
اللہ پاک قرآنِ پاک میں فرماتا
ہے:ادْعُوۡنِیۡۤ اَسْتَجِبْ لَکُمْ ؕمجھ سے دعا مانگو میں قبول
فرماؤں گا۔(پارہ 24، سورہ المومن، آیت نمبر
60)اسی
طرح حدیثِ مبارکہ ہے:رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے ارشاد فرمایا :کیا میں تمہیں وہ چیزیں نہ بتاؤں جو تمہیں تمہارے دشمن سے نہیں نجات
دے اور تمہارے رزق وسیع کر دے !رات دن اللہ پاک سے دعا مانگتے رہو کہ دعا سلاحِ
مومن (یعنی
مومن کا ہتھیار)
ہے۔(مسند ابی یعلی جلد 2 صفحہ 201
تا 202، حدیث 1806) مذکورہ
آیت اور حدیث پڑھ کر ہو سکتا ہے کہ یہ خیال آئے کہ ہم اکثر بیماری سے شفا یا رزق میں
کثرت کی دعا مانگتی ہیں یا اس کے علاوہ بھی دعا مانگتی ہیں لیکن کبھی ایسا بھی
ہوتا ہے کہ ہماری دعا قبول نہیں ہوتی تو اس پر علمائے کرام رحمۃ اللہ علیہم فرماتے ہیں: فرمانِ الٰہی حق ہے! واقعی ہر بندے
کی دعا ضرورقبول ہوتی ہے مگر بعض دفع جو چیز ہم مانگتے ہیں وہ ہمارے حق میں بہتر
نہیں ہوتی اور اس وقت اللہ پاک ہماری اس دعا کے بدلے میں یا تو اس کا نعم البدل
عطا کر دیتا ہے یا ہماری مصیبتوں کو ٹال دیتا ہےیا ہمارے درجات بلند فرما دیتا ہے یا
پھر ہمارے گناہ معاف فرما دیتا ہے الغرض یہ کہ کوئی بھی ہماری دعا ضائع نہیں ہوتی بشرطیکہ
آداب ِدعا کا خیال رکھا جائے کہ آدابِ دعا
قبولیت کا سبب ہے بلکہ بعض آداب ایسے ہیں جو دعا میں شرط کی حیثیت رکھتے ہیں جیسا
کہ یکسوئی کے ساتھ دعا کرنا،سرکار صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
پر درود ِپاک پڑھنا اور دیگر نیک امور بجا لا کر دعا کرنا اسی طرح بابرکت مقامات
پر بھی دعا قبول ہوتی ہے جیسے کہ (1)مطاف :مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :یہ وسط ِمسجد حرام میں
ایک گول قطعہ ہے سنگ مرمر سے بچھا ہوا فرش اس کے بیچ میں کعبہ ہے یہاں طواف کرتے ہیں
زمانۂ اقدس میں مسجد اسی قدر تھی۔(2)داخلِ بیت:بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر(3)زیرِ
میزاب: میزابِ رحمت یعنی رحمت کا پرنالہ یہ کعبے کی چھت پر سونے کا پرنالہ نصب ہے۔
(4)حطیم: کعبہ معظمہ کی شمالی دیوار کے پاس نصف دائرے کی شکل میں فصیل کے اندر کا
حصہ کعبہ معظمہ کا ہی حصہ ہے۔(5)حجرِ اسود :یہ جنتی پتھر ہے جو کعبۃ اللہ شریف کے
جنوب مشرقی کونے میں واقع رکنِ اسود میں نصب ہے۔(6)خلف ِمقامِ ابراہیم:مقامِ
ابراہیم کے پیچھے (7)نزد زمزم: زم زم کے کنویں کے پاس(8)نظر گاہ ِکعبہ :جہاں کہیں
سے کعبہ شریف نظر آئے وہ جگہ بھی مقام قبولیت ہے۔(9)مسجدِ نبوی (10)مواجہہ شریف حضور
سید الشافعین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم :امام ابنِ جزری رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے
ہیں:دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو پھر کہاں ہوگی؟(11)منبر ِاطہر کے پاس(12)مسجدِ اقصیٰ
اقدس کے ستونوں کے نزدیک(13)اولیاء اور علماء کی مجلسوں میں کہ حدیثِ قدسی ہے: یہ وہ
لوگ ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا بدبخت نہیں رہتا۔(14)حضوراقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے تمام مشاہد متبرکہ :وہ تمام
مقامات جہاں ہمارے آقا و مولا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظاہری حیاتِ مبارکہ میں تشریف
لے گئے۔(15) مزاراتِ اولیاء جیسے امام شافعی رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے
ہیں :جب مجھے کوئی حاجت پیش آتی ہے تودو رکعت نماز پڑھتا ہوں اور قبرِ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے پاس جا کر
دعا مانگتا ہوں تو اللہ پاک پوری فرماتا
ہے ۔
یا الٰہی ہر جگہ تیری عطا کا
ساتھ ہو جب
پڑے مشکل شہ ِمشکل کشا کا ساتھ ہو

قبولیتِ دعا کے پندرہ مقامات :ارشادِباری ہے:ادْعُوۡنِیۡۤ اَسْتَجِبْ
لَکُمْترجمہ:مجھ سے دعا مانگو میں قبول فرماؤں گا۔(پارہ
24، المومن 60) تفسیر: اس آیت میں لفظ ادعونی کے بارے میں ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد دعا ہے ،اب معنی یہ ہوا کہ اے
لوگو! مجھ سے دعا کرو میں اسے قبول کروں گا۔ ایک قول یہ ہے کہ اس سے مراد عبادت ہے،اب
معنی یہ ہوا کہ تم میری عبادت کرو میں تمہیں ثواب دوں گا۔(تفسیر
کبیر ج13، ص 350) دعا ایک عظیم الشان عبادت ہے جس کی عظمت و فضیلت پر بکثرت آیات ِکریمہ
اور احادیثِ طیبات وارد ہیں ۔دعا کی نہایت عظمت میں ایک حکمت یہ ہے کہ دعا اللہ پاک
سے ہماری محبت کے اظہار ،اس کی شان ِالوہیت
کے حضور ہماری عبدیت کی علامت ،اس کے علم و قدرت و عطا پر ہمارے توکل و اعتماد کا مظہر
اور اس کی ذات پاک پر ہمارے ایمان کااقرار و ثبوت ہے ۔ہمارا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ پاک
ہمارا خالق مالک رازق ہے اور رب العالمین ارحم الراحمین احکم الحاکمین مالک الملک ہے۔ تمام عزتیں، عظمتیں
،قدرتیں ،خزانے، ملکیتیں، بادشاہتیں اسی کے پاس ہیں۔ سب کا داتا اور داتاؤں کا داتا
ہے ۔ساری مخلوق اسی کی بارگاہ کی محتاج ہے اور اسی کے دربار میں سوالی ہے جب کہ وہ
عظمتوں والا خدا ہے ۔بے نیاز ،غنی ،بے پرو اور تمام حاجتوں سے پاک ہے۔ہاں! وہ جواد
و کریم ہے ۔بخشش فرماتا اور جودو کرم کے دریا بہاتا ہے ۔ایک ایک فرد ِمخلوق کو اربوں
خزانے عطا کر دے تب بھی اس کے خزانوں میں سوئی کے نوک برابر کمی نہ ہوگی اور کسی کو
کچھ عطا نہ کرے تو کوئی اس سے چھین نہیں سکتا ۔وہ کسی کو دینا چاہے تو اسے روک نہیں
سکتا ۔وہ کسی سے روک لے تو کوئی اسے دے نہیں سکتا ۔جب ہم دعا مانگتی ہیں تو اللہ پاک
کے بارے میں یہی عقیدہ اور ایمان ہمارے دل و دماغ میں شعوری و لا شعوری طورپر موجود
ہوتا ہے جو الفاظ و کیفیات کی صورت میں دعا کے سانچےمیں ڈھل جاتا ہے ۔اس حکمت کو سامنے
رکھ کر غور کر لیجئے کہ جب دعا اس قدر عظیم عقیدے کا اظہار ہے تو کیوں نہ اعلیٰ درجے
کی عبادت بلکہ عبادت کا مغز قرار پائے ۔ اس تمہید کو سامنے رکھ کر دعا کے فضائل پڑھیے
اور رحمتِ خداوندی پر جھومیے چنانچہ دعا کے فضائل کے متعلق چند احادیثِ کریمہ پیشِ
خدمت ہیں:(1) اللہ پاک کے نزدیک کوئی چیز دعا سے بزرگ نہیں۔(ترمذی
5/243 حدیث 3381)(2)دعا مصیبت و بلا کو اترنے نہیں دیتی۔(مستدرک
2/162، حدیث 1856) (3)دعا مسلمانوں کا ہتھیار،دین کا ستون اورآسمان و زمین کا نور ہے۔(مستدرک 2/132، حدیث 1855) (4)دعا کرنے سے گناہ
معاف ہوتے ہیں۔(ترمذی 5/318، حدیث3551)(5)دعا رحمت کی چابی ہے۔(الفردوس2/224، حدیث 3086) دعا قضاکو ٹال دیتی
ہے۔(مستدرک، 3/548، حدیث 6038)جب ان شرطوں کو پورا
کرتے ہوئے دعا کی جاتی ہے تو وہ قبول ہوتی ہے لیکن یہ دھیان میں رکھیے کہ قبولیتِ دعا
کا اصل معنی ہے کہ بندے کی پکار پر اللہ پاک کا اسے لبیک عبدی فرمانا یہ ضروری نہیں کہ جو مانگا
وہ مل جائے بلکہ مانگنے پر کچھ ملنےکا ظہور
دوسری صورتوں میں بھی ہو سکتا ہے مثلا اس دعا کے مطابق گناہ معاف کر دیے جائیں یا آخرت
میں اس کے لیے ثواب ذخیرہ کر دیا جائے یا اصل
مانگی ہوئی شے بندے کی زیادہ ضرورت کے وقت تک مؤخر کر دی جائے ۔دعا مانگ کر نتیجہ اللہ
پاک کے ذمہ کرم پر چھوڑ دینا چاہیے کہ رحمان
و رحیم خدا ہمارے ساتھ وہی معاملہ فرمائے جو ہمارے حق میں بہتر ہے ۔قضائے الہٰی پر
راضی رہنا بہت اعلیٰ مرتبہ ہے اور حقیقت میں ہمارے لیے یہی مفید تر ہے کیونکہ ہمارا
علم ناقص ہے جبکہ خدا کا علم لا متناہی و محیط ہے ۔بارہا ہم اپنی کم علمی سے کوئی چیز
مانگتی ہیں لیکن اللہ پاک اپنی مہربانی سے
ہمیں منہ مانگی چیزیں نہیں دیتا کیونکہ وہ چیز ہمارے حق میں نقصان دہ ہوتی ہے مثلا
بندہ مال و دولت کی دعا کرتا ہے لیکن وہ اس کے ایمان کے لیے خطرناک ہوتی ہے یا آدمی
تندرستی و عافیت کا سوال کرتا ہے لیکن علم ِالہٰی میں دنیا کی تندرستی آخرت کے نقصان
کا باعث ہے تو یقینا ًایسی دعا قبول نہ کرنا بندوں کے لیے اچھا ہے ۔نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی دعائیں بہت جامع
ہیں ان میں سے کچھ اپنے لیے منتخب کر لیجئے تو بہت عمدہ ہے ۔ایک جامع دعا یہ بھی ہو
سکتی ہے کہ اے اللہ پاک! مجھے ایمان اور تقوی ٰ،صحت و عافیت ،خوشیوں اور خوشحالیوں
والی لمبی زندگی عطا فرما! جان و مال، عزت اور اہل ِخانہ کے حوالے سے برے وقت اور آزمائش
سے محفوظ فرما۔عافیت کے ساتھ ایمان پر خاتمہ، نزاع میں آسانی ،قبر اور جہنم کے عذاب
سے حفاظت ،محشر کی گھبراہٹ سے امن ،جنت الفردوس میں بے حساب داخلہ عطا فرما ۔یہ سب
دعائیں میرے ماں باپ ،شوہر،اولاد، بہن بھائیوں کے حق میں قبول فرما ۔آمین ۔دعا قبول
ہونے کے پندرہ مقامات :محترم اسلامی بہنو! یوں تو حرمین شریفین میں ہر جگہ انوار و
تجلیات کی چھما چھم برسات برس رہی ہے تاہم احسن الوعا لآداب الدعا سےبعض دعا قبول ہونے
کے مخصوص مقامات کا ذکر کیا گیا ہے تاکہ آپ ان مقامات پر مزید جمعی اور توجہ کے ساتھ
دعا کرسکیں ۔ مکہ مکرمہ کے مقامات یہ ہیں: 1۔مطاف 2۔ملتزم 3۔مستجار 4۔بیت
اللہ کے اندر 5میزابِ رحمت کے نیچے 6۔حطیم 7حجر ِاسود 8۔رکنِ یمانی خصوصا جب دورانِ
طواف وہاں سے گزر ہو 9۔مقام ابراہیم کے پیچھے
10۔زم زم کے کنویں کے قریب ۔مدینہ منورہ کے مقامات (1)مسجد نبوی (2)مواجہہ شریف :امام
ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی!(حصن حصین ص 31) (3)منبرِ اطہر کے پاس 4۔مسجد
قبا 5۔وہ مبارک کنویں جنہیں نبی پاک صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے خاص نسبت ہے۔آباد مسلمانوں کا قبلہ
و مرکز ہے ۔خانہ کعبہ سے ملحق مختلف مقامات ہیں جو اپنی منفرد تاریخی اہمیت اور خصوصیت
رکھتے ہیں انہی مقامات میں سے ایک ملتزم بھی ہے۔ ملتزم کیا ہے؟بابِ کعبہ اور حجر ِاسود
کے درمیان بیت اللہ کی دیوار کا حصہ ملتزم کہلاتا ہے۔بیت اللہ کے وہ مقامات جہاں دعائیں
قبول ہوتی ہیں ان میں ملتزم کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔ملتزم کو خاص اہمیت حاصل ہے ۔ملتزم
ایسی جگہ کو کہتے ہیں جس سے چمٹا جاتا ہے یہ تقریبا دو میٹر طویل ہے زائرین یہاں اپنے
رب سے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں اور دنیا و آخرت کی نعمتیں عطا کرنے کی التجا کرتے
ہیں۔

قبولیتِ دعا کے پندرہ
مقامات :دعا ایک عظیم الشان عبادت ہے بلکہ عبادت کا مغز ہے جیسا کہ فرمانِ آخری نبی
ہے:الدعاء مخ العبادۃ دعا عبادت کا مغز ہے۔اللہ پاک سے خیر طلب کرنے کو دعا کہتے ہیں۔دعا کے
ذریعے ہی بندہ اللہ کریم کی بارگاہ میں اپنی حاجات و ضروریات پیش کرتا ہے ۔دعا بندے
کو اپنے کریم رب کی جناب میں اس کے حضور عاجزی کرواتی ہے۔قرآن و حدیث میں بھی دعا کے
کئی فضائل بیان ہوئے چنانچہ فرمانِ باری ہے: ادْعُوۡنِیۡۤ اَسْتَجِبْ لَکُمْترجمہ مجھ سے دعا مانگو میں قبول کروں گا۔(پارہ 24، المومن 60)حدیثِ قدسی میں ہے: نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: اے ابن آدم !تو جب مجھ سے دعا کرتا ہے اور میرا امیدوار رہے گا تیرے گناہ کیسے ہی ہوں معاف
فرماتا رہوں گا اور مجھے کچھ پروا نہیں ۔مقامات: دعا کی اتنی اہمیت
و فضلیت ہے تو یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ دعا کے آداب کیا ہیں اورکن مواقع پر دعا مانگنی چاہیے ۔کن مقامات پر دعا
قبول ہوتی ہے چنانچہ دعا کی قبولیت کے پندرہ مقامات ملاحظہ ہوں 1۔بیت اللہ کے اندر
2۔میزابِ رحمت کے نیچے 3۔ میدانِ عرفات میں۔
4۔حجر ِاسود کے پاس 5۔حطیم میں 6مقام ِابراہیم کے پیچھے 7صفا و مروہ پر 8مواجہہ شریف
حضور سید الشافعین 9منبر اطہر کے پاس 10مسجد نبوی کے ستونوں کے درمیان 11 مزارات بقیع
پر 12۔مسجد نبوی شریف میں۔ 13۔جبل احد یعنی احد پہاڑ پر14بزرگان دین کے مزارات پر جیسے
حضور غوث اعظم کے مزار پر انوار کے پاس ۔خواجہ غریب نواز و امام موسیٰ کاظم رحمۃ اللہ علیہم 15۔اسی طرح تمام اولیاء صلحاء محبوبان خدا کی بارگاہ میں لہذا جہاں اولیاء
و علماء کا وجود ہو یا جہاں وہ رہے ہوں وہاں دعا کرنی چاہیے کیونکہ اولیاء بہ کثرت
دعا کرتے ہیں اور ان کی دعا قبول ہوتی ہے تو جہاں وہ رہے ہوں گے وہاں ضرور دعا قبول ہوتی ہوں گی۔ خاص
مقامات پر دعا کی قبولیت کے چند واقعات بھی ملتے ہیں چنانچہ سورۂ الِ عمران کی آیت
37 تا 39کے متعلق تفسیر صراط الجنان میں ہے
۔واقعہ:جس مقام پر حضرت مریم رضی اللہُ عنہا کو غیب سے رزق ملتا تھا وہیں حضرت زکریا علیہ السلام نے پاکیزہ اولاد کی دعا مانگی۔ حضرت زکریا بڑے عالم تھے بارگاہ ِالہٰی
میں قربانیاں آپ ہی پیش کیا کرتے تھے اور مسجد
شریف میں آپ کی اجازت کے بغیر کوئی داخل نہیں ہو سکتا تھا۔ جس وقت محراب میں آپ نماز
میں مشغول تھے اور باہر آدمی داخلے کی اجازت کا انتظار کر رہے تھے دروازہ بند تھا اچانک
آپ نے ایک سفید پوش جوان کو دیکھا وہ جبرائیل علیہ السلام تھے انہوں نے آپ کو فرزند کی بشارت دی کہ آپ کو ایسا بیٹا عطا کیا جائے
گا جس کا نام یحیی ہوگا وہ اللہ پاک کے کلمہ یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی تصدیق کرے گا یوں آپ کی دعا قبول ہوئی۔

دعا کے معنی :دعا کے
لغوی معنی :بلانا، پکارنا ،متوجہ کرنا ہے۔
اللہ پاک سے خیر طلب کرنے کو دعا کہتے ہیں۔ دعا کی اہمیت و فضلیت: دعا کی اہمیت
ہر مسلمان جانتا ہے ہمیں اللہ پاک سے کیا اور کن الفاظ سے کس طرح دعا مانگنی چاہیے
اس کی اہمیت کا اندازہ بیان کردہ احادیث سے لگایا جاسکتا ہے ۔ دعا کی اہمیت احادیث
کی روشنی میں :حضور پاک صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :اللہ پاک
کے نزدیک کوئی چیز دعا سے بزرگ ترنہیں ۔(حوالہ دعا قبول ہونے
کےاسباب،صفحہ03)نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتےہیں:الدعا سلاح
المومن و عماد الدین و نور السموت یعنی دعا مومن کا ہتھیار ،دین کا ستون اور آسمان کا نور ہے۔ الدعاء مخُّ العبادۃ یعنی دعا عبادت کا مغز ہے ۔(حوالہ آداب دعاصفحہ 02) دعا کی اہمیت :قرآن کی روشنی میں: اللہ پاک فرماتا ہے :میں دعا مانگنے
کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارے ۔(پ02، سورۃ البقرۃ، آیت
184) اللہ پاک فرماتا ہے
:مجھ سے دعا مانگو میں قبول فرماؤں گا ۔(پ 24سورۃ المومن آیت
40)اس کے علاوہ رب کریم
فرماتا ہے: جو لوگ میری عبادت سے تکبر کرتے ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے ذلیل ہو کر
۔(پ 24سورۃ المومن آیت 40)یہاں عبادت سے مراد دعا ہے۔ (دعا قبول ہونے کے اسباب
صفحہ 01) 15امکنہ اجابت:لفظ امکنہ
مکان کی جمع ہے اور اجابت معنی قبول ہونے کے ہیں یہاں یہ مراد ہے کہ وہ مقامات جہاں
دعا قبول ہوتی ہے۔ ذیل میں موجود اول الذکر تیرہ 13مقامات مصنف رئیس المتکلمین مولانا نقی علی خان رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب فضائلِ دعا جس
کی شرح اعلیٰ حضرت امام ِاہلِ سنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ نے کی ہے اس سے اقتباس ہیں : 1مطاف :یہ وسطِ مسجد الحرام میں ہے یہاں
خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہیں۔ 2۔ملتزم: یہ کعبہ معظمہ کی دیوار شرقی پارہ جنوبی کا نام
ہے جو درمیانِ کعبہ و سنگ ِاسود واقع ہے یہاں لپٹ کر دعا کرتے ہیں۔ 3۔داخلِ بیت(بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر ) 4۔زیر ِمیزابِ رحمت(خانہ کعبہ کی چھت سونا کا پرنالہ ہے اس کے نیچے ) 5۔ حجر ِاسودجنتی پتھر ہے۔ 6۔رکنِ یمانی کہ یہ یمن کی جانب مغرب کونا
ہے 7۔نزد زم زم :چاہ زم زم کے پاس۔ 8۔صفا پہاڑی ہے۔ 9۔حطیم :خانہ کعبہ کی شمالی دیوار
کے پاس نصف دائرے کی شکل میں باؤنڈری کے اندر کا حصہ۔ خلفِ مقامِ ابراہیم :مقام ِابراہیم
کے پیچھے۔ 10۔مسعیٰ خصوصا دونوں میل سبز کے درمیان۔ مقام ِمسعی یعنی صفا مروہ کے درمیان
کا راستہ خصوصا جب دونوں سبز نشانوں کے درمیان پہنچے وہ بھی دعا کی قبولیت کا مقام
ہے۔ 11۔استجابتِ دعا: جہاں ایک مرتبہ پہلے دعا قبول ہوئی ہو وہاں دعا کرنا 12۔مسجد
ِنبوی ۔ 13۔میدانِ عرفات ۔(حوالہ فضائل دعا صفحہ
