مخصوص جانور کو مخصوص وقت میں اللہ پاک کا قُرب حاصل کرنے کے لئے ذبح کرنے کو قربانی کہتے ہیں،  اس سُنتِ ابراہیمی کو خُوشدلی کے ساتھ بجالانے پر اُخروی فوائد کے ساتھ ساتھ دنیاوی فائدے بھی حاصل ہوتے ہیں، جن میں سے صرف 5 درج ذیل ہیں:

1۔روزگار کے مواقع:

قربانی کے ساتھ لاکھوں لوگوں کا کاروبار وابستہ ہے، جانور پالنے والے، ان کی دیکھ بھال کرنے والے، چارہ بیچنے والے، ویٹرنری ڈاکٹرز سب اس کی برکت سے اپنا روزگار کماتے ہیں، پھر دُور دراز سے جانور منڈیوں میں لائے جاتے ہیں، یوں گاڑی والوں کے بھی گھر کا چولہا چلتا ہے، اسی طرح منڈی میں بھی کھانے پینے اور چائے وغیرہ کے سٹالز لگانے والے بھی اپنی روزی کماتے ہیں، قربانی کے دن ہزاروں قصاب جانور ذبح کرنے اور گوشت قیمہ بنانے کا کام کرکے اپنے بچوں کا پیٹ پالتے ہیں، یوں جانور کے پیدا ہونے سے لے کر قربان ہونے تک مختلف لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔

2۔ملکی معیشت کو فائدہ:

قربانی کے جانوروں کو منتقل کرنے والے ٹرک ٹول پلازہ سے گزرتے ہوئے ٹول ٹیکس ادا کرتے ہیں، پھر منڈی میں جگہ کے حساب سے کرایہ دیا جاتا ہے، یوں مُلکی خزانے کو فائدہ پہنچتا ہے، اس کے علاوہ کھالوں سے مختلف چیزیں بنا کر بیرون ملک برآمد کی جاتی ہیں، جس سے ملک کو قیمتی زرِّمبادلہ حاصل ہوتا ہے، یوں ملکی معیشت کو زبردست فائدہ پہنچتا ہے۔

3۔غریبوں کا فائدہ:

خوش نصیب مسلمان اپنے غریب مسلمان بھائیوں کو بھی ثواب کی نیت سے گوشت پہنچاتے ہیں، یوں ان غریبوں کو بھی گوشت کھانا نصیب ہو جاتا ہے، جو سارا سال دال روٹی پر گزارا کرتے ہیں۔ 4۔دینی مدارس:

کئی مسلمان اپنی قربانی کی کھالیں دین کا کام کرنے والی تنظیموں، جامعات، مدارس کو پہنچاتے ہیں، ان کو بیچ کر ان اداروں کا بھی خرچ چلتا ہے اور دینے والا بھی ثواب کا حق دار بن جاتا ہے۔

5۔باہمی محبت کو فروغ:

سعادت مند مسلمان شریعت کی تعلیمات پر عمل کرتے ہوئے گوشت کا ایک حصّہ اپنے پڑوسیوں اور رشتہ داروں کو بھی پہنچاتے ہیں، یوں آپس کی شکر رنجیاں ختم ہوتیں اور باہمی محبت و بھائی چارے کو فروغ ملتا ہے۔

یہ تو چند دنیوی فائدے ذکر کئے گئے ہیں اور اس میں آزاد ذہنیت والے لوگوں کے اس اعتراض کا جواب بھی ہے، یہ پیسے کسی غریب کو دے دیئے جاتے، یوں اس غریب کی تو مدد ہو جاتی ہے، لیکن باقی فوائد سے محرومی بھی برداشت کرنی پڑتی۔

لیکن ہم نے قربانی اِن فوائد کو حاصل کرنے کی نیت سے نہیں، بلکہ اللہ و رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی رِضا حاصل کرنے کے لئے کرنی ہے، روایتوں میں بیان کیا گیا ہے کہ (قربانی کے جانور میں) ہر بال کے بدلے نیکی ہے۔(ابنِ ماجہ جلد 3،531، حدیث3127 مخلصاً)

اللہ کریم ہم سب کو خوش دلی کے ساتھ قربانی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین

(مزید معلومات کے لئے"ابلق گھوڑے سوار "پڑھئے)

اپنی قربانی کی کھال دعوت اسلامی کو دیجئے۔


قربانی کیا ہے؟

مخصوص ایّام میں مخصوص جانوروں کو بہ نیت تقرّب(ثواب کی نیت سے) ذبح کرنا قربانی کہلاتا ہے۔(بہارِشریعت)

عید الاضحی کے دن قربانی کرنے سے زیادہ کوئی عمل اللہ کو محبوب نہیں اور جو رقم قربانی میں خرچ کی گئی، اس سے زیادہ کوئی دوسری رقم اللہ کو پیاری نہیں۔

اپنی پسندیدہ چیز کو خُوشدلی کے ساتھ راہِ خدا میں قربان کرنے کا حکم دیا گیا:

قربانی کرنے کے فوائد:

1۔قربانی کرنے کے بہت سے فوائد ہیں، حکمِ الٰہی پر سر تسلیمِ خم کرنا ہے اور سنتِ ابراہیمی کی ادائیگی بھی مقصود ہے، جو اِسلام کا بنیادی معنیٰ و مطلوب ہے۔

2۔خود کھانا اور دوسروں کو کھلانا پایا جاتا ہے، اِرشادِ باری ہے:تو ان (کے گوشت)سے خود کھاؤ اور قناعت کرنے والے اور بھیک مانگنے والے کو بھی کھلاؤ۔"(پارہ 17، سورۃ الحج، آیت36) قربانی کے ذریعے ان لوگوں کو بھی گوشت جیسی عمدہ غذا میسر آتی ہے، جو عموماً اِسے نہیں خرید سکتے، قربانی کے جانور کی کھال سے ہزاروں چیزیں بنائی جاتی ہیں، جس سے معیشت کو تقویت ملتی ہے، مارکیٹ میں خرید و فروخت میں اضافہ ہوتا ہے۔

4۔قربانی ہمیں بھائی چارگی اور اُخوت کا پیغام دیتی ہے، قربانی ایک دوست کو دوسرے دوست، ایک رشتہ دار کو دوسرے رشتہ دار سے، امیر کو غریب سے ملانے کا سبب ہے۔

5۔قربانی ہمیں اپنا مال، وقت، صلاحیتیں اور اپنی من پسند چیز کو اللہ کی خاطر قربان کر دینے کا درس دیتی ہے۔

اللہ پاک ہمیں عیدِ قرباں کے علاوہ بھی اخلاص کے ساتھ ساتھ سخاوت و ایثار کرتے ہوئے غرباء کی مدد کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


گوشت      جنّتیوں کا سب سے اعلی کھانا ہے اور ایک روایت میں ہے کہ دنیا اور آخرت والوں کے کھانوں کا سردار ہے۔ حضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشادفرمایا: سَیِّدُ الْاِدَامِ اللَّحْمُ یعنی گوشت کھانوں کاسردار ہے۔‘‘(المعجم اوسط،۳۲۲/۵،الحديث:۷۴۷۷) امام شافعی فرماتے ہیں : گوشت کھانا عقل کو بڑھاتا ہے۔ابو الشیخ بن حیان فرماتے ہیں میں نے علماءکرام سے سنا وہ فرماتے ہیں : کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا پسندیدہ ترین کھاناگوشت تھا ۔ (المواھب اللدنیہ ج ۲ ص ۱۷۲ )آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے بکری، دنبہ، بھیڑ، اونٹ، گورخر(جنگلی گدھا)،خرگوش، مرغ، بٹیر، مچھلی کا گوشت کھایا ہے۔(سیرت رسول عربی۵۸۶) لیکن ان میں سب سے زیادہ بکری کی دَستی کا گوشت پسند تھا۔

· بکری حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ تے ہیں: پیارے آقا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی بارگاہ میں (بکری) کا بازو پیش کیا گیا اور آپ کو یہ پسند بھی تھا، چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےاسےتناول فرمایا۔(احیاء العلوم، 5/712)

· مرغ حضرت ابوموسیٰ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مرغ کھاتے دیکھا (مسلم،بخاری)( مراٰۃ ج۵ ص ۱۰۰۵)

· بٹیر حضرت سفینہ سے روایت ہے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا (ابوداؤد) (مراٰۃ ۵ج ۱۰۱۷ ص)

· اونٹ آپ نے سفر میں بھی اور گھر میں بھی اونٹ کاگوشت تناول فرمایا۔

· مچھلی حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی کہتے ہیں کہ میں جیش الخبط میں گیا تھا اور امیر لشکر ابو عبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ تھے ہمیں بہت سخت بھوک لگی تھی دریا نے مری ہوئی ایک مچھلی پھینکی کہ ویسی مچھلی ہم نے نہیں دیکھی اس کا نام عنبر ہے ہم نے آدھے مہینے تک اسے کھایا ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک ہڈی کھڑی کی بعض روایت میں ہے پسلی کی ہڈی تھی اس کی کجی اتنی تھی کہ اس کے نیچے سے اونٹ مع سوار گزر گیا جب ہم واپس آئے تو حضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ذکر کیافرمایا :''کھاؤ اللہ نے تمہارے لیے رزق بھیجا ہے اور تمہارے پاس ہو تو ہمیں بھی کھلاؤ'' ہم نے اس میں سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بھیجا حضورصلی اللہ علیہ والہ وسلم نے تناول فرمایا۔ (صحیح البخاري''،کتاب المغازی،باب غزوۃ سِیْفِ البحر...إلخ،الحدیث: ۴۳۶۰و۴۳۶۲، ج۳، ص۱۲۷ ،۱۲۸)

· گورخرآپ نے وحشی گدھے کا گوشت بھی تناول فرمایا۔حضرت ابوقتادہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وحشی گدھے کو دیکھا تو اسے ہلاک کردیا تب نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ کیا اس کا کچھ گوشت تمہارے پاس ہے،عرض کیا ہمارے پاس اس کا پاؤں ہے حضور نے قبول فرمایا اور کھایا۔(مسلم،بخاری)

· وحشی گدھا یعنی نیل گائے حلال ہے گھوڑے کی طرح ہوتا ہے جنگلوں میں پایاجاتاہے۔ (مراٰۃج۵ص۱۰۰۱)

· خرگوش حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ ہم نےمَرّالظَہران پر ایک خرگوش کو بھگایا اور میں اسے پکڑ کر ابو طلحہ کے پاس آیا انہوں نے اسے ذبح کیا اور اس کی سرین اور دونوں رانیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھجیں جو آپ نےقبول کر لیں۔ (مُتَّفَقٌ عَلَیْہ) ( مراٰۃ ج ۵ ص ۱۰۰۲)


گوشت کھانا آقائے دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم  کی پسندیدہ اور عظیم سنت مبارکہ ہے ۔اور کوئی سنت خالی از حکمت نہیں ۔گوشت کی اس سے بڑی اور فضیلت اور کیا ہو گی کہ آقاؤں کے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانے میں سب سے زیادہ محبوب گوشت تھا اور آپ نے خود اس کے فضائل کو بیان فرمایا ہے۔ چنانچہ حدیث مبارک میں ہے کہ:

"گوشت سننے کی قوت بڑھاتا ہے،اور یہ دنیا اور آخرت میں کھانوں کا سردار ہے،اوراگر میں اپنے رب سے سوال کرتا کہ وہ مجھے ہر روز گوشت کھلائے تو وہ ضرور ایسا کرتا۔ )احیاء علوم ج:2/ص1293(

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ، بکری،دنبہ ، بھیڑ ، مرغ ، بٹیر ، مچھلی ، خرگوش، اور گائے کا گوشت تناول فرمانا ثابت ہے لیکن آپ کو سب سے زیادہ بکری کی دستی کا گوشت محبوب تھا۔( ترمذی شمائل محمدیہ ، ص102 تا 112)

آئیے اب چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں جن میں ان جانوروں کے گوشت کا تذکرہ ہےجنہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا ہے:

· بکری:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:۔ آقا کریم کی خدمت اقدس میں کہیں سے (بکری کا) گوشت آیا اس میں سے دست کا گوشت آپکی خدمت میں پیش کیا گیا کیونکہ یہ آپ کو پسند بھی تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دانتوں سے کاٹ کر تناول فرمایا۔( مرآۃالمناجی/ج:6/حدیث:4214)

· مرغی:حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مرغی کا گوشت تناول فرما رہے تھے۔(بخاری شریف/مسلم شریف ج:3/)

· مچھلی:حضرت عبداللّٰہ بن جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث پاک میں ایک مچھلی کا تذکرہ ہے جس کی لمبائی تقریباً پہاڑ کے برابر تھی ۔صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کاایک مہم پر اس کو کھانا اور مہم سے واپسی پراسکا کچھ گوشت ساتھ لے کر جانا اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کااس کے گوشت کو طلب کرنا اور پھر تناول فرمانا ثابت ہے ۔( مسلم شریف/17/حدیث 1935)

· خرگوش :حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:۔ ایک مرتبہ میں اور کچھ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایک خرگوش کے پیچھے دوڑے آخرکار میں نے اس کو پکڑ لیا پھر اسے ذبح کیا گیا اور آقا کریم کی خدمت میں پیش کیا گیا تو آپ نے اسے قبول فرمایا اور ایک روایت میں ہے کہ تناول فرمایا۔ ( صحیح بخاری/ ترمذی ص102 تا 112)

· بٹیر :حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ:۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔ (ترمذی شمائل محمدیہ/ ص 112)

· گائے :صحیح مسلم شریف اور بخاری شریف دونوں میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت مروی ہے آپ فرماتے ہیں کہ انہوں نے ایک نیل گائے کو دیکھا اور اسکا شکار کیا تو حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تمہارے پاس اس میں سے کچھ ہے تو انہوں نے اسکے پاۓ آپکی خدمت میں پیش کئے جو آپ نے تناول فرمائے۔

ایک روایت میں ہے کہ جو 40دن تک مسلسل گوشت کھائے اسکا دل سخت ہو جاتا ہےاور جو 40دن تک گوشت نہ کھائے اسکے اخلاق بگڑ جاتے ہیں۔(دین ودنیا کی انوکھی باتیں/ج:1/ص419)

تو سنت کی نیت سے گوشت ضرور کھائیےمگر صحت کا خیال رکھتے ہوئے اعتدال رکھیے۔


1. نیل گائے (وحشی گدھا)2. خرگوش3.مرغ4.ٹڈی5.بٹیر 6..بکر ی

1. نیل گائے (وحشی گدھا)

روایت ہے کہ حضرت ابو قتادہ سے کہ انہوں نے وحشی گدھے کو دیکھا تو اسے ہلاک کر دیا. تب نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم نے فرمایا کہ کیا اس کا کچھ گو شت تمہارے پاس ہے عرض کیا ہمارے پاس اس کا پاؤں ہے حضور نے قبول فرمایا اور کھایا..( مراۃ المناجیح جلد 5 صفحہ نمبر 645..حدیث 3929)

2. بٹیر

روایت ہے کہ حضرت سفینہ سے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا(مراۃ المناجیح، جلد 5، صفحہ 654،حدیث نمبر 3945(

3مرغ

حضرت ابو موسیٰ سے روایت ہے فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کو مرغ کھاتے دیکھا. (مراۃ المناجیح،جلد 5 صفحہ نمبر 647 حدیث نمبر 3933)

4. ٹڈی

حضرت ابن اوفی سے روایت ہے فرماتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ساتھ سات (7)غزوات میں گئے ہم حضور کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے۔( مراۃ المناجیح ،جلد 5،صفحہ 647، حدیث نمبر 3934)

5خرگوش

حضرت انس بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک جگہ جا رہے تھے، ہم نے مرا لظہران کے مقام پر ایک خرگوش کا پیچھا کیا، لوگ تھک گئے، پھر میں دوڑا حتی کہ میں نے اس کو پکڑ لیا اور حضرت ابو طلحہ کے پاس لایا انہوں نے اس کو ذبح کیا اور اس کی سرین اور دو رانیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں بھیجیں، میں ان کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے ان کو قبول کر لیا۔( شرح صحیح مسلم، جلد 6 صفحہ 115، حدیث نمبر 4933)

6.بکری

حضرت ابو عبیدہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبی ِکریم صلی اللہ علیہ و سلم کے لیے ہنڈیا پکائی. آپ کو ران کا گوشت پسند تھا میں نے ران کا گوشت آپ کے آگے کیا. آپ نے فرمایا کہ ایک اور ران آگے کرو میں نے آپ کے آگے کر دی. آپ نے فرمایا :ایک اور ران آگے کرو! میں نے عرض کی : یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم! بکری میں کتنی رانیں ہو تی ہے؟ آپ نے فرمایا : اس ذات کی قسم! جس کے دست قدرت میں میری جان ہے! اگر تم خاموش رہتے تو میری طرف ایک کے بعد ایک ران بڑھاتے رہتے جب تک میں کہتا رہتا۔ (شمایل ترمذی (انتخاب حدیث، جہانگیر ی) صفحہ115 حدیث 161)


حدیث مبارک میں ہے:"دنیا و آخرت کے کھانوں کا سردار گوشت ہے ، پھر چاول۔"(سبل الھدی والر شاد، ، 12/225)

گوشت کو یہ سعادت حاصل ہے کہ پیارے آقا، آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تناول فرمایا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری، دنبہ، بھیڑ، اُونٹ، گورْفَرْ(وحشی گدھا/نیل گائے) خرگوش، مرغ، بٹیر اور مچھلی کا گوشت تناول فرمایا ہے، چند احادیث ملاحظہ ہوں:

حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے کابیان ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (بکری کا)بُھنا ہوا پہلو پیش کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھا لیا، پھر نماز کے لئے کھڑے ہو گئے اور (دوبارہ)وُضو نہیں کیا۔( الشمائل النبویۃ للترمذی، باب ماجاء فی صفتہ ادام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، حدیث156)

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک گورخر دیکھا، تو اسے ہلاک کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:کیا اس کا کُچھ گوشت تمہارے پاس ہے؟ عرض کیا: کہ ہمارے پاس اس کا پاؤں ہے ، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرمایا اور کھایا۔"(مشکوٰۃ المصابیح، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، باب مابعل اکلہ وما یحرم، صفحہ نمبر 372، جلد3927)

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کردہ حدیث میں ہے، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خرگوش کا سرین اور دونوں رانیں بھیجی گئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبول فرما لیا۔"(مشکوۃ المصابیح، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، باب مابعل اکلہ وما یحرم، صفحہ نمبر 372، جلد3928)

حضرت ابو موسٰی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغ کھاتے دیکھا۔(مشکوٰۃ المصابیح، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، باب مابعل اکلہ وما یحرم، صفحہ نمبر 372، جلد3931)

حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔(مشکوٰۃ المصابیح، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، باب مابعل اکلہ وما یحرم، صفحہ نمبر 372، جلد3943)

حضرت ابو عبیدہ رضی اللہ عنہ سے اور صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم غزوہ جیشُ الخبط سے واپسی پر مچھلی کا گوشت اپنے ساتھ لائے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کچھ طلب فرمایا اور تناول فرمایا۔

(مشکوٰۃ المصابیح، جلد دوم، مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ، باب مابعل اکلہ وما یحرم، صفحہ نمبر 372، جلد3933)


اللہ کریم  نے ہمیں جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں ان میں سے ایک عظیم نعمت حلال گوشت بھی ہے۔ گوشت اللہ پاک کی وہ نعمت ہے جو جنت میں بھی ہو گی۔ چنانچہ اہلِ جنت کے بارے میں اللہ تبارک و تعالٰی ارشاد فرماتا ہے:

(وَ اَمْدَدْنٰهُمْ بِفَاكِهَةٍ وَّ لَحْمٍ مِّمَّا یَشْتَهُوْنَ(۲۲)) ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے ان کی مدد فرمائی میوے اور گوشت سے جو چاہیں۔ (پ 27،الطور :22)

اللہ پاک کےآخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا پسندیدہ کھانا گوشت تھا۔ (اخلاق النبی و آدابہ ص 118 رقم : 597)

پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے جن جانوروں کا گوشت تناول فرمایا اُن میں سے پانچ حسبِ ذیل ہیں۔

1. اونٹ کا گوشت : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اونٹ کی کلیجی تناول فرمانا ثابت ہے۔ چنانچہ حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے "حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے اُن اونٹوں میں سے جو میں نے لٹیروں سے چھینے تھے (چھڑائے تھے) ایک اونٹ کو ذبح کیا اور اس کی کلیجی اور کوہان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھونا۔ )صحیح المسلم، کتاب الجھاد والسیر ، باب غزوۃ ذي قرد: ٣/١٤٣٨ رقم الحدیث : ۱۸۰۷ (

2. بکری کا گوشت: حضرت ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں کہیں سے (بکری کا) گوشت آیا۔ اس میں سے دست کا گوشت خدمت اقدس صلی اللہ علیہ وسلم میں پیش کیا گیا۔ کیونکہ دست کا گوشت آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو پسند بھی تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو دانتوں سے کاٹ کر تناول فرمایا۔ (شمائل ترمذی، چشتی)

3. نیل گائے کا گوشت : حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک نیل گائے کو دیکھا اور اس کو شکار کیا. حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (اے قتادہ) اس کے گوشت میں سے کچھ تمہارے پاس ہے؟ میں نے عرض کیا کہ اس کا پاؤں ہمارے پاس ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پکڑا اور تناول فرمایا۔ (صحیح بخاری و مسلم شریف)

4. بٹیر کا گوشت : بٹیر کھانا حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ چنانچہ حضرت سیدنا سفینہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔ میں نے نبیِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔

5. خرگوش کا گوشت: حضرت سیدنا انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ہم مرالظہران کے مقام پر تھے کہ ہم نے ایک خرگوش کو بھگایا، لوگ اُس کے پیچھے بھاگ بھاگ کر تھک گئے، پس میں نے اسے پکڑ لیا اور حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لے آیا۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اسے ذبح کیا اور اُس کی رانیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیں اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے قبول فرما لیں۔

معلوم ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حلال جانور کا گوشت بہت شوق سے تناول فرماتے۔ بلکہ گوشت آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مرغوب غذا تھی۔

گدا بھی منتظر ہے خلد میں نیکوں کی دعوت کا

خدا دن خیر سے لائے سخی کے گھر ضیافت کا

(حدائق بخشش، ص37)


اللہ پاک نے اپنے فضل و کرم سے ہمیں جو نعمتیں عطا فرمائی ہیں،  ان میں سے ایک بڑی نعمت ”حلال گوشت“ بھی ہے۔

جنت میں گوشت:

گوشت ایک ایسی نعمت ہے، جو جنت میں بھی دستیاب ہو گی، چنانچہ اہلِ جنت کے بارے میں فرمانِ باری تعالیٰ ہے۔

ترجمہ کنزالایمان:"اور ہم نے ان کی مدد فرمائی، میوے اور گوشت سے جو چاہیں۔"(پارہ 27، الطور:22)

پسندیدہ کھانا:سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسندیدہ کھانا گوشت تھا۔(اخلاق النبی وآدابہ، صفحہ 118، رقم: 597)

مرغی کا گوشت:

ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے مرغی کا گوشت تناول فرمایا ہے۔(بخاری، ج3، ص563، حدیث5517، ماخوذاً)

ایک اور حدیث مبارکہ میں فرمایا گیا ہے کہ:"گوشت دنیا و آخرت والوں کے کھانوں کا سردار ہے۔"(ابن ماجہ، جلد 4، ص28، حدیث3305)

بکری کا گوشت تناول فرمایا:

