.png)
درود شریف کی
فضیلت:فرمانِ مصطفے:جو مجھ پر ایک مرتبہ درود شریف پڑھتا ہے اللہ پاک اس کے لیے ایک
قیراط اجر لکھتا ہے اور قیراط احد پہاڑ جتنا ہے ۔صلوا علی الحبیب صلی اللہ علی
محمد صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم۔علمائے کرام کی شان کے بھی کیا کہنے!سبحان اللہ! میرے پیر
و مرشد ،امیرِ اہلِ سنت حضرت مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہمُ العالیہ فرماتے ہیں:علمائے کرام ہمارے سروں کے تاج ہیں۔علما کے چار حروف ہیں جن کی
وضاحت کچھ یوں ہے:عین سے علمِ دین کے پیکر، لام سے لہو بہا کر دین کو بچانے والے،میم
سے محبتِ رسول اللہ اور الف سے خوفِ الٰہی کے پیکر۔علمائے کرام کے بارے میں بے
شمار احادیثِ مبارکہ موجود ہیں حالانکہ رب قدیر بھی علما کی شان کے بارے میں اپنے
کلامِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:اللہ نے گواہی دی اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں
نے اور عالموں نے قائم ہو کر۔(پ3،ال عمران:18)احیاء العلوم جلد اول صفحہ 42میں اس آیتِ مبارکہ کے تحت ہے:دیکھیے!اللہ
پاک نے کس طرح اپنی پاک ذات سے آغاز فرمایا، پھر ملائکہ اور پھر علم والوں کا ذکر
فرمایا۔ شرف و فضیلت اور علم و کمال کے لیے یہی کافی ہے۔علمائے کرام کے بارے میں 5فرامینِ
مصطفٰے ملاحظہ فرمائے۔ہمارے آقا،میٹھے مدنی مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:1: زمین آسمان کی تمام مخلوق عالم کے لیے استغفار کرتی ہے۔سبحان
اللہ! کیا ہی فضیلت بیان فرمائی کہ نہ صرف ایک مخلوق بلکہ اللہ پاک کی تمام مخلوق
عالم کے لیے استغفار کرتی ہے۔2:قیامت کے دن تین قسم کے لوگ شفاعت کریں گے:انبیا،علما،شہدا۔دیکھیے!
میرے آقا،مدنی مصطفٰے صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:انبیا علیہم
الصلوۃ و السلام کے ساتھ علما اور پھربھی شہدا شفاعت کریں گے۔(ابن ماجہ) 3:قیامت کے دن علما
کی سیاہی شہیدوں کے خون سے تولی جائے گی۔سبحان اللہ!علما کی سیاہی کی فضیلت ہی بہت
ہے تو علما کی شان کا اندازہ کیا ہو سکتا ہے! 4:مومن عالم کی فضیلت مومن عابد پر ایسی
ہے جیسے چودھویں کے چاند کی تمام ستاروں پر۔ ایک عالم کو جب ایک عابد سے موازنہ
فرمایا تو معلوم ہوا ! ایک عالم ایک عابد پر غالب ہے۔ایک مومن عابد کی بھی بہت فضیلتیں
ہیں تو پھر عالم کی فضیلت کو بیان کرتے ہوئے آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بیان فرمایا:جس طرح چودہویں کے چاند کی ستاروں پر فضیلت ہے۔5: اللہ پاک کے
پیارے حبیب صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک قیامت کے دن عبادت گزاروں کو اٹھائے گا،پھر علما کو
اٹھائے گا اور ان سے فرمائے گا:اے علما کے گروہ! میں تمہیں جانتا ہوں اس لیے تمہیں
اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اس لیے علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں
مبتلا کروں گا،جاؤ !میں نے تمہیں بخش دیا۔سبحان اللہ!دیکھا آپ نے!اللہ پاک بروزِ قیامت کس طرح علما کے گروہ
کو مخاطب فرمائے گا انہیں بخش کی خوشخبری دے گا!(جامع بیان العلم وفضلہ)اللہ پاک سے دعا
ہے کہ اللہ پاک ہمیں علمائے کرام کی عزت ،ادب اور احترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین
بجاہ النبی الامین صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم
علما کے فضائل پر 5 فرامینِ مصطفٰے از بنتِ محمد ندیم
عطاریہ،آگرہ تاج کالونی
.png)
علم ایک ایسی نایاب
دولت ہے جو روپے سے حاصل نہیں ہو سکتی بلکہ یہ تو محض اللہ پاک کا فضل و کرم ہے جسے
نصیب ہو جائے چنانچہ ارشادِ باری ہے: ترجمہ:اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن
کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔(المجادلۃ:11)اسی طرح علم و علما کی فضیلت پر صحاحِ ستہ کی کئی احادیثِ مبارکہ
بھی دلالت کرتی ہیں۔یہاں پر علمائے کرام کے چند فضائل سپردِ قلم کیے جاتے ہیں۔1:علما
کی مثال:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، فرماتے
ہیں:نبیِ مکرم صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک زمین پر علما کی مثال ان ستاروں کی طرح ہے
جن سے بحرو بر کی تاریکیوں میں راہ نمائی حاصل کی جاتی ہے تو جب ستارے ماند پڑ جائیں
تو قریب ہے کہ ہدایت یافتہ لوگ گمراہ ہوجائیں۔(مسند احمد،4/314،حدیث:12600)2:عالم کی عابد پر فضیلت:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت
ہے،سرکار صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:عالم
کو عابد پر ستر درجہ فضیلت حاصل ہے اور ان
میں سے ہر دو درجوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا تیز رفتار گھوڑے کی ستر سال دوڑ کا
سفر ہے۔(الترغیب والترھیب،1/57،حدیث:36)3:شہدا کا خون اور علما کی سیاہی:امام ذہبی رحمۃُ اللہِ علیہ نے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن علما کی دواتوں کی سیاہی اور شہیدوں کا خون تولا جائے گا
تو روشنائی یعنی سیاہی ان کی دواتوں کی شہیدوں
کے خون پر غالب آئے گی۔(جامع بیان العلم،ص48،حدیث:
139)حضرت مولا علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:عالم روزہ دار شب دار( یعنی عالم دن رات عبادت کرنے والے) مجاہد سے
افضل ہے۔4:ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:ایک فقیہ شیطان پر ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے۔ (ترمذی،4/311،حدیث:2690)درجۂ نبوت کے قریب تر:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:نزدیک
تر لوگوں کے یعنی لوگوں میں سے درجۂ نبوت سے علما اور مجاہدین ہیں۔(احیاء العلوم) یعنی ان کا مرتبہ
پیغمبروں کے مرتبے سے بنسبت تمام خلق کے قریب ہے کہ اہلِ علم اس چیز پر جو پیغمبر لائے
دلالت کرتے ہیں اور اہلِ جہاد اس چیز پر کہ پیغمبر لائے تلواروں سے لڑتے ہیں۔ان تمام
احادیثِ مبارکہ میں جو فضائل بیان ہوئےہیں ان سے مراد عالمِ با عمل ہے جو اللہ پاک
کی رضا کا طلب گار ہو جبکہ بےعمل عالم کی
جاہل کی بہ نسبت گرفت زیادہ ہے۔اللہ پاک ہم سب کو عالمہ با عمل بنائے اور علما کی خوب
سے خوب قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

پچھلے دنوں لاہور جوہر ٹاؤن میں شعبہ ایچ آر کے
نگران سید اسد علی عطاری نے تربیتی سیشن کیا جس میں شرعی ، تنظیمی اور شعبے کے
متعلق تربیت کی گئی ۔
اس سیشن میں سید اسد عطاری نے ذمہ داران کو
پریزینٹیشن کے ذریعے شعبہ ایچ آر کا تعارف کرواتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ دعوت
اسلامی کی نیو تقسیم کاری کے مطابق ایچ آر کی انٹرنل تقسیم کاری ہوئی جس میں نظام کی مضبوطی کے لئے
ضروری تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ نئی تقرریاں بھی ہوئی مزید ایچ آر ڈیپارٹمنٹ جس انداز
میں جدید ٹول اور جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے دن بدن ترقی کی منازل طے کر رہا ہےاسی
طرح ہمیں بھی اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کر کے آگے بڑھنا چاہئے۔
سیشن کے آخر میں پنجاب کے ذمہ داران نے نگران
شعبہ ایچ آر مولانا اسد عطاری کا شکریہ اداکیا اور انہیں اپنی دعاؤں سے نوازا۔(کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس انصاری )
.png)
علما کو اللہ پاک
نے کس قدر بزرگی اور مرتبہ عطا فرمایا ہے اس کا مکمل طور پر بیان بہت مشکل ہے۔ ان کی
فضیلت و عظمت قیامت کے دن کھلے گی جب عام لوگوں کو تو حساب و کتاب کے لیے روکا ہوا
ہو گا اور علما کو ان کی شفاعت کے لیے روکا ہو گا۔اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں اور اس
کے پیارے حبیب صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے احادیثِ طیبہ میں علما کے کثرت سے فضائل بیان فرمائے
ہیں۔علما کا وجود دین و دنیا کی سعادتوں اور خوبیوں کا جامع ہے۔علما اور ان کی عزت
و خدمت کرنے والے بارگاہِ الٰہی میں مقبول ہیں۔ اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم علما کا ادب
کریں اور ان کی خدمت کریں۔اللہ پاک ہمیں علما کی خدمت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
ہم کو اے عطار سنی عالموں سے پیار ہے
ان شاءاللہ دو جہاں میں اپنا بیڑا پار ہے
قرآنِ کریم میں ارشاد ہوتا ہے:ترجمہ:اللہ سے اس کے
بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔علما کے فضائل پر مشتمل 5 احادیثِ مبارکہ:عالم
کی عابد پر فضیلت:حضرت ابو درداء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،میں نے رحمتِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودھویں رات کے چاند
کی فضیلت تمام ستاروں پر اور بے شک علما انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں اور
بے شک انبیا علیہم الصلوۃ و السلام درہم اور دینار یعنی دنیاوی مال و دولت کا وارث نہیں بناتے بلکہ ان کی وراثت علم
ہے۔ تو جس نے اس میں سے لے لیا اس نے بہت بڑا حصہ پا لیا۔(ابن ماجہ،حدیث:219) 2:عالم کے لیے مرتبۂ شفاعت:حضرت
ابنِ عباس رضی اللہُ عنہما سے مروی ہے :اللہ پاک کے آخری
نبی صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:جبکہ عالم اور عابد پل صراط پر جمع ہوں گے
تو عابد سے کہا جائے گا:جنت میں داخل ہو جاؤ اور اپنی عبادت کے سبب ناز ونعمت کے ساتھ
رہو اور عالم سے کہا جائے گا:یہاں ٹھہر جاؤ اور جس کی چاہو شفاعت کرو اس لیے کہ تم
جس کی شفاعت کرو گے قبول کی جائے گی تو وہ انبیا علیہم الصلوۃ و السلام کے مقام پر کھڑا
ہو گا۔(کنزالعمال،10/78)3:حضرت انس
بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبیِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:بے شک زمین میں علما کی مثال ایسی ہے جیسے آسمان کے ستارے کہ ان کے
ساتھ خشکی اور تری میں راہ نمائی حاصل کی جاتی ہے۔ تو جب ستارے غائب ہو جائیں تو قریب
ہے کہ وہ راستے سے بھٹک جائیں۔(الفقیہ
والمتفقہ،2/78) 4:عالم کی عابد پر فضیلت:حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،انہوں
نے فرمایا:رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمتِ اقدس میں دو آدمیوں کا ذکر کیا گیا، ایک عبادت گزار
کا دوسرے عالمِ دین کا تو آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:عالم
کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسی میری فضیلت تمہارے ادنیٰ پر۔ اس کے بعد فرمایا: اللہ
پاک اور اس کے فرشتے اور تمام آسمان اور زمین والے یہاں تک کہ چیونٹی اپنے سوراخ میں
اور یہاں تک کہ مچھلی(سمندر میں) لوگوں کو علمِ دین سکھانے والے پر صلوۃ بھیجتے ہیں۔(ترمذی،2/98)5:حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نور
کے پیکر صلی اللہُ علیہ
واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن علما کی سیاہی اور شہدا کے خون
کو تولا جائے گا اور ایک روایت میں ہے:علما کی سیاہی شہدا کے خون پر غالب آ جائے گی۔(تاریخ بغداد،2/190)
ہے عالم کی خدمت یقیناً سعادت ہو
توفیق اس کی عطا یا الٰہی
صلوا علی الحبیب!
صلی اللہ علی محمد

26 مئی 2022
ء بروز جمعرات مدنی مرکز فیضان مدینہ حیدرآباد
میں دعوت اسلامی کے شعبہ ایچ آر کے نگران
سید اسد عطاری نے انٹیر یئر سندھ ایچ آر وحیدرآباد ڈویژن شعبہ ذمہ داران کا تربیتی سیشن لیا ۔
اس تربیتی سیشن میں
ذمہ داران کو شعبہ ایچ آر کا تعارف اور اسکے مقاصد اور اسکی اہمیت بتایا کہ کس طرح
یہ شعبہ ہمارے کام میں معاون ہوسکتا ہے ۔(کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس انصاری )
.png)
علم ہی انسان کو انسان بناتا ہے اور اسے سوچنے کے
قابل کرتا ہے ،پھر وہ اپنے علم کی وجہ سے عالم کہلاتا اورعام لوگوں سے ممتاز ہو
جاتا ہے۔پھر اللہ پاک کے ہاں اس کا درجہ عالی قدر ہو جاتا ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا:ترجمہ:
اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں اور عالموں نے انصاف سے
قائم ہو کر۔(پ3،ال
عمران:18)یعنی
اللہ پاک نے اپنی معبودیت کی گواہی کے لئے اپنی ذات فرشتوں اور پھر علما کا ذکر
فرمایا۔فرامینِ مصطفٰے:روزِ حشر علما کی بخشش کا انداز(1)اللہ پاک قیامت کے دن
عبادت گزاروں کو اٹھائے گا،پھر علما کو اٹھائے گا اور ان سے فرمائے گا:اے علما کے گروہ!
میں تمہیں جانتا ہوں اسی لیے تمہیں اپنی طرف سے علم عطا کیا تھا اور تمہیں اسی لیے
علم نہیں دیا تھا کہ تمہیں عذاب میں مبتلا جاؤں۔جاؤ! میں نے تمہیں بخش دیا۔(جامع
بیان العلم وفضلہ،ص69،حدیث: 211) (2) عالم کی عابد پر فضیلت:ارشاد
فرمایا:عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے چودھویں کے چاند کی تمام ستاروں پر۔(ابوداود،3/
444،حدیث:394)حضرت
امام غزالی رحمۃُ
اللہِ علیہ
نے روایت کیا :عالم کو ایک نظر دیکھنا سال بھر نماز و روزہ سے بہتر ہے۔(منہاج
العابدین،ص11)(3)علما
شفاعت کریں گے:نبیِ کریم،رؤوف رحیم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:قیامت کے دن تین قسم
کے لوگ شفاعت کریں گے:انبیا،علما اور شہدا۔ (ابن ماجہ،حدیث:4313،ج4)معلوم
ہوا!زیادہ عظمت والا مرتبہ وہ ہے جس کا ذکر مرتبۂ نبوت کے ساتھ ملا ہوا ہے اور یہ
مرتبۂ شہادت سے بڑھ کر ہے۔ (4)علما اللہ پاک کے امین ہیں:فرمانِ آخری نبی:عالم
زمین میں اللہ پاک کا آمین ہوتا ہے۔(جامع بیان العلم و
فضلہ،ص74،حدیث:225) اللہ پاک علما سے کس قدر محبت فرماتا ہے کہ زمین
میں انہیں اپنا امین بنایا ۔(5)علما درجۂ نبوت سے قریب تر ہیں:ارشاد فرمایا:لوگوں
میں سے علما مجاہدین درجۂ نبوت کے سب سے زیادہ قریب ہیں۔علما تو رسولوں کی لائی
ہوئی باتوں کی طرف لوگوں کی راہ نمائی کرتے ہیں اور مجاہدین رسولوں کی لائی ہوئی
شریعت کی حفاظت کے لیے تلواروں سے جہاد کرتے ہیں۔(الفقیہ
والمتفقہ،ص148،حدیث132)اللہ پاک ہمیں علمائے اہلِ سنت سے نفع
حاصل کرنے،ان کی تعظیم کرنے اور بےادبی سے بچنے کی توفیق نصیب فرمائے نیز ہم پر علما
کا فیضان جاری فرما دے۔امین بجاہ خاتم النبیین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
.png)
علمائے کرام کے بے شمار فضائل ہیں جیسے حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:علمائے
کرام عام مومنین سے سات سو درجے بلند ہوں گے اور ہر دو درجوں کے درمیان پانچ سو سال
کی مسافت ہوگی۔اللہ پاک کا ارشاد ہے:ترجمہ:اللہ تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن
کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔ (پ28،المجادلۃ:11)یاد رہے!اللہ پاک اپنے کسی بندے کو جاہلوں کی صحبت سے محفوظ
فرما دے اور علما و صلحاکی صحبت اختیار کرنے کی توفیق عطا کر دے تو یہ اس کا بہت بڑا
احسان اور انعام ہے کیونکہ یہ حضرات بندے سے گناہوں کے بوجھ اتارنے میں معاون و مدد
گار اور نیک اعمال کی راہ آسانی سے چلنے میں ہادی و راہ نما ہوتے ہیں لہٰذا ہر مسلمان
کو چاہیے کہ وہ بھی علما اور نیک لوگوں کی صحبت اختیار کریں اور جو لوگ نیک اور پرہیزگار
ہیں وہ بھی علما اور نیک لوگوں کو ہی اپنا ہم نشین بنائیں کیوں کہ تلوارجتنی بھی عمدہ
اور اعلیٰ ترین ہو اسے تیز کرنے کی ضرورت بہرحال پڑتی ہے۔ حدیث نمبر1:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جنتی جنت میں علمائے کرام کے محتاج ہوں گے اس لیے کہ وہ ہر جمعہ کو
اللہ پاک کے دیدار سے مشرف ہوں گے۔اللہ پاک فرماتا ہے :ترجمہ:یعنی مجھ سے مانگو جو
چاہو وہ جنتی علمائے کرام کی طرف متوجہ ہوں گے کہ اپنے رب کریم سے کیا مانگیں؟وہ فرمائیں
گے:یہ مانگو وہ مانگو یعنی جیسے لوگ دنیا میں علمائے کرام کے محتاج تھے جنت میں بھی
ان کے محتاج ہوں گے۔(جامع صغیر،ص135،حدیث:2235)حدیث نمبر2:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمانِ ذی شان ہے:لوگوں میں درجۂ نبوت کے زیادہ قریب علما اور مجاہدین ہیں۔علما
