دعا کا لغوی معنی: عبادت، ندا ،تسمیہ، سوال،کلام، ترغیب اور
مدد طلبی کے ہیں۔ دعا کا اصطلاحی معنی اللہ پاک سے حاجت طلب کرنا ہے۔ شریعت میں
دعا کی بہت اہمیت ہے جس کا اندازہ قرآن و حدیث اور صحابہ و اولیا کی سیرت کے مطالعے سے ہوتا ہے۔ اس مضمون
میں آپ کو میں قبولیتِ دعا کے مقامات بتاؤں گا۔ اس مضمون کی خصوصیت یہ ہے کہ عرفات
منی مزدلفہ ملتزم اور حجر اسود وغیرہ لوگ عموماً جانتے ہیں مگر اس مضمون میں آپ ان
مقامات کے علاوہ کچھ اور مقامات سنیں گے جن کے بارے میں آپ نہ جانتے ہوں ۔ تو آپ بغور
مطالعہ کیجیے۔
(1) جہاں ایک مرتبہ دعا قبول ہو وہاں بھی دعا کرے۔ جس طرح
سیدنا زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہ عنہ پر فضل اعظم اور بے موسم میوے
انہیں ملتا دیکھ کر وہی اپنے لئے فرزند کی دعا کی۔ (2) اولیا و علما کی مجالس: حدیث قدسی میں ہے: یہ وہ لوگ ہیں کہ
ان کے پاس بیٹھنے والا بد بخت نہیں رہتا (3) ایسی مسجدیں جن کو سرکار صلی اللہ
علیہ وسلم سے شرف نسبت حاصل ہے۔ جیسے مسجد عمامہ، مسجد قبلتین وغیرہ۔ (4) وہ کنویں جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی
طرف نسبت ہے۔ (5) وہ تمام مقامات جہاں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ظاہری حیات میں
تشریف لے گئے۔ جیسے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا باغ وغیرہ۔ (6) امام ابو
مسنٰی رضی اللہ عنہ کے مزار کے پاس (7) امام موسیٰ کاظم رضی اللہ عنہ کے مزار
مبارک کے پاس ن(8) غوث پاک شیخ عبدالقادر جیلانی کے مزار پاک پر (9) مزار حضرت سیدنا
معروف کرخی (10) حضرت خواجہ غریب نواز کا مزار مبارک (11) امام ابوبکر کاسانی اور
ان کے زوجہ حضرت فاطمہ رحمۃُ اللہِ علیہا
(12) حضرت محمد بن احمد قرشی (13)امام
اسہب اور ابن القاسم رحمھما اللہ کے مزاروں کےدرمیان کھڑے ہوکر 100 بار قل ھو اللہ
شریف پڑھے۔ (14) امام ابن لال محدث احمد بن
علی کے مزار کے پاس (15) تمام اولیا و صلحا و محبوبانِ خدا کے بارگاہ میں۔
اللہ پاک سے دعا ہے
کہ ہمیں ان مقامات کی بار بار باادب حاضری اور دعا کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی
الامین صلی اللہ علیہ وسلّم