ارشاد باری ہے: ترجمہ: اور تمہارے رب نے فرمایا مجھ سے دعا
کرو میں قبول کروں گا۔( پارہ24، المؤمن 60)تفسیر اس آیت کی تفسیر اور لفظ کے بارے
میں ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد دعا ہے اور معنی یہ ہوا کہ اے لوگو مجھ سے دعا
کرو میں اسے قبول کروں گا اور ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد عبادت ہے معنی یہ ہوا
کہ تم میری عبادت کرو میں تمہیں ثواب دوں
گا۔ (تفسیر کبیر جلد،13/350) دعا ایک عظیم الشان عبادت ہے جس کی عظمت و فضیلت پر
بکثرت آیات کریمہ و احادیث طیبہ وارد ہے دعا کی نہایت عظمت ہے ایک حکمت یہ ہے کہ
دعا اللہ پاک سے ہماری محبت کے اظہار اس کی شان الوہیت کے حضور ہماری ابدیت کی
علامت، اس کے علم و قدرت و عطا پر ہمارے توکل و اعتماد کا مظہر اور اس کی ذات پاک
پر ہمارے ایمان و اقرار کا ثبوت ہے ۔
کہتے رہتے ہیں بندے ترے دعا
کے واسطے
کر دے پوری آرزو ہر بے کس و
مجبور کی
احادیث مبارکہ :رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے جس شخص کے لئے دعا کا دروازہ
کھول دیا گیا یعنی دعا مانگنے کی توفیق دے دی گئی اس کے لئے رحمت کے دروازہ کھول گئے دوسری روایت میں ہے کہ اس کے لئے جنت کے
دروازہ کھول دیے گئے (مصنف ابن ابی شیبہ) ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ پاک کے ہاں
دعا سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں ۔( جامع ترمذی شریف) ایک اور حدیث میں ہے کہ اللہ
تعالی اس شخص سے ناراض ہوتا ہے جو اس سے دعا نہیں مانگتا۔( مصنف ابن ابی شیبہ) ایک
اور حدیث میں ہے کہ جس کو یہ بات پسند ہو کہ سختیوں اور مصیبتوں کے وقت اس کی دعا
قبول ہو اسے خوشی آرام کی حالت میں کثرت سے دعا کرنی چاہئے۔(ترمذی) ایک اور حدیث
میں ہے کہ دعا مؤمن کا ہتھیار ہے، دعادین کا ستون اور آسمان اور زمین کا نور ہے۔(
مصنف ابن شیبہ )دعا بڑے طوفان کا رخ موڑ
دیتی ہیں۔
کیوں کہیں ہم یہ عطا ہو وہ
عطا ہو
وہ عطا کر دیجئے جس میں ہم سب کا بھلا ہو
حکایت شیخ
سعدی رحمۃُ اللہِ علیہ: ایک شب بیدار بزرگ ساری رات عبادت کرتا رہے اور صبح کو دعا
کرنے لگے، جب وہ دعا مانگ رہا تھے ، غیب سے آواز آئی تیری دعا اور عبادت قبول نہیں
ہے۔اب تیری مرضی ہے کہ عبادت کرتا رہ یا چھوڑ کر کہیں چلا جا، وہ صابر اور شاگرد
تھا اگلی رات پھر عبادت میں لگا رہا اس کے ایک مرید نے بات کی جو ایک دن پہلے ہی
آواز سن چکا تھا، اتنی تکلیف کیوں اٹھاتے ہو? چھوڑ دو کوئی اور دھندا کریں ،مرید کی یہ واہیات بات سن کر وہ بزرگ اتنا روئے کہ خون کے آنسوؤں سے رخسار تر ہو گئے پھر حسرت
سے کہنے لگا لڑکے اگر اس سے منہ موڑ لیا ہے تو یہ نہ سمجھ کہ میں اس سے منہ موڑوں
گا !اس ذات کے لئے میرے جیسے لاکھوں عبادت
گزار ہیں مگر میرے لئے کوئی اور خدا نہیں ہے پھر میں اسے چھوڑ کر جاؤں تو کہاں
جاؤں ؟ اگرسوالی کو کسی دوسرے در سے کچھ مل سکتا ہو تو وہ پہلا دروازہ چھوڑ سکتا،
مشکل تو یہ ہے کہ اس درد کے سوا کوئی دوسرا دروازہ بھی تو نہیں جہاں اس محروموں کو
خیرات مل سکے ۔وہ بزرگ سجدے میں سر رکھ کر رو رہے تھے کہ غیبی آواز دوبارہ آئی :اگرچہ
تیری دعا اور عبادت میں کوئی کمال نہیں تاہم اس لئے تیری عبادت اور دعا کو قبول کیا جاتا ہے کہ تیرے لئے ہمارے سوا کوئی جائے
پناہ بھی نہیں ۔
یہ
پیاری دعا حفظ کر ہی لیں: حضرت معاذ رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا ہاتھ پکڑا اور
فرمایا :اے معاذ خدا کی قسم میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں ہر نماز کے بعد یہ الفاظ پڑھنا نہ چھوڑنا :اللہم
اعنی علی ذکرک و شکرک وحسن عبادتک۔مسافر کی دعا قبول ہوتی ہے:حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ
وسلم نے فرمایا تین قسم کی دعائیں مستجاب ہیں ان کی قبولیت میں کوئی شک نہیں(1)
مظلوم کی دعا(2) مسافر کی دعا (3)باپ کی
اپنے بیٹے کے لئے دعا اور بد دعا۔
حرمین شریفین کی واپسی پر رخصت ہو رہا ہو تو اس سے اپنے لئے
دعا کہنا سنت ہے۔
دعا کے قبولیت کے مقامات :حضرت حسن بصری رحمۃاللہ علیہ نے مکہ والوں کو ایک خط میں
لکھا کہ مکہ مکرمہ میں پندرہ مقامات پر دعا قبول ہوتی ہے۔(1) پہلی نظر جب کعبۃ اللہ شریف پر پڑھے جو جائز دعا ہو قبول
ہوگی (2)طواف کرتے ہوئے(3)حجر اسود اور خانہ کعبہ کے دروازے کے درمیان جگہ جو جگہ
ہے(4) کعبہ شریف کی چھت کا پر نالہ رحمت کا اس کے نیچے نمبر(5)کعبہ شریف کے اندر(6)آب
زم زم کے پاس بھی اور پیتے وقت بھی (7) صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرتے ہوئے(8) مقام ا برہیم کے پاس (9) میدان عرفات میں۔
(10) مزدلفہ (11)منیٰ میں(12) تینوں شیطانوں والے پلر کے
پاس جہاں کنکریاں مارتے ہیں ۔نوٹ: اس کے علاوہ ازیں اور تین مقامات میں بھی دعا
قبول ہوتی ہے جیسا کہ(13) میت کے آنکھیں
بند کرتے وقت(14) ایک جمعرات سے دوسری
جمعرات کے درمیان مکمل قرآن پاک ختم کرنا اور آخری پارہ کے مکمل ہوتے ہی(15) پاکستان کے ضلع بہاولپور میں موجود چولستان قلعہ
ڈیراور کے شاہی قبرستان کی مسجد میں جائے کوئی مراد ہو پوری نہ ہوتی ہو وہاں جائے
اور شاہی قبرستان کی مسجد میں جائے وہاں دو رکعت نماز پڑھے اس کے بعد ایک تسبیح
آیت الکرسی کی پڑھے اگر آیت الکرسی نہ آتی
ہو تو ایک تسبیح درود شریف کی پڑھ لے. ایک تسبیح سے مراد سو دانے پڑھے. ان شاءاللہ
مرادیں پوری ہوں گی۔آج تک وہاں جا کر جس نے یہ نفل پڑھ لی کبھی ناکام نہیں لوٹا۔
نوٹ :مسجد کی
قبولیت دعا اور مرادیں پوری ہونے کی وجہ یہاں سال ہا سال بڑے بڑے اولیا صلحااور
بڑی بڑی ہستیوں نے ذکر، اعمال ،تسبیحات اور چِلّے کئےہیں جن کی برکات آج بھی موجود ہیں نیز یہاں چار مقرب صحابہ
کرام کے مزار بھی ہیں جن کا نام مبارک یہ ہے:(1) حضرت جوار رضی اللہ عنہ (2) حضرت جواد رضی اللہ عنہ(3) حضرت طیب رضی اللہ
عنہ (4) حضرت طاہر رضی اللہ عنہ۔ان کے
مزارات کے پاس بھی دعائیں قبول ہوتیں ہیں۔