انبیائے کرام علیہم الصلوۃ و السلام کی لائی ہوئی تعلیمات کی طرف لوگوں کی راہ نمائی کرتے ہیں جبکہ مجاہدین انبیا
علیہم الصلوۃ و السلام کی لائی ہوئی شریعت کی حفاظت کے لیے اپنی تلواروں سے جہاد کرتے ہیں۔(لباب الاحیاء،ص24)3:حدیثِ
پاک:عالموں کی دواتوں کی روشنائی قیامت کے دن شہیدوں کے خون سے تولی جائے گی اور اس
پر غالب ہو جائے گی۔یعنی قیامت کے دن شہیدوں کے خون کے ساتھ علما کی سیاہی کو تولا
جائے گا اور سیاہی خون پر غالب آ جائے گی۔آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے علما کی بہت زیادہ شان بیان کی ہے۔(فیضانِ امہات
المومنین،ص118)4:حدیثِ مبارکہ:روایت ہے حضرت ابنِ عباس رضی اللہُ عنہما سے فرماتے
ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ایک فقیہ شیطان پر ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے۔(ترمذی،ابن ماجہ)یعنی اس حدیث
میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ فقیہ شیطان سے بچنے کا بڑا ذریعہ ہے۔خیال رہے!یہاں عالم
سے وہ عالم مراد ہے جس پر اللہ پاک کا فضل ہو، اسی لیے فقیہ فرمایا گیا عالم نہ فرمایا
گیا یعنی دین کی سمجھ رکھنے والا۔(مراۃ
المناجیح،1/196،حدیث:205)5:حدیثِ مبارک:روایت
ہے حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مومن خیر کے ے سے کبھی سیر نہ ہو گا تا آنکہ اس کی انتہا جنت ہوجائے۔( ترمذی) یعنی علمِ دین کی
حرص ایمان کی علامت ہے جتنا ایمان قوی اتنی ہی یہ حرص زیادہ۔ بڑے بڑے علما علم پر قناعت
نہیں کرتے۔ صوفیا رحمۃُ اللہِ علیہم فرماتے ہیں: گہوارہ سے قبر تک علم سیکھو اس حدیث میں علم کے
حریص کو جنت کی بشارت ہے ان شاءاللہ علمِ دین کی متلاشی مرتے ہی جنتی ہے۔علما فرماتے
ہیں:کسی کو اپنے خاتمے کی خبر نہیں سوائے عالمِ دین کے کہ ان کے لیے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے وعدہ فرما لیا کہ اللہ پاک جس کی بھلائی چاہتا ہے اسے علمِ دین دیتا ہے۔(مراۃ المناجیح،1/198،حدیث:210) میٹھی میٹھی عبارت پہ شیریں درود اچھی اچھی اشارت پہ لاکھوں سلام۔آخر میں اللہ
پاک سے دعا ہے کہ ہمیں علمائے کرام کا فیض نصیب فرمائے۔ آمین
.png)
اے عاشقان رسول!علم نور الٰہی ہے جو
اللہ پاک بندے کو عطا فرماتا ہے۔علمِ دین ہی کی روشنی سے جہالت کے اندھیرے دور
ہوتے ہیں اور اسی سے دنیا اور آخرت میں کامیابی نصیب ہوتی ہے۔علما کی فضیلت کا
اندازہ اس آیت مبارکہ سے لگایا جا سکتا ہے:اللہ پاک نے قرآنِ پاک میں فرمایا:ترجمۂ
کنز العرفان:اللہ سے اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔اے عاشقان
رسول! دیکھا آپ نے ! رب قدیرنے اس آیت مبارکہ میں کس طرح اہل علم کی فضیلت بیان
فرمائی کہ اپنی خشیت و خوف کو ان میں منحصر فرما دیا۔علما کی فضیلت پر فرامینِ
رسول :1 ۔حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ
عنہ
سے روایت ہے ،فرماتے ہیں ، رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی خدمت میں دو اشخاص کا ذکر ہوا جن
میں سے ایک عابد اور دوسرا عالم تو حضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :عالم کی عابد پر فضیلت
ایسی ہے جیسے میری فضیلت تمہارے ادنی پر ہے۔ پھر فرمایا : اللہ پاک اور اس کے
فرشتے اور آسمان وزمین والے حتی کہ چیونٹیاں اپنے سوراخوں میں اور مچھلیاں پانی
میں لوگوں کو علمِ دین سیکھانے والے پر سلام بھیجتے ہیں۔(بحوالہ مراۃ
المناجیح جلد اول صفحہ نمبر 156)2 :حضرت عبداللہ ابنِ مسعود رضی
اللہ عنہ
سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:اللہ پاک قیامت کے دن علمائے دین کو جمع
فرمائے گا اور ارشاد فرمائے گا: بے شک میں نے اپنی حکمت اور دانائی تمہارے دلوں
میں صرف اس لیے رکھی کے میں تمہارے ساتھ خیر و بھلائی کرنا چاہتا ہوں تم جنت میں
چلے جاؤمیں نے تمہارے وہ تمام گناہ بخش دیے ہیں جو تم سے کسی بھی حالت میں سرزد
ہوئے۔
(بحوالہ شرح مسند امام اعظم صفحہ
نمبر۔172)3:ایسا
عالمِ دین جس کے علم سے نفع اٹھایا جاتا ہے وہ ایک ہزار عابد سے بہتر ہے۔(بحوالہ
شرح مسند امام اعظم صفحہ نمبر 156) 4:رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:علما انبیا ئےکرام علیہم
الصلوۃ و السلام کے وارث ہیں۔(دارمی حدیث
نمبر 342 بحوالہ فیضان علم و عمل صفحہ 15)اے عاشقان ِرسول
! دیکھا آپ نے ! نبیِ کریم علیہ الصلوۃ والسلام نے
علما کو انبیا علیہم
الصلوۃ و السلام کا وارث فرمایا ہے۔ حضرت حسن بصری رحمۃُ اللہِ علیہ
فرماتے ہیں: اگر علما نہ ہوتے تو لوگ چوپایوں کی مثل ہوتے۔کسی دانا کا قول ہے :
عالم کی وفات پر پانی میں مچھلیاں اور ہوا میں پرندے روتے ہیں۔کہا جاتا ہے: عالم
کی موت عالم كى موت ہے۔ واقعی عالمِ دین کا جب وصال ہوتا ہے تو اس کے سینے میں
محفوظ علم بھی دنیا سے چلا جاتا ہے۔5:تاجدارِ رسالت صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:قیامت کے دن تین قسم کے لوگ
شفاعت کریں گے :انبیا علیہم الصلوۃ و السلام،علما
اور شہدا۔(بحوالہ ابن ماجہ حدیث نمبر 4313 احیاء علوم الدین صفحہ
48)اے
عاشقان رسول! ان احادیثِ مبارکہ سے علمائے کرام کی فضیلت روزروشن کی طرح واضح ہوگی
اس کے علاوہ بہت سی احادیث سے علما کی فضیلت واضح ہوتی ہے۔علما دنیا والوں کے لیے
چراغ کی طرح ہوتے ہیں کے لوگوں کی اللہ پاک اور رسول اللہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے احکامات کی طرف راہ نمائی کرتے ہیں۔۔صرف دنیا میں ہی نہیں
بلکہ جنت میں بھی اہل جنت کو علما کی حاجت ہو گی جب اللہ پاک اہل جنت سے فرماے گا:
مانگو کیا مانگنا ہے تو لوگ علما سے رجوع کریں گے اور علما جنت میں بھی ان کی راہ
نمائی فرمائیں گے۔اللہ کریم ہمیں علمائے حق کے صدقے علمِ دین کی دولت عطا فرمائے
امین یا رب العلمین۔
رکن شوری حاجی عقیل عطاری کی مسجد کریمیہ کے
سابقہ صدر ایاز عطاری سے ملاقات
(( - Copy.jpeg)
27 مئی 2022 ء بروز جمعہ جامع مسجد کریمیہ قادریہ
کے سابقہ صدر ایاز بھائی سے مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی محمد عقیل عطاری
نے ملاقات کی ۔
دوران ملاقات رکن شوری نے ایاز بھائی سے عیادت کی اور ان کی خیریت دریافت کرتے ہوئے
انہیں صبر کی تلقین کی اور ان کی صحت یابی کے لئے دعائے خیر کی ۔(کانٹینٹ: محمد مصطفی انیس انصاری )
.png)
الحمدللہ علی احسانہ کہ اللہ پاک نے ہمیں دعوت ِاسلامی
کے دینی ماحول میں ایسے ایسے علما عطا فرمائے کہ وہ ہمارے زندگی کے ہر ہر قدم پر
ہماری راہ نمائی کرتے ہیں۔بچپن کے تمام معاملات ہوں یا زمانے کے معاملات ہوں یا
بڑھاپے کے الغرض زندگی کے ہر ہر شعبے میں علما کی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ ان کے پاس
نور و ہدایت والی لازوال نعمت علم موجود ہے۔علم و علما کی فضیلت پر مشتمل آیات و
احادیث سے استفادہ حاصل کے سینوں کو منور کرتی ہیں۔علم اور علما کی فضیلت کے بارے
میں قرآنِ مجید میں بے شمار دلائل ہیں چنانچہ اللہ پاک کا فرمانِ عالی شان ہے:ترجمہ:اللہ
تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا درجے بلند فرمائے گا۔ حضرت ابنِ
عباس رضی
اللہ عنہما
فرماتے ہیں:علمائے کرام عام مومنین سے سات سو درجے بلند ہوں گے اور ہر دو درجوں کے
درمیان پانچ سو سال کی مسافت ہوگی۔(2)ترجمہ:تو تم فرماؤ کیا برابر ہیں جاننے والے
اور انجان۔(پ23،الزمر:9)(3)ترجمہ:اللہ
سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔(پ22،الفاطر:28)(4)ترجمہ:اور
یہ مثالیں ہم لوگوں کے لیے بیان کرتے ہیں اور انہیں نہیں سمجھتے مگر علم والے۔(پ20،العنکبوت:43)۔علمائے
کرام کے فضائل پر احادیثِ مبارکہ:(1)حضور نبیِ پاک،صاحبِ لولاک، سیاحِ افلاک صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا: لوگوں میں درجۂ
نبوت کے زیادہ قریب علما اور مجاہدین ہیں۔علما انبیائے کرام علیہم
السلام
کی لائی ہوئی تعلیمات کی طرف لوگوں کی راہ نمائی کرتے ہیں جبکہ مجاہدین انبیائے
کرام علیہم
الصلوۃ و السلام کی لائی ہوئی شریعت لیے اپنی تلواروں سے جہاد کرتے
ہیں ۔(احیاء
العلوم،ص24)(2)اسی
طرح حضور سید المبلغین صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان ہے:بروزِ قیامت تین طرح کے لوگ سفارش
کریں گے:انبیا،علما،شہدا۔(احیاء العلوم،ص24)(3)رسولِ
محترم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے فرمایا:لوگ سونے چاندی کی کانوں کی طرح مختلف کانیں ہیں جو کفر میں اعلیٰ تھے
وہ اسلام میں بھی اعلیٰ ہیں جبکہ عالم بن جائیں۔(مراۃ
المناجیح،1/184،حدیث: 190)یعنی جو زمانۂ کفر میں عمدہ اخلاق کی
وجہ سے اپنے قبیلوں کے سردار تھے پھر جب وہ مسلمان ہو کر علم سیکھ لیں،عالم بن
جائیں تو مسلمانوں کے سردار ہی رہیں گے ۔(4)خاتم النبیین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو علم کی تلاش میں نکلا وہ
واپسی تک اللہ پاک کی راہ میں ہے۔(مراۃ المناجیح،1/197،حدیث:208)یعنی
وہ شخص مجاہد فی سبیل اللہ ہوگا غازی کی
طرح گھر لوٹنے تک وہ اس کا سارا وقت اور ہر وقت،ہر حرکت عبادت ہوگی ۔(5) رحمۃ
اللعلمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
نے فرمایا:یقیناً اللہ پاک اس امت کے لیے
ہر سو سال پر ایک مجدد بھیجتا رہے گا جو ان کا دین تازہ کرے گا ۔(مراۃ
المناجیح،1/207،حدیث:229)یعنی اس امت کی خصوصیت ہے کہ یوں تو اس
میں ہمیشہ ہی علما اور اولیاء ہوتے ہیں اور ہوتے رہے لیکن ہر صدی کے اول یا آخر
میں خصوصی مصلحین پیدا ہوتے رہیں گے جو دین کی اشاعت کرتے رہیں گے۔منقول ہے:عالم
اس امت کا طبیب جبکہ دنیا اس امت کی بیماری ہے،جب طبیب اچھا ہو تو امت اچھی ہوگی
جب طبیب خود ہی بیماری طلب کرتا ہو تو دوسروں کا علاج کیسے کرے گا؟(دین
و دنیا کی انوکھی باتیں،ص69) حضرت امام زبیدی رحمۃُ اللہِ علیہ نے فرمایا:علما
میں سے چار علما یہ ہیں:مدینہ منورہ میں حضرت
سعید بن مسیب رضی اللہ عنہ
کوفہ میں عامر شعبی، بصرہ میں حسن بصری،
شام میں مکحول دمشقی رحمۃُ اللہِ علیہم۔(دین ودنیا کی انوکھی باتیں،1/77)دانا
لوگوں کے اقوال ہیں کہ افضل ترین علم یہ ہے کہ عالم اپنے علم کی حد پر ٹھہر جائے
یعنی اپنے علم سے بڑھ کر باتیں نہ کریں۔ایک دانا کا قول ہے : علم وہ نہیں جو
کتابوں میں موجود ہے بلکہ علم تو وہ ہے جو سینوں میں محفوظ ہے۔علم عہدۂ صدارت پر
