دعا اللہ
رب العزت سے مناجات کرنے ،اس کا قرب حاصل کرنے،اس کے فضل و انعام کا مستحق
ہونے اور بخشش و مغفرت پانے کا نہایت آسان و مجرب عمل ہے بلکہ خود اللہ رب العزت فرماتا ہے: اُجِیۡبُ دَعْوَۃَ الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ ۙ میں دعا مانگنے والے کی دعا قبو ل کرتا ہوں جب وہ مجھے پکارے۔ (پ2، البقرۃ: 186) مزید دعا کی وقعت و اہمیت کا اندازہ اس بات
سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ حضور خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم جب دنیا میں تشریف لائے تو پیدا ہوتے ہی
اپنی امت کے لئے دعا فرمائی: رَبِّ ہَبْ لِی
اُمَّتی یعنی اے میرے رب!میری امت کو میرے واسطے بخش
دے۔حتی کہ دعا نہ مانگنے والے کے لئے حدیثِ پاک میں وعید آئی ہے کہ رب کریم فرماتا
ہے:من لا یدعوني أغضب علیہ جو
مجھ سے دعا نہ کرے گا میں اُس پر غضب فرماؤں گا۔(کنز العمال، حدیث: 3124، الجزء الثانی، ج1، ص29)بے شک اللہ پاک بندوں کی دعائیں اپنی رحمت سے قبول فرماتا ہے لیکن اس
کے قبول کی چند شرائط ہیں کہ دعا میں اخلاص ہو ،دل غیر کی طرف مشغول نہ ہو ،اللہ
پاک کی رحمت پر یقین رکھتی ہو اور یہ شکایت نہ کرے کہ میں نے دعا مانگی ابھی تک
قبول نہ ہوئی تو جب ان آداب و شرائط کا خیال رکھتے ہوئے اللہ پاک سے دعا مانگی
جائے تو ان شاءاللہ ضرور قبول ہوگی۔ اسی طرح کچھ ایسے مقدس مقامات بھی بیان کیے
گئے ہیں کہ جہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں۔المدینۃ العلمیہ کی کتاب فضائلِ دعا صفحہ 128تا
142میں سے چند مقاماتِ قبولیتِ دعا کے نام ملاحظہ فرمائیے:1) ملتزم :یہ کعبہ معظمہ
کی مشرقی دیوار کے جنوبی حصے میں حجرِ
اسود اور بابِ کعبہ کے درمیان واقع ہے۔ یہی وہ مقام ہے جہاں لوگ لپٹ لپٹ کر دعائیں
مانگتے ہیں ۔
ملتزم سے تو گلے لگ کے نکالے ارماں ادب و شوق کا یوں باہم الجھنا دیکھو (حدائق بخشش)
2) مستجار : رکن ِیمانی وشامی کے درمیان غربی دیوار کا وہ حصہ جو ملتزم کے مقابل ہے۔3) بیت اللہ شریف کی عمارت کے اندر 4)میزابِ
رحمت کے نیچے ۔
زیرِ میزاب ملے خوب کرم کے چھینٹے ابر ِرحمت کا یہاں زور برسنا دیکھو (حدائق بخشش)
5)حطیم:جو کعبہ مشرفہ کی شمالی دیوار کے پاس
نصف دائرے کی شکل میں باؤنڈری کے اندر کا حصہ ہے اس میں داخل ہونا عین کعبۃ اللہ
شریف میں داخل ہونا ہے ۔6)حجر ِاسود ۔
دھو چکا ظلمتِ دل بوسہ ٔسنگ ِاسود خاک بوسیِ مدینہ کا بھی رتبہ دیکھو(حدائق بخشش)
7) مقام: ابراہیم: اس کے پیچھے بھی دعا قبول
ہوتی ہے ۔8)نظر گاہِ کعبہ کہ جہاں کہیں سے کعبہ شریف نظر آئے وہ جگہ بھی مقام
قبولیت ہے ۔9)مسجدِ نبوی 10)اولیاء و علماء کی مجالس :نفعنا اللہ اجمعین ۔11)مواجہہ
حضور سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ۔امام
ابن الجزی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی؟ 12)منبر
ِاطہر کے پاس بھی دعا قبول ہوتی ہے۔13) مسجدِ نبوی کے ستونوں کے پاس بھی دعا قبول
ہوتی ہے۔14) باقی تمام مساجد اور کنویں جو
حضور خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی
طرف منسوب ہیں۔15)جبل ِ اُحد شریف یعنی اُحد پہاڑ۔ الغرض ہر وہ مقام جسے حضور سرور
ِکونین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے نسبت ہے وہ مقام قبولیت دعا ہے۔