128 تا 131)ترجمہ: وہیں زکریا نے
اپنے رب سے دعا مانگی عرض کی اے میرے رب مجھے اپنی بارگاہ سے پاکیزہ اولاد عطا فرما
بے شک تو ہی دعا سننے والا ہے ۔اس آیت سے دعا قبول ہونے کے مقامات معلوم ہوتے ہیں۔
14۔جس جگہ رحمت ِالہٰی کا نزول ہو وہاں دعا مانگنی چاہیے جس مقام پر حضرت مریم رضی اللہُ عنہا کو غیب سے رزق ملتا تھا وہاں حضرت زکریا علیہ السلام نے دعا مانگی تو حضرت زکریا
علیہ السلام کو حضرت یحیی علیہ السلام جیسی پاکیزہ اولاد عطا کی گئی۔ 15۔جہاں اولیاء کرام رحمۃ اللہ علیہم کا وجود ہو یا جہاں وہ رہے ہوں ۔(حوالہ صراط الجنان، جلد 01، صفحہ 469 تا 470)

دعا ایک عظیم الشان عبادت
ہے جس کی عظمت و فضیلت پر بکثرت آیات ِکریمہ اور احادیثِ طیبہ وارد ہیں۔ دعا کی عظمت
میں حکمت :دعا کی عظمت میں حکمت یہ ہے کہ دعا اللہ کریم سے ہماری محبت کے اظہار اور
اس کی ذات پاک پر ہمارے ایمان کا اقرار ،عظیم عقیدے کا اظہار ہے۔جب دعا مانگی جاتی ہے تو یہ عقیدہ کہ اللہ کریم
ہی ہمارا خالق، مالک،رازق ہے۔تمام عزتیں،عظمتیں،خزانےاسی کے پاس ہیں ۔ایک ایک فرد کو
اگر وہ اربوں خزانے عطا کر دے تب بھی اس کے خزانوں میں کوئی سوئی کی نوک برابر کمی
نہ ہو گی ۔جب دعا اس قدر عظیم عقیدے کا اظہار ہے تو کیوں نہ اعلیٰ درجے کی عبادت بلکہ
عبادت کا مغز قرار پائے۔ دعا عبادت کا مغز ہے۔ الحدیث۔دعا کی اہمیت قرآن کی روشنی میں:
ترجمہ :میں دعا مانگنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔(سورۃ البقرہ)ترجمہ: مجھ سے دعا مانگو میں قبول فرماؤں گا جو لوگ میری عبادت سے تکبر
کرتے ہیں عنقریب جہنم میں جائیں گے۔( سورہ المومن ) (یہاں عبادت سے مراد دعا ہے) دعا کی اہمیت احادیث کی روشنی میں: اللہ کریم کے نزدیک کوئی چیز دعا سے
بزرگ تر نہیں۔ (ترمذی 5/243 حدیث 3381)دعا کرنے سے گناہ معاف ہوتے ہیں۔(ترمذی 5/318 حدیث 3551)اللہ کریم دعا کرنے والے کے ساتھ ہوتا ہے۔ (مسلم، ص 1442، حدیث 2675) جسے دعا کرنے کی توفیق دی گئی اس کے لیے رحمت کے دروازے کھول دیے گئے۔
(ترمذی، 11/459۔ حدیث 3471)الدعاء سلاح المومن و عماد الدین و نور السموتدعا مسلمانوں کا ہتھیار،دین کا ستون اور آسمانوں کا نور ہے۔ قبولیت دعا
کے 15مقامات: مکہ مکرمہ کے کچھ مقامات(1)مطاف (2)بیت اللہ کے اندر (3) ملتزم (4)میزابِ
رحمت کے نیچے(5)مستجار(6)حطیم(7)حجر ِاسود(8)مقام ِابراہیم کے پیچھے(9)صفا (10) مروہ۔مدینہ
منورہ کے کچھ مقامات:(11)مسجد نبوی(12)مواجہہ شریف۔ امام ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی!(13)منبرِ اطہر کے پاس
(14)مسجد قباء شریف ۔مسجد فتح بھی اور باقی مساجد طیبہ جن کو آپ علیہ الصلوۃ والسلام سے نسبت حاصل ہے۔(15) مزاراتِ بقیع( روایت کے مطابق یہاں پر تقریبا دس ہزار صحابہ کرام علیہم الرضوان آرام فرما ہیں)قبولیتِ دعا کے مقامات میں دعا قبول ہونے کاایک خوبصورت واقعہ قرآن پاک
سے ثابت :جب زکریا علیہ
السلام کے پاس اس کی نماز پڑھنے
کی جگہ جاتے تو اس کے پاس پھل پاتے زکریا نے سوال کیا :اے مریم! یہ تمہارے پاس کہاں
سے آتا ہے؟انہوں نے جواب دیا :اللہ کی طرف سے بے شک اللہ جسے چاہتا ہے بے شمار رزق
عطا فرماتا ہے۔حضرت زکریا علیہ السلام نے حضرت مریم رضی اللہُ عنہا جو کہ ابھی پالنے یعنی جھولے
میں پرورش پا رہی تھی کی یہ کرامت دیکھی تو ان کے دل میں بھی نیک اولاد کی خواہش پیدا
ہو گئی جس کی انہوں نےدعا مانگی ۔اس کو قرآن
ِمجید نے یوں بیان فرمایا: ھُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا
رَبَّہوہیں زکریا نے اپنے رب
سے دعا مانگیوہیں بیت المقدس کے محراب شریف میں ہی حضرت علیہ السلام نے نیک و پاکیزہ اولاد کی دعا مانگی ۔آیت: ھُنَالِکَ دَعَا زَکَرِیَّا
رَبَّہ سے معلوم ہونے والے
دعا کے آداب :اس آیت سے چند چیزیں معلوم ہوئی جس جگہ رحمتِ الہٰی کا نزول ہوا ہو وہاں
دعا مانگنی چاہیے اور وہاں دعا قبول بھی ہوتی ہے جیسے حضرت زکریا علیہ السلام کی قبول ہوئی۔ اسی لئے خانہ کعبہ اور تاجدار ِرسالت صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے روضے پر دعا مانگنے
میں زیادہ فائدہ ہے۔ علماء کرام نے اس جگہ کو قبولیت کے مقامات میں شمار کیا ہے جہاں
کسی کی دعا قبول ہوئی ہو اور مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں حضور نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم،صحابہ کرام و تابعین علیہم الرضوان اولیاء کرام رحمۃ اللہ علیہ غرض ہر زمانے کے نیک
لوگ رہے ہیں اور نیک لوگوں کی عادتِ کریمہ ہی ہوتی ہے کہ وہ دعا مانگتے ہیں اور ان
کی دعا قبول ہوتی ہے۔ کعبہ معظمہ کی فضیلت
قرآن سے ثابت :بے شک سب سے پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کے لیے بنایاگیا وہ ہے جو مکہ
میں ہے برکت والا اور سارے جہان والوں کے لیے ہدایت اس میں کھلی نشانیاں ہیں ابراہیم
کے کھڑے ہونے کی جگہ اور جو اس میں آئے امان میں ہو۔ خانہ کعبہ سب سے پہلی عبادت گاہ ہے کہ حضرت آدم
علیہ السلام نے اس کی طرف نماز پڑھی۔ تمام
لوگوں کی عبادت کے لیے بنایا گیا جبکہ بیت المقدس مخصوص وقت میں خاص لوگوں کا قبلہ
رہا مکہ معظمہ میں واقع ہے جہاں ایک نیکی کا ثواب ایک لاکھ ہے اس کا حج فرض کیا گیا
اسے امن کی جگہ قرار دیا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہنے فرمایا :اگر میں اپنے والد خطاب کے قاتل کو بھی حرم شریف میں پاؤں
تو اس کو ہاتھ نہ لگاؤں یہاں تک کہ وہ وہاں سے باہر آئے۔ اس میں بہت سی نشانیاں رکھی
گئی ہیں۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام جب تعمیر کعبہ فرما رہے تھے وہ ایک پتھر پر کھڑے ہوتے جو خود بخود اونچا
ہوتا تھا اسی کو مقامِ ابراہیم کہتے ہیں یہاں پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا قبول ہوئی اس کے علاوہ صفا مروہ پہاڑوں پر حضرت حاجرہ رضی اللہ عنہا کے قدم مبارک پڑے اور پانی کی دعا کی جو کہ اللہ پاک نے قبول فرمائی اور آبِ زم زم جا ری فرمایا۔ القرآن
:بےشک صفا و مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے۔ اسی طرح حجر ِاسود اللہ پاک کی نشانیوں
میں سے ایک ہے کہ ایک دفعہ حضرت عمر رضی اللہ عنہنے حجر ِاسود کو بوسہ دے کر فرمایا :خدا کی قسم! میں جانتا ہوں کہ تو
ایک پتھر ہے نہ نفع پہنچا سکتا ہے نہ نقصان اگر میں نے نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تجھے بوسہ دیتےہوئے نہ دیکھا
ہوتا تو تجھے میں ہرگز بوسہ نہ دیتا۔
بھیجا ہے جنت سے تجھ کو خدا نے، چوما ہے تجھ کو میرے مصطفیٰ نے اےسنگِ اسود تیرا مقدر اللہ اکبر، اللہ
اکبر

دعا کی اہمیت اور فضیلت :اللہ پاک سے طلب کرنے کو دعا کہتے ہیں اور دعا
صرف عبادت ہے بلکہ نبیِ پاک صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :یعنی دعا عبادت کا موقع ہے۔دعا کی اہمیت
ہر مسلمان جانتا ہے۔ ہمیں اللہ پاک سے کیا اور کن الفاظ سے کس طرح مانگنا چاہیے اس
کی اہمیت کا اندازہ بیان کردہ حدیث ِپاک سے لگایا جا سکتا ہے۔ ہمارا خالق و مالک کیسا
کریم ہے کہ مانگنے والوں سے خوش ہوتااور نہ مانگنے والوں پر غضب فرماتا ہے لہٰذا ہمیں
چاہیے کہ اللہ کریم سے اپنی حاجت اور خیر طلب کریں ۔دعا ایسی عبادت ہے جو اس بات کا
احساس دلاتی ہے کہ گویا بندہ اللہ پاک سے ہم کلام ہے دعا کے ذریعے ہی بندہ اللہ کریم
کی بارگاہ میں اپنی حاجات و ضروریات پیش کرتا ہے ۔دعا بندے کو اپنے رب کی جناب میں
پہنچاتی ،اس کے حضور عاجزی کرواتی اورعظمتوں کا کلمہ پڑھواتی ہے۔ دعا قبول ہونے والے
مقامات: 1۔مطاف 2۔ملتزم
ملتزم
سے تو گلے لگ کے نکالے ارماں ادب
و شوق کا یاں باہم الجھنا دیکھو
3۔داخلِ بیت: بیت اللہ شریف کی
عمارت کے اندر 4۔زیر ِمیزاب
زیرِ
میزاب ملے خوب کرم کے چھینٹے ابرِ
رحمت کا یہاں زور برسنا دیکھو
5۔حجر ِاسود
دھو
چکا ظلمتِ دل بوسۂ سنگ اسود خاک
بوسیِ مدینہ کا بھی رتبہ دیکھو
6۔ حطیم 7۔رکن ِیمانی
ایمن
طور کا تھا رکنِ یمانی میں فروغ شعلہ
ٔطور یہاں انجمن آرا دیکھو
8۔ خلفِ مقام ابراہیم :مقام ِابراہیم
کے پیچھے 9۔نزد زم زم (چاہ زم زم کے پاس) 10۔صفا 11۔مروہ 12۔مسعیٰ خصوصا دونوں میل سبز کے درمیان یعنی مقامِ سعی
یعنی صفا مروہ کےدرمیان کا راستہ ہے خصوصا ً جب دونوں سبز نشانوں کے درمیان پہنچے کہ
وہ بھی قبولیت دعا کا مقام ہے۔ 13۔نظرگاہِ کعبہ: جہاں کہیں ہو اور ان اماکن میں سے
بعد میں اجابتیں بعض کے نزدیک بعض اوقات سے خاص ہے یعنی جہاں کہیں سے کعبہ شریف نظر
آئے وہ جگہ بھی مقام قبولیت ہے۔ 14۔مسجد نبوی 15۔مکان ِاستجابت دعا :جہاں ایک مرتبہ
دعا قبول ہو وہاں پھر دعا کرے۔ 16۔اولیاء علماء کی مجالس:
(اللہ پاک ہمیں تمام ہی اولیاء و علماء کی برکتوں سے نفع پہنچائے)17۔مواجہہ شریف حضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم :امام ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں: دعایہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی!18۔منبر ِ اطہر کے پاس 19۔مسجد اقصی کے ستونوں
کے نزدیک ۔ 20۔مسجد قباء شریف میں۔ 21۔ مسجد الفتح میں خصوصا روز چہار شنبہ بین الظہر
والعصر (خصوصاً بدھ کے دن ظہر و عصر کے درمیان ) (بحوالہ فضائل دعا کتاب المدینۃ
العلمیہ)

دعا کا معنی :دعا کا لغوی معنی ہے: پکارنا۔ اصطلاح میں چھوٹے کا اپنے
بڑے سے اظہار ِعجز کے ساتھ مانگنا دعا کہلاتا ہے۔ فضیلتِ دعا :دعا مانگنا اطاعت ِباری
بھی ہے اور سنت ِرسول بھی۔ اس سے عبادت کا ثواب بھی ملتا ہے اور دنیا و آخرت کے بے
شمار فوائد بھی۔ربِّ کریم فرماتا ہے: اجیب دعوۃ الداعِ اذا دعانِمیں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرے ۔ (پ2، سورہ بقرہ آیت 186)آقاکریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دعا کی ترغیب دلاتے ہوئے ارشاد فرمایا:
دعا ہی عبادت ہے۔(جامع ترمذی جلد 2، صفحہ 648) قبولیتِ دعا کیا ہے؟عام
طور پر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ منہ مانگی چیز کا مل جانا ہی فقط دعا کی قبولیت ہے
کیا یہی حقیقت ہے؟ پیارے آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :کوئی مسلمان ایسا نہیں جو ایسی
دعا مانگے جس میں نہ گناہ ہو نہ قطع ِرحمی مگر اللہ پاک اسے تین میں سے ایک چیز عطا
فرماتا ہے یا تو اس کی دعا یہاں ہی قبول فرما لیتا ہے یا آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ
کر دیتا ہے یا اس جیسی مصیبت ٹال دیتا ہے۔(مشکوۃ المصابیح جلد
1 صفحہ 196 حدیث: 2149)مقامات ِقبولیت: اللہ پاک مقامات کا خالق
ہے۔ تمام مقامات اسی کے پیدا کردہ ہیں۔ ان میں سے بعض مقامات ایسے ہیں جہاں مانگے جانے
والی دعاؤں کو قبولیت کا درجہ بہت جلد نصیب ہوتا ہے ان میں سے پندرہ مقامات یہ ہیں:
1۔مطاف :صحنِ حرم میں جہاں خانہ کعبہ کا طواف کیا جاتا ہے اسے مطاف کہتے ہیں۔ 2۔ملتزم
3۔حجر ِاسود اور بابِ کعبہ کی درمیانی جگہ کو ملتزم کہتے ہیں 3۔مستجار: رکن ِیمانی
وشامی کے درمیان غربی دیوار کا وہ حصہ جو ملتزم کے مقابل ہے وہ مستجار ہے. 4۔حجر ِاسود
5۔مقام ِابراہیم کے پیچھے حجر ِاسوداور دیوار
ِکعبہ میں نصب ہے اور مقام ِابراہیم صحنِ حرم میں وہ پتھر جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ معظمہ کی تعمیر کی
۔حدیثِ پاک میں ہے: رکن یعنی حجر ِاسود اورمقام یعنی مقام ِابراہیم دو جنتی یاقوت ہیں
۔(تفسیر نعیمی ج 1 صفحہ 630)6میزابِ رحمت کے نیچے
یہ سونے کا پرنالہ ہے جو رکنِ عراقی وشامی کی شمالی دیوار پر چھت پر نصب ہے۔ 7۔صفا
8۔مروہ :یہ مکہ مکرمہ کے دو پہاڑ ہیں جن کے درمیان حضرت ہاجرہ رضی اللہُ عنہا نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لیے پانی تلاش کرنے کے لیے چکر لگائے تھے ۔رب کریم نے ان پہاڑوں کا
ذکر قرآن میں کیا ہے،چنانچہ اللہ پاک فرماتا
ہے :بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ 9۔مسجد نبوی شریف کے اندر 10۔مواجہہ
شریف حضور انور :وہ جگہ جہاں قبر ِانورمیں سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا چہرہ ٔمبارکہ ہے ۔امام ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے
ہیں :دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی ؟(الحصن الحصین ص
31) 11۔مسجد قباء : یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے جو مدینہ منورہ سے تقریبا تین
کلومیٹر جنوب ِمغرب کی طرف قبانامی گاؤں میں واقع ہے ۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :مسجد قباء میں نماز پڑھنا عمرے کے برابر
ہے۔(جامع ترمذی ج1 ص 348 حدیث
324) 12۔مزاراتِ بقیع :بقیع مدینہ منورہ کا قبرستان ہے جہاں تقریبا دس ہزار
صحابہ کرام کے مزارات ہیں۔ 14۔مشاہد مبارکہ :وہ تمام مقامات جہاں نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظاہری حیاتِ مبارکہ
میں تشریف لے گئے جیسے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہکا باغ۔ 15۔اولیاء و علماء
کی مجالس: اولیاء و علماء کے مزارات جیسے امامِ اعظم اور امام موسی کاظم رحمۃ اللہ علیہما کے
مزارت۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :حضرت امام موسی کاظم رحمۃ اللہ علیہ کی
قبر ِانور دعا کی قبولیت کے لیے تریاق مجرب ہے۔
(لمعات التنقیح ج4 ص 1581)اللہ پاک ہمیں بھی مکہ مکرمہ
اور مدینہ منورہ کے ان مقدس مقامات کی زیارت کا شرف عطا فرمائے۔ آمین

دعا اللہ
رب العزت سے مناجات کرنے ،اس کا قرب حاصل کرنے،اس کے فضل و انعام کا مستحق
ہونے اور بخشش و مغفرت پانے کا نہایت آسان و مجرب عمل ہے بلکہ خود اللہ رب العزت فرماتا ہے: اُجِیۡبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ میں دعا مانگنے والے کی دعا قبو ل کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔ (پ2، البقرۃ: 186) مزید دعا کی وقعت و اہمیت کا اندازہ اس بات
سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ حضور خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم جب دنیا میں تشریف لائے تو پیدا ہوتے ہی
اپنی امت کے لئے دعا فرمائی: رَبِّ ہَبْ لِی
اُمَّتی یعنی اے میرے رب!میری امت کو میرے واسطے بخش
دے۔حتی کہ دعا نہ مانگنے والے کے لئے حدیثِ پاک میں وعید آئی ہے کہ رب کریم فرماتا
ہے:من لا یدعوني أغضب علیہ جو
مجھ سے دعا نہ کرے گا میں اُس پر غضب فرماؤں گا۔(کنز العمال، حدیث: 3124، الجزء الثانی، ج1، ص29)بے شک اللہ پاک بندوں کی دعائیں اپنی رحمت سے قبول فرماتا ہے لیکن اس
کے قبول کی چند شرائط ہیں کہ دعا میں اخلاص ہو ،دل غیر کی طرف مشغول نہ ہو ،اللہ
پاک کی رحمت پر یقین رکھتی ہو اور یہ شکایت نہ کرے کہ میں نے دعا مانگی ابھی تک
قبول نہ ہوئی تو جب ان آداب و شرائط کا خیال رکھتے ہوئے اللہ پاک سے دعا مانگی
جائے تو ان شاءاللہ ضرور قبول ہوگی۔ اسی طرح کچھ ایسے مقدس مقامات بھی بیان کیے
گئے ہیں کہ جہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔المدینۃ العلمیہ کی کتاب فضائلِ دعا صفحہ 128تا
142میں سے چند مقاماتِ قبولیتِ دعا کے نام ملاحظہ فرمائیے:1) ملتزم :یہ کعبہ معظمہ
کی مشرقی دیوار کے جنوبی حصے میں حجرِ
اسود اور بابِ کعبہ کے درمیان واقع ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں لوگ لپٹ لپٹ کر دعائیں
مانگتے ہیں ۔
ملتزم سے تو گلے لگ کے نکالے ارماں ادب و شوق کا یوں باہم الجھنا دیکھو (حدائق بخشش)
2) مستجار : رکن ِیمانی وشامی کے درمیان غربی دیوار کا وہ حصہ جو ملتزم کے مقابل ہے۔3) بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر 4)میزابِ
رحمت کے نیچے ۔
زیرِ میزاب ملے خوب کرم کے چھینٹے ابر ِرحمت کا یہاں زور برسنا دیکھو (حدائق بخشش)
5)حطیم:جو کعبہ مشرفہ کی شمالی دیوار کے پاس
نصف دائرے کی شکل میں باؤنڈری کے اندر کا حصہ ہے اس میں داخل ہونا عین کعبۃ اللہ
شریف میں داخل ہونا ہے ۔6)حجر ِاسود ۔
دھو چکا ظلمتِ دل بوسہ ٔسنگ ِاسود خاک بوسیِ مدینہ کا بھی رتبہ دیکھو(حدائق بخشش)
7) مقام: ابراہیم: اس کے پیچھے بھی دعا قبول
ہوتی ہے ۔8)نظر گاہِ کعبہ کہ جہاں کہیں سے کعبہ شریف نظر آئے وہ جگہ بھی مقام
قبولیت ہے ۔9)مسجدِ نبوی 10)اولیاء و علماء کی مجالس :نفعنا اللہ اجمعین ۔11)مواجہہ
حضور سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ۔امام
ابن الجزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی؟ 12)منبر
ِاطہر کے پاس بھی دعا قبول ہوتی ہے۔13) مسجدِ نبوی کے ستونوں کے پاس بھی دعا قبول
ہوتی ہے۔14) باقی تمام مساجد اور کنویں جو
حضور خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی
طرف منسوب ہیں۔15)جبل ِ اُحد شریف یعنی اُحد پہاڑ۔ الغرض ہر وہ مقام جسے حضور سرور
ِکونین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے نسبت ہے وہ مقام قبولیت دعا ہے۔

دعا کی فضیلت و اہمیت: ہر انسان پہ کبھی نہ کبھی ایسا وقت آتا ہے کہ
اسے دوسروں سے مدد کی ضرورت پڑتی ہے۔ کچھ لوگ مدد کرنے پر قادر ہوتے ہیں اور کچھ
کر دیتے ہیں۔ کچھ مدد کرنا چاہتے ہیں لیکن اسباب نہیں ہوتے تو پھر وہ لوگ یہ کہتے
ضرور سنائی دیتے ہیں کہ میں تمہارے لیے دعا ضرور کر دوں گا کیونکہ دعا کرنے پر تو
خرچہ نہیں آتا اس کا مطلب یہ ہوا کہ دعا کے بارے میں یہ پختہ تصور ہے کہ جب کوئی
بھی مدد نہ کر سکے تو دعا ضرور اثر دکھاتی ہے اور خاص طور پر اس وقت جب دل ٹوٹ چکا
ہو بے قراری بہت بڑھ گئی ہو دل کی کیفیت بہت اضطراری ہو جب بندہ ہر طرف سے مایوس
ہو جاتا ہے تو پھر ایک ہی در ایسا ہے جہاں سے کبھی کوئی خالی لوٹا ہی نہیں اور
اپنے ناتواں بندے کو وہ ذات خود پکارتی ہے:
ادْعُوۡنِیۡۤ اَسْتَجِبْ لَکُمْترجمہ :مجھ سے دعا مانگو میں قبول فرماؤں گا ۔(پارہ
24، المومن 60)اور آگے نبی محترم ،شافع ِامم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اپنے رب کریم سے نقل فرماتے ہیں:اے فرزندِ آدم !تو
جب تک مجھ سے دعا کرتا اور میرا امیدوار رہے گا میں تیرے گناہ کیسے ہی ہو معاف
فرماتا رہوں گا اور مجھے کچھ پروا نہیں۔(اس حدیث کو امام
ترمذی نے حضرت انس رضی اللہ عنہسے روایت کیا )اب
ہم یہ دیکھتے ہیں کہ دعا کہاں مانگی جائے قبولیت میں شک ہی نہ رہے ویسے تو بندہ
جہاں بھی ہو لب نہ بھی کھلے جب دل سے تڑپ کے دعا نکلتی ہے تو عرش ِاعظم کو ہلا دیتی
ہے مگر کچھ خاص مقامات بھی ہیں جہاں دعا ضرور ہوتی ہے: 1: ملتزم :یہ حجر ِاسود اور
بابِ کعبہ کے درمیان واقع ہے یہ وہ مقام ہے جہاں لوگ لپٹ لپٹ کر دعائیں مانگتے ہیں
ملتزم
سے تو گلے لگ کے نکالے ارماں ادب
و شوق کایاں باہم الجھنا دیکھو
2: حجر ِاسود یہ وہ خیر خواہ
مبارک پتھر ہے جو گناہ گار کے گناہ چوس کر اس کے گناہوں کی سیاہی اپنے اندر جذب کر
کے مسلمانوں کو گناہوں سے پاک کر دیتا ہے اور بروز ِقیامت مومن کے ایمان کی گواہی
بھی دے گا۔ 3:حطیم ِکعبہ: اس میں داخل ہونا عین کعبہ شریف کے اندر ہی داخل ہونا ہے
۔4:زم زم شریف کے کنویں کے پاس ۔5:نظر گاہ ِکعبہ یعنی جہاں کہیں سے کعبہ شریف نظر
آئے وہ جگہ بھی مقامِ قبولیت ہے ۔6:مسجد نبوی 7: مواجہہ شریف حضور رحمت اللعالمین یہ وہ مقام
مقدس ہے جہاں پہنچتے ہی پہلی خوشخبری یہ ملتی ہے کہ بندہ شفاعت کا حق دار ہو جاتا
ہے۔ ایک اعرابی حضور صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم کے وصال ِظاہری کے بعد تربتِ
اطہر پر حاضر ہوا ،سر پہ مٹی ڈال کر بخشش کا طلب گار ہوا تو منبر ِمبارک سے آواز
آئی: تحقیق تیرے گناہ بخش دئیے گئے۔ 8:منبرِ اطہرکے پاس 9:قباء شریف میں 10:جبل ِاحد شریف 11:اولیاء
و علماء کی مجلس :حدیث ِقدسی ہے: یہ وہ لوگ ہیں کہ ان کے پاس بیٹھنے والا بدبخت نہیں
رہتا۔ 12:مزار ِاقدس امام ِاعظم ابو حنیفہ
کے پاس 13: تربت ِسراپا برکت حضور غوث ِاعظم کے پاس 14:مزار ِمقدس داتا علی ہجویری
یہاں سے اکثر عاشقوں کو مدینے کا ٹکٹ نصیب ہوتا ہے15: مرقدِ مبارک حضرت خواجہ غریب
نواز معین الدین چشتی اجمیری یہ وہ مقدس مزار ہے جہاں ہندو بھی دعائیں پوری کروا
کے جاتے ہیں۔ آخر میں ضرور کہوں گی کہ
اللہ پاک کو ہم سے کس قدر محبت ہو گی جس کا اظہار محبوب کی امت میں پیدا فرما کر
کر دیا اور پھر بہانے بنا دیے کہ دعا ایسے مانگو وسیلے سے مانگو بس مانگنا تمہارا
کام ہے عطا کرنا ہمارا کام ہے اللہ پاک اخلاص نصیب فرمائے۔ آمین

دعا کے بارے میں قرآنِ مجید میں اللہ پاک نے متعدد جگہ ہدایت دی ہے چنانچہ سورۂ بقرہ آیت
نمبر 186میں ارشاد ِباری ہے :ترجمہ: اور اے پیغمبر جب تم سے میرے بندے میرے بارے میں
دریافت کریں تو کہہ دو کہ میں تو تمہارے پاس ہوں جب کوئی پکارنے والا مجھے پکارتا ہے
تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں تو ان کو چاہیے کہ میرے حکموں کو مانیں اور مجھ پر
ایمان لائیں تاکہ نیک راستہ پائیں۔اللہ پاک کے پیارے نبی حضرت محمد صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دعا کی عظمت اس کی برکتیں اور دعا
کرنے کے بارے میں واضح ہدایات دی ہیں چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہ عنہسے روایت ہے، نبی کریم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :اللہ پاک کے ہاں کوئی چیز اور کوئی عمل دعا سے زیادہ
عزیز نہیں۔ دعا اللہ پاک اور بندے کے درمیان