لے جاتا ہے۔جس کا علم روشن ہوگا اس کا چہرہ بھی روشن ہوگا۔ایک بزرگ کا قول ہے:عالم
جاہل کو پہچانتا ہے جب کہ جاہل عالم کو نہیں پہچانتا کیونکہ عالم پہلے جاہل تھا
جبکہ جاہل کبھی عالم نہیں رہا۔(دین و دنیا کی انوکھی باتیں،1/80)
الحاصل علم ایسا نور ہے کہ قبر ،حشر تک ساتھ دے گا۔ اللہ کریم ہمیں باعمل عالمات
بنائے اور بہترین عالمات میں ہمارا شمار فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم
.png)
علم وہ نعمت عظمی ہے جس کو حاصل کرنے
کا حکم قرآنِ عظیم میں بھی آیا ہے۔جس علم کو حاصل کرنے کا حکم قرآنِ پاک میں آیا
ہے۔اس سے مراد علمِ دین ہے۔اسی طرح اگر ہمارے معاشرے میں دیکھا جائے تو جو علمِ
دین حاصل کرتا ہے اسے عالم کہتے ہیں۔ عالم ہمارے درمیان وہ بلندپایاں ہستیاں ہیں
جن کی فضیلت قرآنِ پاک و احادیثِ کریمہ میں جا بجا وارد ہوئی ہے۔قرآنِ پاک میں خود
ربِّ کائنات نے کہیں اولوا العلم کہہ کر تو کہیں اوتوا العلم کہہ کر علما کی شان
بلند فرمائی ہے۔اسی طرح قرآنِ پاک میں ایک اور مقام پر ربِّ قدیر کا ارشاد ہے:
اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور فرشتوں نے اور عالموں نے انصاف
سے قائم ہو کر ۔(پ3،ال عمران:18)اس سے معلوم
ہوا!اہل ِعلم بڑے ہی عزت والے ہیں کہ ربِّ کریم نے انہیں اپنی توحید کا گواہ اپنے
ساتھ بنایا لیکن علمائے دین سے مراد علما ربانی ہیں وہ جن کی صحبت سے خدا اور رسول
یاد آئیں نہ کہ وہ جن کی صحبت سے اللہ پاک و رسول صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی یاد میں کمی آئے وہ عالم نہیں بلکہ
ظالم ہے۔(صراط
الجنان)اسی
طرح متعدد احادیث ِکریمہ میں بھی علما کے فضائل وارد ہوئے ہیں جن میں سے لفظ فاطمہ
کی نسبت سے 5فرامینِ مصطفٰے درج ذیل ہیں :1:علما انبیا کے وارث ہیں۔2: زمین و
آسمان کی تمام مخلوق عالم کے لیے استغفار کرتی ہے۔ لہٰذا اس سے بڑا مرتبہ کس کا
ہوگا جس کے لیے زمین و آسمان کے فرشتے مغفرت کی دعا کرتے ہیں! یہ اپنی ذات میں
مشغول ہیں اور فرشتے ان کے لیے استغفار میں مشغول ہیں۔3:قیامت کے دن علما کی سیاہی
شہیدوں کے خون سے تولی جائے گی ۔4:عالم زمین میں اللہ پاک کا امین ہوتا ہے۔5:قیامت
کے دن تین لوگ شفاعت کریں گے:انبیا،علما،شہدا۔(احیاء العلوم،1/45،46،47،48) مذکورہ
بالا احادیثِ کریمہ سے علما کی فضیلت واضح ہے۔ اسی طرح ایک بزرگ کا قول ہے:علم سے
بڑھ کر عزت والی شے کوئی نہیں۔بادشاہ لوگوں پر حکومت کرتے ہیں جبکہ علما بادشاہوں
پر حکومت کرتے ہیں۔مذکورہ فرامین سے ہمیں علمائے کرام کی اہمیت کا پتہ چلا۔ربِّ قدیر
سے دعا ہے کہ پروردگار ہمیں علمائے کرام کا احترام اور ان کا حق بجا لانے کی توفیق
عطا فرمائے ۔علما کے حق میں یہ بھی ہے کہ جس مسئلے کا حل علما کے پاس تھا وہ خود
اپنی سے نہ بتاتابلکہ علما سے رجوع کیا جائے۔

27 مئی 2022
ء کو مرکزی مجلس شوری کے رکن حاجی محمد عقیل عطاری مدنی نےکراچی سٹی مدنی قافلہ کے
ذمہ دار ساجد عطاری سے ان کی والدہ کے انتقال پر تعزیت کی ۔
دوران تعزیت مرحومہ کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ
خوانی اور دعائے مغفرت کرتے ہوئے لواحقین کو صبر کی تلقین کی ۔اس دوران تعزیت
کےلئے رکن شوری کے ساتھ کراچی سٹی شعبہ ائمہ مساجد کے ذمہ دار مولانا محمد وقار عطاری مدنی اور دیگر
ذمہ دارن بھی موجود تھے۔(کانٹینٹ:
محمد مصطفی انیس انصاری )