نماز:نماز تحفۂ معراج،کلمۂ اسلام کے بعد اسلام کا سب سے بڑا رکن ہے۔نون سے مراد نور،میم سے مراد مومن کی معراج،الف سے مراداللہ پاک کی عظمت،زا سے مراد زینتِ بندگی(بندگی کی اصل)۔ نماز نور ہے۔نماز مومن کی معراج ہے۔نماز ِپنجگانہ اللہ پاک کی وہ نعمتِ عظمیٰ ہے جو ہم سے پہلے کسی امت کو نہ ملی۔زینتِ بندگی یعنی عبادت کی اصل ہے۔نماز کے بہت سے دینی و دنیاوی فوائد ہیں مثلاًنماز اللہ پاک کی خوشنودی کا سبب ہے۔نماز سے رحمت نازل ہوتی ہے۔نماز سے روزی میں برکت ہوتی ہے۔دل کی قوت بڑھاتی اور چہرہ چمکاتی ہے۔نمازی کے لئے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اسے بروزِ قیامت اللہ پاک کا دیدار نصیب ہوگا۔ہر مسلمان عاقل،بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت(Five Times) کی نماز فرض ہے،اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے۔ جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرے وہ فاسق،سخت گناہ گار و عذابِ نار کا حق دار ہے ،لہٰذا نماز کی پابندی کیجئے۔آئیے!نمازِ مغرب سے متعلق جانیے اور پانچ فرامینِ مصطفے پڑھئے:نمازِ مغرب:حضرت داؤد علیہ السلام بوقتِ مغرب چار رکعتیں پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے مگر درمیان میں تین رکعات پر ہی سلام پھیر دیا تو نمازِ مغرب کی تین رکعتیں ہو گئی۔(شرح معانی الآثار،1/226،حدیث:1014 ملخصاً) مغرب کا معنیٰ سورج غروب ہونے کا وقت ہے چونکہ مغرب کی نماز سورج کے غروب ہونے کے بعد ادا کی جاتی ہے اسی لیے اس نماز کو مغرب کی نماز کہا جاتا ہے۔پانچ فرامینِ مصطفی:1۔جنتی صحابی،خادمِ نبی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ عالیشان ہے:جس نے مغرب کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کی اس کے لیے مقبول حج و عمرہ کا ثواب لکھا جائے گا اور وہ ایسا ہے گویا(یعنی جیسے)اس نے شبِ قدر میں قیام کیا۔(جمع الجوامع،7/195،حدیث:22311)2۔ترمذی و ابن ماجہ جنتی صحابی حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی،فرماتے ہیں: جو شخص مغرب کے بعد چھ رکعتیں پڑھے اور ان کے درمیان کوئی بری بات نہ کہے تو بارہ برس کی عبادت کے (ثواب کے)برابر کی جائیں گی۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)3۔طبرانی کی روایت جنتی صحابی حضرت عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرماتے ہیں:جو مغرب کے بعد چھ(6) رکعتیں پڑھے اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔(معجم اوسط،5/255،حدیث:7245) 4۔ترمذی کی روایت ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ہے:جو مغرب کے بعد 20 رکعتیں پڑھے اللہ پاک اس کے لئے جنت میں ایک مکان بنائے گا۔(ترمذی،1/439،حدیث:435)5۔رزین نے مکحول سے مرسلاً روایت کی،فرماتے ہیں:جو شخص بعدِ مغرب کلام کرنے سے پہلے دو رکعتیں پڑھے اس کی نماز علیین میں اٹھائی جاتی ہے۔ایک روایت میں چار رکعت ہے نیز انہی کی روایت جنتی صحابی حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے ہے،اس میں اتنی بات زیادہ ہے کہ فرماتے تھے: مغرب کے بعد کی دونوں رکعتیں جلد پڑھو کہ وہ فرض کے ساتھ پیش ہوتی ہیں۔(مشکاۃ الصابیح،1/345،حدیث:1184)اللہ کریم ہمیں استقامت کے ساتھ تمام تر ظاہری اور باطنی آداب کے ساتھ صحیح طریقے سے پانچواں نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

تو پانچوں نمازوں کی پابند کردے پئے مصطفے ہم کو جنت میں گھر دے