کئی ایسی جگہ ہے جہاں پر دعا کی جائے تو اس مقام کی برکت سے  اللہ پاک دعا قبول فرماتا ہے۔اعلی حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ کے والد محترم مفتی نقی علی خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے احسن الوعاء لآداب الدعاء میں 23 اور اعلی حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ نے اسی کے حاشیہ بنام ذیل المدعاء لأحسن الوعاء میں 21 کا اضافہ کیا اور کل چوالیس مقامات کا ذکر ہے جہاں دعا قبول ہوتی ہے۔ تحفۃ الذاكرين بعدة الحصن الحصين میں 13 سے زائد ایسے مقامات کا تذکرہ ہے جہاں دعا قبول ہوتی ہے۔

15 مقامات درج ذیل ہیں : (1) مطاف ۔ یہ مسجد حرام کے بیچ ایک گول قطعہ ہے جہاں سنگِ مرمر بچھا ہوا ہے اس کے بیچ میں کعبہ معظمہ ہے یہاں لوگ طواف کرتے ہیں ، زمانۂ اقدس حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں مسجد اتنی ہی تھی۔

(2) ملتزم ۔ یہ کعبہ شریف کی دیوارِ شرقی کے پارۂ جنوبی کا نام ہے جو کعبے کے دروازے اور سنگ اسود کے درمیان واقع ہے، یہاں لپٹ کر دعا کرتے ہیں۔

(3) کعبہ شریف کے اندر ۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کعبے کے اندر دعا مانگی ہے۔ (4) حجر اسود کے پاس ۔ یہ وہ جنتی پتھر ہے جو کعبہ شریف کے جنوبی مشرقی کونے میں واقع رکن اسود میں نصب ہے ، لوگ اسے چومتے اور استلام کرکے اپنے گناہ دھلواتے ہیں۔

(5) صفا (6) مروہ ۔ وہ دو مقامات جہاں پر سعی کی جاتی ہے۔ یہ دونوں حضرات ہاجرہ رضی اللہ عنہا کی طرف منسوب ہیں وہ پانی کی تلاش میں یہاں دوڑی تھیں اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کی سعی کی اس لئے یہ جگہ مبارک ہوگئی۔ قرآن میں اللہ نے فرمایا: اِنَّ الصَّفَا وَ الْمَرْوَةَ مِنْ شَعَآىٕرِ اللّٰهِۚ ترجَمۂ کنزُالایمان: بےشک صفا اور مروہ اللہ کے نشانوں سے ہیں (پ2،البقرۃ:158)

(7) منیٰ (8) مزدلفہ (9) عرفات ۔ ان تینوں مبارک مقامات پر نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دعا مانگی ہے۔(10) مسجد نبوی ۔ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مسجد میں اور خصوصاً مواجہۂ شریفہ حضور سید الشافعین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر دعائیں مقبول ہی مقبول ہیں۔امام ابن جزری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں: دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی !

(11) اولیاء اور علما کی مجالس۔ (12) امام اعظم رضی اللہ عنہ کی مزار پاک کے پاس۔ حضرت امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: مجھے جب کوئی حاجت پیش آتی ہے دو رکعت نماز پڑھتا اور قبرِ امام ابو حنیفہ رحمۃُ اللہِ علیہ کے پاس جاکر دعا مانگتا ہوں، اللہ پاک پوری فرماتا ہے۔ (مقدمہ فتاوی رضویہ ،1/93)

(13) جبلِ اُحد ۔ یہ وہ مبارک پہاڑ ہے جس کے بارے میں حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :هَذا جَبَلٌ يُحِبُّنا ونُحِبُّهُ یعنی : یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں (بخاری شریف، کتاب المغازی، ص1117، حدیث : 4083، مؤسسۃالرسالۃ)

(14) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تمام مشاہد متبرکہ ۔ یعنی وہ تمام مقامات جہاں ہمارے آقا و مولی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ظاہری حیات مبارکہ میں تشریف لے گئے جیسے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا باغ وغیرہ (15) غوث اعظم اور خواجہ غریب نواز رحمھما اللہ کے مزار کے پاس۔ (فضائلِ دعا ص 128 تا 136، مکتبۃالمدینہ)


قراٰن و حدیث میں دعا کی بہت فضیلت بیان ہوئی ہے اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں جگہ جگہ اپنے بندوں کو دعا کی تلقین فرمائی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے:﴿ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ ترجَمۂ کنزُالعرفان: میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرو۔(پ2،البقرۃ: 186)اورفرماتا ہے:﴿ ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕترجَمۂ کنزُالایمان: مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔ (پ 24، المؤمن:60)

پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرماتے ہیں: دعا مسلمانوں کا ہتھیار ہے، اور دین کا ستون اور آسمان و زمین کا نور ہے۔ (مستدرک،2/669، حدیث:1812) رسولِ اعظم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک فرماتا ہے: اے فرزند آدم! تو جب تک مجھ سے دعا کرتا اور میرا امید وار رہے گا، میں تیرے گناہ کیسے ہی ہوں معاف فرماتا رہوں گا اور مجھے کچھ پرواہ نہیں۔ (ترمذی، 5/318، حدیث: 3551)

محترم قارئین! اب آئیے ہم قبولیتِ دعا کے مقامات (یعنی ایسی جگہیں جہاں دعا رد نہیں کی جاتی بلکہ قبول کی جاتی ہے) پر بھی نظر ڈالتے ہیں:

(1)جہاں کہیں سے کعبہ شریف نظر آئے وہ جگہ بھی مقامِ قبولیت ہے۔(فضائل دعا، ص 132)(2)مسجدِ نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم (3)مکانِ استجابتِ دعا، جہاں ایک مرتبہ دعا قبول ہو وہاں پھر دعا کرے(4)اولیا و علما کی مجالس میں بھی دعا قبول ہوتی ہے (5)مزارِ مطہر امامِ اعظم ابو حنیفہ رضی اللہُ عنہ کے پاس۔ حضرت امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: مجھے جب کوئی حاجت پیش آتی ہے دو رکعت نماز پڑھتا اور قبرِ امامِ ابو حنیفہ کے پاس جاکر دعا مانگتا ہوں، اللہ پاک رَوا (پوری) فرماتا ہے۔(الخیرات الحسان، ص157) (6)مسجدِ قُبا شریف میں(7)جبلِ اُحُد شریف (یعنی اُحُد پہاڑ) (8)مزارِ مبارک امام موسیٰ کاظم رضی اللہُ عنہ۔ امام شافعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: وہ(مزار موسیٰ کاظم) استجابتِ دعا کے لئے تِریاقِ مُجرَّب ہے۔(یعنی دعا کے قبول ہونے میں نہایت تجربہ شدہ عمل ہے)۔(لمعات التنقیح، 4/215) (9)تربتِ(قبر، مزار) حضور سیّدُنا غوثِ اعظم رضی اللہُ عنہ (10)مزارِ فائض الانوار سیّدُنا معروف کرخی رضی اللہُ عنہ۔ آپ رضی اللہُ عنہ کی قبرِ اطہر کے توسل سے لوگ شفا یاب ہوتے تھے، اہلِ بغداد کہا کرتے تھے: آپ کا مزارِ اقدس (حصول شفا اور اجابت دعا کیلئے) تریاق مجرب ہے۔ (الرسالۃ القشیریۃ، ص26) (11)مرقدِ مبارک (مزارِ مبارک) حضرت خواجہ غریب نواز معین الدّین چشتی اجمیری رحمۃُ اللہِ علیہ (12)مزارات بقیع و اُحُد (13)صفا (14)مروہ (15)اسی طرح تمام اولیا، صلحا و محبوبانِ خدا کی بارگاہیں، خانقاہی آرام گاہیں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان تمام مقامات پر دعا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نوٹ:اس مضمون میں کتاب فضائلِ دعا سے بھی کافی استفادہ کیا گیا ہے۔


وہ مقامات جہاں دعا قبول ہوتی ہے۔ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے اللہ پاک ہمیں وہ مقام عطا کرے کہ جو دعا کے قبول ہونے کا سبب ہے۔ ان میں سے سب سے پہلے مطاف کو ذکر کرتا ہوں: (1) مطاف : قال الرضاء: یہ وسط ِمسجد الحرام شریف میں ایک گول قِطْعَہ ہے، سنگ ِمرمر سے مَفْرُوش(یعنی زمین کا وہ ٹکڑا جس پر سنگِ مرمر بچھا ہوا ہے)اس کے بیچ میں کعبہ معظمہ ہے یہاں طواف کرتے ہیں، زمانہ اقدس حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں مسجد اسی قدر تھی۔

(2) مُلتزَم: قال الرضاء: یہ کعبہ معظمہ کی دیوارِ شرقی کے پارہ جنوبی کا نام ہے، جو درمیان درِ کعبہ وسنگِ اَسود واقع ہے، یہاں لپٹ کر دعا کرتے ہیں۔ حدیث شریف میں ہے:حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں:میں جب چاہوں جبرائیل کو دیکھ لوں کہ ملتزم سے لپٹا ہوا کہہ رہا ہے: (یَا وَاجِدُ یَا مَاجِدُ لَا تُزِلْ عَنِّيْ نِعْمَۃً أَنْعَمْتَھَا عَلَيَّ

ملتزم سے تو گلے لگ کے نکالے ارماں

ادب وشوق کا یاں باہم الجھنا دیکھو

(حدائق بخشش،ص95)

(3) مستجار: وہ مقام ہے جو کعبۃ اللہ شریف کی مغربی دیوار کے جنوبی حصہ میں رکنِ یمانی اور درِ مسدودکے درمیان واقع ہے۔ درِ مَسْدُود کی وضاحت کرتے ہوئے رئیس المتکلمین مولانا نقی علی خان علیہ الرحمہ اپنی کتاب ''جواہر البیان'' میں ارشاد فرماتے ہیں: ''یہاں دروازہ تھا حجاج (یعنی حجاج بن یوسف)نے بند کردیا۔(4)داخل ِبیت :بیتُ اللہ شریف کی عمارت کے اندر(5) زیر میزاب(6)حطیم: یہ کعبہ شریف ہی کا حصہ ہے اور اس میں داخل ہونا عین کعبۃ اللہ شریف میں داخل ہونا ہے۔

(7) حجرِ اسود : :یہ وہ جنتی پتھر ہے جوکعبۃ اللہ شریف کے جنوب مشرقی کونے میں واقع رکن اسود میں نصب ہے، مسلمان اسے چومتے اور استلام کر کے اپنے گناہ دھلواتے ہیں۔

(8) رکنِ یمانی : یہ یمن کی جانب مغربی کونہ ہے۔ قال الرضاء: خصوصاً جب کہ طواف کرتے وہاں گزر ہو۔ حدیث شریف میں ہے: یہاں ''اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ رَبَّنَا اٰتِنَا فِي الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِي الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ''کہے، ہزار فرشتے آمین کہیں گے۔(9)مقام ابراہیم کے پیچھے (10)چاہِ زم زم کے پاس(11) صفا و مروہ (12) مَسْعٰی خصوصا ًدونوں میل سبز کے درمیان۔ مقامِ سعی یعنی صفا و مروہ کے درمیان کاراستہ ، خصوصاً جب دونوں سبز نشانوں کے درمیان پہنچے کہ وہ بھی قبولیتِ دعا کا مقام ہے۔

(13)نظر گاہِ کعبہ : جہاں کہیں سے کعبہ شریف نظر آئے وہ جگہ بھی مقامِ قبولیت ہے۔(14) مکانِ استجابتِ دعا، جہاں ایک مرتبہ دعا قبول ہو وہاں پھر دعا کرے۔(15) مسجد نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


مبشر رضا عطّاری (درجہ ثانیہ ،جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم  ،لاہور، پاکستان)

