قبولیتِ دعا کے پندرہ مقامات :دعا ایک عظیم الشان عبادت ہے بلکہ عبادت کا مغز ہے جیسا کہ فرمانِ آخری نبی  ہے:الدعاء مخ العبادۃ دعا عبادت کا مغز ہے۔اللہ پاک سے خیر طلب کرنے کو دعا کہتے ہیں۔دعا کے ذریعے ہی بندہ اللہ کریم کی بارگاہ میں اپنی حاجات و ضروریات پیش کرتا ہے ۔دعا بندے کو اپنے کریم رب کی جناب میں اس کے حضور عاجزی کرواتی ہے۔قرآن و حدیث میں بھی دعا کے کئی فضائل بیان ہوئے چنانچہ فرمانِ باری ہے: ادْعُوۡنِیۡۤ اَسْتَجِبْ لَکُمْترجمہ مجھ سے دعا مانگو میں قبول کروں گا۔(پارہ 24، المومن 60)حدیثِ قدسی میں ہے: نبی اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: اے ابن آدم !تو جب مجھ سے دعا کرتا ہے اور میرا امیدوار رہے گا تیرے گناہ کیسے ہی ہوں معاف فرماتا رہوں گا اور مجھے کچھ پروا نہیں ۔مقامات: دعا کی اتنی اہمیت و فضلیت ہے تو یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ دعا کے آداب کیا ہیں اورکن مواقع پر دعا مانگنی چاہیے ۔کن مقامات پر دعا قبول ہوتی ہے چنانچہ دعا کی قبولیت کے پندرہ مقامات ملاحظہ ہوں 1۔بیت اللہ کے اندر 2۔میزابِ رحمت کے نیچے 3۔ میدانِ عرفات میں۔ 4۔حجر ِاسود کے پاس 5۔حطیم میں 6مقام ِابراہیم کے پیچھے 7صفا و مروہ پر 8مواجہہ شریف حضور سید الشافعین 9منبر اطہر کے پاس 10مسجد نبوی کے ستونوں کے درمیان 11 مزارات بقیع پر 12۔مسجد نبوی شریف میں۔ 13۔جبل احد یعنی احد پہاڑ پر14بزرگان دین کے مزارات پر جیسے حضور غوث اعظم کے مزار پر انوار کے پاس ۔خواجہ غریب نواز و امام موسیٰ کاظم رحمۃ اللہ علیہم 15۔اسی طرح تمام اولیاء صلحاء محبوبان خدا کی بارگاہ میں لہذا جہاں اولیاء و علماء کا وجود ہو یا جہاں وہ رہے ہوں وہاں دعا کرنی چاہیے کیونکہ اولیاء بہ کثرت دعا کرتے ہیں اور ان کی دعا قبول ہوتی ہے تو جہاں وہ رہے ہوں گے وہاں ضرور دعا قبول ہوتی ہوں گی۔ خاص مقامات پر دعا کی قبولیت کے چند واقعات بھی ملتے ہیں چنانچہ سورۂ الِ عمران کی آیت 37 تا 39کے متعلق تفسیر صراط الجنان میں ہے ۔واقعہ:جس مقام پر حضرت مریم رضی اللہُ عنہا کو غیب سے رزق ملتا تھا وہیں حضرت زکریا علیہ السلام نے پاکیزہ اولاد کی دعا مانگی۔ حضرت زکریا بڑے عالم تھے بارگاہ ِالہٰی میں قربانیاں آپ ہی پیش کیا کرتے تھے اور مسجد شریف میں آپ کی اجازت کے بغیر کوئی داخل نہیں ہو سکتا تھا۔ جس وقت محراب میں آپ نماز میں مشغول تھے اور باہر آدمی داخلے کی اجازت کا انتظار کر رہے تھے دروازہ بند تھا اچانک آپ نے ایک سفید پوش جوان کو دیکھا وہ جبرائیل علیہ السلام تھے انہوں نے آپ کو فرزند کی بشارت دی کہ آپ کو ایسا بیٹا عطا کیا جائے گا جس کا نام یحیی ہوگا وہ اللہ پاک کے کلمہ یعنی حضرت عیسی علیہ السلام کی تصدیق کرے گا یوں آپ کی دعا قبول ہوئی۔