ایک ایسا مخصوص تعلق اور مانگنے والے اور اس کے خالق کے درمیان براہِ راست رابطہ
ہے جس میں بندہ اپنے معبود سے اپنے دل کا حال سیدھے سادہ طریقے سے بیان کر دیتا ہے
بندہ اپنے پروردگار سے دن یارات کے کسی بھی حصے میں دعا مانگ سکتا ہے کوئی وقت اس
کے لیے مقرر نہیں تاہم احادیث ِمبارکہ سے دعا کے لیے درج ذیل خاص مقامات ثابت ہیں
ان وقتوں میں دعائیں بہت جلد قبول ہوتی ہیں۔ 15مقامات درج ذیل ہیں: 1۔مطاف 2۔ملتزم3۔مستجار
4۔حطیم 5۔ میزابِ رحمت کے نیچے6۔زم زم کے کنویں کے قریب 7۔ صفا 8۔مروہ 9۔ جبل ِاحد
شریف 10۔مشاہد مبارکہ 11۔مزاراتِ بقیع 12۔رکن ِیمانی اور حجرِ اسود کے درمیان13۔مسجد
ِنبوی میں 14۔اذان کے وقت 15۔سجدے کی حالت میں۔ اللہ پاک ہماری ہر جائز دعائیں کو
قبول فرمائے ۔آمین

دعا کی فضیلت و اہمیت:اللہ کریم نے ہمیں اپنی بخش کا سامان اور مواقع
عطا فرمائے ان میں ایک ذریعہ اللہ کریم سے دعا مانگنا بھی ہے۔ دعا اگرچہ ہم اپنے لیے
مانگتی ہیں لیکن رب کریم کا کرم دیکھیے کہ یہ طلب بھی نیکی عطا کرتی ہے اور مغفرت
کا سبب بنتی ہے اور دعا کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے بھی ہوتا ہے کہ دعا عبادت کا
مغز ہےقبولیت دعا کا مقام : حضرت علامہ قطب الدین رحمۃ
اللہ علیہ فرماتے ہیں:جس مبارک مقام پر رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ولادت ِباسعادت ہوئی اس مقام پر دعا قبول ہوتی
ہے۔(بلد الامین صفحہ 21) ولادت گاہِ مصطفی پر دعا قبول ہوتی ہے۔ سوال :ولادت
گاہِ مصطفی پر آپ کی حاضری کا انداز کیا رہا؟جواب: پاؤں سے چل کر گیا تھا سر کے بل
جانا میرے بس میں ہوتا تو یہ بھی کر گزرتا۔ سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ولادت گاہ ادب کا مقام ہے اور زیارت گاہ ہے،اس
کا دیدار کرنا سعادت کی بات ہے،اس کے قریب دعا بھی قبول ہوتی ہے کیونکہ جس جگہ
سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم کا تشریف لانا ثابت ہو مشہد کہلاتی ہے اور مشہد (یعنی تشریف لانے کی جگہ )کے پاس دعا قبول
ہوتی ہے۔( فضائل دعا ص 136ماخوذ) ولادت گاہ تو وہ مقام ہے
جہاں آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم دنیا میں سب سے پہلے تشریف لائے یوں وہ قبولیت دعا کا مقام ہے۔اللہ
پاک ہمیں بار بار اس مقدس مقام کی زیارت نصیب فرمائے ۔(مدنی
مذاکرہ 4ربیع الاول 1441ہجری )پیاری اسلامی بہنو! حرمین
شریفین میں ہر جگہ انوار و تجلیات کی چھما چھم برسات برس رہی ہے تاہم احسن الوعاء
لآداب الدعا سے کچھ مقامات ذکر کرتی ہوں جہاں دعا قبول ہوتی ہے کہ جب بھی آپ کو ان
مقدس مقامات کی حاضری نصیب ہو تو ان مقامات پر دعا مانگنے کی سعادت نصیب ہو ۔آمین وہ
مقامات یہ ہیں :1۔مکہ مکرمہ کے مقامات یہ ہیں 1۔مطاف 2۔ملتزم 3۔میزابِ رحمت کے نیچے
4۔حجر ِاسود 5۔حطیم 6۔زم زم کے کنویں کے قریب 7۔صفا مروہ 8۔جب جب کعبہ پر نظر پڑے 9۔مسجدِ
نبوی شریف 10۔مواجہہ شریف،امام ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں قبول ہوگی 11۔منبرِ اطہر
کے پاس 12۔مسجد قباء شریف 13۔مسجدِ نبوی شریف کے ستونوں کے نزدیک 14۔وہ مبارک کنویں
جنہیں سرور ِکونین صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم سے نسبت ہے 15۔مساجدِ طیبہ جن کو سرکار ِمدینہ،سکونِ قلب و سینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے نسبت ہے مثلا مسجد ِغمامہ، مسجد ِقبلتین۔آخر
میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں ان مقدس مقامات کی زیارتیں بھی نصیب فرمائے اور
وہاں دعائیں مانگنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہر آن اپنی بارگاہ میں دعا مانگنے کی توفیق عطا فرما ۔آمین

الحمدللہ رمضان المبارک ہم پر اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے
ساتھ اور مغفرت کے پروانے لیے تشریف لاچکا ہے ۔اس مہینے کے ہر دن و لمحے کو مسلمان قیمتی بنانے کی کوشش
کرتے ہیں۔ عبادات میں اپنا وقت گزارتے ہیں ۔اس مہینے کی خاص عبادات میں دعا بھی ہے۔
عموماً افطاری کے وقت مسلمانوں کے گھروں میں دعا کا اہتمام کیا جاتا ہے۔حدیث ِمبارکہ
میں آتا ہے:افطار کا سامان سامنے رکھ کر دعا میں مشغول بندے کے حوالے سے اللہ پاک فرشتوں پر فخر فرماتا ہے لہٰذا ہمیں بھی چاہئے
کہ ہم رب ِّکریم سے دعا کریں ۔دعا اللہ پاک اور بندے کے درمیان ایک ایسا مخصوص
تعلق اور مانگنے والے اور اس کے خالق کے درمیان براہِ راست رابطہ ہے جس میں بندہ
اپنے معبود سے اپنے دل کا خیال سیدھے سادہ طریقے سے بیان کر دیتا ہے ۔اسی طرح دعا
کے لیے مخصوص مقامات کی بھی کوئی قید نہیں البتہ احادیث و آثار میں جن مقامات پر
دعائیں قبول ہونے کی صراحت موجود ہے ان میں سے چند مقامات مندرجہ ذیل ہیں:1. بیت
اللہ شریف کا طواف کرتے ہوئے 2۔مسجد نبوی میں 3۔ملتزم یعنی وہ جگہ جو حجر ِاسود
اور خانہ کعبہ کے دروازے کے درمیان ہے اس پر لپٹ کر دعا کرنا 4۔ میزابِ رحمت کے نیچے
5۔بیت المقدس میں 6صفا و مروہ کے مقام پر 8میدان ِعرفات میں 9زم زم شریف کا پانی پیتے
وقت 10مشعر ِحرام و مزدلفہ میں 10رکن ِیمانی و حجر ِاسود کے درمیان ۔اللہ پاک ہمیں
آداب کی رعایت کرتے ہوئے قبولیتِ دعا کے کامل یقین کے ساتھ خوب دعائیں مانگنے کی
توفیق عطا فرمائے آمین۔