صحیح مسلم میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ایک روز رسولُ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما ملے، ارشاد فرمایا:کیا چیز تمہیں اس وقت گھر سے باہر لائی؟عرض کی: بھوک، فرمایا: قسم ہے اس کی، جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، جو چیز تمہیں گھر سے باہر لائی، و ہی مجھے بھی لائی، اِرشاد فرمایا: اُٹھو! وہ لوگ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑے ہو گئے اور ایک انصاری کے یہاں تشریف لے گئے، دیکھا تو وہ گھر میں نہیں ہیں، انصاری کی بی بی نے جو نہی ان حضرات کو دیکھا، مرحبا واہلاً کہا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: کہ فلاں شخص کہاں ہے؟ کہا کہ میٹھا پانی لینے گئے ہیں، اتنے میں انصاری آگئے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو اور شیخین کو دیکھ کر کہا"الحمدللہ!آج مجھ سے بڑھ کر کوئی نہیں، جس کے یہاں ایسے معزز مہمان آئے ہوں، پھر وہ کھُجور کا ایک خوشہ لائے، جس میں اَد پکی اور خشک کھجوریں بھی تھیں اور رطب بھی تھے اور اِن حضرات سے کہا کہ"کھائیے اور خُود چُھری نکالی(یعنی بکری ذبح کرنے کا ارادہ کیا)حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"دودھ والی کو نہ ذبح کرنا"، انصاری نے بکری ذبح کی، اِن حضرات نے بکری کا گوشت کھایا اور کھجوریں کھائیں، پانی پیا، جب کھا پی کر فارغ ہوئے، ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، قیامت کے دن اس نعمت کا سوال ہوگا، تمہیں بھوک گھر سے لائی اور واپس ہونے سے پہلے یہ نعمت تم کو ملی۔" (صحیح مسلم، کتاب الاشربہ، باب جواز استتباعہ وغیرہ۔۔ الخ، الحدیث 140۔(2038) صفحہ1125)

بٹیر کا گوشت تناول فرمایا:

بٹیر پرندہ حلال پرندہ ہے، بلکہ حدیث پاک میں بھی ہے کہ حضرت سفینہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے خود حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسے تناول فرمایا۔

پرندوں میں سے وہ پرندے جو پنجوں والے ہوں اور اپنے پنجوں سے شکار کرتے ہوں، وہ حرام ہوتے ہیں، جیسے چیل، باز وغیرہ۔۔

خرگوش کا گوشت تناول فرمایا:

بخاری و مسلم کی حدیث پاک میں ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ مکہ و مدینہ کے درمیان ایک وادی ہے اور مکہ کے قریب ہے کہ ہم(یعنی حضرت سیّدنا انس بن مالک اور ابو طلحہ رضی اللہ عنہما )وہاں پہ تھے، فرماتے ہیں کہ میں نے خرگوش کو پکڑ لیا اور پھر اسے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، (حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ حضرت سیّدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے سوتیلے والد تھے)فرماتے ہیں"حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اسے ذبح کیا اور اس کی رانیں اور اس کے پچھلے گوشت کا حصّہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں پیش کیا تو سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو قبول فرمایا۔"

لہذا خرگوش پالنا اور کھانا جائز ہے۔


اللہ پاک نے ہمیں بہت سی نعمتوں سے نوازا ہے،  جن میں بے شمار اقسام کے کھانے کی اشیاء بھی ہیں، لیکن ربّ کریم کی خاص نعمت جو کھانوں میں ہے اور جو نہایت لذیذ ہے، وہ گوشت ہے، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا:" کہ گوشت اہلِ دنیا و اہلِ جنت کی سب غذاؤں کا سردار ہے۔"(سنن ابنِ ماجہ)

یوں تو قرآن و حدیث میں متعدد جانوروں کے گوشت کی حلت کا بیان ہے، مگر چند مخصوص جانور ایسے ہیں، جن کا گوشت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا، چنانچہ جن جانوروں کا گوشت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا، اس کے متعلق چند احادیث درج ذیل ہیں:

· بکری کا گوشت:حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو راوی نے اپنے ہاتھ سے بکری کے شانے کا گوشت کاٹ کر کھاتے ہوئے دیکھا۔(صحیح بخاری،ص5461)

· خرگوش کا گوشت: راوی نے ایک خرگوش پکڑا اور اسے حضرت ابو طلحہ نے ذبح کیا اور اس کا چوپڑا اور دونوں رانیں حضور کی خدمت میں پیش کیں، آپ نے قبول فرمائیں اور ایک روایت میں ہے کہ آپ نے تناول فرمائیں۔(بخاری شریف، ص2572)

· مرغی کا گوشت:ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کھاتے ہوئے دیکھا۔( بخاری شریف، ص 5517)

· وحشی گدھے کا گوشت:حضرت ابو قتادہ نے وحشی گدھے(نیل گائے) کو دیکھا، تو ہلاک کر دیا، پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دریافت کرنے پر آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا اور آپ نے اسے تناول فرمایا۔(مراۃالمناجیح، جلد 5، صفحہ 3929 مخلصاً)

· عنبر مچھلی:غزوہ خبط میں شریک راوی تھے، فرماتے ہیں کہ ہم بھوک سے بے تاب تھے کہ سمندر نے ایک مردہ مچھلی باہر پھینکی، اسے عنبر کہتے تھے، ہم نے اس سے کئی روز کھایا، جب اس کا ذکر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہوا تو آپ نے اس میں سے کچھ طلب فرمایا تو آپ کی خدمت میں پیش کیا گیا اور آپ نے اسے تناول فرمایا۔"(صحیح بخاری، صفحہ 4362 مخلصاً)

