نمازِ مغرب کی اہمیت و فضیلت پر 5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ محمد
عدنان،کراچی
الحمد للہ علی احسانہ کہ اللہ کریم نے
ہمیں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی
امتی بنایا۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
کو اللہ پاک نے اپنا دیدار کرایا۔اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ
فرماتے ہیں:
اور کوئی غیب
کیا تم سے نہاں ہو بھلا
جب نہ خدا ہی چھپا تم پہ کروروں درود
معراج کی رات اللہ پاک نے اپنے حبیب صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو ان کی امت کے لیے 50 نمازیں عطا
فرمائیں پھر آخر میں پانچ رہ گئیں۔اس کا پورا واقعہ فیضانِ نماز سے پڑھ لیجیے۔اے
عاشقانِ اہل ِبیت!الحمدللہ ہماری خوش قسمتی کہ اللہ پاک نے ہمیں نماز جیسی نعمت
عطا فرمائی۔آہ!لیکن کتنے بد نصیب ہیں وہ لوگ جو نماز قضا کر دیتے ہیں ۔مسلمانوں کو
چاہیے کہ وہ نمازوں کو پابندی سے ادا کریں۔نماز تو وہ ہے کہ جس میں سجدے کی حالت
میں بندے کو رب کا خصوصی قرب حاصل ہوتا ہے۔سوچئے!جسے قربِ الٰہی مل گیا اس کی تو
قسمت پر لاکھوں اشک۔پیاری اسلامی بہنو! پانچ نمازوں میں سے چوتھی نمازِ مغرب ہے جس
کی بہت فضیلت ہے۔اس کی فضیلت پر فرامینِ مصطفی پیشِ خدمت ہیں:1۔خادمِ نبی حضرت انس
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے
کہ سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
کا فرمانِ عالی شان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لئے مقبول
حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ
ایسے ہے گویا(یعنی
جیسے)اس
نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،1/195،حدیث:22311)(2)رزین
نے مکحول سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام
کرنے سے پہلے 2 رکعت پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔ (3)امام احمد و
امام ابوداود رحمۃ
اللہ علیہما حضرت
ابو ایوب و حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہما
سے راوی کہ حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ
وسلم
فرماتے ہیں:میری امت ہمیشہ فطرت پر رہے گی جب تک مغرب میں اتنی تاخیر نہ کریں کہ
ستارے گتھ جائیں۔(4)حضرت حذیفہ رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم فرماتے ہیں:جو بعدِ نمازِ مغرب کلام کرنے سے پہلے 2 رکعتیں پڑھے اس کی نماز علیین میں
اٹھائی جاتی ہے۔(طبرانی)(5)حدیث شریف میں ہے:جو مغرب کے
بعد 6 رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جاتے ہیں اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر
ہوں۔اے عاشقان ِرسول! غور کیجیے!ہم محبتِ رسول کا دعویٰ تو کرتی ہیں مگر ذرا کچھ
سوچیے! کیا واقعی ہم اس محبت کا جو تقاضا ہے وہ ہم ادا کر رہی ہیں؟ہماری حالت تو
ایسی ہے کہ نمازیں قضا کرتی ہیں اور جرأت تو دیکھو گویا نماز نہ پڑھنے کو عیب
نہیں سمجھتیں اور دوسروں کو بلا جھجھک بول دیتی ہیں کہ میری نماز قضا ہوگئی۔ افسوس!
بولتے وقت ذرا بھی شرمندگی اور احساس نہیں ہوتا۔یاد رکھیے!گناہ کا اظہار بھی گناہ
ہے۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے فرمایا:نماز میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔سب نیت کیجیے کہ آج کے بعد ہماری کوئی قضا
نہیں ہو گی۔جو قضا کی ہیں اس سے توبہ کے ساتھ ساتھ ان کی قضا بھی جلد از جلد کیجیے۔زندگی
کا کیا بھروسا کہ کب موت آ جائے اور ہم
غفلتوں میں موت کے گھاٹ اتار دی جائیں۔ خدا کی قسم! اگر نماز نہ پڑھنے کے سبب قبر
میں عذاب ہوا تو برداشت نہ کر سکیں گی۔ ہمیں اللہ پاک سے عافیت کا سوال کرنا چاہیے۔آئیے!اپنے
آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
کی جناب میں عاجزانہ عرض کرتی ہیں:
بہت کمزور ہوں
قابل نہیں ہر گز عذابوں کے
خدارا ساتھ لیتے جانا جنت یا رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم