ایمان اور اسلام کی اہمیت:ایمان اور اسلام ایک ہیں، یعنی ایک دوسرے سے جدا نہیں ہوتے، یہ مطلب نہیں کہ ان کا مفہوم بھی ایک ہے۔(عقائد و مسائل، مرتبہ علامہ مفتی محمد عبدالقیوم قادری، صفحہ 24)

ایمان لغت میں تصدیق کرنے یعنی سہی ماننے کو کہتے ہیں۔(تفسیر قرطبی، جلد 1،صفحہ47، کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص39)

اصطلاحِ شرع میں ایمان کے معنی ہیں"سچے دل سے ان سب باتوں کی تصدیق کرے، جو ضروریاتِ دین سے ہیں۔"(بہار شریعت، صفحہ 172)

اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر بات میں سچا جانے، حضور کی حقانیت کو سچے دل سے ماننا ایمان ہے۔(فتاوی رضویہ، ج29، صفحہ 254، کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب، ص39)

جب کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی تعظیم نہ ہو، عمر بھر عبادتِ الہی میں گزرے، سب بیکار و مردودہے۔(تمہید الایمان مع حسام الحرمین، صفحہ 5)

مسلمان ہونے کے لئے ایمان و اعتقاد کے ساتھ اقرار بھی ضروری ہے، جب تک کوئی مجبوری نہ ہو، مثلاً زبان سے کہنے میں جان جاتی ہے یا کوئی عضو کاٹا جاتا ہے تو اس وقت زبان سے اقرار کرنا ضروری نہیں۔(قانون شریعت، صفحہ66، مولف قاضی شمس الدین رحمۃ اللہ علیہ)

کفر واسلام کے سوا کوئی تیسرا درجہ نہیں، آدمی یا تو مسلمان ہوگا یا کافر اور مسلمان ہمیشہ جنت اور کافر ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔(قانون شریعت، صفحہ68)

بشارت والی آیات:

1۔باعمل مسلمانوں کو خوش اور اچھے انجام کی بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 451)

اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ طُوْبٰى لَهُمْ وَ حُسْنُ مَاٰبٍ۲۹

"وہ لوگ جو ایمان لائے اور اچھے عمل کئے ان کے لئے خوشی اور اچھا انجام ہے۔"(سورہ رعد، آیت 29)

2۔ایمان پر ثابت قدم رہنے والوں کو فرشتوں کی طرف سے بشارتیں:(کنزالعرفان، صفحہ 880)

اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوْا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلٰٓىِٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَ لَا تَحْزَنُوْا وَ اَبْشِرُوْا بِالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ۳۰ "بے شک جنہوں نے کہا ہمارا ربّ اللہ ہے، پھر( اس پر) ثابت قدم رہے، ان پر فرشتے اترتے ہیں(اور کہتے ہیں) کہ تم نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور اس جنت پر خوش ہو جاؤ، جس کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا۔"(سورہ حم السجدہ، آیت 30)

3۔باعمل مسلمانوں کے لئے بے انتہا ثواب کی بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 876)

اِنَّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ لَهُمْ اَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُوْنٍؒ۸

"بے شک ایمان والوں اور اچھے اعمال کرنے والوں کے لئے بے انتہا ثواب ہے۔"(سورہ حم السجدہ، آیت 8)

4۔خوفِ خدا رکھنے والوں کو دو جنت کی بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 989)

وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ۴۶

"اور جو اپنے ربّ کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرے، اس کے لئے دو جنتیں ہیں۔"(سورہ رحمن، آیت 46)

5۔صدقہ کرنے والوں کے لئے بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 1004)

اِنَّ الْمُصَّدِّقِيْنَ وَ الْمُصَّدِّقٰتِ وَ اَقْرَضُوا اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا يُّضٰعَفُ لَهُمْ وَ لَهُمْ اَجْرٌ كَرِيْمٌ۱۸

"بے شک صدقہ دینے والے مرد اور صدقہ دینے والی عورتیں اور وہ جنہوں نے اللہ کو اچھا قرض دیا، ان کے لئے کئی گنا بڑھا دیا جائے گا اور اس کے لئے عزت کا ثواب ہے۔"(سورہ حدید، آیت 18)

6۔مؤمن مہاجر مجاہد کے لئے بشارتیں:(کنزالعرفان، صفحہ 339)

يُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمْ بِرَحْمَةٍ مِّنْهُ وَ رِضْوَانٍ وَّ جَنّٰتٍ لَّهُمْ فِيْهَا نَعِيْمٌ مُّقِيْمٌۙ۲۱ "عنقریب انہیں اپنی رحمت اور خوشنودی اور باغوں کی بشارت دیتا ہے، ان کے لئے ان باغوں میں دائمی نعمتیں ہیں۔"(سورہ توبہ، آیت21)

7۔سچی توبہ کرنے والوں کے لئے بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 301)

وَ الَّذِيْنَ عَمِلُوا السَّيِّاٰتِ ثُمَّ تَابُوْا مِنْۢ بَعْدِهَا وَ اٰمَنُوْۤا١ٞ اِنَّ رَبَّكَ مِنْۢ بَعْدِهَا لَغَفُوْرٌ رَّحِيْمٌ۱۵۳

"اور وہ لوگ جنہوں نے برے اعمال کئے، پھر ان کے بعد توبہ کرلی اور ایمان لے آئے تو بے شک اس توبہ اور ایمان کے بعد تمہارا ربّ بخشنے والا مہربان ہے۔"(سورہ الاعراف، آیت 153)

8۔اللہ سے بن دیکھے ڈرنے والوں کے لئے بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 1051)

اِنَّ الَّذِيْنَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ بِالْغَيْبِ لَهُمْ مَّغْفِرَةٌ وَّ اَجْرٌ كَبِيْرٌ۱۲

"بے شک جو لوگ بغیر دیکھے اپنے ربّ سے ڈرتے ہیں، ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے۔"(سورہ ملک، آیت 12)

9۔نیک اعمال کرنے والوں کو بھرپور ثواب کی بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 800)

لِيُوَفِّيَهُمْ اُجُوْرَهُمْ وَ يَزِيْدَهُمْ مِّنْ فَضْلِهٖ١ؕ اِنَّهٗ غَفُوْرٌ شَكُوْرٌ۳۰

"تاکہ اللہ انہیں ان کے ثواب بھرپور دے اور اپنے فضل سے اور زیادہ عطا کرے، بےشک وہ بخشنے والا قدر فرمانے والا ہے۔"(سورۃ الفاطر، آیت 30)

10۔عاجزی کرنے والوں کے لئے بشارت:(کنزالعرفان، صفحہ 610)

وَ بَشِّرِ الْمُخْبِتِيْنَۙ۳۴ "اور عاجزی کرنے والوں کے لئے خوشخبری سنادو۔"(سورۃ الحج، آیت 34)

اللہ عزوجل سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بھی ان اوصافِ جلیلہ سے موصوف فرمائے، جو ان مذکورہ آیات میں بیان کئے گئے اور جو قرآن پاک کی دیگر آیتوں میں بھی بیان کئے گئے اور اسی طرح ہمیں بھی پختہ ایمان والوں کے زمرے میں شامل فرما کر ان بشارتوں سے حصہ عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین