نماز کی دین میں اہمیت :صحابی ابنِ صحابی حضرت  عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:اسلام کی بنیاد 5 باتوں پر ہے:اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں،نماز قائم کرنا،زکوٰۃ دینا،حج کرنا اور رمضان کے روزے رکھنا۔(بخاری،1/14،حدیث:8)اے عاشقان ِرسول!کلمۂ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن نماز ہے جوہر عاقل بالغ مسلمان مرد و عورت پر فرضِ عین ہے( یعنی جس کا ادا کرنا ہر عاقل بالغ مسلمان پر ضروری ہے)نماز کسی بھی حالت میں معاف نہیں۔اگر کوئی بیمار ہو اور چاہے کتنا ہی شدید بیمار ہو اسے بھی نماز معاف نہیں۔ اگر کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکتا ہو تو بیٹھ کر پڑھے ،اگر بیٹھ کر بھی نہیں پڑھ سکتا تو لیٹ کر پڑھے ،اشارے سے پڑھے، اگر لیٹ کر اشارے سے بھی نہیں پڑھ سکتا تو فی الوقت نہ پڑھے لیکن اس کے ذمے قضا ہو گی، وہ نمازیں معاف تب بھی نہیں جب وہ بیماری سے ٹھیک ہو جائے تو تب ادا کریں۔دیکھا اسلامی بہنو!نماز کس قدر ضروری ہے کہ کسی بھی حالت میں اس کی معافی نہیں سوائے دو صورتوں کے(1)حیض و نفاس والی عورت کو اور (2)جنوں یا بے ہوشی طاری ہو جائے اور چھ نمازوں کا وقت گزر جائے تو اسے بھی نماز معاف ہےاتنی دیر اور اس پر قضا بھی نہیں کی جائے گی۔ اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں بار بار نماز کا حکم دیا ہے۔اللہ پاک سورۂ بقرہ کی آیت نمبر 45 میں ارشاد فرماتا ہے:اور صبر اور نماز سے مدد چاہو اور بے شک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں۔(پ1،البقرۃ:45)اس آیت میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: جو سچے مومن ہیں ان کے علاوہ لوگوں پر بھاری ہے۔ ہمیں سوچنا چاہیے کہ جو سچے مومن نہیں ان پر نماز بھاری ہے تو ہمیں ہر صورت نماز ادا کرنی چاہیے خوشی ہو یاغم، رنج ہو یا تکلیف،نیز ہر حال میں نماز ادا کرنی چاہیے۔دینِ اسلام میں اس کی بہت اہمیت ہے۔قیامت میں بھی سب سے پہلے اس کا ہی سوال ہوگا۔نماز مومن کی معراج ہے۔ حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:نماز مومن کی معراج ہے۔(مرقات،1/55)نمازِ مغرب حضرت داؤد علیہ السلام بوقتِ مغرب چار رکعتیں پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے مگر درمیان میں تین رکعتوں پر ہی سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعتیں ہوگئیں۔(شرح معانی الآثار،1/226،حدیث:1014ملخصاً)مغرب کا معنی سورج غروب ہونے کا وقت ہے کیونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی اس لیے اس نماز کو نمازِ مغرب کہتے ہیں۔

تو پانچوں نمازوں کی پابند کر دے پئے مصطفی ہم کو جنت میں گھر دے

نمازِ مغرب پر فرامینِ مصطفی:خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا( یعنی جیسے) اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/105،حدیث:2231)دیکھا!اسلامی بہنو!نمازِ مغرب کا کس قدر ثواب ہے کہ جو اس کو ادا کرے گا اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب ہے تو ہمیں گھر بیٹھے نمازِ مغرب پڑھ لینی چاہیے اور مقبول حج عمرہ کا ثواب لے لینا چاہیے اور جو کوئی نماز پڑھتی ہے وہ اس کی طرح ہے یعنی اس کو اتنا ثواب ملتا ہے جتنا کہ شبِ قدر کی رات قیام کرنے میں ملتا ہے۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مغرب کی نماز پڑھنے کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی کلام نہ کرے تو بارہ برس کے عبادت کے ثواب کے برابر کی جائیں۔ حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے: جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)دیکھا!اسلامی بہنو!مغرب کی نماز کی تو کیا ہی فضیلت ہے!اس کے بعد نفل پڑھنے کی بھی بڑی فضیلت ہے۔انسان تو گناہ کرتا ہی رہتا ہے تو ہمارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کتنے ہم پر مہربان اور شفیق ہیں!ہمیں گناہوں سے بچانے کے لیے کیا کیا ہمیں بتا گئے!ہمیں یہ نوافل پڑھنے چاہئیں اور اپنے گناہوں سے چھٹکارا پانا چاہیے۔ بعد میں چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلاۃ الاوابین کہتے ہیں۔مغرب کی تین رکعت فرض پڑھنے کے بعد ہر دو رکعت پر قعدہ کیجیے۔یہ چھ رکعت ایک ہی سلام کے ساتھ پڑھیے۔ہر دو رکعت پر قعدہ کیجیے۔اس میں التحیات،درودِ ابراہیمی اور دعا پڑھئے۔پہلی، تیسری اور پانچویں رکعت کی ابتدا میں ثنا،تعوذ،تسمیہ یعنی ثنا ،اعوذ اور بسم اللہ بھی پڑھیے۔چھٹی رکعت کے قعدے کے بعد سلام پھیر دیجیے۔پہلی دو رکعت سنتِ مؤکدہ ہوئیں اور باقی چار نوافل،یہ ہے اوابین(یعنی توبہ کرنے والوں کی نماز) چاہیں تو دو دو رکعت کر کے بھی پڑھ سکتی ہیں۔بہارِ شریعت،جلد اول صفحہ 666 پر ہے:بعدِ مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلاۃ الاوابین کہتے ہیں۔خواہ ایک سلام سے پڑھیں یا دو سے یا تین سے اور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔(درمختاروردالمحتار،6/ 547)سرکارِ مکہ مکرمہ ،سردارِ مدینہ منورہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ جنت نشان ہے:جمعہ میں ایک گھڑی ایسی ہے اگر مسلمان اسے پا کر اس وقت اللہ پاک سے کچھ مانگے تو اللہ پاک اسے ضرور دے گا اور وہ گھڑی مختصر ہے۔نماز کی ترغیب:پیاری اسلامی بہنو! نماز اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ کلمہ طیبہ پڑھنے، اللہ پاک کی توحید اور حضرت محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اللہ پاک کے رسول ہونے پر ایمان لانے کے بعد ہی دوسرا رکن نماز ہے۔نماز ہی وہ عمل ہے جو مومن اور منافق میں فرق کرتا ہے۔نماز دین کا ستون ہے اس لیے اس ستون کو قائم و دائم رکھنا چاہیے۔ اس ستون کی وجہ سے ہمارا دین قائم ہے۔ جو انسان نماز نہیں پڑھتا تو اس کے لیے دینِ اسلام کا تو کوئی ستون ہی نہیں تو اس کے ایمان کا کیا بھروسا! دیکھیں! اسلامی بہنو!اگر اس عمارت کے ستون نہ ہوں تو پھر وہ گر جاتی ہے۔اس عمارت کی جب کوئی بنیاد ہی نہیں ہوتی اس نے گرنا ہی ہے! اس لیے ہمیں بھی اپنے دین کی عمارت کو مضبوط رکھنے کے لیے پانچ وقت کی نماز کی پابندی کرنی چاہیے۔پیاری اسلامی بہنو!نماز پڑھنے کے بہت زیادہ ثوابات ہیں۔اللہ پاک قرآنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:ترجمۂ کنزالایمان: اور جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں یہی لوگ وارث ہیں کہ فردوس کی میراث پائیں گے ،وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(پ18،المومنون:9،10،11)ترجمۂ کنزالایمان:اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔(طحہ:16)پیاری اسلامی بہنو!یہ فرض ہے اسے ہر حال میں ادا کرنا ہے۔ارشادِ باری ہے:ترجمۂ کنزالایمان:بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے۔سورۃ النساء،آیت نمبر103۔ نماز بے حیائی اور برے کاموں سے روکتی ہے۔نماز پڑھنے والا بے حیائی اور برے کاموں سے بچا رہتا ہے۔اللہ پاک پارہ 21 سورۂ عنکبوت کی آیت نمبر 45 میں فرماتا ہے: بے شک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور برے کام سے۔ جہاں نماز پڑھنے کے اتنے ثوابات و انعامات ہیں وہاں پر نماز نہ پڑھنے کی بھی بہت سخت وعید ہیں۔ترجمۂ کنزالایمان:تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائی اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں کہ غئی کا جنگل پائیں گے۔(پ16،مریم:59)ہمیں ثواب لینے اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضامندی اور خوشنودی حاصل کرنے اور دوزخ کے عذاب سے بچنے کے لیے پانچ وقت نماز ادا کرنی چاہیے۔


