ایمان و اسلام کی اہمیت: دینِ اسلام پر ایمان کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو کچھ بطورِ دین نازل ہوا، نہ صرف اس کی تصدیق کی جائے، بلکہ دل سے اسے قبول کرنا، اس کی پیروی بھی ضروری ہے اور اس بات کی گواہی کہ یہ دین تمام دینوں سے بہتر ہے، ایمان کا لازمی جز ہے، یہی وجہ ہے کہ ابو طالب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانے والوں میں شامل نہ ہو سکے۔

ایمان والوں کے لئے دس بشارتیں:

1۔آیت مبارکہ: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ قُوْلُوْا قَوْلًا سَدِيْدًاۙ۰۰۷۰ يُّصْلِحْ لَكُمْ اَعْمَالَكُمْ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوْبَكُمْ١ؕ

ترجمہ:"اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہا کرو، اللہ تمہارے اعمال تمہارے لئے سنوار دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔"

وضاحت: اس آیت میں ایمان والوں کو تقوی اختیار کرنے، اللہ کے حقوق اور اس کے بندوں کے حقوق کی رعایت کرنے میں اللہ سے ڈرتے رہو اور سچی ،درست، حق اور انصاف کی بات کہا کرو، اپنی زبان اور اپنے کلام کی حفاظت رکھو، یہ سب بھلائیوں کی اصل ہے، اگر ایسا کرو تو اللہ تم پر رحم فرمائے گا، تمہیں نیکیوں کی توفیق دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔(سورہ احزاب، آیت 70،71)

آیت 2: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اسْتَعِيْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوةِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِيْنَ۱۵۳ ترجمہ:"اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد مانگو، بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے۔"(سورہ بقرہ، آیت 153)

وضاحت:اس آیت میں بیان کیا گیا ہے، نماز اور صبر سے مدد حاصل کرنی چاہئے، سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کوئی مہم پیش ہوتی تو آپ نماز میں مشغول ہو جاتے اور صبر کرتے اور اللہ ان کی مدد فرما تا۔"

آیت 3: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَتَّقُوا اللّٰهَ يَجْعَلْ لَّكُمْ فُرْقَانًا وَّ يُكَفِّرْ عَنْكُمْ سَيِّاٰتِكُمْ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ ذُو الْفَضْلِ الْعَظِيْمِ۲۹

ترجمہ:"اے ایمان والو! اگر اللہ سے ڈرو گے تو وہ تمہیں وہ دے گا، جس سے حق کو باطل سے جدا کر لو اور تمہاری برائیاں اتار دے گا، اللہ بڑے فضل والا ہے۔"(سورہ انفال، آیت 29)

وضاحت:جو شخص ربّ سے ڈرے اور اس کے حکم پر چلے، اسے اللہ تین خصوصی انعام عطا فرمائے گا، پہلا فرقان عطا فرمائے گا، دوسرا اس کے سابقہ گناہ مٹادے گا اور تیسرا اس کے گناہ چھپا لے گا۔"

آیت 4: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْۤا اِنْ تَنْصُرُوا اللّٰهَ يَنْصُرْكُمْ وَ يُثَبِّتْ اَقْدَامَكُمْ۷ ترجمہ:"اے ایمان والو! اگر تم دینِ خدا کی مدد کرو گے، اللہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا۔"

وضاحت:اس آیت میں اللہ نے دین کی مدد کرنے اور اس پر ثابت قدم رہنے کا حکم دیا ہے کہ اس سے نہ پلٹے۔

آیت نمبر 5: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اٰمِنُوْا بِرَسُوْلِهٖ يُؤْتِكُمْ كِفْلَيْنِ مِنْ رَّحْمَتِهٖ وَ يَجْعَلْ لَّكُمْ نُوْرًا تَمْشُوْنَ بِهٖ وَ يَغْفِرْ لَكُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌۚۙ۲۸ ترجمہ:"اے ایمان والو!اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ، وہ اپنی رحمت کے دو حصّے تمہیں عطا فرمائے گا اور تمہارے لئے نور کر دے گا، جس میں چلو گے اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔"(سورۃالحدید، آیت28)

وضاحت:اس آیت میں اللہ تعالیٰ اہلِ کتاب کو خطاب فرماتا ہے کہ حضرت موسی اور عیسی پر ایمان لانے والو! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معاملے میں اللہ سے ڈرو اور ان پر ایمان لاؤ کہ تمہیں دو گنا اجر دے اللہ۔"

آیت6: يٰۤاَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوا اذْكُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ عَلَيْكُمْ اِذْ هَمَّ قَوْمٌ اَنْ يَّبْسُطُوْۤا اِلَيْكُمْ اَيْدِيَهُمْ فَكَفَّ اَيْدِيَهُمْ عَنْكُمْ١ۚ ترجمہ:"اے ایمان والو! اپنے اوپر اللہ کا احسان یاد کرو، جب ایک قوم نے ارادہ کیا کہ تمہاری طرف اپنے ہاتھ دراز کریں تو اللہ نے ان کے ہاتھ تم پر سے روک دیئے۔"( سورۃ المائدہ، آیت نمبر 11)

وضاحت:اس آیت مبارکہ میں اس واقعے کی طرف اشارہ ہے کہ جب ایک اعرابی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کیا، پھر اللہ نے ان کی مدد فرمائی۔

آیت 7: وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَؒ۸۲

ترجمہ:"اورجو ایمان لائے اور اچھے کام کئے، وہ جنت والے ہیں اور انہیں ہمیشہ اس میں رہنا۔"(سورۃ البقرہ)

وضاحت:اس آیت میں ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو انعام بیان کیا گیا ہے کہ ان کے لئے جنت میں باغات ہیں، جن میں ہمیشہ رہیں گے۔

آیت 8: وَ بَشِّرِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ كُلَّمَا رُزِقُوْا مِنْهَا مِنْ ثَمَرَةٍ رِّزْقًا١ۙ قَالُوْا هٰذَا الَّذِيْ رُزِقْنَا مِنْ قَبْلُ١ۙ وَ اُتُوْا بِهٖ مُتَشَابِهًا١ؕ ترجمہ:"اور ان لوگوں کو خوشخبری دو، جو ایمان لائے اور جنہوں نے اچھے عمل کئے، ان کے لئے ایسے باغات ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہیں، جب انہیں ان باغوں میں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا، تو کہیں گے یہ تو وہی رزق ہے، جو ہمیں پہلے دیا گیا تھا، حالانکہ انہیں ملتاجلتا پھل دیا گیا تھا۔"(سورہ بقرہ، آیت 25)

وضاحت:اللہ تعالیٰ کی سنت یہ ہے کہ قرآن میں ڈرانے کے ساتھ ترغیب بھی ذکر فرماتا ہے، اس لئے کفار اور ان کے اعمال و عذاب کے بعد مؤمنین اور ان کے اعمال اور ثواب کا ذکر فرمایا اور انہیں جنت کی بشارت دی۔

آیت9: اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ الَّذِيْنَ هَادُوْا وَ النَّصٰرٰى وَ الصّٰبِـِٕيْنَ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ١۪ۚ وَ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَ لَا هُمْ يَحْزَنُوْنَ۶۲ ترجمہ:"بے شک ایمان والوں نے یہودیوں، عیسائیوں اور ستاروں کی پوجا کرنے والوں میں جو بھی سچے دل سے اللہ پر اور آخرت کے دن پر ایمان لے آئیں اور نیک کام کریں تو ان کا ثواب، ان کے ربّ کے پاس ہے اور ان پر نہ کوئی خوف ہوگا، نہ وہ غمگین ہوں گے۔"(سورہ بقرہ، آیت62)

آیت نمبر 10: وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ هَاجَرُوْا وَ جٰهَدُوْا فِيْ سَبِيْلِ اللّٰهِ وَ الَّذِيْنَ اٰوَوْا وَّ نَصَرُوْۤا اُولٰٓىِٕكَ هُمُ الْمُؤْمِنُوْنَ حَقًّا١ؕ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ رِزْقٌ كَرِيْمٌ۷۴

ترجمہ:"اور وہ جو ایمان لائے اور مہاجر بنے اور اللہ کی راہ میں لڑے، جنہوں نے پناہ دی اور مدد کی، وہی سچے ایمان والے ہیں، ان کے لئے بخشش اور عزت کی روزی ہے ۔"(سورہ الانفال، آیت74)

وضاحت:اس آیت مبارکہ میں ان لوگوں کا ذکر ہے، جو پہلی ہجرت کے بعد ایمان لائے اور انہوں نے تمہاری ہجرت کی طرف ہجرت کی اور کئی جنگوں میں جہاد بھی کیا، ان میں وہ مہاجرین ذکر ہے، جنہون نے مکہ سے مدینہ ہجرت کی۔

اختتام: دینِ اسلام بالکل سچا اور برحق دین ہے، جو اس کے دامن کو مضبوطی سے تھام لے، اللہ تعالیٰ نے اس کی مدد فرمانے اور اسے غالب کرنے کی ضمانت دی ہے، اللہ عزوجل سب کو اسلام پر استقامت عطا فرمائے اور ایمان پر خاتمہ بالخیر عطا فرمائے۔آمین