ہر مسلمان کو اس بات سے بخوبی اندازہ ہونا چاہئے کہ اس کی سب سے اہم ترین چیز اس کا ایمان ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ شیطان کی بھرپور کوشش مسلمان کو اس کے ایمان سے محروم کرنا ہوتی ہے، دینِ اسلام میں ایمان کی اہمیت کا اندازہ ربّ تعالیٰ کے اس فرمان سے لگائیے۔

وَ لٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَ الْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَ الْمَلٰٓىِٕكَةِ وَ الْكِتٰبِ وَ النَّبِيّٖنَ١ۚ "ہاں اصل نیکی یہ ہے کہ ایمان لائے، اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر۔"(پارہ 2 ،سورۃ البقرہ :177)

یاد رہے! لغت میں ایمان کا مطلب ہے ”تصدیق کرنا“، اہلِ سنت کے نزدیک ایمان کی ایک اصل (جڑ )ہے اور ایک فرع (شاخ )ہے، ایمان کی اصل ہستی حق تعالیٰ کا دل کے ساتھ تصدیق کرنا، جبکہ فرع سے مراد اس دل کے یقین پر عمل پیرا ہونا ۔(کشف المحجوب:719)

اس طرح ایمان کا ایک معنی ہے ”امن دینا“،چونکہ مؤمن اپنے اچھے عقیدے اختیار کرکے اپنے آپ کو ہمیشہ والے عذاب سے امن دے دیتا ہے، اس لئے اچھے عقیدوں کا اختیار کرنا ایمان کہلاتا ہے ۔ (تفسیر نعیمی:98)

اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں کئی مقامات پر ایمان والوں کو بشارت دی، جس میں سے دس آپ کے سامنے پیشِ خدمت ہے ۔

1: بَشِّرِ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِهَا الْاَنْهٰرُ١ؕ "اور ان لوگوں کو خوش خبری دو جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے کہ ان کے لئے ایسے باغات ہیں، جن کے نیچے نہریں بہہ رہی ہے ۔"( پارہ 1، سورہ البقرہ: 25)

2: وَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَؒ۸۲

"اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے وہ جنت والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا ہے۔"(پارہ 1، سورۃ البقرہ: 82)

ان آیت مبارکہ میں ربّ تعالیٰ نے مؤمنین اور ان کے اعمال و ثواب کا ذکر فرمایا اور ہمیشہ جنت میں رہنے کی بشارت دی۔

3: وَ هُدًى وَّ بُشْرٰى لِلْمُؤْمِنِيْنَ۠۹۷

"اور ایمان والوں کے لئے ہدایت اور بشارت ہے۔"(پارہ 1، سورۃ البقرہ: 97)

4: وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِيْنَۙ۱۵۵

" اور صبر کرنے والوں کو خوش خبری سنا دو ۔"( پارہ 2 ،سورۃ البقرہ :155)

5: وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِيْنَ۲۲۳

"اور اے محبوب بشارت دو ایمان والوں کو۔"( پارہ 2، البقرہ:223)

نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ و سلم کا فرمان ہے:"مؤمن کا معاملہ کس قدر اچھا ہے جب اسے خوشی پہنچتی ہے تو شکر کرتا ہے اور تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے ۔"(فیضان ریاض الصالحین، ج1،ص 318)

6: اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَخْبَتُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْ١ۙ اُولٰٓىِٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِ١ۚ هُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ۲۳

"بے شک جو ایمان لائے اور انہوں نے اچھے عمل کئے اور انہوں نے اپنے ربّ کی طرف رجوع کیا تو یہی لوگ جنتی ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔"( پارہ 12،سورۃ ھود، 23)

7: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ

"ایمان دار لوگ وہی ہیں، جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے۔"(پارہ 26، سورہ الحجرات:15)

8: وَ مَنْ يُّؤْمِنْۢ بِاللّٰهِ يَهْدِ قَلْبَهٗ١ؕ

" اور جو اللہ پر ایمان لائے، اللہ اس کے دل کو ہدایت دے دے گا۔"(پارہ 28،التغابن:11)

9: فَمَنْ يُّؤْمِنْۢ بِرَبِّهٖ فَلَا يَخَافُ بَخْسًا وَّ لَا رَهَقًاۙ۱۳

"تو جو اپنے ربّ پر ایمان لائے، اسے نہ کسی کمی کا خوف ہو گا اور نہ کسی زیادتی کا ۔"(پارہ 29 ،الجن :13)

ان آیات سے معلوم ہوا کہ ایمان اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کی تصدیق اور رسولوں کے لائے ہوئے احکامات کی تائید و تصدیق اور اعمال کے مجموعہ کا نام ہے ۔(مکاشفہ القلوب :525)

10: اَفَمَنْ كَانَ مُؤْمِنًا كَمَنْ كَانَ فَاسِقًا١ؔؕ لَا يَسْتَوٗنَؐ۱۸

" تو کیا جو ایمان والا ہے، وہ اس جیسا ہو جائے گا جو نا فرمان ہے ،برابر نہیں ہیں۔"(پارہ 21، السجدہ: 18)

اس آیت مبارکہ سے واضح ہو گیا کہ جو شخص ایمان لانے کے بعد دینِ اسلام میں داخل ہو جاتا ہے، جبکہ کافر نافرمانی کرتا ہے تو یہ دونوں برابر نہیں ہوسکتے۔

آخر میں ربّ تعالیٰ سے دعا ہے ہمارا ایمان سلامت رہے اور دینِ اسلام پر ثابت قدم رہیں، ایمان و عافیت والی زندگی اور ایمان پر ہی موت مقدر فرمائے۔آمین یا رب العالمین بوسیلہ خاتم النبیین صلی اللّٰہ علیہ و سلم