نماز:نماز تحفۂ معراج،کلمۂ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن ہے۔نون سے مراد نور،میم سے مراد مومن کی معراج،الف سے مراداللہ پاک کی عظمت،زا سے مراد زینتِ بندگی(بندگی کی اصل)۔ نماز نور ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔نماز ِپنجگانہ اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے جو ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔زینتِ بندگی یعنی عبادت کی اصل ہے۔نماز کے بہت سے دینی و دنیاوی فوائد ہیں مثلاًنماز اللہ پاک کی خوشنودی کا سبب ہے۔نماز سے رحمت نازل ہوتی ہے۔نماز سے روزی میں برکت ہوتی ہے۔دل کی قوت بڑھاتی اور چہرہ چمکاتی ہے۔نمازی کے لئے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اسے بروزِ قیامت اللہ پاک کا دیدار نصیب ہوگا۔ہر مسلمان عاقل،بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت(Five Times) کی نماز فرض ہے،اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے۔ جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق،سخت گناہ گار و عذابِ نار کا حق دار ہے ،لہٰذا نماز کی پابندی کیجئے۔آئیے!نمازِ مغرب سے متعلق جانیے اور پانچ فرامینِ مصطفے پڑھئے:نمازِ مغرب:حضرت داؤد علیہ السلام بوقتِ مغرب چار رکعتیں پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے مگر درمیان میں تین رکعات پر ہی سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعتیں ہو گئی۔(شرح معانی الآثار،1/226،حدیث:1014 ملخصاً) مغرب کا معنیٰ سورج غروب ہونے کا وقت ہے چونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے اسی لیے اس نماز کو مغرب کی نماز کہا جاتا ہے۔پانچ فرامینِ مصطفی:1۔جنتی صحابی،خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا(یعنی جیسے)اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)2۔ترمذی و ابن ماجہ جنتی صحابی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی،فرماتے ہیں: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے (ثواب کے)برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)3۔طبرانی کی روایت جنتی صحابی حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں:جو مغرب کے بعد چھ(6) رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245) 4۔ترمذی کی روایت ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہے:جو مغرب کے بعد 20 رکعتیں پڑھے اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)5۔رزین نے مکحول سے مرسلاً روایت کی،فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔ایک روایت میں چار رکعت ہے نیز انہی کی روایت جنتی صحابی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ہے،اس میں اتنی بات زیادہ ہے کہ فرماتے تھے: مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلد پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(مشکاۃ الصابیح،1/345،حدیث:1184)اللہ کریم ہمیں استقامت کے ساتھ تمام تر ظاہری اور باطنی آداب کے ساتھ صحیح طریقے سے پانچواں نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

تو پانچوں نمازوں کی پابند کردے پئے مصطفے ہم کو جنت میں گھر دے


الحمد للہ علی احسانہ کہ اللہ کریم نے ہمیں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی امتی بنایا۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو اللہ پاک نے اپنا دیدار کرایا۔اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

اور کوئی غیب کیا تم سے نہاں ہو بھلا جب نہ خدا ہی چھپا تم پہ کروروں درود

معراج کی رات اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان کی امت کے لیے 50 نمازیں عطا فرمائیں پھر آخر میں پانچ رہ گئیں۔اس کا پورا واقعہ فیضانِ نماز سے پڑھ لیجیے۔اے عاشقانِ اہل ِبیت!الحمدللہ ہماری خوش قسمتی کہ اللہ پاک نے ہمیں نماز جیسی نعمت عطا فرمائی۔آہ!لیکن کتنے بد نصیب ہیں وہ لوگ جو نماز قضا کر دیتے ہیں ۔مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ نمازوں کو پابندی سے ادا کریں۔نماز تو وہ ہے کہ جس میں سجدے کی حالت میں بندے کو رب کا خصوصی قرب حاصل ہوتا ہے۔سوچئے!جسے قربِ الٰہی مل گیا اس کی تو قسمت پر لاکھوں اشک۔پیاری اسلامی بہنو! پانچ نمازوں میں سے چوتھی نمازِ مغرب ہے جس کی بہت فضیلت ہے۔اس کی فضیلت پر فرامینِ مصطفی پیشِ خدمت ہیں:1۔خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لئے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسے ہے گویا(یعنی جیسے)اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،1/195،حدیث:22311)(2)رزین نے مکحول سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے 2 رکعت پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔ (3)امام احمد و امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہما حضرت ابو ایوب و حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(4)حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو بعدِ نمازِ مغرب کلام کرنے سے پہلے 2 رکعتیں پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔(طبرانی)(5)حدیث شریف میں ہے:جو مغرب کے بعد 6 رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔اے عاشقان ِرسول! غور کیجیے!ہم محبتِ رسول کا دعویٰ تو کرتی ہیں مگر ذرا کچھ سوچیے! کیا واقعی ہم اس محبت کا جو تقاضا ہے وہ ہم ادا کر رہی ہیں؟ہماری حالت تو ایسی ہے کہ نمازیں قضا کرتی ہیں اور جرأت تو دیکھو گویا نماز نہ پڑھنے کو عیب نہیں سمجھتیں اور دوسروں کو بلا جھجھک بول دیتی ہیں کہ میری نماز قضا ہوگئی۔ افسوس! بولتے وقت ذرا بھی شرمندگی اور احساس نہیں ہوتا۔یاد رکھیے!گناہ کا اظہار بھی گناہ ہے۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔سب نیت کیجیے کہ آج کے بعد ہماری کوئی قضا نہیں ہو گی۔جو قضا کی ہیں اس سے توبہ کے ساتھ ساتھ ان کی قضا بھی جلد از جلد کیجیے۔زندگی کا کیا بھروسا کہ کب موت آ جائے اور ہم غفلتوں میں موت کے گھاٹ اتار دی جائیں۔ خدا کی قسم! اگر نماز نہ پڑھنے کے سبب قبر میں عذاب ہوا تو برداشت نہ کر سکیں گی۔ ہمیں اللہ پاک سے عافیت کا سوال کرنا چاہیے۔آئیے!اپنے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی جناب میں عاجزانہ عرض کرتی ہیں:

بہت کمزور ہوں قابل نہیں ہر گز عذابوں کے خدارا ساتھ لیتے جانا جنت یا رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


نماز اسلام کی تمام عبادات کی جامع اور خلاصہ ہے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضری ہے۔ مومن کی معراج ہے۔قرآنِ کریم میں نوے مرتبہ سے زیادہ نماز کا ذکر کیا گیا ہے۔تمام عبادات میں صرف نماز ہی کی یہ خصوصیت ہے جو امیر و غریب، بوڑھے اور جوان، مرد و عورت،صحت مند و بیمار، ہر ایک پر یکساں فرض ہے۔ یہی وہ عبادت ہے جو کسی حال میں ساقط نہیں ہوتی۔اگر کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتی تو بیٹھ کر پڑھیں، اگر بیٹھ بھی نہیں سکتی تو لیٹ کر پڑھیں، اگر بول نہیں سکتی تو اشارے سے پڑھیں، اگر ٹھہر نہیں سکتی تو چلتے ہوئے پڑھیں، حالتِ جنگ یا سفر میں اگر سواری سے اتر نہیں سکتی تو سواری پر پڑھیں،بہرحال نماز کسی حال میں مسلمان سے ساقط نہیں ہوتی۔(شرح صحیح مسلم، مطبوعہ فرید بک اسٹال، کتاب الصلوة، ص 1063-1064ملتقطا)1۔نماز بلاعذرِ شرعی ترک کردینا گناہ و حرام و جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔نماز کی تاکید سے متعلق کثیر احادیثِ مبارکہ مروی ہیں۔یہاں ذیل میں نمازِ مغرب سے متعلق فرامینِ آخری نبی پیشِ خدمت ہیں۔1:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی، اس کیلئے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے)اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7 ص 195 حدیث 22311)2:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی، جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گُتھ جائیں۔ (ابو داود،1/183،حدیث:418)3:بےشک اللہ پاک کے نزدیک نمازِ مغرب سب نمازوں سے زیادہ افضل ہے، کیونکہ اس نے نہ تو اس نماز میں کسی مسافر سے کوئی کمی کی اور نہ ہی کسی مقیم سے، بلکہ اس نماز کے ذریعے رات کی نماز کا افتتاح فرمایا اور دن کی نماز کا اختتام فرمایا، پس جو نمازِ مغرب ادا کرے اور اس کے بعد دو رکعت ادا کرے تو اللہ پاک اس کیلئے جنت میں دو محل بنائے گا۔(قوت القلوب، ص 192:193 بحوالہ تفسیر القرطبی، البقرة، تحت الآیة 238، ج 2، ص 159)4:جو مغرب و عشا کے درمیان باجماعت نماز ادا کرکے مسجد میں ہی اعتکاف کرے اور نماز پڑھنے یا قرآنِ کریم کی تلاوت کے علاوہ کسی سے کلام نہ کرے تو اللہ پاک پر حق ہے کہ اس کیلئے جنت میں دو ایسے محل بنائے جن کا آپس میں فاصلہ ایک سو سال کی مسافت کے برابر ہو اور ان کے درمیان ایک ایسا درخت لگائے کہ اگر تمام دنیا والے اس کے گرد چکر لگائیں تو وہ ان سب کو کافی ہو۔(قوت القلوب، ص 193 بحوالہ الترغیب فی فضائل الاعمال لابن شاہین، فضل صلاة المغرب، الحدیث 75، ج 1، ص 83)5:مغرب کے بعد دو رکعتوں کی ادائیگی میں جلدی کیا کرو، اس لئے کہ یہ دو بھی نمازِ مغرب کے ساتھ ہی بلند ہوتی ہیں۔ (مشکوة المصابیح، کتاب الصلوة، باب السنن و فضلہا،حدیث 1185، ج 1، ص 234)اللہ کریم ہمیں نمازِ مغرب سمیت پانچوں نمازیں پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔نیز سنتیں اور نوافل بھی استقامت کے ساتھ پڑھنا نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


نماز اسلام کا بنیادی اور اہم رکن ہے۔جس طرح مسلمانوں کو روزِ محشر میں اللہ پاک کے غضب سے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفاعت بچائے گی اسی طرح اندھیری قبر میں نماز ہی روشن چراغ لے کر اپنے پڑھنے والوں کے پاس آئے گی اور ان کی محافظ بنے گی۔اللہ پاک نے نمازوں کو دو حصوں میں تقسیم کیا ہے یعنی دن اور رات کی نمازیں۔دن کی نمازیں طلوعِ فجر سے شروع ہوتی ہیں جبکہ رات کی نمازیں نمازِ مغرب سے شروع ہوتی ہیں۔مغرب کے لغوی معنی سورج غروب ہونے کا وقت چونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے اسی لیے اس نماز کو نمازِ مغرب کہتے ہیں۔چونکہ نمازِ مغرب سورج غروب ہونے کے بعد سے شروع ہوتی ہے اس لیے اس کا آخری وقت ستاروں کا ہر طرف سے پھیل جاتا اور ظاہر ہو جانے پر ختم ہو جاتا ہے۔نمازِ مغرب کے بارے میں بہت سی اہمیت و فضیلت اور احادیث وحکم بھی موجود ہے چنانچہ(1)اللہ پاک نمازِ مغرب کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمۂ کنزالایمان:اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں اور کچھ رات کے حصوں میں بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو۔(پ12،ھود:114)(2)خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور پُرنور،شفیعِ رحمت،احمدِ مجتبیٰ،جانِ رحمت اللعلمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ رحمت نشان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہوگا(یعنی جیسے)اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث: 22311)سبحان اللہ!سبحان اللہ!پیاری بہنو! جس طرح آپ نے نمازِ مغرب کی برکتیں پڑھیں اسی طرح اس کے بعد(نمازِ مغرب)کے بعد ادا کیے جانے والے نفل کی برکتیں بھی پڑھیے ،چنانچہ(3)حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے ثواب کے برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439 ،حدیث:435) (4)ایک اور مقام پر حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو نمازِ مغرب کے فرائض ادا کرنے کے بعد صلوۃ اوابین(یعنی توبہ قبول کرنے) والوں کی نماز چھ رکعتیں ادا کرے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)(5)چنانچہ ارشاد فرمایا:جب شام ہو جائے تو اپنے بچوں کو روک لیا کرو کیونکہ اس وقت شیطان پھیلتے ہیں اور جب رات کا کچھ وقت گزر جائے تو انہیں چھوڑ دیا کرو اور بسم اللہ پڑھ کر دروازے بند کر دیا کرو کیونکہ شیطان بند دروازے نہیں کھولتا اور اللہ پاک کا نام لے کر اپنے مشکیزے کے تسمے بند کر دیا کرو خواہ ان پر کوئی چیز ہی رکھ دیا کرو اور اپنے چراغ بجھا دیا کرو۔(بخاری:5623) ترتیب:مغرب کے وقت شیطان اور شیطانی چیزیں مسلمانوں کو اللہ پاک کی راہ میں شفاعت پانے سے روکتی ہیں اور اس وقت جو مسلمان سب کچھ چھوڑ کر اللہ پاک کی راہ میں سجدہ ریز ہوتا اورسچے دل سے دعائیں وغیرہ کرتا ہے تو اللہ پاک لفظ کن سے اس کی دعا کو قبول فرما لیتا ہے۔اے مسلمانو!ذرا غور کیجیے!نماز ہمارے لیے کتنی ضروری ہے! ہمیں چاہیے کہ نمازِ مغرب کے ساتھ ساتھ باقی نمازوں کو بھی دل سے اور بڑی مخلصی کے ساتھ ادا کریں۔اللہ پاک ہمیں نمازوں کی پابندی کے ساتھ ساتھ اس کی برکتیں بھی حاصل والی بنائے ۔آمین


اسلام کے ارکانِ خمسہ میں سے شہادتِ توحید و رسالت کے بعد جس فریضے کی بجا آوری کا حکم قرآن و سنت میں تاکید کے ساتھ آیا ہے وہ نماز ہی ہے۔نماز شبِ معراج  کےموقع پر فرض کی گئی اور اللہ پاک نے بطور تحفہ پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو عطا فرمائی ۔قیامت کے دن سب سے پہلا سوال نماز کا ہوگا اور جو شخص نماز کی حفاظت کرے اس کے لیے نماز قیامت کے دن نور، دلیل اور نجات ہو گی اور جو اس کی حفاظت نہ کرے اس کے لیے بروز قیامت نہ نور ہو گا اور نہ دلیل اور نہ ہی نجات۔(مجمع و زوائد،2/21، حدیث:1611)پانچوں ہی نمازیں اہمیت و فضیلت کی حامل ہیں اور ان پر متعدد احادیث مبارکہ مذکور ہیں لہٰذا نمازِ مغرب پر پانچ فرامین مصطفی ملاحظہ فرمائیے۔امام احمد و ابو داود،ابوایوب و عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی ہیں کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں: (1)میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(ابوداود،1/183،حدیث:418) (2)ابو داود نے عبد العزیز بن رفیع رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:دن کی نماز( عصر )ابر کے دن میں جلدی پڑھو اور مغرب میں تاخیر نہ کرو۔(مراسیل ابوداودمع ابوداود،ص5) (3)مغرب کے فرضوں کے بعد کی دو سنت اور چار نفل کے مجموعے کا نام صلوۃ الاوابین ہے۔ صلوۃ الاوابین کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان عالیشان ہے:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے جن کے درمیان کوئی بری بات نہ کرے تو یہ اس کے حق میں بارہ برس کی عبادت کے برابر کی جائیں گی۔ (ترمذی،1/209)(4)طبرانی کی روایت حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے ہے کہ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245) (5) ترمذی کی روایت ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ہے: جو مغرب کے بعد بیس رکعت پڑھے اللہ پاک اس کے لیے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)


نماز اللہ پاک کی ایک اعلیٰ عبادت ہے کہ اس کے بارے میں سوال جواب ہونا ہے اور پانچ وقت کی نماز اللہ پاک کی وہ عظیم نعمت ہے جو ہمارے پیارے اور آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو تحفے میں ملی ہے اور یہ تحفہ بھی ایسا باکمال ہے کہ رہتی دنیا بلکہ تا قیامت نہ کسی کو ملا ہے نہ ہی کسی کو ملے گا کیونکہ یہ خاص ہمارے آقا و مولی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو معراج شریف کے موقع پر عطا کی گئی۔ ہر مسلمان عاقل، بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔ اس کی فرضیت (یعنی فرض ہونے )کا انکار کرنے والا کافر و مرتد ہے۔ جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق،سخت گنہگار اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔(1)خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے) اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)(2) روایت میں ہے:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا :جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے(ثواب کے)برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)(3)اللہ پاک کے آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو مغرب کی نماز کے بعد چھ رکعتیں پڑھیں اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کی جھاگ کے ہوں ۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)امام احمدو ابو داود حضرت ابو ایوب وعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(بہار شریعت،3/446،حدیث:1009) امام احمد عبد الرحمن بن غنم سے اور ترمذی ابوذر رضی اللہ عنہ سے راوی کہ نبی کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:مغرب اور صبح کے بعد بغیر جگہ بدلے اور پاؤں موڑے دس بار جو یہ پڑھ لے:لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک ولہ الحمد بیدہ الخیر یحیی ویمیت وھو علی کل شیئ قدیر تو اس کے لیے ہر ایک کلمے کے بدلے دس نیکیاں لکھی جائیں اور دس گناہ معاف کیے جائیں گے اور دس درجے بلند کیے جائیں گے اور یہ دعا اس کے لیے ہر برائیِ شیطانِ رجیم سے حفظ ہے اور کسی گناہ کو حلال نہیں کہ اسے پہنچے سوائے شرک کے اور وہ(یعنی یہ کلمات پڑھنے والا) سب سے عمل میں اچھا ہے مگر وہ جو اس سے افضل ہے تو یہ بڑھ جائے گا۔(بہار شریعت،3/541،542،حدیث:9)اللہ پاک سے دعا ہے ہمیں خشوع اور خضوع کے ساتھ نمازِ مغرب اور چاروں نمازیں پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


صلوٰۃ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی دعا کے ہیں۔پھر شریعت میں صلوٰۃ کا استعمال نماز کے لیے ہونے لگا جو رکوع و سجود اور دوسرے خاص افعال کا نام ہے جو مخصوص اوقات میں جملہ شرائط و صفات کے ساتھ بجا لائی جاتی ہے۔اے عاشقاتِ نماز!نماز دینِ اسلام کے بنیادی ارکان میں سے دوسرا اہم رکن ہے۔اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ایمان کے بعد اہم ترین رکن ہے ۔اس کی فرضیت قرآن و سنت اور اجماعِ امت سے ثابت ہے۔پیاری بہنو! اسلامی نظامِ عبادات میں نماز کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ رب کریم نے اپنے کلامِ مجید کے اندر 92مرتبہ نماز کا ذکر فرمایا۔قرآنِ کریم میں رب کریم نے فعلِ امر کے صیغے کے ساتھ نماز کا حکم فرمایا۔فعلِ امر کسی کام کو واجب( لازم) کرنے کے لیے لایا جاتا ہے جیسا کہ پارہ 2 سورۃ البقرہ کے اندر ارشادِ باری ہے:ترجمہ:اور نماز کو قائم کرو اور زکوٰۃ ادا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ اس ارشادِ باری سے یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہے کہ نماز ایک باندھا ہوا فرض ہے جسے ہر مسلمان مکلف کو وقت کے اندر ادا کرنا ضروری ہے۔نماز کو صحیح مکمل واجبات و فرائض و شرائط کے ساتھ ادا کرنے کے بے شمار انعام و اکرام و برکتیں کتبِ اسلامیہ میں مذکور ہیں۔سب سے بڑھ کر نمازی کو اللہ پاک کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔بے نمازی کی سزائیں قرآن و حدیث میں بکثرت وارد ہوئی ہیں۔ سب سے بڑی سزا یہ ہے کہ بے نمازی پر اللہ پاک کا غضب ہو گا۔پیاری بہنو!ویسے تو احادیثِ مبارکہ میں ہر نماز کے الگ الگ فضائل بیان ہوئے ہیں۔ آپ کی ترغیب و تحریص کے لیے نمازِ مغرب کی فضیلت کے بارے میں آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے فرامین ذکر کرتی ہوں۔آپ بالعموم تمام فرض نمازوں اور بالخصوص نمازِ مغرب کو پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کی نیت فرمالیجئے۔(1)اللہ پاک کے نزدیک افضل نماز: سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،فرماتی ہیں:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک کے نزدیک سب سے افضل نماز ،نمازِ مغرب ہے۔جو اس کے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کے لیے اللہ پاک جنت میں ایک گھر بنا دے گا(جس میں)وہ صبح کرے گا اور راحت پائے گا۔(طرانی،معجم اوسط،ص230،حدیث:6445) (2)حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبی پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مغرب کے بعد دو رکعتیں جلدی پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(طبرانی)مسئلہ:مذکورہ روایت میں مغرب کے بعد دو رکعت سنتِ مؤکدہ پڑھنے کی فضیلت بیان ہوئی ہے اور یہ بھی معلوم ہوا! مغرب کے بعد دونوں سنتیں جلدی پڑھ لینی چاہیں اور فرض و سنت کے درمیان کلام نہیں کرنا چاہیے۔(3)امام احمد اور ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہما نے حضرت ابو ایوب اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ غیب کی خبر دینے والے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی(ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ بھلائی پر رہے گی) جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے کہ ستارے گتھ جائیں۔ (4)امام ابو داود نے عبدالعزیز بن رفیع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: دن کی نماز(عصر کی)بادل کے دن میں جلد پڑھو اور مغرب میں تاخیر کرو۔ مسئلہ:فقہِ حنفی کی مشہور و معروف و معتبر کتاب”دُرِّ مختار“ میں ہے:غروبِ آفتاب کے بعد دو رکعت کے پڑھنے کے وقت کی مقدار سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تنزیہی ہے اور اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے گتھ جائیں تو مکروہِ تحریمی ہے لیکن عذرِ شرعی،سفر یا مرض کی وجہ سے اتنی تاخیر ہو تو حرج نہیں۔مغرب کی نماز کا وقت غروبِ آفتاب( سورج) سے غروب شفق تک ہے۔(بہار شریعت) شفق امامِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک اس سفیدی کا نام ہے جو مغرب کی جانب سرخی ڈوبنے کے بعد جنوباً شمالاً صبح ِصادق کی طرح پھیلتی ہے۔(ھدایہ شرح وقایہ،عالمگیری)تحقیق کے مطابق مغرب کا کم از کم وقت ایک گھنٹہ اور اٹھارہ منٹس کا ہوتا ہے اور زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ اور 35 منٹس کا۔( فتاویٰ رضویہ،جلد 2) (5)نمازِ مغرب کے بعد6 نوافل(صلوۃ الاوابین) پڑھنے کی فضیلت: طبرانی شریف کی حدیثِ مبارکہ میں ہے:جو مغرب کے بعد6 رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔مسئلہ فرائض کی ادائیگی بہت ہی لازم ہے۔نوافل کی قبولیت کا دارومدار فرائض کی ادائیگی پر ہے۔اے عاشقانِ صحابہ و اہلِ بیت!نمازوں کی پابندی پانے کے لیے دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول سے تادمِ حیات وابستہ رہیے۔فیضانِ مرشد سے مالامال ہونے کے لیے ہر ہفتے کی رات ہونے والے مدنی مذاکرے کو دیکھنا اپنا معمول بنائیے۔نماز کو واجبات و فرائض کے ساتھ درست طریقے سے ادا کرنے کے لیے ماہانہ دینی حلقہ،سیکھنے سکھانے کے حلقے میں شرکت کیجیے۔فرائض کے ساتھ نوافل کی ترغیب و تحریص کے لیے اپنے علاقے میں اسلامی بہنوں کے ہونے والے اجتماع میں بلا ناغہ پابندیِ وقت کے ساتھ شرکت کرنے کی عادت بنائیے۔ربِّ کریم امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہمُ العالیہ کی عبادت کے طفیل ہمیں اپنی نمازوں کو درست پابندی کے ساتھ پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔وما علینا الا البلاغ المبین۔


نماز کی تعریف:نماز کی نیت سےنماز کی شرائط کے ساتھ نماز کے ارکان کو ایسے طریقے سے ادا کرنا جیسا کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ادا کی تھی نماز کہلاتی ہے۔(شرح ھدایہ،2/28)ایمان وتصحیحِ عقائد مطابق مذہبِ اہلِ سنت و جماعت کے تمام فرائض میں نماز نہایت اہم و اعظم ہے۔قرآنِ مجید و احادیثِ نبی ِکریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم اس کی اہمیت سے مالا مال ہیں۔جابجا اس کی تاکید آئی ہے۔اللہ پاک فرماتا ہے:اقیموا الصلوۃ واتو الزکوۃ وارکعوا مع الرکعین0 (پ1،البقرۃ:43)اور نماز قائم کرو اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔ فرمانِ آخری نبی:منیۃ المصلی میں ہے کہ ارشاد فرمایا:ہر شےکی علامت ہوتی ہے اور ایمان کی علامت نماز ہے۔(بہار شریعت،ص439،حدیث:24)نماز وہ عظیم الشان عبادت اور نعمتِ عظمیٰ ہے جسے اللہ پاک نے امتِ محمدیہ کو عطا فرمائی،ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔نماز ہمارے لیے تحفۂ عظیم اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔

پیارے نبی کی آنکھ کی ٹھنڈک نماز ہے جنت میں لے چلے گی جو بے شک نماز ہے

ہم پر اللہ پاک کا احسانِ عظیم ہے کہ پانچ نمازیں پڑھنے پر پچاس نمازوں کا ثواب ہے۔اللہ پاک ہمیں بھی پانچوں نمازیں پڑھنے کی سعادت مرحمت فرمائے۔ہر نماز کی اپنی الگ فضیلت ہے۔نمازِ مغرب کی فضیلتیں بھی بے شمار ہیں۔نمازِ مغرب سب سے پہلے حضرت داؤد علیہ السلام نے پڑھی اپنی توبہ قبول ہونے کے شکریہ میں کیونکہ ان کی توبہ بوقتِ مغرب قبول ہوئی تھی،آپ نےچار رکعت کی نیت کی تھی مگر درمیان میں تین رکعت پر ہی سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعتیں ہوگئیں۔نمازِ مغرب کے فضائل: نمازِ مغرب کے فضائل پر مشتمل فرامینِ آخری نبی درج ذیل ہیں:امام احمد و ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہما حضرت ابو ایوب وعقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے راوی ہیں،رسولِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گتھ جائیں۔(ابوداود،1/183،حدیث:418) 2۔خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ مدینہ،راحتِ قلب و سینہ ،صاحبِ معطر پسینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز باجماعت ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا( یعنی جیسے) اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)3۔رزین نے مکحول سے مرسلاً روایت کی کہ فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے اور ایک روایت میں چار رکعت ہیں نیز انہی کی روایت حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ہے اس میں اتنی بات زیادہ ہے کہ فرماتے تھے:مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلد پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(مشکاۃ المصابیح،1/345،حدیث:1184-1185) 4۔ دوفرامینِ مصطفے:(1)جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بُری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے برابر کی جائیں گی۔(2)جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245) وضاحت:مغرب کے بعد کی چھ رکعت نمازِ اوابین کہلاتی ہیں۔بہارِ شریعت جلد اول صفحہ 666 پر ہے:بعدِ مغرب چھ رکعتیں مستحب ہیں ان کو صلاۃ الاوابین کہتے ہیں خواہ ایک سلام سے پڑھے،دو سلام سے یا تین سےاور تین سلام سے یعنی ہر دو رکعت پر سلام پھیرنا افضل ہے۔4۔حضرت عمر بن ابو خلیفہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں:حضرت عطا خراسانی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ نمازِ مغرب ادا کی،نماز کے بعد ہم واپس ہونے لگے تو آپ نے میرا ہاتھ پکڑ کر فرمایا:مغرب و عشا اس درمیانی وقت سے لوگ غافل ہیں یہ نمازِ اوابین( یعنی توبہ کرنے والوں کی نماز) کا وقت ہے۔جس نے اس دوران نماز میں قرآنِ کریم کی تلاوت کی گویا وہ جنت کی کیاری میں ہے۔(اللہ والوں کی باتیں،5/259 ) 5۔ترمذی کی روایت ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے ہے: جو مغرب کے بعد بیس رکعتیں پڑھے اللہ پاک اس کے لیے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)نماز بہت پیاری عبادت ہے۔اس کے شروع ہوتے ہی جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔اللہ پاک ہمیں بھی پابندیِ وقت کے ساتھ نماز ادا کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔

پڑھتی رہو نماز جنت میں جاؤ گی ہوگا وہ تم پہ فضل کے دیکھے ہی جاؤ گی


نبیِ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا آخری کلام یہ تھا:نماز،نماز یعنی نماز کی پابندی کرو اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ پاک سے ڈرو۔ نماز اللہ پاک کی عبادت،مومن کی معراج اور دین کا ستون ہے۔اللہ پاک نے جابجا نماز کی تاکید فرمائی ہے۔ایک جگہ ارشاد فرمایا: ترجمہ:اور میری یاد کے لیے نماز قائم کرو۔(پ16،طہ:14)حضرت مولانا مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ اس آیت کی تفسیر میں فرماتے ہیں:ایمان کے بعد نماز بہت اہم فریضہ ہے۔نماز اللہ پاک کی یاد کے لیے ہو نہ کہ لوگوں کو دکھانے کے لیے۔(تفسیر نور العرفان، ص498)نماز ادا کرنے سے چند اہم باتیں حاصل ہوتی ہیں لیکن بشرطیکہ خشوع و خضوع سے ادا کی جائیں۔ان میں سے چند باتیں یہ ہیں:رحمتِ الٰہی کا نزول ہوتا ہے۔نماز نیکیوں کے پلڑے کو وزنی بنا دیتی ہے۔نماز سے روزِ محشر اللہ پاک راضی ہو گا۔نماز قبر کی تاریکی و تنہائی میں ساتھ دیتی ہے۔(فیضانِ سنت،باب نماز کے فضائل،ص944بحوالہ:تذکرۃ الواعظین) 1۔خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسالت مآب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جس نے مغرب کی نماز باجماعت ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:2231،کتاب فیضان نماز)شرح :اس حدیثِ مبارکہ میں مردوں کے لیے ہے کہ مغرب کی نماز جماعت پڑھنے سے نمازِ فرض ادا ہوگی ساتھ مقبول حج اور عمرے کے ثواب کا بھی حق دار قرار پائے گا۔صرف یہی نہیں بلکہ وہ شخص ایسا ہے جیسے اس نے شبِ قدر میں ساری رات قیام کیا۔2۔رسولِ نذیر،سراجِ منیر، محبوبِ ربِّ قدیر کا فرمانِ دلپذیر ہے:جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان میں کوئی بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے(ثواب کے) برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)شرح:اس سے مراد صلاۃ الاوابین ہے اس کے پڑھنے کی بہت فضیلت ہے۔ اگر نماز ادا کرنے والا فرائض و واجبات کے ساتھ نماز ادا کرے گا تو وہ صحیح طرح سے انعام اکرام پانے کا حق دار قرار پائے گا۔اس کے نامۂ اعمال میں بارہ سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا۔3۔نمازِ مغرب کے بعد چھ نوافل ادا کرنے کے متعلق ایک اور حدیثِ مبارکہ میں آقا علیہ الصلوۃ والسلام ارشاد فرماتے ہیں:جو مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ برابر ہوں ۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245)شرح:فرائض کی ادائیگی بہت لازمی ہے نوافل قبول ہونے کا دارومدار فرائض کو صحیح طریقے سے ادا کرنے پر ہے۔ اس حدیثِ مبارکہ میں صلاۃ الاوابین ادا کرنے کی فضیلت بیان کی جا رہی ہے (مشہور فضیلت والے نوافل قضائے عمری کے ساتھ پڑھنے کی اجازت ہے)اس لیے جن کی قضا نمازیں باقی ہوں ان کا حساب اس طرح سے لگائیے کہ باقی کوئی نماز نہ رہ جائے اور ان نمازوں کی قضا کرنے کا معمول بنالیجئے۔(طبرانی)4۔ امام احمد اور ابو داؤد رحمۃ اللہ علیہما حضرت ابو ایوب اور حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں،شفیعُ المذنبین، رحمت اللعالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:میری امت فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کرے کہ ستارے گتھ جائیں۔غروبِ آفتاب کے بعددو رکعت پڑھنے کے وقت کی مقدار سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ تنزیہی ہے اور اتنی تاخیر کرنا کہ ستارے نکل آئیں تو مکروہِ تحریمی ( ناپسندیدہ/باقریب حرام)ہے لیکن عذرِ شرعی،سفر یا مرض وجہ سے اتنی تاخیر ہو جائے تو حرج نہیں۔(درمختار) اگر آپ اللہ پاک کی رحمت کی حق دار بننا چاہتی ہیں تو پابندی سے فرض نمازیں وقت پر ادا کرتی رہیں ہوسکے تو فرائض کے ساتھ نوافل بھی ادا کرتی رہیں ان شاءاللہ مغفرت کا سامان بن جائے گا۔اگر آپ نیک اعمال پر استقامت پانا چاہتی ہیں تو پابندی کے ساتھ دعوتِ اسلامی کے زیرِ اہتمام ہر ہفتہ ہونے اجتماعات میں شرکت فرماتی رہیں ان شاءاللہ اس کی برکت سے گناہوں سے بچنے والی زندگی گزارنے کا ذہن بنے گا اور آپ کا سینہ مدینہ بن جائے گا ۔اللہ کریم ہمیں پابندی کے ساتھ وقت پر نماز ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


اس تیز رفتار دور میں ہر شخص ایک ہی چیز پانے کے لئے  صبح و شام نجانے کتنی جدوجہد،کتنی دوڑ بھاگ کر رہا ہے۔ ہر ایک کے لئے اس کا معنی الگ ہو سکتا ہے لیکن چاہیے یہ سبھی کو ہے اور وہ بیش قیمتی شے کامیابی کسی کے لئے کسی منصب کو پانے کا نام ہے۔ کسی غریب کے لئے خود کا گھر بنانا تو کسی کے لئے ترقیوں کی منازل طے کرنا ہے مگر ہم سب کا رب کریم ہمیں اصل کامیابی کی کنجی بار بار دے رہا ہے اپنے کلام قرآنِ مجید میں۔اے کاش!اس کنجی کا استعمال کر کے ہم اپنے لئے فلاح کے دروازے کھول پائیں چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے:فلاح پانے کے لئے ایمان شرط ہے۔ سورۂ مومنون کی پہلی آیت ہی وہ یہ واضح کر دیتی ہے کہ ایمان والے ہی فلاح کو پہنچے۔جب ایمان نے فلاح کے دروازے کھول دیے تو اب کون سے اعمال مومن کو فلاں کی بلندیوں پر پہنچائیں؟فہرست لمبی ہے لیکن یہاں دس ایسے فلاح پانے والے اعمال کو مختصرا قرآنِ پاک کی روشنی میں بیان کرنے کی ناقص کوشش ہے۔سورۃ المومنون کی ابتدائی آیتیں ہماری رہبری کرتی ہیں اور ہمیں بتا رہی ہیں کہ کون جنت الفردوس کے وارث اور حقیقی طور پر کامیاب ہے چنانچہ پہلا عمل خشوع کے ساتھ نماز پڑھنا چنانچہ سورۃ المومنون کی دوسری آیت کا ترجمہ ہے:جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں۔(پ18،المومنون: 2) مشہور مفسر، حکیم الامت مفتی احمدیار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:اس طرح کہ نماز کی حالت میں ان کے دلوں میں رب کریم کا خوف اعضاء میں سکون ہوتا ہے۔نظر اپنے مقام پر قائم ہوتی ہے۔نماز میں کوئی عبث کام نہیں کرتے ۔دھیان نماز میں رہتا ہے۔نماز قائم کرنے کے یہی معنی ہے۔اللہ پاک نصیب کرے۔ آمین۔دوسرا عمل بیہودہ بات سے بچنا:اس آیت کی تفسیر میں مفتی صاحب رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:یعنی ایسا کام نہیں کرتے جس میں دینی یا دنیاوی نفع نہ ہو۔تیسرا عمل:زکوٰۃ دینا۔ (پ18،المومنون:4)اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو ہمیشہ زکوٰۃ دیا کرتے ہیں۔(تفسیر نور العرفان) چوتھا عمل:اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنا۔(پ18،المومنون:5)جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں اس طرح کہ زنا اور لوازمِ زنا سے بچتے ہیں حتی کہ غیر کا ستربھی نہیں دیکھتے۔پانچواں عمل:امانت میں خیانت نہیں کرتے اور اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں۔سورۃ المومنون کی آٹھویں آیت کا ترجمۂ کنزالایمان ہے:اور جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔مفتی صاحب رحمۃُ اللہِ علیہ اس آیت کے تحت فرماتے ہیں: وہ اس طرح اپنے عہد کو پورا کرتے ہیں کہ مخلوق کی اور خالق کی امانت میں خیانت نہیں کرتے۔خیال رہے!ہمارے اعضاء رب کی امانتیں ہیں۔ ان سے گناہ کرنا امانت میں خیانت ہے۔ ایسے ہی اللہ پاک سے،اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم سے اور دیگر مخلوق سے جو وعدے کیے سب پورے کرے۔چھٹا عمل:اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔(پ18،المومنون:9)نماز کی حفاظت کی تین صورتیں ہیں:(1) ہمیشہ پڑھنا(2)صحیح وقت پر پڑھنا(3)صحیح طریقے سے واجبات،سنن،مستحبات سے پڑھنا۔صوفیائے کرام کے نزدیک نماز کی حفاظت یہ ہے کہ ایسے گناہوں سے بچے جن سے نیکی برباد ہو جاتی ہے۔اللہ پاک توفیق دے کہ مرتے وقت تک نماز،روزہ، حج وغیرہ کو سنبھالیں۔آمین۔خیریت سے یہ متاعِ منزل مقصود پر پہنچے۔(تفسیر نورالعرفان)ساتواں عمل:اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا حکم ماننا:مزید سورۃ النور کی آیت نمبر 51 اور 52ہمیں ہدایت دیتی ہے کہ کامیاب وہ ہیں جو اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی اطاعت کریں اور ان کے حکم کو مانیں۔ان آیات کے تحت مفتی احمدیار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:اس سے معلوم ہوا! حکمِ پیغمبر میں عقل کو دخل نہ دو کہ اگر عقل نہ مانے تو قبول نہ کرو بلکہ جیسے بیمار اپنے کو حکیم کے سپرد کر دیتا ہے ایسے ہی تم اپنے کو ان صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے سپرد کر دو پھر دین و دنیا میں کامیاب ہو کیونکہ ہماری آنکھیں،عقل جھوٹے ہو سکتے ہیں مگر وہ سچوں کا بادشاہ یقیناً سچا ہے۔آٹھواں عمل:تقویٰ اور پرہیزگاری اختیار کرنا:سورۃ النورکی آیت نمبر52 میں ہے:جو اللہ سے ڈرے اور پرہیزگاری کرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں۔(ترجمۂ کنزالایمان،پ18،النور:52) نواں عمل:ذکرُ اللہ میں مشغول ہونا:پارہ 28 کی سورۃ الجمعہ کی دسویں آیت ہمیں سکھاتی ہے:اللہ کوبہت یاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ۔(ترجمۂ کنزالایمان،پ28،الجمعۃ:10) یعنی نماز کے علاوہ بھی ہرحال میں رب کو یاد کیا کرو۔ ذکر اللہ تمہارا مشغلہ ہونا چاہیے۔(تفسیر نور العرفان)دسواں عمل:اللہ پاک کی نعمتوں کو یاد کرنا: پارہ8کی سورۃ الاعراف کی آیت نمبر 69 میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو کہ تمہیں تمہارا بھلا ہو۔مفتی صاحب رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:معلوم ہوا! خدا کی نعمتوں کو یاد کرنا اور یاد رکھنا عبادت ہے۔اس میں محفلِ میلاد شریف بھی داخل ہے کہ اس میں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی ولادت کا چرچا ہے اور ولادتِ حضور اللہ پاک کی بہت بڑی نعمت ہے۔(تفسیر نورالعرفان) قرآن کا نظریہ فلاں کے بارے میں جاننے کے بعد اگر غور کریں تو کتنے آسان کتنے سہل اعمال میں ہی جنت کی بشارت دے دی اس پاک پروردگار نے۔ کتنا رحمن ہے ہمارا رب سبحان اللہ!نہ صرف بڑی آسانی سے جنت کی ضمانت دے دی بلکہ پرسکون زندگی گزارنے کا بھی بہترین نسخہ بتا دیا۔ اگر عام مومن ان اعمال کو اپنا معمول بنا لے تو اس کا نظریہ بھی بہت جلد بدل جائے گا ان شاءاللہ۔ہر حال میں شکر کرنا اور خوش رہنا زیادہ آسان ہو جائے گا۔ دنیاوی معاملے نپٹ جائیں گے۔ دل جنت کی جستجو میں لگ جائے گا اور ہر آن جنت کی تمنا اور جنت پانے والے کام کو تلاشے گا۔بندہ جو بھی عمل کرے گا اس فکر میں کرے گا کہ میرا رب اس عمل سے راضی ہے خواہ وہ عمل دینی ہو یا دنیاوی اور جب بندہ ایمان کی اس حسین منزل کو پہنچتا ہے تو صحیح معنی میں فلاں کو پہنچتا ہے۔ اللہ کریم ہمیں بھی ان خوش نصیب بندوں میں شامل کر دے جو فلاں کو پہنچے۔ آمین۔ آخر میں مضمون کو اس دعا پر مکمل کرتی ہوں کہ اللھم اجعلنا مفلحین۔

صلوا علی الحبیب! صلی اللہ علی محمد صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم


تقویٰ تمام کامیابی کی اصل ہے۔تقویٰ ہی سے ہم دین و دنیا کی کامیابی حاصل کرتے ہیں۔تقویٰ ہی سے ہمیں رب کی رضا اور حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی رضا حاصل ہوتی ہے۔ ربِّ کریم نے قرآنِ مجید میں جگہ جگہ متقین کی فضیلت بیان فرمائی ہے۔ سب سے پہلی آیت1:ترجمہ:یعنی وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو پہنچے۔تفسیر:یاد رہے!اس آیت میں فلاں سے مراد مکمل کامیابی مراد ہےاور مکمل کامیابی متقیوں کو حاصل ہے۔تمہید:بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روکے تو ایسے لوگ کامیاب ہیں۔ہر مسلمان کامیاب کیوں ہے؟ قدرت ہونے کے باوجود شوہر اپنی بیوی کو گناہ سے نہیں روکتا، والدین اپنی اولاد کو گناہ سے نہیں روکتے،استاد اپنے شاگرد کو گناہوں سے نہیں روکتا،امر بالمعروف ونہی عن المنکر یہ دنیا کے ہر ہر انسان کو دیا گیا ہے۔ مسلمان جہاں کہیں بھی ہو بھلائی کا حکم دے اور برائی سے منع کرے۔آیت نمبر 2:ترجمہ:اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہیے کہ بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بُری سے منع کریں اور یہی لوگ مراد کو پہنچے۔تفسیر:امر بالمعروف ونہی عن المنکر یہ تبلیغ کی دو بنیادی چیزیں ہیں اور اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا!مسلمانوں کو آپس میں مل کررہنے کا حکم دیا گیا ہے۔تمہید:قیامت کے دن ہمارے اعمال کی کیفیت کیا ہوگی؟جس کی نیکی زیادہ ہوگی اس کا وزن زیادہ ہوگا جس کی نیکی کم ہو اس کا وزن بھی کم ہوگا۔ آیت نمبر3:ترجمہ:اور اس دن تول ضرور ہونی ہے تو جن کے پلے بھاری ہوئے وہی مراد کو پہنچے۔تفسیر :اور تیسری چیز یہ کہ اعمال وزن کر کے ان کے رجسٹروں میں نیکیاں زیادہ ہوں گی کیونکہ دنیا ایک سفر ہے تو انسان کو چاہیے آخرت کی تیاری زیادہ کرے، منزل پر پہنچنے کے لئے انسان تیاری کرتا ہے۔تمہید:اللہ پاک کی راہ میں خرچ کرنا:وہی لوگ کامیاب ہیں جو اپنے جان اور مال اللہ کے لئے خرچ کریں تو اللہ ان کو اور دے گا تو اللہ اور رسول ان کو اور زیادہ عطا فرمائیں گے۔ آیت4:ترجمہ: لیکن رسول اور جو ان کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے اپنے مالوں جانوں سے جہاد کیا اور انہی کے لئے بھلائیاں ہیں اور یہی مراد کو پہنچے۔ تفسیر:اور اللہ رسول جو فرمائے اس بات کو مان لے اور اپنی عقل کے گھوڑے نہ دوڑائے۔آیت نمبر 5:ترجمہ:تو جن کی تولیں بھاری ہوئیں وہی مراد کو پہنچے۔ نمبر 6:ترجمہ:مسلمانوں کی بات تو یہی ہے جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے تو عرض کریں کہ ہم نے سنا اور حکم مانا اور وہی لوگ مراد کو پہنچے۔آیت نمبر7:ترجمہ:تو رشتہ داروں کو ان کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو یہ بہتر ہے ان کے لئے جو اللہ کی رضا چاہتے ہیں اور انہی کا کام بنا۔آیت نمبر8:ترجمہ: تو اللہ سے ڈرو جہاں تک ہو سکے اور فرمان سنو اور حکم مانو اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو اپنے بھلے کو اور جو اپنی جان کی لالچ سے بچایا گیا یا تو وہی فلاح پانے والے ہیں۔آیت نمبر9:ترجمہ: اور جنہوں نے پہلے سے اس شہر اور ایمان میں گھر بنایا دوست رکھتے ہیں انہیں جو ان کی طرف ہجرت کر گئے اور اپنے دلوں میں کوئی حاجت نہیں پاتے اس چیز کی جو دیے گئے اور اپنی جانوں پر ان کو ترجیح دیتے ہیں اگرچہ انہیں شدید محتاجی ہو جا اور جو اپنے نفس کی لالچ سے بچایا گیا تو وہی کامیاب ہے۔آیت نمبر10:ترجمہ:تم نہ پاؤ گے ان لوگوں کو جو یقین رکھتے ہیں اللہ اور پہلے دن پر کہ دوستی کریں ان سے جنہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کی اگرچہ وہ ان کے باپ یا بیٹے یا بھائی یا کنبے والے ہوں یہ ہیں جن کے دلوں میں اللہ نے ایمان نقش فرما دیا اور اپنی طرف کی روح سے ان کی مدد کی اور انہیں باغوں میں لے جائے گا جس کے نیچے نہریں ہیں ان میں ہمیشہ رہیں اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی یہ اللہ کی جماعت ہے سنتا ہے اللہ ہی کی جماعت کامیاب ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے تمام مسلمانوں کو فلاح اور کامیابی والی زندگی عطا فرمائے ۔آمین