Tue, 7 Jun , 2022
3 years ago

دعا اللہ رب العزت سے مناجات کرنے، اس کی قربت حاصل کرنے، اس کے فضل و انعام کے مستحق ہونے اور بخشش و مغفرت حاصل کرنے کا نہایت آسان اور مجرب ذریعہ ہے۔ اسی طرح دعا پیارے مصطفی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنت، اللہ رب العزت کے پیارے بندوں کے متواتر عادات درحقیقت عبادت، بلکہ مغز ِ عبادت اور ایسی عبادت کہ جس پر طاقت بالکل خرچ نہیں ہوتی اور گناہ گار بندوں کے حق میں اللہ پاک کی طرف سے ایک بہت بڑی نعمت وسعادت ہے۔ دعا کی اہمیت اور فضیلت پر قرآن پاک میں ارشاد خداوندی ہے: ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕترجَمۂ کنزُالایمان: مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا ۔ (پ 24، مؤمن:60)

دعا ایک عجیب نعمت اور عمدہ دولت ہے کہ پروردگار نے اپنے بندوں کو عطا فرمائی اور ان کو تعلیم کی کہ حلِّ مشکلات میں اس سے زیادہ کوئی چیز موثر نہیں اور دفع بلا و آفت میں کوئی بات اس سے بہتر نہیں۔ چنانچہ دعا اس قدر نفع بخش اور مفید ہے۔ تو اس کے اجابت (یعنی قبولیت) کے اوقات اور مقامات بھی ہوں گے۔ چنانچہ اجابتِ دعا کے 15 مقامات ملاحظہ ہوں:

(1) مَطاف: یہ وسط ِمسجد الحرام شریف میں ایک گول قِطْعَہ ہے، سنگ ِمرمر سے مَفْرُوش(یعنی زمین کا وہ ٹکڑا جس پر سنگِ مرمر بچھا ہوا ہے)اس کے بیچ میں کعبہ معظمہ ہے یہاں طواف کرتے ہیں۔(2) ملتزم : یہ کعبہ معظمہ کی دیوارِ شرقی کے پارہ جنوبی کا نام ہے، جو درمیان درِ کعبہ وسنگِ اَسود واقع ہے، یہاں لپٹ کر دعا کرتے ہیں۔

(3) مُسْتَجار: یہ کعبہ معظمہ کی دیوارِ غربی کے پارہ جنوبی کا نام ہے، جو درمیان درِ مَسْدُود ورکنِ یمانی واقع ہے۔(4) داخلِ بیت (بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر)۔(5) زیرِ میزاب: یہ کعبۃ اللہ شریف کی چھت پر نصب ہے۔ (6) حطیم: کعبہ معظمہ کی شمالی دیوار کے پاس نصف دائرے کی شکل میں فصیل (یعنی باؤنڈری)کے اندر کا حصہ۔ (7) حجر اسود: یہ وہ جنتی پتھر ہے جوکعبۃ اللہ شریف کے جنوب مشرقی کونے میں واقع رکن اسود میں نصب ہے۔

(8) خلف ِمقام ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالتَّسْلِیْمِ۔ (مقام ابراہیم کے پیچھے)(9) نزد زَمزم۔ (چاہِ زمزم کے پاس)(10) مسجد نبوی شریف(11) مسجد نبوی کے منبر اطہر کے پاس (12) مسجد اقدس کے ستونوں کے نزدیک (13)مسجد قبا شریف میں(14) باقی مساجد طیبہ کہ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی طرف منسوب ہیں۔ یعنی ایسے مسجدیں جن کو سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے شرف نسبت حاصل ہے۔ جیسے مسجد غمامہ ، مسجد قبلتین۔ (15) اولیا اور علما کی مجالس۔(فضائل دعا،ص133)


دعا ہم کرتے تو رہتے ہیں اور کرنی بھی چاہیے مگر اس مضمون میں ہم جانیں گے کہ کیا کوئی ایسے مقامات بھی ہیں کہ جن پر جا کر اگر کوئی دعا کی جائے تو وہ دعا قبول ہوتی ہے۔ تو اے اسلامی بھائیوں ! بے شک ضرور ایسے مقامات علماء کرام نے بیان فرمائے ہیں۔ آئیے ہم اس مضون میں 15 ایسے مقامات پڑھتے ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے۔

(1) ملتزم : وہ مقام ہے جو کعبۂ معظمہ کی دیوارِ شرقی کے پارۂ جنوبی کا نام ہے ، جو درمیان درِ کعبہ وسنگِ اَسود واقع ہے ، یہاں   لپٹ کر دعا کرتے ہیں  (فضائل دعا ،ص 128)

ملتزم سے تو گلے لگ کے نکالے ارماں

ادب و شوق کا یاں باہم اُلجھنا دیکھو

(2) داخل بیت: یعنی بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر، اللہ کی رحمت سے دعا قبول ہوتی ہے۔ (3)زیر میزاب: امیر اہل سنت ارشاد فرماتے ہیں: میزاب رحمت سونے کا پرنالہ یہ رکن عراقی و شامی کے شمالی دیوار پر نصب ہے، اس سے بارش کا پانی حطیم میں نچھاور ہوتا ہے۔

اعلیٰ حضرت لکھتے ہیں:

زیر میزاب ملے خوب کرم کے چھینٹے

ابر رحمت کا یہاں زور برسنا دیکھو

(4) حطیم: کعبہ معظمہ کی شمالی دیوار کے پاس نصف دائرے کی شکل میں فصیل (یعنی باؤنڈری)کے اندر کا حصہ۔ حطیم کعبہ شریف ہی کا حصہ ہے ۔ امیراہل سنت اللہ کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں:

حطیمِ حرم میں نمازوں کو پڑھ کر

تیرے درپے دکھڑے سناتا رہوں میں

(5) حجر اسود: یہ وہ جنتی پتھر ہے جو کعبۃ اللہ شریف کے جنوبی مشرقی کونے میں واقع رکن اسود میں نصب ہے۔ مسلمان اسے چومتے اور اور استلام کر کے اپنے گناہ دھلواتے ہیں۔(7،6) صفا و مروہ: عاشق مکہ و مدینہ امیر اہلسنت کیا خوب دعائیہ اشعار مرتب فرماتے ہیں۔ عرض کرتے ہیں:

صفا اور مروہ کے مابین دوڑوں

سعی کر کے تجھ کو مناتا رہوں میں

(8) خلف مقام ابراہیم: مقام ابراہیم کے پیچھے دعا قبول ہوتی ہے۔(9) رکن یمانی: یہ یمن کی جانب مغربی کونہ ہے۔ قال الرضاء: خصوصاً جب کہ طواف کرتے وہاں گزر ہو۔ حدیث شریف میں ہے: یہاں ''اَللّٰھُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِي الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ رَبَّنَا اٰتِنَا فِي الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِي الْآخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ''کہے، ہزار فرشتے آمین کہیں گے۔(10) مُزدلِفہ، خصوصاً مَشْعَرُ الْحَرَام(یعنی جبل قزح )۔

امیر اہلسنت کیا خوب لکھتے ہیں:

مزدلفہ میں وقتِ سحر مسکرا کر

یوں سنت نبی کی بتاتا رہوں میں

(11) مسجد نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: یہاں دعا قبول ہونے کا بہت یقین ہوتا ہے۔(12) اولیاء وعلماء کی مجالس نَفَعَنَا اللہُ تَعَالٰی بِبَرَکَاتِھِمْ أَجْمَعِیْنَ (اللہ پاک ہمیں تمام ہی اولیاء وعلماء کی برکتوں سے نفع پہنچائے)۔ قال الرضاء: رب عزوجل صحیح حدیث قدسی میں فرماتا ہے: ( ھُمُ الْقَوْمُ لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ) یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے پا س بیٹھنے والا بدبخت نہیں رہتا۔(13)حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے تمام مشاہد متبرکہ: وہ مقامات جن کو حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ظاہری حیات میں شرف بخشا۔

(14) مزارِ مُطَہَّر ابو حنیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس۔ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مجھے جب کوئی حاجت پیش آتی ہے دو رکعت نماز پڑھتا اور قبرِ امام ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر دعا مانگتا ہوں، اللہ پاک رَوا(پوری)فرماتاہے۔(15)منبر اطہر کے پاس : ہمارے مضمون کا آخری مقام جس کے پاس دعا قبول ہوتی ہے وہ منبر اطہر ہے۔ اس پر کسی نے کیا خوب شعر لکھا ہے:

کبھی روضے سے منبر تک کبھی منبر سے روضے تک

اِدھر جاؤں اُدھر جاؤں اِسی حالت میں مر جاؤں

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان تمام مقامات پر مرشد کے ساتھ خیر کی حاضری نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


دعا کا لغوی معنی: عبادت، ندا ،تسمیہ، سوال،کلام، ترغیب اور مدد طلبی کے ہیں۔ دعا کا اصطلاحی معنی اللہ پاک سے حاجت طلب کرنا ہے۔ شریعت میں دعا کی بہت اہمیت ہے جس کا اندازہ قرآن و حدیث اور صحابہ و  اولیا کی سیرت کے مطالعے سے ہوتا ہے۔ اس مضمون میں آپ کو میں قبولیتِ دعا کے مقامات بتاؤں گا۔ اس مضمون کی خصوصیت یہ ہے کہ عرفات منی مزدلفہ ملتزم اور حجر اسود وغیرہ لوگ عموماً جانتے ہیں مگر اس مضمون میں آپ ان مقامات کے علاوہ کچھ اور مقامات سنیں گے جن کے بارے میں آپ نہ جانتے ہوں ۔ تو آپ بغور مطالعہ کیجیے۔

(1) جہاں ایک مرتبہ دعا قبول ہو وہاں بھی دعا کرے۔ جس طرح سیدنا زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہ عنہ پر فضل اعظم اور بے موسم میوے انہیں ملتا دیکھ کر وہی اپنے لئے فرزند کی دعا کی۔ (2) اولیا و علما کی مجالس: حدیث قدسی میں ہے: یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا بد بخت نہیں رہتا (3) ایسی مسجدیں جن کو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف نسبت حاصل ہے۔ جیسے مسجد عمامہ، مسجد قبلتین وغیرہ۔ (4) وہ کنویں جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت ہے۔ (5) وہ تمام مقامات جہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظاہری حیات میں تشریف لے گئے۔ جیسے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا باغ وغیرہ۔ (6) امام ابو مسنٰی رضی اللہ عنہ کے مزار کے پاس (7) امام موسیٰ کاظم رضی اللہ عنہ کے مزار مبارک کے پاس ن(8) غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی کے مزار پاک پر (9) مزار حضرت سیدنا معروف کرخی (10) حضرت خواجہ غریب نواز کا مزار مبارک (11) امام ابوبکر کاسانی اور ان کے زوجہ حضرت فاطمہ رحمۃُ اللہِ علیہا (12) حضرت محمد بن احمد قرشی (13)امام اسہب اور ابن القاسم رحمھما اللہ کے مزاروں کےدرمیان کھڑے ہوکر 100 بار قل ھو اللہ شریف پڑھے۔ (14) امام ابن لال محدث احمد بن علی کے مزار کے پاس (15) تمام اولیا و صلحا و محبوبانِ خدا کے بارگاہ میں۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان مقامات کی بار بار باادب حاضری اور دعا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلّم


اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا مانگنے کے تعلق سے قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں کثیر مقامات پر ترغیب دلائی گئی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک قرآن پاک میں فرماتا ہے: اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ ترجَمۂ کنزُالعرفان: میں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں۔(پ 2،البقرۃ:186)

دعا کا معنیٰ ہے اپنی حاجت پیش کرنا اور اِجابت یعنی قبولیت کا معنیٰ یہ ہے کہ پروردگار اپنے بندے کی دعا پر ’’ لَبَّیْکَ عَبْدِیْ‘‘ فرماتا ہے البتہ جو مانگا جائے اسی کاحاصل ہو جانا دوسری چیز ہے۔ اللہ پاک کے کرم سے کبھی مانگی ہوئی چیز فوراً مل جاتی ہے اور کبھی کسی حکمت کی وجہ سے تاخیر سے ملتی ہے۔ کبھی بندے کی حاجت دنیا میں پوری کردی جاتی ہے اور کبھی آخرت میں ثواب ذخیرہ کردیا جاتا ہے اور کبھی بندے کا نفع کسی دوسری چیز میں ہوتا ہے تو مانگی ہوئی چیز کی بجائے وہ دوسری عطا ہو جاتی ہے۔ کبھی بندہ محبوب ہوتا ہے اس کی حاجت روائی میں اس لئے دیر کی جاتی ہے کہ وہ عرصہ تک دعا میں مشغول رہے۔ کبھی دعا کرنے والے میں صدق و اخلاص وغیرہ قبولیت کی شرائط نہیں ہوتیں اس لئے منہ مانگی مراد نہیں ملتی۔ اسی لئے اللہ پاک کے نیک اور مقبول بندوں سے دعا کرائی جاتی ہے تاکہ ان کی دعا کے صدقے گناہگاروں کی بگڑی بھی سنور جائے ۔(صراط الجنان،1/297)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو آدمی اللہ پاک سے سوال نہ کرے تو اللہ پاک اس پر غضب فرماتا ہے۔( ترمذی، کتاب الدعوات،2-باب منہ، 5 / 244، حدیث: 3384) ویسے تو حرمین شریفین میں ہر جگہ انوار و تجلیات کی چھماچھم برسات ہو رہی ہوتی ہے تاہم بعض دعا قبول ہونے کے مخصوص مقامات ہیں۔ چند کا ذکر کیا جاتا ہے۔ تاکہ آپ ان مقامات پر مزید دلجمعی اور توجہ کے ساتھ دعا کر سکیں۔

(1) مطاف(2) ملتزم ( رکنِ اسود اور باب کعبہ کے درمیانی دیوار) (3) مُسْتَجار (رکنِ شامی ویمانی کے درمیان مُحاذیٔ مُلتَزَم (ملتزم کے سامنے والی دیوار میں  )واقع ہے) (4) بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر (5) میزاب رحمت کے نیچے (6)حطیم (7)حجر اسود (8) رکن یمانی (9) مقامی ابراہیم کے پیچھے (10)زم زم کے کنویں کے قریب (11)صفا (12)مروہ (13) مَسْعٰی(جہاں دوران سعی مرد کو دورنا سنت ہے)(14) عرفات خصوصاً نزدِموقفِ نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم (15) مُزدلِفہ، خصوصاً مَشْعَرُ الْحَرَام(یعنی جبل قزح )۔(رفیق الحرمین،ص67)

دعا کے بارے میں تفصیل جاننے کے لئے فیضان دعا کتاب کا مطالعہ فرمائیں۔


دعا ایک بہت ہی اہم امر ہے دعا کے ذریعے بندہ اللہ پاک کا قرب پاتا ہے۔ حدیث پاک میں دعا کو عبادت کا مغز فرمایا گیا ،دعا ہی کے ذریعے بندے کی مشکلات و پریشانیاں حل ہوتی ہے، دعا اللہ پاک کی عظیم الشان نعمت ہے ،ایک اور حدیث پاک میں دعا کو مؤمن کا ہتھیار قرار دیا گیا مگر بعض لوگ کہتے سنائی دیتے ہیں کہ ہماری دعائیں قبول نہیں ہوتی۔ آج میں آپ کو وہ پندرہ مقامات بتاتا ہوں کہ جہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں:

(1) مُلتزَم : یہ کعبۂ معظمہ کی دیوارِ شرقی کے پارۂ جنوبی کا نام ہے ، جو درمیان درِ کعبہ وسنگِ اَسود واقع ہے (2) زیرِ میزاب (3) حطیم : کعبۂ معظمہ کی شمالی دیوار کے پاس نصف دائرے کی شکل میں   فصیل (یعنی باؤنڈری) کے اندر کا حصہ (4) حجر اسود (5) صفا (6) مروہ (7) منیٰ (8) مسجد نبوی (9) مکانِ استجابتِ دعا، جہاں ایک مرتبہ دعا قبول ہو وہاں پھر دعا کریں (10) مسجد قُبا شریف میں (11) جبلِ اُحُد شریف(یعنی اُحُد پہاڑ)(12) حضور سیدنا غوث پاک کے مزار پر دعا قبول ہوتی ہے۔(13) مزدلفہ (14) عرفات (15) نزد زم زم (یعنی چاہِ زم زم کے پاس )۔

یہ وہ مقامات ہیں جن کو اعلی حضرت رحمۃُ اللہ علیہ کے والد گرامی نے ”فضائل دعا“ کتاب میں لکھا ہے۔ اللہ پاک ہمیں ان مقامات کی حاضری نصیب فرمائے اور وہاں پر رو رو کر دعائیں کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمارے ان ناقص دعاؤں کو شرف قبولیت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الکریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


سید زین العابدین (درجہ دورۃالحدیث،جامعۃ المدینہ فیضان مدینہ کراچی،پاکستان)

Tue, 7 Jun , 2022
3 years ago

دعا اللہ رب العزت سے مناجات کرنے اس کی قربت حاصل کرنے اس کے فضل و انعام کے مستحق ہونے اور بخشش و مغفرت کا پروانہ حاصل کرنے کا نہایت آسان اور مجرب ذریعہ ہے۔ دعا کی اہمیت کا اندازہ ہم اس آیت سے لگا لیتے ہیں خود رب کریم کا فرمان ہے: اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ-فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ ترجَمۂ کنزُالایمان: دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارے تو انہیں چاہیے میرا حکم مانیں ۔(پارہ2،البقرۃ:186)

(1)سرور ذیشان کی مدنی سلطان صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عالیشان ہے: الدعاء محجوب عن اللہ حتی یصلی علی محمد و علی اٰل محمد ترجمہ: دعا اللہ پاک سے حجاب میں ہے یعنی دعا قبول نہیں ہوتی جب تک محمد اور ان کی آل پر درود نہ بھیجا جائے۔(آداب دعا ،ص01)(2) سیدنا عبداللہ بن عمر بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ امام المتوکلین سید القانعین رحمۃ اللعالمین کا فرمان دلنشین ہے: ان للصائم عند فطرہ لدعوۃ مالرد۔ترجمہ بے شک روزہ دار کے لئے افطار کے وقت ایسی دعا ہوتی ہے جو رد نہیں ہوتی ۔(الترغیب والترہیب، ج2، ص53، حدیث: 29)

(3)حضرت سیدنا ابو سعید خدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک کے رسول کا فرمان عالی شان ہے: جب بندہ باجماعت نماز پڑھے پھر اللہ پاک سے اپنی حاجت کا سوال کرے تو اللہ پاک اس بات سے حیا فرماتا ہے کہ بندہ حاجت پوری ہونے سے پہلے واپس لوٹ جائے ۔(حلیۃ الاولیا،ج7،ص299،حدیث:10591)

(4) رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: بندہ سجدے کےحالت میں اپنے رب کریم سے بہت زیادہ قریب ہوتا ہے اس لئے تم سجدے میں زیادہ دعا کیا کرو۔( مسلم، ص198، حدیث: 1083)(5) فرمان مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم جب تم مرغ کی آواز سنو تو اللہ پاک سے اس کا فضل مانگو کیونکہ مرغا فرشتے کو دیکھتا ہے۔(بخاری ،ج2 ،ص405، حدیث:3303)(6) سرکار مکہ مکرمہ سردار مدینہ منورہ کا فرمان ہے:جمعہ میں ایک ایسی گھڑی ہے اگر کوئی مسلمان اسے پا کر اس وقت اللہ پاک سے کچھ مانگے تو اللہ پاک اس کو ضرور دے گا وہ گھڑی مختصر ہے۔(صحیح مسلم، ص424،حدیث:852)

(7) جب اذان دینے والا اذان دیتا ہے آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور دعا قبول ہوتی ہے( المستدرک للحاکم،ج2،ص243،حدیث:2548)(8)کعبہ شریف پر جب نظر پڑے تو جو بھی دعا مانگے گا قبول ہوگی۔( فضائل دعا،ص132)(9) صفا مروہ کے درمیان کا راستہ خصوصاً جب سبز نشانوں کے درمیان پہنچے کہ وہ بھی قبولیت دعا کا مقام ہے ۔(فضائل دعا،ص132)(10) مواجہ شریف پر بھی دعا قبول ہوتی ہے امام ابن الجزری فرماتے ہیں:دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی ۔(الحصن الحصین ،اماکن الاجابۃ ،ص31)

(11)حدیث میں فرمایا: زمزم لما شرب لہ،زم زم اس کے لئے ہے جس لئے پیا جائے یعنی جس نیت سے پیا جائے وہ حاصل ہوتی ہے ۔(سنن ابن ماجہ ،کتاب الحج،باب الشرب من زمزم،الحدیث:3562،جلد3،ص490)(12) عن اب عمر رضی اللہ عنہا عن النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دعاء الحس الیہ المحسن لایرد حضرت عبداللہ ابن عمر حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت فرماتے کہ جس شخص پر کسی نے احسان کیا اس کی دعا اپنے محسن کے حق میں رد نہیں ہوتی۔(کنزالعمال،ج2،ص98)(13) حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: میں بدھ کے دن ظہر سے عصر کے درمیان دعا کرتا ہوں میری دعا قبول ہو جاتی۔(مسند امام احمد بن حنبل، 5/187،حدیث:14569)

(14) حضرت امام زکریا قزوینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کئی احادیث مبارکہ ماہ رجب کی عظمت و شان پر دلالت کرتی ہیں کہ اس میں عبادتیں اور دعائیں قبول ہوتی ہیں۔( عجائب المخلوقات ، ص 49)

(15)حضرت سیدنا ابوامامہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان عظیم ہے : پانچ راتیں ایسی ہیں جس میں دعا رد نہیں ہوتی:(1) رجب کی پہلی رات (2) شعبان کی پندرہویں رات(3) شب جمعہ (4) عید الفطر کی رات(5)عید الاضحٰی کی رات ۔(تاریخ دمشق لابن عساکر ، 10/408)


ارشاد باری ہے: ترجمہ: اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا۔( پارہ24، المؤمن 60)تفسیر اس آیت کی تفسیر اور لفظ کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد دعا ہے اور معنی یہ ہوا کہ اے لوگو مجھ سے دعا کرو میں اسے قبول کروں گا اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد عبادت ہے معنی یہ ہوا کہ تم میری عبادت کرو میں تمہیں ثواب دوں گا۔ (تفسیر کبیر جلد،13/350) دعا ایک عظیم الشان عبادت ہے جس کی عظمت و فضیلت پر بکثرت آیات کریمہ و احادیث طیبہ وارد ہے دعا کی نہایت عظمت ہے ایک حکمت یہ ہے کہ دعا اللہ پاک سے ہماری محبت کے اظہار اس کی شان الوہیت کے حضور ہماری ابدیت کی علامت، اس کے علم و قدرت و عطا پر ہمارے توکل و اعتماد کا مظہر اور اس کی ذات پاک پر ہمارے ایمان و اقرار کا ثبوت ہے ۔

کہتے رہتے ہیں بندے ترے دعا کے واسطے

کر دے پوری آرزو ہر بے کس و مجبور کی

احادیث مبارکہ :رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جس شخص کے لئے دعا کا دروازہ کھول دیا گیا یعنی دعا مانگنے کی توفیق دے دی گئی اس کے لئے رحمت کے دروازہ کھول گئے دوسری روایت میں ہے کہ اس کے لئے جنت کے دروازہ کھول دیے گئے (مصنف ابن ابی شیبہ) ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ پاک کے ہاں دعا سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں ۔( جامع ترمذی شریف) ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی اس شخص سے ناراض ہوتا ہے جو اس سے دعا نہیں مانگتا۔( مصنف ابن ابی شیبہ) ایک اور حدیث میں ہے کہ جس کو یہ بات پسند ہو کہ سختیوں اور مصیبتوں کے وقت اس کی دعا قبول ہو اسے خوشی آرام کی حالت میں کثرت سے دعا کرنی چاہئے۔(ترمذی) ایک اور حدیث میں ہے کہ دعا مؤمن کا ہتھیار ہے، دعادین کا ستون اور آسمان اور زمین کا نور ہے۔( مصنف ابن شیبہ )دعا بڑے طوفان کا رخ موڑ دیتی ہیں۔

کیوں کہیں ہم یہ عطا ہو وہ عطا ہو

وہ عطا کر دیجئے جس میں ہم سب کا بھلا ہو

حکایت شیخ سعدی رحمۃُ اللہِ علیہ: ایک شب بیدار بزرگ ساری رات عبادت کرتا رہے اور صبح کو دعا کرنے لگے، جب وہ دعا مانگ رہا تھے ، غیب سے آواز آئی تیری دعا اور عبادت قبول نہیں ہے۔اب تیری مرضی ہے کہ عبادت کرتا رہ یا چھوڑ کر کہیں چلا جا، وہ صابر اور شاگرد تھا اگلی رات پھر عبادت میں لگا رہا اس کے ایک مرید نے بات کی جو ایک دن پہلے ہی آواز سن چکا تھا، اتنی تکلیف کیوں اٹھاتے ہو? چھوڑ دو کوئی اور دھندا کریں ،مرید کی یہ واہیات بات سن کر وہ بزرگ اتنا روئے کہ خون کے آنسوؤں سے رخسار تر ہو گئے پھر حسرت سے کہنے لگا لڑکے اگر اس سے منہ موڑ لیا ہے تو یہ نہ سمجھ کہ میں اس سے منہ موڑوں گا !اس ذات کے لئے میرے جیسے لاکھوں عبادت گزار ہیں مگر میرے لئے کوئی اور خدا نہیں ہے پھر میں اسے چھوڑ کر جاؤں تو کہاں جاؤں ؟ اگرسوالی کو کسی دوسرے در سے کچھ مل سکتا ہو تو وہ پہلا دروازہ چھوڑ سکتا، مشکل تو یہ ہے کہ اس درد کے سوا کوئی دوسرا دروازہ بھی تو نہیں جہاں اس محروموں کو خیرات مل سکے ۔وہ بزرگ سجدے میں سر رکھ کر رو رہے تھے کہ غیبی آواز دوبارہ آئی :اگرچہ تیری دعا اور عبادت میں کوئی کمال نہیں تاہم اس لئے تیری عبادت اور دعا کو قبول کیا جاتا ہے کہ تیرے لئے ہمارے سوا کوئی جائے پناہ بھی نہیں ۔

یہ پیاری دعا حفظ کر ہی لیں: حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا :اے معاذ خدا کی قسم میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں ہر نماز کے بعد یہ الفاظ پڑھنا نہ چھوڑنا :اللہم اعنی علی ذکرک و شکرک وحسن عبادتک۔مسافر کی دعا قبول ہوتی ہے:حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تین قسم کی دعائیں مستجاب ہیں ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں(1) مظلوم کی دعا(2) مسافر کی دعا (3)باپ کی اپنے بیٹے کے لئے دعا اور بد دعا۔

حرمین شریفین کی واپسی پر رخصت ہو رہا ہو تو اس سے اپنے لئے دعا کہنا سنت ہے۔

دعا کے قبولیت کے مقامات :حضرت حسن بصری رحمۃاللہ علیہ نے مکہ والوں کو ایک خط میں لکھا کہ مکہ مکرمہ میں پندرہ مقامات پر دعا قبول ہوتی ہے۔(1) پہلی نظر جب کعبۃ اللہ شریف پر پڑھے جو جائز دعا ہو قبول ہوگی (2)طواف کرتے ہوئے(3)حجر اسود اور خانہ کعبہ کے دروازے کے درمیان جگہ جو جگہ ہے(4) کعبہ شریف کی چھت کا پر نالہ رحمت کا اس کے نیچے نمبر(5)کعبہ شریف کے اندر(6)آب زم زم کے پاس بھی اور پیتے وقت بھی (7) صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے(8) مقام ا برہیم کے پاس (9) میدان عرفات میں۔

(10) مزدلفہ (11)منیٰ میں(12) تینوں شیطانوں والے پلر کے پاس جہاں کنکریاں مارتے ہیں ۔نوٹ: اس کے علاوہ ازیں اور تین مقامات میں بھی دعا قبول ہوتی ہے جیسا کہ(13) میت کے آنکھیں بند کرتے وقت(14) ایک جمعرات سے دوسری جمعرات کے درمیان مکمل قرآن پاک ختم کرنا اور آخری پارہ کے مکمل ہوتے ہی(15) پاکستان کے ضلع بہاولپور میں موجود چولستان قلعہ ڈیراور کے شاہی قبرستان کی مسجد میں جائے کوئی مراد ہو پوری نہ ہوتی ہو وہاں جائے اور شاہی قبرستان کی مسجد میں جائے وہاں دو رکعت نماز پڑھے اس کے بعد ایک تسبیح آیت الکرسی کی پڑھے اگر آیت الکرسی نہ آتی ہو تو ایک تسبیح درود شریف کی پڑھ لے. ایک تسبیح سے مراد سو دانے پڑھے. ان شاءاللہ مرادیں پوری ہوں گی۔آج تک وہاں جا کر جس نے یہ نفل پڑھ لی کبھی ناکام نہیں لوٹا۔

نوٹ :مسجد کی قبولیت دعا اور مرادیں پوری ہونے کی وجہ یہاں سال ہا سال بڑے بڑے اولیا صلحااور بڑی بڑی ہستیوں نے ذکر، اعمال ،تسبیحات اور چِلّے کئےہیں جن کی برکات آج بھی موجود ہیں نیز یہاں چار مقرب صحابہ کرام کے مزار بھی ہیں جن کا نام مبارک یہ ہے:(1) حضرت جوار رضی اللہ عنہ (2) حضرت جواد رضی اللہ عنہ(3) حضرت طیب رضی اللہ عنہ (4) حضرت طاہر رضی اللہ عنہ۔ان کے مزارات کے پاس بھی دعائیں قبول ہوتیں ہیں۔


دعا اللہ رب العزت سے مناجات کرنے، اس کی قربت حاصل کرنے، اس کے فضل و انعام کے مستحق ہونے اور بخشش و مغفرت کا پروانہ حاصل کرنے کا نہایت آسان اور مجرب ذریعہ ہے۔ دعا مومن کا ہتھیار، دین کا ستون اور زمین و آسمان کا نور ہے ۔ دعا عبادت کا مغز ہے ۔ دعا اللہ رب العزت کے لشکروں میں سے ایک لشکر ہے ۔ دعا اللہ رب العزت کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کی متوارث سنت، اس کے نیک بندوں کی متواتر عادت اور گناہگار بندوں کے حق میں ایک بہت بڑی نعمت و سعادت ہے ۔

اللہ رب العزت نے قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: ادْعُوْنِیْۤ اَسْتَجِبْ لَكُمْؕ-اِنَّ الَّذِیْنَ یَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِیْ سَیَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِیْنَ۠(۶۰) ترجَمۂ کنزُالایمان:اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا کرو میں قبول کروں گا بےشک وہ جو میری عبادت سے اونچے کھنچتے(تکبر کرتے) ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہوکر۔(پ24،المؤمن:60)

یہاں عبادت سے مراد دعا ہے ۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ رب العزت سے دعا مانگنی چاہیے۔ کیونکہ دعا نہ کرنے والوں پر اللہ رب العزت غضب فرماتا ہے۔ جیسا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو آدمی اللہ تعالی سے سوال نہ کرے تو اللہ تعالی اس پر غضب فرماتا ہے ۔

اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ-فَلْیَسْتَجِیْبُوْا لِیْ ترجَمۂ کنزُالایمان: دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارےتو انہیں چاہیے میرا حکم مانیں۔(پ2،البقرۃ:186)

اللہ رب العزت کے کرم سے کبھی مانگی ہوئی چیز فوراً مل جاتی ہے اور کبھی کسی حکمت کی وجہ سے تاخیر سے ملتی ہے۔ کبھی دعا کرنے والے میں صدق و اخلاص کی کمی کی وجہ سے منہ مانگی مراد نہیں ملتی۔ جس طرح اللہ رب العزت کے نیک اور مقبول بندوں کی دعا قبول ہوتی ہے اسی طرح چند مقامات ایسے ہیں جہاں دعا قبول ہوتی ہے۔ ان میں سے 15 مقامات اجابت یہ ہیں: (1)مطاف (یہ وسط مسجد الحرام میں ایک گول قطعہ ہے جہاں طواف کرتے ہیں)(2)بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر(3)زیر میزاب (سونے کےپرنالے کے نیچے)(4)رکن یمانی (5) مقام ابراہیم کے پیچھے(6)آب زمزم کے کنویں کے پاس(7)صفا و مروہ اور مقام سعی(8) عرفات(9)منٰی(10)منبر اطہر کے پاس(11)مسجد قبا شریف(12)جبل احد(13)مزار امام موسی کاظم رضی اللہ عنہ (امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ دعا کے قبول ہونے میں تجربہ شدہ عمل ہے)(14)مزار سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ(15)مزار سیدنا معروف کرخی رحمۃ اللہ علیہ ( علامہ زرقانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ وہاں اجابت مجرب ہے۔کہتے ہیں کہ100 بار سورۂ اخلاص وہاں پڑھ کر جو چاہے اللہ رب العزت سے مانگے، حاجت پوری ہو۔

مزید قبولیت دعا کے مقامات، اوقات اور قبولیت دعا کی شرائط کے بارے میں جاننے کے لئے کتاب ”فضائل دعا “کا مطالعہ نہایت مفید ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں دونوں جہان کی بھلائیاں نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الکریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


حضور سید کائنات شاہ موجودات صلى الله علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ الدعاء مخ العبادة ( یعنی دعا عبادت کا مغز ہے ) ایک اور جگہ پر ارشاد فرمایا کہ الدعاء سلاح المؤمن و عماد الدين و نور السموات والأرض (یعنی دعا مومن کا ہتھیار ،دین کا ستون اور آسمان اور زمین کا نور ہے)۔دعا کی اہمیت کو ہر مسلمان جانتا ہے کہ ہم کو کس انداز سے اور کس طرح دعا مانگنی چاہئے۔دعا کے ذریعے بندہ اللہ پاک کی بارگاہ میں اپنی حاجتیں اور ضرورتیں پیش کرتا ہے۔اور دعا کے دوران گویا بندہ اپنے رب سے ہم کلام ہوتا ہے۔ہمیں چاہیے کہ ہم عاجزی اور انکساری سے دعا مانگیں اور ہمیشہ خیر ہی کی التجاء کرنی چاہیے۔

آپ کے دلوں میں دعا کے شوق و ذوق کو دوبالا کرنے کے لئے پندرہ ایسے اوقات جن میں آپ دعا مانگے گےتو ان شاء اللہ الکریم اللہ پاک کی رحمت سے آپ کی دعا قبول ہوگی:(1) شب قدر کی رات(2)یوم عرفات (یعنی نو ذوالحجۃ)(3) رمضان المبارک کے مہینے میں(4)جمعہ کی رات اور جمعے کے دن(5) مسجد کی طرف جاتے وقت(6)اذان کے وقت(7)تکبیر کے وقت(8)اذان و اقامت کے درمیان(9)پانچوں فرض نمازوں کے بعد(10)سجدے میں(11) تلاوتِ قرآن کے بعد(12)آب زمزم پینے کے بعد(13) روزا افطار کرنے کے وقت(14) اللہ پاک اور حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے ذکر کی مجلس میں (15)اور جمعے کے دن مغرب کی نماز سے کچھ وقت پہلے۔