دعا کا معنی :دعا کا لغوی معنی ہے: پکارنا۔ اصطلاح میں چھوٹے کا اپنے بڑے سے اظہار ِعجز کے ساتھ مانگنا دعا کہلاتا ہے۔ فضیلتِ دعا :دعا مانگنا اطاعت ِباری بھی ہے اور سنت ِرسول بھی۔ اس سے عبادت کا ثواب بھی ملتا ہے اور دنیا و آخرت کے بے شمار فوائد بھی۔ربِّ کریم فرماتا ہے: اجیب دعوۃ الداعِ اذا دعانِمیں دعا کرنے والے کی دعا قبول کرتا ہوں جب وہ مجھ سے دعا کرے ۔ (پ2، سورہ بقرہ آیت 186)آقاکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے دعا کی ترغیب دلاتے ہوئے ارشاد فرمایا: دعا ہی عبادت ہے۔(جامع ترمذی جلد 2، صفحہ 648) قبولیتِ دعا کیا ہے؟عام طور پر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ منہ مانگی چیز کا مل جانا ہی فقط دعا کی قبولیت ہے کیا یہی حقیقت ہے؟ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :کوئی مسلمان ایسا نہیں جو ایسی دعا مانگے جس میں نہ گناہ ہو نہ قطع ِرحمی مگر اللہ پاک اسے تین میں سے ایک چیز عطا فرماتا ہے یا تو اس کی دعا یہاں ہی قبول فرما لیتا ہے یا آخرت میں اس کے لیے ذخیرہ کر دیتا ہے یا اس جیسی مصیبت ٹال دیتا ہے۔(مشکوۃ المصابیح جلد 1 صفحہ 196 حدیث: 2149)مقامات ِقبولیت: اللہ پاک مقامات کا خالق ہے۔ تمام مقامات اسی کے پیدا کردہ ہیں۔ ان میں سے بعض مقامات ایسے ہیں جہاں مانگے جانے والی دعاؤں کو قبولیت کا درجہ بہت جلد نصیب ہوتا ہے ان میں سے پندرہ مقامات یہ ہیں: 1۔مطاف :صحنِ حرم میں جہاں خانہ کعبہ کا طواف کیا جاتا ہے اسے مطاف کہتے ہیں۔ 2۔ملتزم 3۔حجر ِاسود اور بابِ کعبہ کی درمیانی جگہ کو ملتزم کہتے ہیں 3۔مستجار: رکن ِیمانی وشامی کے درمیان غربی دیوار کا وہ حصہ جو ملتزم کے مقابل ہے وہ مستجار ہے. 4۔حجر ِاسود 5۔مقام ِابراہیم کے پیچھے حجر ِاسوداور دیوار ِکعبہ میں نصب ہے اور مقام ِابراہیم صحنِ حرم میں وہ پتھر جس پر کھڑے ہو کر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے کعبہ معظمہ کی تعمیر کی ۔حدیثِ پاک میں ہے: رکن یعنی حجر ِاسود اورمقام یعنی مقام ِابراہیم دو جنتی یاقوت ہیں ۔(تفسیر نعیمی ج 1 صفحہ 630)6میزابِ رحمت کے نیچے یہ سونے کا پرنالہ ہے جو رکنِ عراقی وشامی کی شمالی دیوار پر چھت پر نصب ہے۔ 7۔صفا 8۔مروہ :یہ مکہ مکرمہ کے دو پہاڑ ہیں جن کے درمیان حضرت ہاجرہ رضی اللہُ عنہا نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لیے پانی تلاش کرنے کے لیے چکر لگائے تھے ۔رب کریم نے ان پہاڑوں کا ذکر قرآن میں کیا ہے،چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے :بے شک صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ 9۔مسجد نبوی شریف کے اندر 10۔مواجہہ شریف حضور انور :وہ جگہ جہاں قبر ِانورمیں سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا چہرہ ٔمبارکہ ہے ۔امام ابن الجزری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :دعا یہاں قبول نہ ہوگی تو کہاں ہوگی ؟(الحصن الحصین ص 31) 11۔مسجد قباء : یہ اسلام کی پہلی مسجد ہے جو مدینہ منورہ سے تقریبا تین کلومیٹر جنوب ِمغرب کی طرف قبانامی گاؤں میں واقع ہے ۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :مسجد قباء میں نماز پڑھنا عمرے کے برابر ہے۔(جامع ترمذی ج1 ص 348 حدیث 324) 12۔مزاراتِ بقیع :بقیع مدینہ منورہ کا قبرستان ہے جہاں تقریبا دس ہزار صحابہ کرام کے مزارات ہیں۔ 14۔مشاہد مبارکہ :وہ تمام مقامات جہاں نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم ظاہری حیاتِ مبارکہ میں تشریف لے گئے جیسے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہکا باغ۔ 15۔اولیاء و علماء کی مجالس: اولیاء و علماء کے مزارات جیسے امامِ اعظم اور امام موسی کاظم رحمۃ اللہ علیہما کے مزارت۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :حضرت امام موسی کاظم رحمۃ اللہ علیہ کی قبر ِانور دعا کی قبولیت کے لیے تریاق مجرب ہے۔ (لمعات التنقیح ج4 ص 1581)اللہ پاک ہمیں بھی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے ان مقدس مقامات کی زیارت کا شرف عطا فرمائے۔ آمین