اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا مانگنے کے تعلق سے قرآن مجید
اور احادیث مبارکہ میں کثیر مقامات پر ترغیب دلائی گئی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک قرآن
پاک میں فرماتا ہے: اُجِیْبُ
دَعْوَةَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِۙ ترجَمۂ کنزُالعرفان: میں دعا کرنے
والے کی دعا قبول کرتا ہوں۔(پ 2،البقرۃ:186)
دعا کا معنیٰ ہے اپنی حاجت پیش کرنا اور اِجابت یعنی قبولیت
کا معنیٰ یہ ہے کہ پروردگار اپنے بندے کی دعا پر ’’ لَبَّیْکَ
عَبْدِیْ‘‘ فرماتا ہے البتہ جو مانگا جائے اسی کاحاصل ہو جانا دوسری
چیز ہے۔ اللہ پاک کے کرم سے کبھی مانگی ہوئی چیز فوراً مل جاتی ہے اور کبھی کسی
حکمت کی وجہ سے تاخیر سے ملتی ہے۔ کبھی بندے کی حاجت دنیا میں پوری کردی جاتی ہے
اور کبھی آخرت میں ثواب ذخیرہ کردیا جاتا ہے اور کبھی بندے کا نفع کسی دوسری چیز میں
ہوتا ہے تو مانگی ہوئی چیز کی بجائے وہ دوسری عطا ہو جاتی ہے۔ کبھی بندہ محبوب ہوتا
ہے اس کی حاجت روائی میں اس لئے دیر کی جاتی ہے کہ وہ عرصہ تک دعا میں مشغول رہے۔
کبھی دعا کرنے والے میں صدق و اخلاص وغیرہ قبولیت کی شرائط نہیں ہوتیں اس لئے منہ
مانگی مراد نہیں ملتی۔ اسی لئے اللہ پاک کے نیک اور مقبول بندوں سے دعا کرائی جاتی
ہے تاکہ ان کی دعا کے صدقے گناہگاروں کی بگڑی بھی سنور جائے ۔(صراط الجنان،1/297)
حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو آدمی اللہ پاک سے سوال نہ
کرے تو اللہ پاک اس پر غضب فرماتا ہے۔( ترمذی، کتاب الدعوات،2-باب منہ، 5 / 244،
حدیث: 3384) ویسے تو حرمین شریفین میں ہر
جگہ انوار و تجلیات کی چھماچھم برسات ہو رہی ہوتی ہے تاہم بعض دعا قبول ہونے کے
مخصوص مقامات ہیں۔ چند کا ذکر کیا جاتا ہے۔ تاکہ آپ ان مقامات پر مزید دلجمعی اور
توجہ کے ساتھ دعا کر سکیں۔
(1) مطاف(2) ملتزم ( رکنِ اسود اور باب کعبہ کے درمیانی
دیوار) (3) مُسْتَجار
(رکنِ شامی ویمانی کے درمیان مُحاذیٔ مُلتَزَم (ملتزم
کے سامنے والی دیوار میں )واقع ہے) (4) بیت اللہ شریف کی عمارت کے
اندر (5) میزاب رحمت کے نیچے (6)حطیم (7)حجر اسود (8) رکن یمانی (9) مقامی
ابراہیم کے پیچھے (10)زم زم کے کنویں کے قریب (11)صفا (12)مروہ (13) مَسْعٰی(جہاں دوران سعی مرد کو دورنا سنت ہے)(14) عرفات خصوصاً نزدِموقفِ
نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم (15) مُزدلِفہ،
خصوصاً مَشْعَرُ الْحَرَام(یعنی جبل قزح
)۔(رفیق الحرمین،ص67)
دعا کے بارے میں تفصیل جاننے کے لئے فیضان دعا کتاب کا
مطالعہ فرمائیں۔