نمازِ مغرب کی اہمیت و فضیلت پر 5 فرامینِ مصطفٰے از ام خلاد
عطاریہ،ملیر
نماز اسلام کی تمام عبادات کی جامع اور
خلاصہ ہے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضری ہے۔ مومن کی معراج ہے۔قرآنِ کریم میں نوے
مرتبہ سے زیادہ نماز کا ذکر کیا گیا ہے۔تمام عبادات میں صرف نماز ہی کی یہ خصوصیت
ہے جو امیر و غریب، بوڑھے اور جوان، مرد و عورت،صحت مند و بیمار، ہر ایک پر یکساں
فرض ہے۔ یہی وہ عبادت ہے جو کسی حال میں ساقط نہیں ہوتی۔اگر کھڑے ہو کر نماز نہیں
پڑھ سکتی تو بیٹھ کر پڑھیں، اگر بیٹھ بھی نہیں سکتی تو لیٹ کر پڑھیں، اگر بول نہیں
سکتی تو اشارے سے پڑھیں، اگر ٹھہر نہیں سکتی تو چلتے ہوئے پڑھیں، حالتِ جنگ یا سفر
میں اگر سواری سے اتر نہیں سکتی تو سواری پر پڑھیں،بہرحال نماز کسی حال میں مسلمان
سے ساقط نہیں ہوتی۔(شرح صحیح مسلم، مطبوعہ فرید بک اسٹال، کتاب
الصلوة، ص 1063-1064ملتقطا)1۔نماز بلاعذرِ شرعی ترک کردینا گناہ و
حرام و جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔نماز کی تاکید سے متعلق کثیر احادیثِ مبارکہ
مروی ہیں۔یہاں ذیل میں نمازِ مغرب سے متعلق فرامینِ آخری نبی پیشِ خدمت ہیں۔1:جس نے
مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی، اس کیلئے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے
گا اور وہ ایسا ہے گویا (یعنی جیسے)اس نے شبِ قدر
میں قیام کیا۔(جمع
الجوامع،7 ص 195 حدیث 22311)2:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی، جب
تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ ستارے گُتھ جائیں۔ (ابو داود،1/183،حدیث:418)3:بےشک
اللہ پاک کے نزدیک نمازِ مغرب سب نمازوں سے زیادہ افضل ہے، کیونکہ اس نے نہ تو اس
نماز میں کسی مسافر سے کوئی کمی کی اور نہ ہی کسی مقیم سے، بلکہ اس نماز کے ذریعے
رات کی نماز کا افتتاح فرمایا اور دن کی نماز کا اختتام فرمایا، پس جو نمازِ مغرب
ادا کرے اور اس کے بعد دو رکعت ادا کرے تو اللہ پاک اس کیلئے جنت میں دو محل بنائے
گا۔(قوت
القلوب، ص 192:193 بحوالہ تفسیر القرطبی، البقرة، تحت الآیة 238، ج 2، ص 159)4:جو
مغرب و عشا کے درمیان باجماعت نماز ادا کرکے مسجد میں ہی اعتکاف کرے اور نماز
پڑھنے یا قرآنِ کریم کی تلاوت کے علاوہ کسی سے کلام نہ کرے تو اللہ پاک پر حق ہے
کہ اس کیلئے جنت میں دو ایسے محل بنائے جن کا آپس میں فاصلہ ایک سو سال کی مسافت
کے برابر ہو اور ان کے درمیان ایک ایسا درخت لگائے کہ اگر تمام دنیا والے اس کے
گرد چکر لگائیں تو وہ ان سب کو کافی ہو۔(قوت القلوب، ص 193 بحوالہ
الترغیب فی فضائل الاعمال لابن شاہین، فضل صلاة المغرب، الحدیث 75، ج 1، ص 83)5:مغرب
کے بعد دو رکعتوں کی ادائیگی میں جلدی کیا کرو، اس لئے کہ یہ دو بھی نمازِ مغرب کے
ساتھ ہی بلند ہوتی ہیں۔ (مشکوة المصابیح، کتاب الصلوة، باب
السنن و فضلہا،حدیث 1185، ج 1، ص 234)اللہ کریم ہمیں نمازِ مغرب سمیت
پانچوں نمازیں پابندی وقت کے ساتھ ادا کرنے کی سعادت عطا فرمائے۔نیز سنتیں اور
نوافل بھی استقامت کے ساتھ پڑھنا نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم