بشارت کی تعریف: بشارت بشری اور مبشرات ایسے کلمات ہیں، جن سے امید کی کرنیں پھوٹتی ہیں، جوش و جذبہ کو نئی زندگی ملتی ہے، الفاظ نا امید اور مایوسی کا علاج کرتے، یہ کلمات اللہ تعالیٰ سے کئے ہوئے وعدوں پر اعتماد کا سبب بنتے ہیں۔

1۔البقرہ 155:

وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَۙ۱۵۵ "اور خوشخبری سناؤ ان سب گھر والوں کو۔"

تفسیر:حدیث شریف میں ہے کہ سرکار صلی اللّٰہ علیہ و سلم نے فرمایا:"جب کسی بندے کا بچہ مرتا ہے، اللہ تعالیٰ ملائکہ سے فرماتا ہے، تم نے میرے بندے کے بچہ کی روح قبض کی، وہ عرض کرتے ہیں، ہاں، اللہ فرماتا ہے اس پر میرے بندے نے کیا کہا: عرض کرتے ہیں، اس نے تیری حمد و ثنا کی اور اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَؕ۱۵۶پڑھا، فرماتا ہے، اس کے لئے جنت میں مکان بناؤ اور اس کا نام بیت المعمور لکھو۔"(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 43، حضرت محمد نعیم الدین مراد آبادی)

البقرہ 124:

الَّذِيْنَ اِذَاۤ اَصَابَتْهُمْ مُّصِيْبَةٌ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا لِلّٰهِ وَ اِنَّاۤ اِلَيْهِ رٰجِعُوْنَؕ۱۵۶"کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہے ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا ہے۔" تفسیر:حدیث میں ہے وقتِ مصیبت پر انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھنا رحمتِ الہی کا سبب ہوتا ہے، یہ بھی حدیث میں ہے کہ مؤمن کی تکلیف کو اللہ تعالیٰ کفارہ گناہ بناتا ہے۔ (تفسیر کنز الایمان، صفحہ 43، حضرت محمد نعیم الدین مراد آبادی)

سورہ یونس 62:

اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِيَآءَ اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَ لَا هُمْ يَحْزَنُوْنَۚۖ۶۲"سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ کچھ غم۔"

تفسیر:ولی کی اصل ولاء سے ہے، جو قرب و نصرت کے معنی میں ہے، ولی اللہ وہ ہے جو فرائض اُس سے قربِ الہی حاصل کرے اور اطاعتِ الہی میں مشغول رہے۔ (تفسیر کنز الایمان، صفحہ 388، حضرت محمد نعیم الدین مراد آبادی)

سورہ یونس آیت 63،64:

الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ كَانُوْا يَتَّقُوْنَؕ۰۰۶۳لَهُمُ الْبُشْرٰى فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْاٰخِرَةِ١ؕ "اور وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے ہیں، انہیں خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں۔"

تفسیر:اس خوشخبری سے یاتو مراد جو پرہیزگار ایمانداروں کو قرآن کریم میں جابجا دی گئی ہے یا بہترین خواب مراد ہیں، جو مؤمن دیکھتا ہے۔"(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 388)

سورۃ الفجر 27:

يٰۤاَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَىِٕنَّةُۗۖ۲۷

"اے اطمینان والی جان۔"

تفسیر:جو ایمان و ایقان پر ثابت قدم رہے اور اللہ تعالیٰ کے حکم کے حضور سر طاعت خم کرتی رہے، یہ مؤمن سے موت کے وقت کہا جائے گا، جب دنیا سے اس کے سفر کرنے کا وقت آئے گا۔"(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 1070)

الروم 47:

وَ لَقَدْ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ رُسُلًا اِلٰى قَوْمِهِمْ فَجَآءُوْهُمْ بِالْبَيِّنٰتِ فَانْتَقَمْنَا مِنَ الَّذِيْنَ اَجْرَمُوْا١ؕ وَ كَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِيْنَ۴۷

"اور بے شک ہم نے تم سے پہلے کتنے رسول ان کی قوم کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس کھلی نشانیاں لائے، پھر ہم نے مجرموں سے بدلہ لیا اور ہمارے ذمہ کرم پر ہے، مسلمانوں کی مدد فرمانا۔"

تفسیر:یعنی انہیں نجات اور کافروں کو ہلاک کرنا، اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخرت کی کامیابی اور اعداء پر فتح نصرت کی بشارت دی گئی ہے۔"(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 737)

السجدہ 19:

اَمَّا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ فَلَهُمْ جَنّٰتُ الْمَاْوٰى ١ٞ نُزُلًۢا بِمَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ۱۹

"جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے ان کے لئے بسنے کے باغ ہیں، ان کے کاموں کے صلہ میں مہمان داری۔"

تفسیر:یعنی مؤمنین صالحین کی جنت ماویٰ میں عزت و اکرام کے ساتھ مہمان داری کی جائے گی۔(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 749)

سورہ یاسین 11:

اِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ الذِّكْرَ وَ خَشِيَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَيْبِ١ۚ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَّ اَجْرٍ كَرِيْمٍ۱۱"تم تو اسی کو ڈرتے ہو جو نصیحت پر چلے اور رحمن سے بے دیکھے ڈرے تو اسے بخشش اور عزت کے ثواب کی بشارت دو۔"

تفسیر:یہاں اس آیت میں بشارت سے مراد جنت کی بشارت ہے۔(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 749)

الطلاق 2:

ذٰلِكُمْ يُوْعَظُ بِهٖ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ١ؕ۬ وَ مَنْ يَّتَّقِ اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّهٗ مَخْرَجًاۙ۲ "اس سے نصیحت فرمائی جاتی ہے اسے جو اللہ اور پچھلے دن پر ایمان رکھتا ہے اور جو اللہ سے ڈرے، اللہ اس کے لئے نجات کی راہ نکال دے گا۔"

تفسیر:جس سے وہ دنیا آخرت کے غموں سے خلاصی پائے اور ہر تنگی اور پریشانی سے محفوظ رہے، سرکار صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے کہ جو اس آیت کو پڑھے، اللہ تعالیٰ اس کے لئے شبہاتِ دنیا، غمرات موت وشدائد روز قیامت سے خلاص کی راہ نکالے گا۔(تفسیر کنز الایمان، صفحہ 1004)