیں کہ) اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری پیروی کرو،( تب) محبت فرمانے لگے گا تم سے اللہ اور بخش دے گا تمہیں تمہارے گناہ اور اللہ بڑا بخشنے والا رحم فرمانے والا ہے ۔"(آل عمران:31)

اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جو لوگ بھی اس حضور سیّد عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے دامنِ رحمت سے وابستہ ہوگئے، وہ اللہ تعالیٰ کے محبوب بندے بن گئے، اس آیت مبارکہ میں اللہ پاک اپنے بندوں کو بشارت دے رہا ہے کہ اگر رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرو گے تو میں تم سے محبت کروں گا اور تمہارے گناہ بخش دوں گا۔

سبحان اللہ! جس خوش نصیب کو صحیح معنوں میں حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے کی سعادت نصیب ہو جائے تو وہی فوز و فلاح کا مستحق ہے۔

خدا کی رضا چاہتے ہیں دو عالم

خدا چاہتا ہے رضائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم

3: كُنْتُمْ خَيْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ تَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ١ؕ ترجمہ کنزالایمان:"تم بہتر ہو ان سب امتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں، بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو۔"(پ4، آل عمران:110)

اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر خازن میں ہے :اس امت کو "امر بالمعروف و نہی عن المنکر" کی بدولت تمام امتوں پر فضیلت دی گئی ہے اور اسی سبب سے یہ امت تمام امتوں میں سب سے بہترین اُمت ہے، پس ثابت ہوا کہ اس امت کے بہترین ہونے کی وجہ اس کے افراد کا نیکی کی دعوت دینا اور برائی سے منع کرنا ہے۔(تفسیر خازن، پ4، آل عمران، تحت الآیۃ110/289)

اس آیت مبارکہ میں اللہ عزوجل نے ایمان والوں کی جماعت یعنی اُمتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہترین امت ہونے کی خوشخبری سنائی ہے، اللہ ہمیں اپنے منصبِ عالی کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ نبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم

4:قرآن کریم میں اللہ عزوجل نے باعمل یعنی عملِ صالح کرنے والے مؤمنین کو مغفرت اور بڑے ثواب کی خوشخبری سنائی ہے کہ اللہ عزوجل پارہ6، سورہ مائدہ کی آیت9 میں ارشاد فرماتا ہے:وَعَدَ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ١ۙ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ عَظِيْمٌ۹ ترجمہ کنزالایمان:"اللہ نے ایمان والوں اور اچھے عمل کرنے والوں سے وعدہ فرمایا ہے کہ ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔"

اس آیت مبارکہ کے تحت معرفۃ القرآن میں ہے کہ اچھے اعمال سے مراد ہر وہ عمل ہے، جو رضائے الہی کا سبب بنے، اس میں فرائض، واجبات ،سنتیں، مستحبات، جانی و مالی عبادتیں، حقوق اللہ اور حقوق العباد وغیرہا سب شامل ہیں۔(معرفۃ القرآن، ج2، ص29)

5۔قرآن کریم میں اللہ عزوجل نے مؤمنین اور مؤمنات کو جنت کی خوشخبری سنائی ہے،چنانچہ پارہ 10، سورہ توبہ، آیت نمبر 72 میں اللہ ربّ العزت نے ارشاد فرمایا:

وَعَدَ اللّٰهُ الْمُؤْمِنِيْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا وَ مَسٰكِنَ طَيِّبَةً فِيْ جَنّٰتِ عَدْنٍ١ؕ وَ رِضْوَانٌ مِّنَ اللّٰهِ اَكْبَرُ١ؕ ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُؒ۷۲

ترجمہ کنزالعرفان:"اللہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں سے جنتوں کا وعدہ فرمایا ہے، جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور عدن کے باغات میں پاکیزہ رہائشوں کا وعدہ فرمایا ہے اور اللہ کی رضا سب سے بڑی چیز ہے یہی بڑی کامیابی ہے ۔"

اس سے معلوم ہوا کہ ایمان والا ہونا کتنی بڑی سعادت ہے کہ قرآن کریم میں اللہ عزوجل نے بارہا صاحبِ ایمان لوگوں کے لئے جنت کی خوشخبری سنائی ہے۔

6:قرآن کریم میں اللہ عزوجل نے کامل ایمان والوں کے اوصاف بیان فرمائے اور انہی کامل ایمان والوں کو پھر بشارتوں سے بھی نوازا ہے، چنانچہ پارہ 9، سورہ انفال کی آیت نمبر3 اور4 میں ارشاد فرمایا ہے:

الَّذِيْنَ يُقِيْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ يُنْفِقُوْنَؕ۰۰۳ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا١ؕ لَهُمْ دَرَجٰتٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ مَغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِيْمٌۚ۴

ترجمہ کنزالعرفان:"وہ جو نماز قائم کرتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، یہی سچے مسلمان ہیں ان کے لئے ان کے ربّ کے پاس درجات اور مغفرت اور عزت والا رزق ہے۔"

اس آیت مبارکہ سے ان مؤمنین کے لئے بشارت عظمیٰ سنائی گئی، جو نماز قائم کرتے ہیں اور اللہ کی طرف سے عطا کردہ رزق میں سے اسی کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، بلاشبہ یقیناً اللہ عزوجل ایسے بندوں کو بے پناہ محبت فرماتا ہے ۔

7:اللہ عزوجل جہاں اپنے مؤمن بندوں سے محبت فرماتا ہے، وہیں پر اگر ان مؤمن بندوں میں سے کوئی گناہ سرزد ہو جائے تو پھر وہ نادم ہو کر اس پر توبہ کر لیں تو ان سے سچی توبہ کرنے والوں کے لئےبشارتیں بھی سناتا ہے، چنانچہ پارہ 9، سورۃ الاعراف کی آیت نمبر153 کے اندر ارشادِ ربّانی ہے۔

وَ الَّذِيْنَ عَمِلُوا السَّيِّاٰتِ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِهَا وَ اٰمَنُوْۤا١ٞ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۱۵۳

ترجمہ کنزالعرفان:"اور وہ لوگ جنہوں نے برے عمل کئے، پھر ان کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو بےشک اس توبہ اور ایمان کے بعد تمہارا ربّ بخشنے والا مہربان ہے۔"

اس آیت کریمہ کے تحت معرفۃ القرآن میں ہے :"اس آیت میں گناہ کے بعد توبہ کرنے والوں کے لئے بڑی بشارت اور اللہ کی رحمتِ بے پایاں کا ذکر ہے، نیز اس سے ثابت ہوا کہ گناہ صغیرہ ہو یا کبیرہ، جب بندہ اس سے توبہ کرتا ہے تو اللہ پاک اپنی رحمت و فضل سے اُن سب کو معاف فرما دیتا ہے۔"(معرفۃ القرآن، ج2، ص261)

8:اللہ عزوجل نے مؤمن بندوں کو نیک اعمال کرنے اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و پیروی کرنے کے بدلے جنت کی خوشخبری سنائی ہے، چنانچہ پارہ8، سورہ اعراف کی آیت نمبر 43کے ایک جز ء میں اللہ ربّ العالمین نے ارشاد فرمایا:

وَ نُوْدُوْۤا اَنْ تِلْكُمُ الْجَنَّةُ اُوْرِثْتُمُوْهَا بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۴۳

ترجمہ کنزالعرفان:"اور انہیں یہ ندا کی جائے گی کہ یہ جنت ہے، تمہیں تمہارے اعمال کے بدلے اس کا وارث بنا دیا گیا ہے۔"

اس آیت مبارکہ میں جنت کو میراث فرمایا گیا ہے، اس سے مراد یہ ہے کہ میراث اپنی محنت و کمائی کی وجہ سے نہیں ملتی، اس طرح جنت بھی اللہ عزوجل کی رحمت و فضل سے ملے گی۔

اللہ کی رحمت سے تو جنت ہی ملے گی

اے کاش محلے میں جگہ ان کو ملی ہو

9:اللہ عزوجل نے مؤمنین کو دنیا میں تو بے شمار خصائص عطا فرمائے ہیں، مگر اس کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی نعمتوں کے عطا کرنے کی خوشخبری سنائی ہے، چنانچہ پارہ 8، سورہ اعراف، آیت نمبر32 کے جزء میں اللہ پاک نے ارشاد فرمایا ہے :

قُلْ هِيَ لِلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا خَالِصَةً يَّوْمَ الْقِيٰمَةِ١ؕ ترجمہ کنزالعرفان:"تم فرماؤ یہ دنیا ایمان والوں کے لئے ہے، قیامت میں تو خاص انہی کے لئے ہوگا۔"

10:اللہ عزوجل مؤمنین کو اپنی مدد اور جنت کی بشارتیں جگہ جگہ سناتا ہے، حقیقت میں یہ اسی کی رحمت اور اسی کا فضل ہے کہ ایمان والوں کے لئے قرآن کریم میں اتنی بشارتوں کا ذکر ہے، چنانچہ پارہ8، سورۃ الانعام کی آیت نمبر127 میں ارشادِ ربانی ہے :

لَهُمْ دَارُ السَّلٰمِ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ هُوَ وَلِيُّهُمْ بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۲۷

ترجمہ کنزالعرفان: ان کے لئے ان اعمال کے بدلے میں ان کے ربّ کے حضور سلامتی کا گھر ہے اور وہ ان کا مددگار ہے۔"

اس آیت مبارکہ میں لفظ "دار السلام" کا معنی "سلامتی کا گھر" اور جنت کو دارلسلام اس لئے فرمایا ہے کہ جنت ہر قسم کی خرابیوں، تکلیفوں اور مشقتوں سے پاک ہے۔

مؤمن اور مسلمان محض اس چیز کاکا نام نہیں کہ کوئی آدمی صرف کلمہ پڑھ لے اور کچھ متعین اعمال و ارکان ادا کر لے، بلکہ اسلامی شریعت اپنے پیروؤں سے ایک ایسی بھرپور زندگی کا تقاضا کرتی ہے، جس کا حامل ایک طرف عقائد و اعمال کے لحاظ سے اللہ عزوجل کا حقیقی بندہ کہلانے کا مستحق ہو تو دوسری طرف وہ انسانیت کے تعلق سے پوری طرح امن کا نمونہ اور محبت و مروت کا مظہر ہو اور اس کے علاوہ دینِ اسلام کے تمام احکامات کو بجالانے میں صحابہ کرام علیہم الرضوان کے نقشِ قدم پر چلے۔

اللہ عزوجل ہمیں ایمان کی سلامتی کے ساتھ مدینے میں موت عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


اللہ عزوجل دونوں جہاں کا مالک ہے، وہ بہت مہربان ہے، ایمان والوں پر اللہ عزوجل کے بہت سے احسانات ہیں، ایمان والوں کو جنت میں داخل کیا جائے گا، جس میں ان کے لئے پھل میوے اور سونے کے محلات ہوں گے،جنت میں ایمان والوں کی ہر دعا قبول کی جائے گی، ان کے لئے بسنے کے باغات ہیں، ان کو دیئے جانے والے رزق کی یہ خوبی ہے کہ یہ کبھی ختم نہ ہوگا، انھیں کوئی غم نہ ہوگا، نہ وہ غمگین ہوں گے۔

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِيْنَ هَادُوْا وَ النَّصٰرٰى وَ الصّٰبِـِٕيْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١۪ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَ لَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ۰۰۶۲ ترجمہ کنزالایمان:"بیشک ایمان والے نیز یہودیوں اور نصرانیوں اور ستارہ پرستوں میں سے وہ کہ سچے دل سے اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائیں اور نیک کام کریں ان کاثواب ان کے ربّ کے پاس ہے اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو اور نہ کچھ غم۔"(سورہ بقرہ:62)

تفصیل:اس آیت مبارکہ میں ایمان والوں کو نیک کام کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اب مسلمانوں پر لازم ہے کہ وہ اللہ کی عبادت کے ذریعہ نیک کام کریں، اس کا ثواب اللہ کے پاس رکھا گیا ہے، پچھلے دن میں مراد آخرت پر ایمان لانا ہے۔

اَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ جَنّٰتُ الْمَاْوٰى ١ٞ نُزُلًۢا بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۹

ترجمہ کنزالایمان:" جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے بسنے کے باغ ہیں ان کے کاموں کے صلہ میں مہمان داری۔"(پ16،سورہ سجدہ:19)

تفصیل:یہ استفہام انکاری ہے، یعنی اللہ کے ہاں مؤمن اور کافر برابر نہیں ہیں، بلکہ ان کے درمیان بڑا فرق ہے، مؤمن اللہ کے مہمان ہوں گے۔

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ جَنّٰتُ النَّعِيْمِۙ۸

ترجمہ کنزالایمان:" بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اُن کے لیے چین کے باغ ہیں۔"(پ21، سورہ لقمن:8)

تفصیل:اس میں ایمان والوں کے لئے نعمتوں والی جنت کی بشارت ہے، اس میں انہیں ضرور داخل کیا جائے گا۔

لٰكِنِ الَّذِيْنَ اتَّقَوْا رَبَّهُمْ لَهُمْ غُرَفٌ مِّنْ فَوْقِهَا غُرَفٌ مَّبْنِيَّةٌ١ۙ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ۬ وَعْدَ اللّٰهِ١ؕ لَا يُخْلِفُ اللّٰهُ الْمِيْعَادَ۲۰

ترجمہ کنزالایمان:" لیکن جو اپنے ربّ سے ڈرے ان کے لئے بالا خانے ہیں ان پر بالا خانے بنے ان کے نیچے نہریں بہیں اللہ کا وعدہ اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا۔"(23،سورہ الزمر:20)

اس آیت مبارکہ میں ایمان والوں کو بلند محلات ملنے کی بشارت دی گئی ہے۔ جنت میں ایمان والوں کو بلند محلات جن کے اوپر مزید اور محلات ہوں گے، یہ وعدہ ہے اور اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا۔

وَ يَسْتَجِيْبُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ يَزِيْدُهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ وَ الْكٰفِرُوْنَ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيْدٌ۲۶

ترجمہ کنزالایمان:"اور دعا قبول فرماتا ہے اُن کی جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور انھیں اپنے فضل سے اور انعام دیتا ہے اور کافروں کے لئے سخت عذاب ہے۔"(پ25،سورہ شوری:26)

اللہ عزوجل ایمان والوں کی دعا کو قبول فرماتا ہے اور انہیں اپنے فضل سے اور دیتا ہے۔

مَنْ عَمِلَ سَيِّئَةً فَلَا يُجْزٰۤى اِلَّا مِثْلَهَا١ۚ وَ مَنْ عَمِلَ صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىِٕكَ يَدْخُلُوْنَ الْجَنَّةَ يُرْزَقُوْنَ فِيْهَا بِغَيْرِ حِسَابٍ۴۰

ترجمۂ کنز الایمان:"جو بُرا کام کرے تو اسے بدلہ نہ ملے گا مگر اتنا ہی اور جو اچھا کام کرے، مرد خواہ عورت اورہو مسلمان تو وہ جنت میں داخل کئے جائیں گے وہاں بے گنتی رزق پائیں گے۔"(پ24،سورہ مومن:40)

اس آیت مبارکہ میں ایمان والوں کو بے حساب رزق ملنے کی بشارت دی گئی ہے، اب وہ مرد ہو یا عورت مسلمان تو وہ جنت میں داخل ہوں گے۔

اِنَّمَا الْحَيٰوةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ وَّ لَهْوٌ١ؕ وَ اِنْ تُؤْمِنُوْا وَ تَتَّقُوْا يُؤْتِكُمْ اُجُوْرَكُمْ وَ لَا يَسْـَٔلْكُمْ اَمْوَالَكُمْ۳۶

ترجمہ کنزالایمان:"دنیا کی زندگی تو یہی کھیل کود ہے اور اگر تم ایمان لاؤ اور پرہیزگاری کرو تو وہ تم کو تمہارے ثواب عطا فرمائے گا اور کچھ تم سے تمہارے مال نہ مانگے گا۔"(پ26،سورہ محمد:36)

اس آیت میں ثواب ادا کرنے کا فرمایا گیا ہے، بلکہ وہ اس پر پورا اجر دے گا، اس میں کوئی کمی نہ کرے گا۔

وَ جَزٰىهُمْ بِمَا صَبَرُوْا جَنَّةً وَّ حَرِيْرًاۙ۱۲

ترجمہ کنزالایمان:"اور ان کے صبر پر انہیں جنت اور ریشمی کپڑے بدلے میں دے گا۔"(پ29،سورہ الدھر:12)

صبر کا مطلب دین کی راہ میں جو تکلیفیں آئیں، انہیں خندہ پیشانی سے برداشت کرنا اور اللہ کے اطاعت میں نفس کی خواہشات کو قربان کرنا۔

اُولٰٓىِٕكَ لَهُمْ رِزْقٌ مَّعْلُوْمٌۙ۴۱

ترجمہ کنزالایمان:" ان کے لئے وہ روزی ہے جو معلوم ہے۔"(پ23،سورہ الصفت:41)

اس میں ایمان والوں کو بشارت معلوم رزق کی دی گئی ہے، ان کے لئے معلوم کا اور ہمیشہ رہنے والا رزق ہوگا۔

10۔ بَيْضَآءَ لَذَّةٍ لِّلشّٰرِبِيْنَۚۖ۴۶

ترجمہ کنزالایمان:"سفید رنگ پینے والوں کے لئے لذت۔"(پ23،سورہ الصفت:46)

دنیا میں شراب عام طور پر بدرنگ ہوتی ہے، مگر جنت میں وہ جس طرح لذیذ ہوگی، خوش رنگ بھی ہوگی۔


ایمان سے مراد تمام ضروریات دین کا سچے دل سے اقرار کرنا ہے اور ایمان کا دارومدار اس بات پر ہے کہ حضور جانِ جاناں صلی اللہ علیہ وسلم  کو اپنا سردار اور حاکم مانا جائے اور خود کو ان کا ادنیٰ غلام تصور کیا جائے۔

ایمان کے دنیا وآخرت میں فوائد ہی فوائد ہیں اور یہ ایمان ہی ہے، جو انسان کو دائمی عذاب سے بچا لیتا ہے، اب جو انسان صدقِ دل سے اللہ رب العزت اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائے اور ضروریاتِ دین کا اقرار کرے، تمام زندگی اللہ عزوجل کے فرمان اور مزاجِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق گزارے اور شریعت کی حدود سے تجاوز کرنے والا نہ ہو، اس کے لئے قرآن عظیم میں بے شمار بشارتیں بھی ہیں۔

1۔اللہ ان سے راضی، وہ اللہ سے راضی:فرمایا:تم ایسے لوگوں کو نہیں پاؤ گے، جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہوں کہ وہ ان لوگوں سے دوستی کریں، جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کی، اگرچہ وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی اور خاندان والے ہوں۔ المجادلہ:22)

ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا:" رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ١ؕ "یعنی اللہ ان سے راضی ہوا اور وہ اللہ سے راضی ہوئے۔"(المجادلہ:22)

2۔جنت عدن کی بشارت: فرمایا:اور جو اس کے حضور ایمان والا ہو کر آئے گا کہ اس نے نیک اعمال کئے ہوں گے تو ان کے لئے بلند درجات ہیں، ہمیشہ رہنے کے باغات(جنت عدن) ہیں۔"(طہٰ75، 76)

جَنّٰتٌ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ اللہ پاک نے ایمان والوں کے بارے میں خبر دی، فرمایا جس دن تم مؤمن مردوں اور ایمان والی عورتوں کو دیکھو گے کہ ان کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہے،(فرمایا جائے گا) آج تمہاری سب سے زیادہ خوشی کی بات وہ جنتیں ہیں، جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں تم ان میں ہمیشہ رہو، یہی بڑی کامیابی ہے۔"(الحدید:12)

4۔ایمان والوں کی قدر:فرمایا:جو نیک اعمال کرے اور وہ ایمان والا ہو تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں ہو گی اور ہم اسے لکھنے والے ہیں۔"(الانبیاء:94)

اس آیت میں اللہ تعالیٰ بندوں کو اپنی اطاعت پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونے کا حکم ارشاد فرما رہا ہے، مزید یہ کہ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اعمال کی قبولیت کا دارومدار ایمان پر ہے، اگر ایمان نہیں تو کچھ نہیں۔

5۔زیادتی و کمی کے خوف سے بری: جو کوئی ایمان کی حالت میں اعمال صالحہ کرے تو اسے اس بات کا خوف نہ ہو گا کہ وعدے کے مطابق وہ جس ثواب کا مستحق تھا، وہ اسے نہ ملے گی، فرمایا:جو کوئی اسلام کی حالت میں کچھ نیک اعمال کرے تو اسے نہ زیادتی کا خوف ہوگا اور نہ کمی کا۔(طہٰ:112)

6۔فردوس کی میراث:فرمایا:اور جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدے کی رعایت کرنے والے ہیں اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں، یہی لوگ وارث ہیں، یہ فردوس کی میراث پائیں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(المؤمنون:8،11)

7۔ربّ کی رحمت: اپنے معاملات میں اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی اطاعت کرنے والے ہی ربّ تعالیٰ کی رحمت کے حقدار ہیں، فرمایا:اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانتے ہیں، وہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم فرمائے گا، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے۔(التوبہ:71)

8،9:مغفرت اور عزت والا رزق: کامل ایمان والے اللہ پاک پر بھروسہ رکھتے، اس کی یاد کے لئے نماز ادا کرتے اور اس کی راہ میں خرچ کرتے ہیں، ایسے لوگوں کے لئے فرمایا:اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہو جاتا ہے اور وہ اپنے ربّ پر ہی بھروسہ رکھتے ہیں، وہ جو نماز قائم رکھتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے رزق میں سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں، یہی سچے مسلمان ہیں، ان کے لئے ان کے ربّ کے پاس درجات اور مغفرت اور عزت والا رزق ہے۔(الانفال، آیت 2۔4)

10۔فلاح و کامرانی: فرمایا:تو وہ جو اس نبی پر ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اس کی مدد کریں اور اس نور کی پیروی کریں، جو اس کے ساتھ نازل کیا گیا تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔(الاعراف:157) اس آیت میں رسول سے مراد تاجدارِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔

قرآن کریم"ایمان والوں"کے لئے ہدایت ہے، فرمایا: ذٰلِكَ الْكِتٰبُ لَا رَيْبَ١ۛۖۚ فِيْهِ١ۛۚ هُدًى لِّلْمُتَّقِيْنَ۠ۙ۲ (البقرہ، آیت 2)"یعنی وہ بلند مرتبہ کتاب جس میں کوئی شک نہیں، پرہیز گاروں کے لئے ہدایت ہے"اور اسی عظیم کتاب میں بے شمار بشارتیں ہیں، جو ایمان والوں کے ساتھ ہیں۔

اللہ پاک دنیا و آخرت میں ان بشارتوں میں سے حصّہ عطا فرمائے اور ایمان پر زندگی اور ایمان پر موت عطا فرمائے۔آمین


بشارت کی تعریف: بشارت بشری اور مبشرات ایسے کلمات ہیں، جن سے امید کی کرنیں پھوٹتی ہیں، جوش و جذبہ کو نئی زندگی ملتی ہے، الفاظ نا امید اور مایوسی کا علاج کرتے، یہ کلمات اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے وعدوں پر اعتماد کا سبب بنتے ہیں۔

1۔البقرہ 155:

وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَۙ۱۵۵ "اور خوشخبری سناؤ ان سب گھر والوں کو۔"

تفسیر:حدیث شریف میں ہے کہ سرکار صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے فرمایا:"جب کسی بندے کا بچہ مرتا ہے، اللہ تعالیٰ ملائکہ سے فرماتا ہے، تم نے میرے بندے کے بچہ کی روح قبض کی، وہ عرض کرتے ہیں، ہاں، اللہ فرماتا ہے اس پر میرے بندے نے کیا کہا: عرض کرتے ہیں، اس نے تیری حمد و ثنا کی اور اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَؕ۱۵۶پڑھا، فرماتا ہے، اس کے لئے جنت میں مکان بناؤ اور اس کا نام بیت المعمور لکھو۔"(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 43، حضرت محمد نعیم الدین مراد آبادی)

البقرہ 124:

الَّذِيْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِيْبَةٌ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَؕ۱۵۶"کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہے ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا ہے۔" تفسیر:حدیث میں ہے وقتِ مصیبت پر انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھنا رحمتِ الہی کا سبب ہوتا ہے، یہ بھی حدیث میں ہے کہ مؤمن کی تکلیف کو اللہ تعالیٰ کفارہ گناہ بناتا ہے۔ (تفسیر کنز الایمان، صفحہ 43، حضرت محمد نعیم الدین مراد آبادی)

سورہ یونس 62:

اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِيَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَ لَا هُمْ يَحْزَنُوْنَۚۖ۶۲"سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ کچھ غم۔"

تفسیر:ولی کی اصل ولاء سے ہے، جو قرب و نصرت کے معنی میں ہے، ولی اللہ وہ ہے جو فرائض اُس سے قربِ الہی حاصل کرے اور اطاعتِ الہی میں مشغول رہے۔ (تفسیر کنز الایمان، صفحہ 388، حضرت محمد نعیم الدین مراد آبادی)

سورہ یونس آیت 63،64:

الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا يَتَّقُوْنَؕ۰۰۶۳لَهُمُ الْبُشْرٰى فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْاٰخِرَةِ١ؕ "اور وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے ہیں، انہیں خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں۔"

تفسیر:اس خوشخبری سے یاتو مراد جو پرہیزگار ایمانداروں کو قرآن کریم میں جابجا دی گئی ہے یا بہترین خواب مراد ہیں، جو مؤمن دیکھتا ہے۔"(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 388)

سورۃ الفجر 27:

يٰۤاَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَىِٕنَّةُۗۖ۲۷

"اے اطمینان والی جان۔"

تفسیر:جو ایمان و ایقان پر ثابت قدم رہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے حضور سر طاعت خم کرتی رہے، یہ مؤمن سے موت کے وقت کہا جائے گا، جب دنیا سے اس کے سفر کرنے کا وقت آئے گا۔"(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 1070)

الروم 47:

وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ رُسُلًا اِلٰى قَوْمِهِمْ فَجَآءُوْهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ فَانْتَقَمْنَا مِنَ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا١ؕ وَ كَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِيْنَ۴۷

"اور بے شک ہم نے تم سے پہلے کتنے رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لائے، پھر ہم نے مجرموں سے بدلہ لیا اور ہمارے ذمہ کرم پر ہے، مسلمانوں کی مدد فرمانا۔"

تفسیر:یعنی انہیں نجات اور کافروں کو ہلاک کرنا، اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخرت کی کامیابی اور اعداء پر فتح نصرت کی بشارت دی گئی ہے۔"(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 737)

السجدہ 19:

اَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ جَنّٰتُ الْمَاْوٰى ١ٞ نُزُلًۢا بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۹

"جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے بسنے کے باغ ہیں، ان کے کاموں کے صلہ میں مہمان داری۔"

تفسیر:یعنی مؤمنین صالحین کی جنت ماویٰ میں عزت و اکرام کے ساتھ مہمان داری کی جائے گی۔(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 749)

سورہ یاسین 11:

اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَ خَشِيَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَيْبِ١ۚ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَّ اَجْرٍ كَرِيْمٍ۱۱"تم تو اسی کو ڈرتے ہو جو نصیحت پر چلے اور رحمن سے بے دیکھے ڈرے تو اسے بخشش اور عزت کے ثواب کی بشارت دو۔"

تفسیر:یہاں اس آیت میں بشارت سے مراد جنت کی بشارت ہے۔(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 749)

الطلاق 2:

ذٰلِكُمْ يُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ۬ وَ مَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ۲ "اس سے نصیحت فرمائی جاتی ہے اسے جو اللہ اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہے اور جو اللہ سے ڈرے، اللہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا۔"

تفسیر:جس سے وہ دنیا آخرت کے غموں سے خلاصی پائے اور ہر تنگی اور پریشانی سے محفوظ رہے، سرکار صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جو اس آیت کو پڑھے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے شبہاتِ دنیا، غمرات موت وشدائد روز قیامت سے خلاص کی راہ نکالے گا۔(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 1004)


ایمان اور اسلام کی اہمیت:ایمان اور اسلام ایک ہیں، یعنی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے، یہ مطلب نہیں کہ ان کا مفہوم بھی ایک ہے۔(عقائد و مسائل، مرتبہ علامہ مفتی محمد عبدالقیوم قادری، صفحہ 24)

ایمان لغت میں تصدیق کرنے یعنی سہی ماننے کو کہتے ہیں۔(تفسیر قرطبی، جلد 1،صفحہ47، کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص39)

اصطلاحِ شرع میں ایمان کے معنی ہیں"سچے دل سے ان سب باتوں کی تصدیق کرے، جو ضروریاتِ دین سے ہیں۔"(بہار شریعت، صفحہ 172)

اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر بات میں سچا جانے، حضور کی حقانیت کو سچے دل سے ماننا ایمان ہے۔(فتاوی رضویہ، ج29، صفحہ 254، کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص39)

جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی تعظیم نہ ہو، عمر بھر عبادتِ الہی میں گزرے، سب بیکار و مردودہے۔(تمہید الایمان مع حسام الحرمین، صفحہ 5)

مسلمان ہونے کے لئے ایمان و اعتقاد کے ساتھ اقرار بھی ضروری ہے، جب تک کوئی مجبوری نہ ہو، مثلاً زبان سے کہنے میں جان جاتی ہے یا کوئی عضو کاٹا جاتا ہے تو اس وقت زبان سے اقرار کرنا ضروری نہیں۔(قانون شریعت، صفحہ66، مولف قاضی شمس الدین رحمۃ اللہ علیہ)

کفر واسلام کے سوا کوئی تیسرا درجہ نہیں، آدمی یا تو مسلمان ہوگا یا کافر اور مسلمان ہمیشہ جنت اور کافر ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔(قانون شریعت، صفحہ68)

بشارت والی آیات:

1۔باعمل مسلمانوں کو خوش اور اچھے انجام کی بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 451)

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ طُوْبٰى لَهُمْ وَ حُسْنُ مَاٰبٍ۲۹

"وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے عمل کئے ان کے لئے خوشی اور اچھا انجام ہے۔"(سورہ رعد، آیت 29)

2۔ایمان پر ثابت قدم رہنے والوں کو فرشتوں کی طرف سے بشارتیں:(کنزالعرفان، صفحہ 880)

اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ۳۰ "بے شک جنہوں نے کہا ہمارا ربّ اللہ ہے، پھر( اس پر) ثابت قدم رہے، ان پر فرشتے اترتے ہیں(اور کہتے ہیں) کہ تم نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور اس جنت پر خوش ہو جاؤ، جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔"(سورہ حم السجدہ، آیت 30)

3۔باعمل مسلمانوں کے لئے بے انتہا ثواب کی بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 876)

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ اَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُوْنٍؒ۸

"بے شک ایمان والوں اور اچھے اعمال کرنے والوں کے لئے بے انتہا ثواب ہے۔"(سورہ حم السجدہ، آیت 8)

4۔خوفِ خدا رکھنے والوں کو دو جنت کی بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 989)

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ۴۶

"اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے، اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔"(سورہ رحمن، آیت 46)

5۔صدقہ کرنے والوں کے لئے بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 1004)

اِنَّ الْمُصَّدِّقِيْنَ وَ الْمُصَّدِّقٰتِ وَ اَقْرَضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا يُّضٰعَفُ لَهُمْ وَ لَهُمْ اَجْرٌ كَرِيْمٌ۱۸

"بے شک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور وہ جنہوں نے اللہ کو اچھا قرض دیا، ان کے لئے کئی گنا بڑھا دیا جائے گا اور اس کے لئے عزت کا ثواب ہے۔"(سورہ حدید، آیت 18)

6۔مؤمن مہاجر مجاہد کے لئے بشارتیں:(کنزالعرفان، صفحہ 339)

يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمْ بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَ رِضْوَانٍ وَّ جَنّٰتٍ لَّهُمْ فِيْهَا نَعِيْمٌ مُّقِيْمٌۙ۲۱ "عنقریب انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور باغوں کی بشارت دیتا ہے، ان کے لئے ان باغوں میں دائمی نعمتیں ہیں۔"(سورہ توبہ، آیت21)

7۔سچی توبہ کرنے والوں کے لئے بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 301)

وَ الَّذِيْنَ عَمِلُوا السَّيِّاٰتِ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِهَا وَ اٰمَنُوْۤا١ٞ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۱۵۳

"اور وہ لوگ جنہوں نے برے اعمال کئے، پھر ان کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو بے شک اس توبہ اور ایمان کے بعد تمہارا ربّ بخشنے والا مہربان ہے۔"(سورہ الاعراف، آیت 153)

8۔اللہ سے بن دیکھے ڈرنے والوں کے لئے بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 1051)

اِنَّ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ كَبِيْرٌ۱۲

"بے شک جو لوگ بغیر دیکھے اپنے ربّ سے ڈرتے ہیں، ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔"(سورہ ملک، آیت 12)

9۔نیک اعمال کرنے والوں کو بھرپور ثواب کی بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 800)

لِيُوَفِّيَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ يَزِيْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ۳۰

"تاکہ اللہ انہیں ان کے ثواب بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے، بےشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔"(سورۃ الفاطر، آیت 30)

10۔عاجزی کرنے والوں کے لئے بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 610)

وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِيْنَۙ۳۴ "اور عاجزی کرنے والوں کے لئے خوشخبری سنادو۔"(سورۃ الحج، آیت 34)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی ان اوصافِ جلیلہ سے موصوف فرمائے، جو ان مذکورہ آیات میں بیان کئے گئے اور جو قرآن پاک کی دیگر آیتوں میں بھی بیان کئے گئے اور اسی طرح ہمیں بھی پختہ ایمان والوں کے زمرے میں شامل فرما کر ان بشارتوں سے حصہ عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین


مؤمن وہ ہے، جس میں صفت ایمان پائی جائے اور اس کا قلب و باطن اللہ پاک کے حضور اس طرح جھک جائے کہ اس کے دل میں خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے متعلق کوئی ادنیٰ درجے کا وہم یا شک بھی موجود نہ ہو، ایمان کے لغوی معنی تصدیق کرنا، سچا ماننا۔ اصلاحِ شرح میں مؤمن وہ ہے، جو سچے دل سے تمام ضروریاتِ دین کی تصدیق کرنے کا نام ہے۔

مؤمن دو قسم کے ہیں، ایک مؤمن صالح، ایک مؤمن فاسق، مؤمن صالح جو سچے دل سے ایمان و ضروریات کا اقرار کرے اور سچے دل سے ان پر عمل بھی کرے اور فاسق مؤمن وہ جو احکامِ شریعت کی تصدیق کرے، لیکن عمل نہ کرے، قرآن پاک میں مؤمن صالح کے لئے بہت سی بشارتیں ہیں، قرآن کریم میں مؤمن کی صفات یہ کہ جب ان کے سامنے اللہ کا ذکر کیا جائے اور اس کی آیات کی تلاوت کریں تو ان کے دل ڈر جاتے ہیں اور ایمان مزید بڑھ جاتا ہے، وہ اپنے ربّ پر بھروسہ کرتے ہیں، ہمارے دیئے ہوئے رزق سے خرچ کرتے ہیں، یہی لوگ حقیقی مؤمن ہیں۔

بشارت، بشری اور مبشرات ایسے کلمات ہیں، جن کے معنی خوشخبری کے ہیں، جن سے امید کی کرنیں پھوٹتی ہیں، جوش و جذبہ کو نئی زندگی ملتی ہے، یہ الفاظ ناامیدی اور مایوسی کو ختم کر کے اس کا علاج کرتے ہیں، یہی کلمات اللہ پاک کے کئے ہوئے وعدوں پر اعتماد کا سبب بنتے ہیں، جس سے تمام پریشانیاں زائل ہوجاتی ہیں، قرآن مجید میں بہت سے مقامات پر ایمان والوں کے لئے مختلف بشارتیں ہیں، کیوں کہ قرآن کریم بشارتوں کا وسیع میدان ہے ،آئیے ان میں سے چند کا تذکرہ کرتے ہیں۔

1۔اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا يَتَّقُوْنَؕ۰۰۶۳لَهُمُ الْبُشْرٰى فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْاٰخِرَةِ١ؕ ترجمہ کنزالایمان:"وہ جو ایمان لائے اور ڈرتے رہے، ان کے لئے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں خوشخبری ہے۔"(پارہ 10، سورہ یونس، آیت 64 ،63)

تفسیر صراط الجنان:

یہاں مؤمنین کے لئے خوشخبری سے مراد یا اچھے خواب ہیں، جو مؤمن دیکھتا ہے یا اس کے لئے دیکھا جاتا ہے، مسلم کی حدیث میں ہے کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا: اس شخص کے لئے کیا ارشاد فرماتے ہیں، جو نیک عمل کرتا ہے اور لوگ اس کی تعریف کرتے ہیں؟ فرمایا:یہ مؤمن کے لئے جلد خوشخبری ہے۔"(مسلم، کتاب البر و الصلۃ اذا اثنی علی الصالح فہی بشری ولا تضرہ،صفحہ1440، حدیث166)

علماء فرماتے ہیں:جلد خوشخبری سے مراد رضائے الہی اللہ تعالیٰ کی محبت فرمانے اور خلق کے دل میں محبت ڈال دینے کی دلیل ہے۔

2۔پھر ارشادفرماتاہے:

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ يَهْدِيْهِمْ رَبُّهُمْ بِاِيْمَانِهِمْ١ۚ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهِمُ الْاَنْهٰرُ فِيْ جَنّٰتِ النَّعِيْمِ۹ ترجمہ کنزالایمان:"بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے اعمال کئے۔ ان کا ربّ ان کے ایمان کے سبب ان کی رہنمائی فرمائے گا، ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، نعمتوں کے باغوں میں ہوں گے۔(سورہ یونس، آیت 9)

تفسیر صراط الجنان:

سبحان اللہ! کتنی پیاری خوشخبری ہے، کہ مؤمنین کی جنت کی طرف رہنمائی اللہ پاک کی جانب سے ہوگی، وہ جنت میں جائیں گے اور ان کے محلات کے نیچے دودھ، شہد، شراب طہور اور خالص پانی کی نہریں ہوں گی۔

3۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

اُولٰٓىِٕكَ كَتَبَ فِيْ قُلُوْبِهِمُ الْاِيْمَانَ وَ اَيَّدَهُمْ بِرُوْحٍ مِّنْهُ١ؕ وَ يُدْخِلُهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْهَا١ؕ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ١ؕ اُولٰٓىِٕكَ حِزْبُ اللّٰهِ١ؕ اَلَاۤ اِنَّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَؒ۲۲

ترجمہ کنزالایمان:"جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش فرما دیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد کی اور ان کو باغوں میں لے جائے گا، جن کے نیچے نہریں بہیں، ان میں ہمیشہ رہیں، اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی، یہ اللہ کی جماعت ہے سنتا ہے، اللہ ہی کی جماعت کامیاب ہے۔"(پارہ 28، سورہ مجادلہ، آیت 22)

تفسیر صراط الجنان:

اس آیت میں مؤمنین کے لئے اللہ پاک کی طرف سے درج ذیل 7 خوشخبریاں ہیں۔

٭اللہ تعالیٰ مؤمنین کے دلوں میں ایمان نقش کر دے گا جس میں جس میں ان شاءاللہ حسنِ خاتمہ کی بشارت جلیلہ ہے کہ اللہ کا لکھا مٹتا نہیں۔

٭اللہ پاک روح القدس یعنی جبریل امین کے ذریعے ایمان والوں کی مدد فرمائے گا۔

٭ایمان والوں کو ہمیشگی کی جنت میں لے جائے گا، جن کے نیچے نہریں رواں ہیں۔

٭تم خدا کے گروہ کہلاؤ گے، یعنی ایمان والے خدا والے ہو جاؤ گے۔

٭مؤمنین منہ مانگی مرادیں پائیں گے، بلکہ امید و گمان سے کروڑوں درجے زیادہ پائیں گے۔

٭سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ پاک مؤمنین سے راضی ہوگا۔

٭اللہ پاک ایمان والوں سے راضی اور ایمان والے اللہ پاک سے راضی۔(تفسیر صراط الجنان)

4۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِيْرًا۴۷ترجمہ کنزالایمان:"اور ایمان والوں کو خوشخبری دے دو کہ ان کے لئے اللہ کا بڑا فضل ہے۔(پارہ 22، سورہ احزاب، آیت 47)

تفسیر صراط الجنان:

یہاں اللہ پاک کے بڑے فضل سے مراد جنت ہے یا ایمان والوں کا رتبہ اور شرف دیگر امتوں کے ایمان والوں سے زیادہ ہے یا اس سے مراد نیک اعمال کا اجر ہے، جو زیادہ دیا جائے گا۔(صاوی مع جلالین، الاحزاب، تحت الآیۃ47، 5/1645، روح البیان)

5۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ۱ ترجمہ کنزالایمان:"بے شک کامیاب ہوگئے مؤمنین۔"(پارہ 18، سورہ مؤمنون، آیت 1)

تفسیر صراط الجنان:

اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات پائیں گے۔(تفسیر کبیر، المؤمنون، تحت الآیۃ1، 8/258)

6۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ يَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌۚۙ۲۸ ترجمہ کنزالایمان:"اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ تو اپنی رحمت کے دو حصے تمہیں عطا فرمائے گا اور وہ تمہارے لئے ایک ایسا نور کر دے گا، جس کے ذریعے تم چلو گے اور وہ تمہیں بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔"(پارہ 27، سورہ حدید، آیت 28)

تفسیر صراط الجنان:

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:"تین آدمیوں کے لئے دوگنا اجر ہے،1۔اہلِ کتاب سے جو شخص اپنے نبی کے بعد آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لایا، 2۔وہ غلام جو اللہ پاک کے حق کے ساتھ اپنے مالک کے حقوق پورے کرے، 3۔وہ آدمی جس کے پاس لونڈی ہو، وہ اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرلے، اس کے لئے دوگنا ثواب ہے۔(مشکاۃ المصابیح، کتاب الایمان، الفصل الاول1/23، الجز الاول، حدیث 11)

7۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے۔

وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اٰمَنُوْا بِمَا نُزِّلَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَّ هُوَ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّهِمْ١ۙ كَفَّرَ عَنْهُمْ سَيِّاٰتِهِمْ وَ اَصْلَحَ بَالَهُمْ۲

ترجمہ کنزالعرفان:" اور وہ جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کئے اور اس پر ایمان لائے جو جو تم پر اتارا گیا، وہی ان کے ربّ کے پاس سے حق ہے تو اللہ نے ان کی برائیاں مٹا دیں اور ان کی حالتوں کی اصلاح فرمائی۔"

تفسیر صراط الجنان:

اس آیت میں ایمان والوں کے لئے یہ بشارت ہے کہ ایمان اور نیک اعمال کی برکت سے اللہ تعالیٰ نے ان کے گناہ بخش دیئے اور دینی امور میں توفیق عطا فرما کر اور دنیا میں ان کے دشمنوں کے مقابلے میں ان کی مدد فرما کر ان کی اصلاح فرمائی ہے۔

8۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے۔

يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمْ بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَ رِضْوَانٍ وَّ جَنّٰتٍ لَّهُمْ فِيْهَا نَعِيْمٌ مُّقِيْمٌۙ۲۱ ترجمہ کنزالایمان:"ان کا ربّ انہیں خوشی سناتا ہے اپنی رحمت اور اپنی رضا اور ان باغوں کی، جن میں انہیں دائمی نعمت ہے۔"(سورہ توبہ، آیت 21)

تفسیر صراط الجنان:

علامہ علی بن محمد خازن رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:یہ اعلی ترین بشارت ہے، کیونکہ مالک کی رحمت و رضا بندے کا سب سے بڑا مقصد اور پیاری مراد ہے۔(خازن، التوبہ، تحت الآیۃ21، 2/224)

9۔اللہ پاک ارشادفرماتاہے۔

خٰلِدِيْنَ فِيْهَاۤ اَبَدًا١ؕ اِنَّ اللّٰهَ عِنْدَهٗۤ اَجْرٌ عَظِيْمٌ۲۲

ترجمہ کنزالایمان:"ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، بے شک اللہ تعالیٰ کے پاس بڑا ثواب ہے۔(پارہ 10، سورہ توبہ، آیت 22)

تفسیر صراط الجنان:

یعنی مؤمنین ہمیشہ پھر جنت میں جانے کے بعد اسی میں رہیں گے، وہاں سے نکالے نہ جائیں گے۔

10۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے۔

وَ الَّذِيْنَ يُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَيْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَ١ۚ وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ يُوْقِنُوْنَؕ۰۰۴ اُولٰٓىِٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْ١ۗ وَ اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ۵ ترجمہ کنزالایمان:"اور جو ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترا اور آخرت پر یقین رکھیں، وہی لوگ اپنے ربّ کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو پہنچنے والے ہیں۔"

تفسیر صراط الجنان:

یہ لوگ جہنم سے نجات پا کر اور جنت میں داخل ہوکر کامل کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔ قرآن پاک کی ان آیات میں مؤمنین کے لئے کیسی پیاری پیاری بشارتیں ہیں کہ ان کو حقیقی کامیابی، ربّ کی رضا، کامل ایمان، جنتِ عظمٰی جیسی پیاری پیاری بشارتیں ہیں، لیکن یاد رہے کہ جہاں جنت کی بشارتیں قرآن پاک میں دی گئی، وہاں ساتھ عمل صالح کا حکم بھی دیا گیا اور ہر جان کو موت کا کڑوا ذائقہ چکھنا ہے اور قیامت کے دن سب کو اپنے اعمال کا بدلہ پانا ہے، اس دن حقیقی کامیابی ان ایمان والوں کی ہوگی، جن کا خاتمہ ایمان پر ہو گا کہ اصل کامیابی، ایمان اور بشارتیں ان ہی کے لئے ہیں، جو دنیا میں کامل ایمان والے ہوں اور خاتمہ بھی ایمان پر ہو۔

اللہ پاک ہمارا خاتمہ ایمان پر فرما کر ان بشارتوں کا حقدار ہمیں بھی بنائے۔آمین


ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی اندازہ ہونا چاہئے کہ اس کی سب سے اہم ترین چیز اس کا ایمان ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ شیطان کی بھرپور کوشش مسلمان کو اس کے ایمان سے محروم کرنا ہوتی ہے، دینِ اسلام میں ایمان کی اہمیت کا اندازہ ربّ تعالیٰ کے اس فرمان سے لگائیے۔

وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِيّٖنَ١ۚ "ہاں اصل نیکی یہ ہے کہ ایمان لائے، اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر۔"(پارہ 2 ،سورۃ البقرہ :177)

یاد رہے! لغت میں ایمان کا مطلب ہے ”تصدیق کرنا“، اہلِ سنت کے نزدیک ایمان کی ایک اصل (جڑ )ہے اور ایک فرع (شاخ )ہے، ایمان کی اصل ہستی حق تعالیٰ کا دل کے ساتھ تصدیق کرنا، جبکہ فرع سے مراد اس دل کے یقین پر عمل پیرا ہونا ۔(کشف المحجوب:719)

اس طرح ایمان کا ایک معنی ہے ”امن دینا“،چونکہ مؤمن اپنے اچھے عقیدے اختیار کرکے اپنے آپ کو ہمیشہ والے عذاب سے امن دے دیتا ہے، اس لئے اچھے عقیدوں کا اختیار کرنا ایمان کہلاتا ہے ۔ (تفسیر نعیمی:98)

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کئی مقامات پر ایمان والوں کو بشارت دی، جس میں سے دس آپ کے سامنے پیشِ خدمت ہے ۔

1: بَشِّرِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ "اور ان لوگوں کو خوش خبری دو جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے کہ ان کے لئے ایسے باغات ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہے ۔"( پارہ 1، سورہ البقرہ: 25)

2: وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَؒ۸۲

"اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے وہ جنت والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا ہے۔"(پارہ 1، سورۃ البقرہ: 82)

ان آیت مبارکہ میں ربّ تعالیٰ نے مؤمنین اور ان کے اعمال و ثواب کا ذکر فرمایا اور ہمیشہ جنت میں رہنے کی بشارت دی۔

3: وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِيْنَ۠۹۷

"اور ایمان والوں کے لئے ہدایت اور بشارت ہے۔"(پارہ 1، سورۃ البقرہ: 97)

4: وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَۙ۱۵۵

" اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری سنا دو ۔"( پارہ 2 ،سورۃ البقرہ :155)

5: وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ۲۲۳

"اور اے محبوب بشارت دو ایمان والوں کو۔"( پارہ 2، البقرہ:223)

نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ و سلم کا فرمان ہے:"مؤمن کا معاملہ کس قدر اچھا ہے جب اسے خوشی پہنچتی ہے تو شکر کرتا ہے اور تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے ۔"(فیضان ریاض الصالحین، ج1،ص 318)

6: اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَخْبَتُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ١ۙ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ۲۳

"بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے اور انہوں نے اپنے ربّ کی طرف رجوع کیا تو یہی لوگ جنتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔"( پارہ 12،سورۃ ھود، 23)

7: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ

"ایمان دار لوگ وہی ہیں، جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔"(پارہ 26، سورہ الحجرات:15)

8: وَ مَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ يَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ

" اور جو اللہ پر ایمان لائے، اللہ اس کے دل کو ہدایت دے دے گا۔"(پارہ 28،التغابن:11)

9: فَمَنْ يُّؤْمِنْۢ بِرَبِّهٖ فَلَا يَخَافُ بَخْسًا وَّ لَا رَهَقًاۙ۱۳

"تو جو اپنے ربّ پر ایمان لائے، اسے نہ کسی کمی کا خوف ہو گا اور نہ کسی زیادتی کا ۔"(پارہ 29 ،الجن :13)

ان آیات سے معلوم ہوا کہ ایمان اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی تصدیق اور رسولوں کے لائے ہوئے احکامات کی تائید و تصدیق اور اعمال کے مجموعہ کا نام ہے ۔(مکاشفہ القلوب :525)

10: اَفَمَنْ كَانَ مُؤْمِنًا كَمَنْ كَانَ فَاسِقًا١ؔؕ لَا يَسْتَوٗنَؐ۱۸

" تو کیا جو ایمان والا ہے، وہ اس جیسا ہو جائے گا جو نا فرمان ہے ،برابر نہیں ہیں۔"(پارہ 21، السجدہ: 18)

اس آیت مبارکہ سے واضح ہو گیا کہ جو شخص ایمان لانے کے بعد دینِ اسلام میں داخل ہو جاتا ہے، جبکہ کافر نافرمانی کرتا ہے تو یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔

آخر میں ربّ تعالیٰ سے دعا ہے ہمارا ایمان سلامت رہے اور دینِ اسلام پر ثابت قدم رہیں، ایمان و عافیت والی زندگی اور ایمان پر ہی موت مقدر فرمائے۔آمین یا رب العالمین بوسیلہ خاتم النبیین صلی اللّٰہ علیہ و سلم