· بٹیر کا گوشت:حضرت سفینہ فرماتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔"(مرآۃالمناجیح، جلد 5، صفحہ 725)

· ٹڈی:راوی فرماتے ہیں کہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات غزوات کئے، ہم ٹڈی کھایا کرتے تھے۔"(مسند احمد، صفحہ 7312)

ان کے علاوہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُونٹ، دنبہ، بھیڑ وغیرہ کا گوشت بھی تناول فرمایا۔

نوٹ:ٹڈی اور بٹیر جانور نہیں، پرندے ہیں، مگر چونکہ حضور نے ان کا گوشت بھی تناول فرمایا تو اس لئے یہاں ذکر کئے گئے۔اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں علمِ نافع عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین


دنیا میں بہت سے جانور موجود ہیں،  جن میں سے بعض گوشت کھانا حلال اور بعض کا حرام ہے، جن جانوروں کا گوشت حلال ہے، ان میں سے کچھ وہ بھی ہیں، جن کا گوشت ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا، آج ہم انہی جانوروں کے بارے میں جانیں گے، جن کا گوشت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے تناول فرمایا۔

احادیث مبارکہ سے ثابت ہے کہ حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے ان جانوروں کا گوشت تناول (کھایا) فرمایا، مرغی، چکور، وحشی گدھا، خرگوش، مچھلی، بکری۔

چنانچہ حضرت ابو موسٰی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نےحضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغی کا گوشت کھاتے ہوئے دیکھا۔

حضرت سفینہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چکور کا گوشت کھایا۔

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے وحشی گدھے کا شکار کیا، حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس میں سے کچھ ہے؟عرض کی:جی ہاں! اس کی ران، حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے اسے قبول فرمایا اور کھایا۔

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، کہتے ہیں ہم نے خرگوش بھاگ کر پکڑا، میں اس کو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس لایا، انہوں نے ذبح کیا اور اس کی پیٹھ اور رانیں حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت میں بھیجیں، حضور علیہ الصلوۃ و السلام نے قبول فرمائیں۔

حضرت جابر سے مروی ہے کہ جیش الخبط میں صحابہ نے مچھلی پکڑی، فرماتے ہیں، جب ہم واپس آئے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: کھاؤ، اللہ نے تمہارے لئے رزق بھیجا اور ہمیں بھی کھلاؤ، اگر تمہارے پاس ہو، ہم نے اس میں سے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو بھیجا، حضور نے تناول فرمایا۔غزوہ خندق کے موقع پر حضرت جابر نے حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی دعوت کی اور بکریاں ذبح کیں، حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے وہ دعوت قبول فرمائی اور وہ کھانا بھی تناول فرمایا۔


یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ(۱۷۲)۔

ترجمہء کنز الایمان:"اے ایمان والو! کھاؤ ہماری دی ہوئی سُتھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو، اگر تم اسی کو پوجتےہو۔"(پارہ 2، البقرہ:172)

حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی مقدس زندگی چونکہ بالکل ہی زاہدانہ اور صبر و قناعت کا مکمل نمونہ ہے، اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی لذیذ اور پُر تکلف کھانوں کی خواہش ہی نہیں فرمائی۔(سیرت مصطفی، ص585)

اللہ پاک کے محبوب، دانائے غیوب، سرورِکائنات صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانوں میں سب سے زیادہ گوشت پسند تھا۔"(دین و دنیا کی انوکھی باتیں، صفحہ 417)

" رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے درج ذیل جانوروں کا گوشت تناول فرمایا، اُونٹوں، بھیڑیوں، مرغیوں، سرخالیوں، حماروحشی، خرگوش اور سمندر کے جانوروں کا گوشت۔"

· بکری کا گوشت:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بکری کا گوشت پیش کیا جاتا، جب اس کا بازو پیش کیا جاتا تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے بہت پسند فرماتے۔

· مرغی کا گوشت:حضرت ابن ِعمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مرغی کو کھانے کا ارادہ فرماتے، تو پہلے اس کو پکڑ کر چند روز باندھے رکھتے، پھر ذبح کرکے اسے تناول فرماتے۔

· خرگوش کا گوشت :حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک خرگوش بطورِ ہدیہ پیش کیا گیا، میں اس وقت سو رہی تھی، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لئے اس کی ایک ‏ ران چھپا کر رکھ دی، جب جاگی تو حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کھانے کے لئے دی۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سُنت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور سُنت کے مطابق کھانا کھانے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اے عاشقانِ رسول!یوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سے جانوروں کا گوشت تناول فرمایا، ان  میں سے چند بیان کرنے کی سعادت حاصل کرتی ہوں۔

چند جانوروں کے نام:وحشی گدھا، خرگوش، مرغ، مچھلی، بٹیر، بکری۔۔

وضاحتیں، حدیث مبارکہ کی روشنی میں:

وحشی گدھا: وَعَنْ اَبِی قَتَادَۃَ اَنَّہٗ رَاَیْ جِمَارًا وَحْشِیًا فَعَقَرَہٗ فَقَالَ النَّبِیُّ صلی اللہ علیہ و سلم ہَلْ مَعَکُمْ مِنْ لَحْمِہ شَئٌ قَالَ مَعَنَارِجْلُہٗ فِاَخَزَھَا فَاَکَلَہَا۔

ترجمہ:حضرت ابو قتادہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وحشی گدھے کو دیکھا تو اسے ہلاک کر دیا، تب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" کہ کیا اس کا کچھ گوشت تمہارے پاس ہے؟عرض کیا:"ہمارے پاس اس کا پاؤں ہے"، حضور نے قبول فرمایا اور کھایا۔(مسلم، بخاری)

وضاحت: وحشی گدھا یعنی نیل گائے بالاتفاق حلال ہے۔

خرگوش:

وَعَنْ اَنَس قَاَل:اَنْفَجْنَا اَرْنَبًا بِمَرَّالظَّہْرَانِ فَاَخَذْتُھَا فَاَتَبْتُ بِھَا اَبَاطلحۃً فذبحھاوَبَعَثَ رَسُولُ اللہِ صلی اللہ علیہ وسلم بِوَرِکِھَا وفخذیھا فقبِلہ۔

ترجمہ:روایت ہے حضرت انس سے، فرماتے ہیں کہ ہم نے مرا الظہران میں ایک خرگوش کو بھڑکایا، تو میں نے اسے پکڑ لیا تو میں اسے ابوطلحہ کے پاس لایا، انہوں نے ذبح کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اس کا چوتڑا اور دونوں ران بھیجیں تو حضور نے اسے قبول فرما لیا۔ (مسلم، بخاری)

وضاحت:معلوم ہوا کہ خرگوش حلال ہے، یہی اکثر اہلِ اسلام کا عقیدہ ہے، بعض لوگوں نے اس کو مکروہ کہا ہے، اس لئے کہ اس کی مادہ کو حیض آتا ہے۔

مرغ:

حدیث مبارک کا ترجمہ:"حضرت ابو موسٰی سے روایت ہے، فرماتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مرغ کھا تے دیکھا۔"(مسلم، بخاری)

مچھلی:

حدیث مبارکہ کا ترجمہ:"روایت ہے حضرت جابر سے فرماتے ہیں، میں نے پتوں والے لشکر میں غزوہ کیا اور ابو عبیدہ امیر بنائے گئے، تو ہم سخت بھوکے ہو گئے، پھر دریا نے ایسی مری مچھلی پھینکی کہ اس جیسی دیکھی نہ گئی، جسے عنبر کہا جاتا تھا، ہم نے اس میں سے آدھاماہ کھایا، پھر ابو عبیدہ نے اس کی ہڈیوں میں سے ایک ہڈی لی تو سوار اس کے نیچے سے گزر گیا، پھر جب ہم آئے تو ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا، فرمایا:"کھاؤ وہ روزی جو اللہ نے تمہاری طرف ظاہر کی اور ہم کو بھی کھلاؤ، اگر تمہارے پاس ہو، فرماتے ہیں پھر ہم نے اس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اس سے کھایا۔"(مسلم، بخاری)

وضاحت:اس طرح کہ دریا نے مچھلی کنارہ پر پھینکی، وہ خشکی میں آ کر مر گئی، ورنہ جو مچھلی دریا میں مر کر تیر جائے وہ حرام ہے۔

بٹیر:

حدیث مبارکہ کا ترجمہ:"حضرت سفینہ سے روایت ہے فرماتی ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بٹیر کا گوشت کھایا۔"(ابو داؤد)

وضاحت:معلوم ہوا بٹیر کا گوشت حلال ہے، اس کا کھانا سنت ہے، نہایت سیدھا پرندہ ہے، عرب والے بیوقوف آدمی کو کہتے ہیں۔

بکری:

حدیث مبارکہ کا ترجمہ:"روایت ہے حضرت عمرو ابن امیہ سے، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ بکری کی دستی سے کاٹ کر کھاتے تھے، جو آپ کے ہاتھ میں تھی، پھر آپ کو نماز کی طرف بلایا گیا تو اسے اور چُھری کو جس سے کاٹ رہے تھے، ڈال دیا، پھر کھڑے ہوئے، پھر نماز پڑھی اور وضو نہ کیا۔"(مسلم، بخاری)

وضاحت:پختہ گوشت کے بڑے بڑے پارچے چُھری سے کاٹ کر کھانا جائز ہے، مگر ضرورت کی وجہ سے، مگر بلا ضرورت چھُری کانٹے سے کھانا مکروہ و ممنوع ہے کہ کفارِ عجم کا طریقہ(شعار) یعنی ہاتھ سے کھانا نوچنا سنت ہے۔"(مرآۃ المناجیح، جلد 5 - 6)

اللہ پاک ہمیں سُنت پر عمل کرنے اور حلال کھانے کی توفیق عطا فرمائے اور حرام سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم